Good morning! Are you awake? They took my name tag, but I wanted to ask you, did anyone here write their name on the tag in Arabic? Anyone! No one? All right, no problem.
صبح بخیر! آپ لوگ جاگ رہے ہیں؟ انہوں نے میرا نام کا ٹیگ لے لیا، مگر میں آپ سے پوچھنا چاہتی ہوں، کہ کسی نے یہاں اپنا نام, ٹیگ پر عربی میں لکھا؟ کوئی بھی! کوئی نہیں؟ اچھا، کوئی مسئلہ نہیں۔
Once upon a time, not long ago, I was sitting in a restaurant with my friend, ordering food. So I looked at the waiter and said, "Do you have a menu (Arabic)?" He looked at me strangely, thinking that he misheard. He said, "Sorry? (English)." I said, "The menu (Arabic), please." He replied, "Don't you know what they call it?" "I do." He said, "No! It's called "menu" (English), or "menu" (French)." Is the French pronunciation correct? "Come, come, take care of this one!" said the waiter. He was disgusted when talking to me, as if he was saying to himself, "If this was the last girl on Earth, I wouldn't look at her!" What's the meaning of saying "menu" in Arabic? Two words made a Lebanese young man judge a girl as being backward and ignorant. How could she speak that way?
ایک دفعہ کا ذکر ہے، تھوڑے عرصے پہلے، میں اپنے دوست کے ساتھ ریستوران میں بیٹھی تھی اور کھانا منگوا رہی تھی۔ تو میں نے بیرے سے پوچھا، کیا آپ کے پاس عربی میں کھانوں کی فہرست ھے (عربی میں)؟ اس نے مجھے عجیب طرح سے دیکھا، سوچا اس نے غلط سنا ہے۔ اس نے کہا، " سوری؟ (انگریزی میں)۔" میں نے کہا،"کھانوں کی فہرست (عربی میں), برائے مہربانی۔" اس نے جواب دیا،" آپ کو پتہ نہیں ہے اس کو کیا کہتے ہیں؟" "مجھے پتہ ہے۔" اس نے کہا،" نہیں! اس کو "مینیو" کہتے ہیں (انگریزی) یا "مینیو" (فرنچ)۔" کیا فرانسیسی تلفظ صحیح ہے؟ " چلو، چلو، اب اس کا مسئلہ حل کریں!" بیرے نے کہا۔ وہ مجھ سے تنفر سے بات کر رہا تھا، جیسے اپنے آپ سے کہہ رہا ہو، "اگر یہ دنیا کی آخری لڑکی ہوتی تو بھی میں اس کی شکل نہ دیکھتا!" عربی میں "مینو" کہنےکا کیا مطلب ہے؟ ایک لبنانی نوجوان نے دو الفاظ کی بناہ پر ایک لڑکی کو دقیانوسی قرار دے دیا۔ اور جاہل۔ وہ کیسے اس طرح سے بات کر سکتی ہے؟
At that moment, I started thinking. It made me mad. It definitely hurts! I'm denied the right to speak my own language in my own country? Where could this happen? How did we get here?
اس لمحے میں نے سوچنا شروع کیا۔ مجھے اس بات سے غصہ آیا۔ یقیناً دکھ بھی ہؤا! مجھے اپنے ہی ملک میں اپنی زبان بو لنے کےحق سے محروم کیا جا رہا ہے؟ ایسا کہاں ہو سکتا ہے؟ ہم یہاں تک کیسے پہنچے؟
Well, while we are here, there are many people like me, who would reach a stage in their lives, where they involuntarily give up everything that has happened to them in the past, just so they can say that they're modern and civilized. Should I forget all my culture, thoughts, intellect and all my memories? Childhood stories might be the best memories we have of the war! Should I forget everything I learned in Arabic, just to conform? To be one of them? Where's the logic in that? Despite all that, I tried to understand him. I didn't want to judge him with the same cruelty that he judged me.
اب جب ہم یہاں ہیں، مجھ جیسے بہت سے لوگ ہیں، جو اپنی زندگی میں ایسے مرحلے تک پہنچ جاتے ہیں، جہاں غیرارادی طور پہ وہ چھوڑ دیتے ہیں ہر چیز کو جو ان کے ماضی میں ہوتی ہے، صرف اس لئے کہ وہ کہہ سکیں کے وہ جد ت پسند ہیں اور تہذیب یافتہ ہیں۔ کیا مجھے اپنی تمام ثقافت کو بھول جانا چاہئے، خیالات، عقل اور یادوں کو بھول جانا چاہئے؟ ہو سکتا ہے ہمارے پاس جنگ کی اہم یادیں بچپن کی کہانیوں میں محفوظ ہو! کیا مجھےمطابقت کے لئے وہ سب کچھ بھول جانا چاہئے جو میں نے عربی میں سیکھا؟ ان جیسا بننے کے لئے؟ یہ کیسی منطق ہے؟ اس سب کے باوجود، میں نے اس کو سمجھنے کی کوشش کی. میں اُس کے لئے اس بے رحمی سےفیصلہ نہیں کرنا چاہتی تھی جیسے اُس نے میرے لئے کیا تھا۔
The Arabic language doesn't satisfy today's needs. It's not a language for science, research, a language we're used to in universities, a language we use in the workplace, a language we rely on if we were to perform an advanced research project, and it definitely isn't a language we use at the airport. If we did so, they'd strip us of our clothes. Where can I use it, then? We could all ask this question! So, you want us to use Arabic. Where are we to do so? This is one reality.
عربی زبان آج کی ضروریات کو پورا نہیں کرتی. یہ سائنس کی زبان نہیں ہے، یا تحقیق کی، ایسی زبان جو ہم یونیورسٹیوں میں استعمال کرتے رہے ہیں، ایسی زبان جو ہم کام کی جگہ میں استعمال کرتے ہیں ایسی زبان جس پر ہم انحصار کرتے ہیں جب ہم یک اعلی درجے کی تحقیق کے منصوبے پر کام کرتے ہیں۔ اور یہ یقینی طور پر وہ زبان نہیں ہے جو ہم ہوائی اڈ ے پہ استمعال کرتے ہیں۔ اگر ہم ایسا کریں، تو وہ ہمارے کپڑے اُتار کر رکھ دیں۔ تو پھر میں اسے کہاں استمعال کر سکتی ہوں؟ ہم سب یہ سوال پوچھ سکتے ہیں! تو، آپ چاہتے ہیں ہم عربی استعمال کریں. تو ہم کس جگہ پر کریں؟ یہ ایک حقیقت ہے۔
But we have another more important reality that we ought to think about. Arabic is the mother tongue. Research says that mastery of other languages demands mastery of the mother tongue. Mastery of the mother tongue is a prerequisite for creative expression in other languages.
لیکن ایک دوسری زیادہ اہم حقیقت ہے جس کے بارے میں ہمیں سوچنا چاہیے۔ عربی مادری زبان ہے۔ تحقیق کہتی ہے کہ دوسری زبانوں میں مہارت حاصل کرنے کے لئے اپنی مادری زبان پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے۔ دیگر زبانوں میں تخلیقی اظہار کے لئے مادری زبان کی مہارت بنیادی شرط ہے۔
How? Gibran Khalil Gibran, when he first started writing, he used Arabic. All his ideas, imagination and philosophy were inspired by this little boy in the village where he grew up, smelling a specific smell, hearing a specific voice, and thinking a specific thought. So, when he started writing in English, he had enough baggage. Even when he wrote in English, when you read his writings in English, you smell the same smell, sense the same feeling. You can imagine that that's him writing in English, the same boy who came from the mountain. From a village on Mount Lebanon. So, this is an example no one can argue with.
کیسے؟ جبران خلیل جبران، جب اس نے پہلے لکھنا شروع کیا تو عربی کا استمعال کیا۔ ان کے تمام خیالات، تخیل اور فلسفہ اس چھوٹے سے لڑکے سے متاثر تھے اس گاؤں کےجہاں وہ پلے بڑھے، ایک مخصوص خوشبو کو محسوس کرتے ہوئے، ایک مخصوص آواز سنتے ہوئے، اور ایک مخصوص خیال سوچتے ہوئے. توجب انہوں نے انگریزی میں لکھنا شروع کیا ، تو ان کے پاس کافی مواد موجود تھا۔ یہاں تک کہ جب انہوں نے انگریزی میں لکھا، جب آپ انگریزی میں ان کی تحریروں کو پڑھتے ہیں، آپ اسی خوشبو کو محسوس کرتے ہیں، اسی احساس کو محسوس کرتے ہیں۔ آ پ تصور کر سکتے ہیں کہ یہ ا نگریزی میں بھی ان ہی کی تحریر ہیں، اس ہی پہاڑوں میں رہنے والے چھوٹے لڑکے کی، جو لبنان کے پہاڑ کے ایک گاؤں میں رہتا تھا۔ تو، یہ ایک ایسی مثال ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔
Second, it's often said that if you want to kill a nation, the only way to kill a nation, is to kill its language. This is a reality that developed societies are aware of. The Germans, French, Japanese and Chinese, all these nations are aware of this. That's why they legislate to protect their language. They make it sacred. That's why they use it in production, they pay a lot of money to develop it. Do we know better than them?
دوسرا یہ کہ، یہ اکثر کہا جاتا ہے کہ اگر آپ ایک قوم قتل کرنا چاہتے ہیں، ایک قوم کو قتل کرنے کا واحد طریقہ، یہ ہے کہ اس کی زبان کو قتل کر دیا جائے۔ یہ ایک حقیقت ہے جس سے ترقی یافتہ معاشرے واقف ہیں۔ جرمن، فرانسیسی، جاپانی اور چینی یہ تمام قومیں واقف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی زبان کی حفاظت کے لئے قانون سازی کرتے ہیں۔ وہ اسے مقدس بناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ پیداوار میں اس کا استعمال کرتے ہیں، اس کی فروغ ونشونما پر بہت سرمایہ خرچ کرتے ہیں۔ کیا ہم ان سے بہتر جانتے ہیں؟
All right, we aren't from the developed world, this advanced thinking hasn't reached us yet, and we would like to catch up with the civilized world. Countries that were once like us, but decided to strive for development, do research, and catch up with those countries, such as Turkey, Malaysia and others, they carried their language with them as they were climbing the ladder, protected it like a diamond. They kept it close to them. Because if you get any product from Turkey or elsewhere and it's not labeled in Turkish, then it isn't a local product. You wouldn't believe it's a local product. They'd go back to being consumers, clueless consumers, like we are most of the time. So, in order for them to innovate and produce, they had to protect their language. If I say, "Freedom, sovereignty, independence (Arabic)," what does this remind you of? It doesn't ring a bell, does it? Regardless of the who, how and why.
ٹھیک ہے، ہم ترقی یافتہ دنیا سے نہیں ہیں، یہ ترقی یافتہ سوچ ابھی ہم تک نہیں پہنچی ہے، اور ہم اس ترقی یافتہ دنیا تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ وہ ممالک جو ایک زمانے میں ہمارے جیسے تھے، لیکن ترقی کے لئے کوشش کرنے کا فیصلہ کیا، تحقیق کی، اور ان ملکوں تک جا پہنچے، جیسے کہ ترکی، ملائشیا وغیرہ ، وہ اپنی زبان اپنے ساتھ لیکر چلے جیسے کہ وہ سیڑھیاں چڑھتے جا رہے تھے۔ ہیرے کی طرح اس کی حفاظت کی۔ انہوں نے اس کو اپنے قریب رکھا. کیونکہ اگر آپ ترُکی یا کہیں اور کی مصنوعات لیں، اور اس پر ترکی میں لکھا نہیں ہے، تو یہ مقامی مصنوعات نہیں ہے. آپ یقین نہیں کریں گے کہ یہ مقامی مصنوعات ہے۔ اور وہ شامل ہو جائیں گے ان صارفین میں, نا واقف صارفین، جیسے ہم ہیں زیادہ تر وقت. تو نئی اختراعات اور ایجادات کرنےکے لئے، انکو اپنی زبان کو محفوظ کرنا ضروری تھا۔ اگر میں کہوں، "حریت، خودمختاری, آزادی (عربی)،" یہ آپ کو کیا یاد دلانے گا؟ اس سے کیا سمجھ آئے گا۔ قطع نظر اسکے، کون، کیسے اور کہاں۔
Language isn't just for conversing, just words coming out of our mouths. Language represents specific stages in our lives, and terminology that is linked to our emotions. So when we say, "Freedom, sovereignty, independence," each one of you draws a specific image in their own mind, there are specific feelings of a specific day in a specific historical period.
زبانیں صرف گفتگو کے لئے نہیں ہوتی ہیں ، صرف الفاظ ہمارے منہ سے نکل رہے ہو۔ زبان ہماری زندگیوں کے مخصوص مراحل کی علامات ہوتی ہیں، اور اصطلاحات کی جو ہمارے جذبات سے منسلک ہوتی ہیں۔ تو جب ہم کہیں. "حریت، خودمختاری, آزادی،" تو آپ میں سے ہر ایک اپنے دماغ میں ایک مخصوص خاکہ بنائے گا۔ مخصوص احساسات ہوتے ہیں کسی مخصوص دن کے لئے کسی مخصوص تاریخی مدت میں۔
Language isn't one, two or three words or letters put together. It's an idea inside that relates to how we think, and how we see each other and how others see us. What is our intellect? How do you say whether this guy understands or not? So, if I say, "Freedom, sovereignty, independence (English)," or if your son came up to you and said, "Dad, have you lived through the period of the freedom (English) slogan?" How would you feel? If you don't see a problem, then I'd better leave, and stop talking in vain.
زبان ایک یا دو یا تین الفاظ کو جوڑ دینے کا نام نہیں ہے۔ یہ ایک اندرونی خیال ہے جسکا تعلق ہماری سوچ سے، اور ہم ایک دوسرے کوکس طرح دیکھتے ہیں اور دوسرے ہمیں کیسے دیکھتے ہیں۔ ہماری عقل کیا ہے؟ آپ کیسے کہیں گے کہ اس کو سمجھ آیا یا نہیں؟ تو اگر میں کہوں،" freedom, sovereignty ,independence" یا اگر آپ کا بیٹا آپ کے پاس آئے اور کہے، "Dad, have you lived through the period of the freedom (English) slogan?" آپ کیسا محسوس کریں گے؟ اگر آپ کو کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا ہے تو، تو بہتر ہے میں چلے جاؤں اور بیکار بات میں وقت ضائع نہ کروں۔
The idea is that these expressions remind us of a specific thing. I have a francophone friend who's married to a French man. I asked her once how things were going. She said, "Everything is fine, but once, I spent a whole night asking and trying to translate the meaning of the word 'toqborni' for him." (Laughter) (Applause) The poor woman had mistakenly told him "toqborni," and then spent the whole night trying to explain it to him. He was puzzled by the thought: "How could anyone be this cruel? Does she want to commit suicide? 'Bury me?' (English)" This is one of the few examples.
بات یہ ہے کہ ایسے تاثرات ایک مخصوص چیز کی ہمیں یاد دلاتے ہیں. میری ایک فرانسیسی بولنے والی دوست ہے جس نے ایک فرانسیسی سے شادی کی ہے۔ ایک دفعہ میں اس سے حال چال پوچھ رہی تھی۔ اس نے کہا، "سب کچھ ٹھیک ہے، لیکن ایک بار، میں نےاسکے شوہر کوبتانے اور ترجمہ کرنے کے لئے کوشش میں ایک پوری رات گزار دی کہ "تقبرنی" کا کیا مطلب ہے۔ ( قہقہے) (تالیاں) بیچاری عورت غلطی سے اس کو کہہ دیا "تقبرنی"، اور پھر ساری رات اسے سمجھانے کی کوشش میں گزاردی۔ وہ یہ سوچ کر پریشان تھا کہ، کس طرح کوئی اتنا ظالم ہو سکتا ہے؟ کیا وہ خود کشی کرنا چاہتی ہے؟ 'Bury me ' (انگریزی) (مجھے دفن کر دو) یہ چند مثا لوں میں سے ایک ہے.
It made us feel that she's unable to tell that word to her husband, since he won't understand, and he's right not to; his way of thinking is different. She said to me, "He listens to Fairuz with me, and one night, I tried to translate for him so he can feel what I feel when I listen to Fairuz." The poor woman tried to translate this for him: "From them I extended my hands and stole you --" (Laughter) And here's the pickle: "And because you belong to them, I returned my hands and left you." (Laughter) Translate that for me. (Applause)
اس سے ہمیں محسوس ہوا کہ وہ اپنے شوہر کو اس لفظ کا مطلب سمجھا نہیں پا رہی، چونکہ وہ سمجھ نہیں سکتا، اور وہ حق بجانب ہے؛ اس کے سوچنے کا طریقہ مختلف ہے۔ اس نے مجھ سے کہا، "وہ، میرے ساتھ فیروز کو سنتا ہے، اور ایک رات، میں نے اس کے لئے ترجمہ کرنے کی کوشش کی تا کہ وہ محسوس کر سکے جو میں محسوس کرتی ہوں جب میں فیروز کو سنتی ہوں۔" بیچاری عورت نے اسکا ترجمہ کرنے کی کوشش کی: " ان کے پاس سے میں نے اپنے ہاتھ بڑھائے اور تم کو چرا لیا ۔۔۔" ( قہقہے) اور سونے پہ سہاگہ: اور کیونکہ تم میرے ہو، میں نے اپنے ہاتھ لوٹائے اور تمہیں چھوڑ دیا۔" ( قہقہے) اس کا ترجمہ.کر کے دکھاؤ مجھے۔ (تالیاں)
So, what have we done to protect the Arabic language? We turned this into a concern of the civil society, and we launched a campaign to preserve the Arabic language. Even though many people told me, "Why do you bother? Forget about this headache and go have fun." No problem! The campaign to preserve Arabic launched a slogan that says, "I talk to you from the East, but you reply from the West." We didn't say, "No! We do not accept this or that." We didn't adopt this style because that way, we wouldn't be understood. And when someone talks to me that way, I hate the Arabic language. We say-- (Applause)
لہذا، ہم نے عربی زبان کی بقاٗ کے لئے کیا کیا ہے؟ ہم نے اس کو معاشرے کے لئے ایک فکر میں تبدیل کر دیا اور ہم نے عربی زبان کے تحفظ کی مہم شروع کی۔ حالانکہ بہت سارے لوگوں نے مجھ سے کہا، "تم کیوں مشکل میں پڑ رہی ہو؟ چھوڑو کیا سردرد پال لیا ہے، جاؤ مزے کرو۔" کوئی مسئلہ نہیں! عربی زبان کے تحفظ کی مہم نے ایک نعرے کا آغاز کیا، جو یہ ہے، "میں مشرق سے آپ سے بات کرتا ہوں، مگر آپ مغرب سے جواب دیتے ہیں۔" ہم نے یہ نہیں کہا، "نہیں! ہم یہ قبول نہیں کرتے۔ تم اس زبان میں مت بولو" ہم نے یہ طریقہ نہیں اپنایا کیونکہ اسطرح، ہمیں انہیں سمجھا نہیں پائیں گے۔ اور اگر کوئی مجھ سے کہتا ہے، مجھے عربی زبان سے نفرت ہے۔ ہم کہتے ہیں ۔۔۔۔ (تالیاں)
We want to change our reality, and be convinced in a way that reflects our dreams, aspirations and day-to-day life. In a way that dresses like us and thinks like we do. So, "I talk to you from the East, but you reply from the West" has hit the spot. Something very easy, yet creative and persuasive. After that, we launched another campaign with scenes of letters on the ground. You've seen an example of it outside, a scene of a letter surrounded by black and yellow tape with "Don't kill your language!" written on it. Why? Seriously, don't kill your language. We really shouldn't kill our language. If we were to kill the language, we'd have to find an identity.
ہم اپنی حالت کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں، اورقائل ہونا چاہتے ہیں اس طریقے سے جو ہمارے خوابوں، ہماری خواہشات اور روز مرہ کی زندگی کی عکاسی کرتا ہو۔ اس طرح سے جسکا لبا س ہمارے جیسا ہو اور جس کی سوچ ہمارے جیسی ہو۔ لہذا یہ نعرہ، "میں مشرق سے آپ سے بات کرتا ہوں، مگر آپ مغرب سے جواب دیتے ہیں۔" صحیح نشانے پہ بیٹھا۔ بہت آسان مگر اچھوتا اور مؤثر۔ اس کے بعد، ہم نے ایک اور مہم کا آغاز کیا زمین پر حروف کے مناظر کے ساتھ. آپ،نے باہر اس کی ایک مثال دیکھی ہے، ایک منظر جس میں حرف سیاہ اور پیلے رنگ کے ٹیپ کے گھیرے میں ہیں، اس تحریر کے ساتھ،" زبان کو قتل مت کرو۔" کیوں؟ واقعی، اپنی زبان کو قتل نہ کرو. ہمیں واقعی اپنی کو زبان قتل نہیں کرنا چاہیے. اگر ہم نے اپنی زبان کو قتل کر دیا تو ہمیں اپنے لئے ایک شناخت ڈھونڈنی پڑے گی.
We'd have to find an existence. We'd go back to the beginning. This is beyond just missing our chance of being modern and civilized.
ہمیں اپنے لئے ایک وجود تلاش کرنا پڑے گا. ہمیں ابتدا کیطرف واپس جانا پڑے گا. اور یہ نقصان، جدید اور مہذب بننے کے موقع کو کھونے سے بہت آگے ہے۔
After that we released photos of guys and girls wearing the Arabic letter. Photos of "cool" guys and girls. We are very cool! And to whoever might say, "Ha! You used an English word!" I say, "No! I adopt the word 'cool.'" Let them object however they want, but give me a word that's nicer and matches the reality better. I will keep on saying "Internet" I wouldn't say: "I'm going to the world wide web" (Laughs) Because it doesn't fit! We shouldn't kid ourselves. But to reach this point, we all have to be convinced that we shouldn't allow anyone who is bigger or thinks they have any authority over us when it comes to language, to control us or make us think and feel what they want.
اسکے بعد ہم نے عربی حروف پہنے ہوئےلڑکوں اور لڑکیوں کی تصاویر جاری کیں. "کوُل" لڑکوں اور لڑکیوں کی تصاویر۔ ہم بہت کوُل ہیں! اور اگر کوئی یہ کہے، "ہا! آپ نے ایک انگریزی لفظ کا استعمال کیا!" میں اس سے کہوں گی، "نہیں! میں نے لفظ "کُول" اپنا لیا ہے۔" وہ جتنا اعتراض کرنا چاہتے ہیں کرنے دو، مگر مجھے ایسا لفظ بتاؤ جو اس سے اچھا ہو اور حقیقت کے مساوی ہو. میں "انٹرنیٹ" کہتی رہونگی میں نہیں کہوں گی کہ، "میں دنیا کے چوڑے جالے میں جا رہی ہوں" (ہنسی) کیونکہ یہ موزوں نہیں ہے! ہمیں اپنے آپ کو بہلانا نہیں چاہیے۔ لیکن اس نقطہ تک پہنچنے کے لئے، ہم سب کو قائل ہونے کی ضرورت ہے کہ ہم کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے بڑا بننے کی یا یہ سمجھنے کی کہ زبان کے معاملے میں ہمارے اوپر اختیار حاصل ہے، ہم پر دباؤ ڈالنے کی، یا ہم پر اپنی مرضی اور سوچ مسلط کرنے کی۔
Creativity is the idea. So, if we can't reach space or build a rocket and so on, we can be creative. At this moment, every one of you is a creative project. Creativity in your mother tongue is the path. Let's start from this moment. Let's write a novel or produce a short film. A single novel could make us global again. It could bring the Arabic language back to being number one. So, it's not true that there's no solution; there is a solution! But we have to know that, and be convinced that a solution exists, that we have a duty to be part of that solution.
ہمارا تصور تخلیق کرنا ہے۔ تو،اگر ہم خلا تک نہیں پہنچ سکتے ہیں یا راکٹ تعمیر نہیں کر سکتے وغیرہ، ہم پھر بھی تخلیقی ہو سکتے ہیں. اس وقت، آپ میں سے ہر ایک، ایک تخلیقی منصوبہ ہے. مادری زبان میں تخلیق کرنا آپکا راستہ ہے۔ چلیں آج اس وقت سے شروع کرتے ہیں. ایک ناول لکھتے ہیں یا ایک مختصر فلم بناتے ہیں۔ ایک واحد ناول ایک بار پھر ہمیں عالمی سطح پر لا سکتا ہے۔ وہ دوبارہ عربی زبان کو پہلے درجے پر پہنچا سکتا ہے۔ تو،یہ سچ نہیں ہے کہ اس کا کوئی حل نہیں ہے ؛ حل موجود ہے! لیکن ہم کو یہ جاننا ہو گا، اور قائل ہونا پڑے گا کہ حل موجود ہے، اس حل کا حصہ بننا ہمارا فرض ہے۔
In conclusion, what can you do today? Now, tweets, who's tweeting? Please, I beg of you, even though my time has finished, either Arabic, English, French or Chinese. But don't write Arabic with Latin characters mixed with numbers! (Applause) It's a disaster! That's not a language. You'd be entering a virtual world with a virtual language. It's not easy to come back from such a place and rise. That's the first thing we can do.
آخر میں، آج آپ کیا کر سکتے ہیں؟ آپ میں سے کون ٹوئٹ کر رہا ہے؟ براہ مہربانی، میں تم سے التجاہ کرتی ہوں، اگرچہ، میرا وقت ختم ہو گیا ہے، یا توعربی، انگریزی، فرانسیسی یا چینی. لیکن اعداد، لاطینی حروف کے ساتھ ملا کرعربی نہیں لکھنا! (تالیاں) یہ تباہی ہے! یہ کوئی زبان نہیں ہے. آپ ایک مجازی دنیا میں داخل ہو جائیں گے ایک قیاسی زبان کے ساتھ۔۔ وہاں سے واپس آنا اور بلند ہونا آسان نہیں ہے۔ یہ پہلی چیز ہے جو ہم کر سکتے ہیں۔
Second, there are many other things that we can do. We're not here today to convince each other. We're here to bring attention to the necessity of preserving this language. Now I will tell you a secret. A baby first identifies its father through language. When my daughter is born, I'll tell her, "This is your father, honey (Arabic)." I wouldn't say, "This is your dad, honey (English)." And in the supermarket, I promise my daughter Noor, that if she says to me, "Thanks (Arabic)," I won't say, "Dis, 'Merci, Maman,'" and hope no one has heard her. (Applause)
دوسرا، ہم بہت سے دیگر کام کر سکتے ہیں . ہم آج یہاں ایک دوسرے کو قائل کرنے کےلئے نہیں آئے ہیں۔ ہم اس زبان کے تحفظ کی ضرورت پر توجہ دلانے کے لئے یہاں آئے ہیں. اب میں آپ کو ایک راز بتا تی ہوں. ایک بچہ پہلی بار اپنی والد کی شناخت زبان کے ذریعے کرتا ہے۔ جب میری بیٹی پیدا ہوگی، میں اسےنہیں بتا ؤنگی، "یہ تمہارے والد ہے، ہنی۔" میں یہ نہیں کہونگی، "۔(This is your dad, honey (English" اور میں نے اپنی بیٹی نور سے وعدہ کیا ہے کہ بازار میں، اگر وہ مجھے کہے گی، "شکریہ (عربی)" تو میں جواب میں،"Dis, 'Merci, Maman'" نہیں کہوںگی اور نہ یہ توقع کرونگی کہ کوئی اسے سن نہ پائے۔ (تالیاں)
Let's get rid of this cultural cringe.
آیئےاس ثقافتی چاپلوسی سے چھٹکارا حاصل کریں۔
(Applause)
(تالیاں)