What is going to be the future of learning?
سیکھنے کے عمل کا مستقبل کیا ہوگا؟
I do have a plan, but in order for me to tell you what that plan is, I need to tell you a little story, which kind of sets the stage.
میرے پاس اس کا ایک منصوبہ ہے، لیکن اس منصوبہ کے بارے میں آپکو بتانے سے قبل، مجھے آپکو ایک چھوٹی سی کہانی سنانی ہے، جس سے میری بات سمجھنا آسان ہوجاۓ گا-
I tried to look at where did the kind of learning we do in schools, where did it come from? And you can look far back into the past, but if you look at present-day schooling the way it is, it's quite easy to figure out where it came from. It came from about 300 years ago, and it came from the last and the biggest of the empires on this planet. ["The British Empire"] Imagine trying to run the show, trying to run the entire planet, without computers, without telephones, with data handwritten on pieces of paper, and traveling by ships. But the Victorians actually did it. What they did was amazing. They created a global computer made up of people. It's still with us today. It's called the bureaucratic administrative machine. In order to have that machine running, you need lots and lots of people. They made another machine to produce those people: the school. The schools would produce the people who would then become parts of the bureaucratic administrative machine. They must be identical to each other. They must know three things: They must have good handwriting, because the data is handwritten; they must be able to read; and they must be able to do multiplication, division, addition and subtraction in their head. They must be so identical that you could pick one up from New Zealand and ship them to Canada and he would be instantly functional. The Victorians were great engineers. They engineered a system that was so robust that it's still with us today, continuously producing identical people for a machine that no longer exists. The empire is gone, so what are we doing with that design that produces these identical people, and what are we going to do next if we ever are going to do anything else with it?
میں نے دیکھنے کی کوشش کی کہ ہم کس طرح اسکولوں میں سیکھتے ہیں ، یہ طریقہ آیا کہاں سے ہے؟ اس کے لیے آپ ماضی بعید میں دیکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ آج کی تعلیمی نظام کو دیکھیں تو، اس کا اندازہ لگانا آسان ہوجاۓ گا کہ یہ کہاں سے آیا ہے- یہ 300 سال پہلے وجود میں آیا، اور یہ اس دنیا کی آخری اور سب سے بڑی سلطنت (برطانوی سلطنت) کی طرف سے آیا- تصور کریں وہ کس طرح نظام چلاتے ہونگے، پوری دنیا کا نظام چلانے کی کوشش کرنا، بغیر کمپیوٹر اور اور فون کے، جس میں کاغذ پر لکھی ہوئی معلومات، اور بحری جہازوں پر سفر- لیکن برطانوی لوگوں نے یہ سب واقعی کیا- اور جو انہوں نے کیا وہ حیران کن تھا- انہوں نے انسانوں سے بنا ہوا ایک عالمی کمپیوٹر بنایا- اور یہ کمپیوٹر ہمارے پاس آج بھی موجود ہے- اس کو انتظامی بیوروکریسی کی مشین کہتے ہیں- اور اس مشین کو چلانے کے لئے، آپکو بہت زیادہ لوگوں کی ضرورت رہتی تھی- ان کو ایسے انسانوں کو بنانے کے لئے ایک اور مشین بنائی: اور وہ تھے اسکول۔ اور یہ اسکول ایسے لوگ پیدا کرتے تھے جو بعد میں پرزے بن جاتے بیوروکریسی کی مشین کے- ان کو بالکل ایک دوسرے کی طرح ہونا ضروری تھا - ان کو تین چیزوں کا معلوم ہونا ضروری تھا: انکا خوشخط ہونا ضروری تھا، کیونکہ معلومات ہاتھ سے لکھی جاتی- انکو پڑھنا آنا ضروری تھا؛ اور ان کے لئے ضروری تھا کہ وہ ضرب، تقسیم، جمع اور تفریق کے عمل زبانی کرسکیں- اور انکا اس حد تک ایک جیسا ہونا ضروری تھا کہ اگر آپ ان میں سے ایک کو نیوزی لینڈ سے کینیڈا بحری جہاز کے ذریعہ بھیج دیں تو وہ وہاں جا کر فی الفور کام میں لگ جاۓ- برطانوی سلطنت کے لوگ اعلی درجہ کے انجنیر تھے- انہوں نے ایک ایسا نظام ترتیب دیا جو کہ آج بھی ہمارے ساتھ ہے، اور یہ ایک ہی طرح کے لوگ پیدا کر رہا ہے ایک مشین کے لئے جو اب موجود نہیں- سلطنت رخصت ہوچکی ہے، تو پھر ہم اس ڈیزائن کا کیا کر رہے ہیں جو آج بھی ان ایک جیسے لوگوں کو پیدا کرتی ہے، اور ہم آگے کیا کریں گے اگر ہم کچھ اور کام لیں گے اس سے؟
["Schools as we know them are obsolete"]
["اسکول جیسے کہ ہم انہیں جانتے ہیں غیر ضروری ہو چکے ہیں"]
So that's a pretty strong comment there. I said schools as we know them now, they're obsolete. I'm not saying they're broken. It's quite fashionable to say that the education system's broken. It's not broken. It's wonderfully constructed. It's just that we don't need it anymore. It's outdated. What are the kind of jobs that we have today? Well, the clerks are the computers. They're there in thousands in every office. And you have people who guide those computers to do their clerical jobs. Those people don't need to be able to write beautifully by hand. They don't need to be able to multiply numbers in their heads. They do need to be able to read. In fact, they need to be able to read discerningly.
شاید یہ ایک بہت ہی سخت جملہ ہے- میں نے کہا کہ اسکول جیسے کہ ہم انہیں جانتے ہیں غیر ضروری ہو چکے ہیں- میں یہ نہیں کہ رہا ہے کہ وہ اب کام نہیں کر رہے ہیں- یہ کہنا فیشن بن چکا ہے کہ ہماری تعلیم کا نظام ناکارہ ہو چکا ہے- یہ ناکارہ نہیں ہے- ان کو کمال مہارت سے بنایا گیا ہے- بات یہ ہے کہ اب ہمیں اس کی ضرورت نہیں رہی- اس کا وقت گزر گیا ہے- آج ہمارے پاس کس طرح کی نوکریاں ہیں؟ کلرکوں کا کام کمپیوٹر کر رہے ہیں- وہ دفتروں میں ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں- اور پھر ہمارے پاس لوگ ہیں جو کمپیوٹرز کو ہدایات دیتے ہیں تاکہ وہ اپنا کلرکوں والا کام کر سکیں- ان لوگوں کو ضرورت نہیں کہ وہ اپنے ہاتھ سے خوشخط لکھیں- ان کو دماغ میں حساب کرنے کی ضرورت نہیں ہے- انکو پڑھنا آنا ضروری ہے- حقیقت میں، ان کو ضرورت ہے کہ وہ جاننے کے لئے پڑھیں-
Well, that's today, but we don't even know what the jobs of the future are going to look like. We know that people will work from wherever they want, whenever they want, in whatever way they want. How is present-day schooling going to prepare them for that world?
یہ تو آج کی بات ہے، اور کل کے بارے میں ہمیں معلوم ہی نہیں کہ مستقبل میں کام کس طرح کے ہوں گے-- ھم یہ جانتے ہیں کہ لوگ جہاں سے چاہیں گے، جب چاہیں گے، جس چیز میں چاہیں گے کام کریں گے- آج کے اسکول اس دنیا کے لیے ان کو کیسے تیار کریں گے؟
Well, I bumped into this whole thing completely by accident. I used to teach people how to write computer programs in New Delhi, 14 years ago. And right next to where I used to work, there was a slum. And I used to think, how on Earth are those kids ever going to learn to write computer programs? Or should they not? At the same time, we also had lots of parents, rich people, who had computers, and who used to tell me, "You know, my son, I think he's gifted, because he does wonderful things with computers. And my daughter -- oh, surely she is extra-intelligent." And so on. So I suddenly figured that, how come all the rich people are having these extraordinarily gifted children? (Laughter) What did the poor do wrong? I made a hole in the boundary wall of the slum next to my office, and stuck a computer inside it just to see what would happen if I gave a computer to children who never would have one, didn't know any English, didn't know what the Internet was.
میں اس سارے عمل میں حادثاتی طور پر آیا- میں کمپیوٹر پروگرامنگ سکھاتا تھا دہلی میں، 14 سال پہلے- اور جہاں میں کام کرتا تھا، اس کے ساتھ ہی ایک کچی بستی تھی- اور میں سوچتا تھا کہ کیا یہ بچے کبھی کمپیوٹر پروگرامنگ سیکھ پائیں گے؟ یا ان کو سیکھنا چاہیے کہ نہیں؟ اسی طرح ہمارے پاس بہت سارے والدین تھے، امیر لوگ، جن کے پاس کمپیوٹرز تھے، ،اور جو مجھے بتاتے تھے، "آپ کو معلوم ہے، میرا بیٹا میرے خیال میں وہ بہت ذہین ہے، کیونکہ وہ کمپیوٹر سے حیرت انگیز کام سرانجام دیتا ہے- اور میری بیٹی، وہ تو واقعی بہت ہی زیادہ ذہین ہے-" اور اسی طرح کی باتیں- تو پھر مجھے خیال آیا، یہ کیوں ہے کہ صرف تمام امیر لوگوں کے پاس اتنے زیادہ ذہین بچے پیدا ہوتے ہیں؟ (ہنسی) غریبوں نے ایسی کیا غلطی کی ہے؟ تو پھر میں نے کچی بستی کی دیوار میں ایک سوراخ کیا جو کہ میرے آفس کے ساتھ ہی تھی، اور اس میں ایک کمپیوٹر لگا دیا، تاکہ میں دیکھوں کہ کیا ہوتا ہے اگر میں ایک کمپیوٹر دوں ان بچوں کو جن کو کبھی نہیں مل سکے گا، جن کو انگریزی نہیں آتی تھی، جن کو انٹرنیٹ کا نہیں معلوم تھا-
The children came running in. It was three feet off the ground, and they said, "What is this?"
بچے بھاگتے ہوئے آئے- یہ زمین سے تین فٹ اوپر تھا، اور بچوں نے پوچھا، " یہ کیا ہے ؟ "
And I said, "Yeah, it's, I don't know." (Laughter)
اور میں نے کہا، "مجھے نہیں معلوم - " (ہنسی)
They said, "Why have you put it there?"
انہوں نے پوچھا، " اسکو یہاں کیوں لگایا ہے؟ "
I said, "Just like that."
میں نے کہا، "ویسے ہی -"
And they said, "Can we touch it?"I said, "If you wish to."
انہوں نے کہا، " کیا ہم اس کو چھوسکتے ہیں؟ " میں نے کہا، "اگر تم چاہو ۔ "
And I went away. About eight hours later, we found them browsing and teaching each other how to browse. So I said, "Well that's impossible, because -- How is it possible? They don't know anything."
اور میں وہاں سے چلا گیا - قریب آٹھ گھنٹے بعد، ہم نے ان کو انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے دیکھا، اور وہ یہ کام ایک دوسرے کو سکھا رہے تھے- میں نے کہا، "یہ تو ناممکن ہے، کیونکہ۔۔۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ ان کو تو کچھ نہیں آتا-"
My colleagues said, "No, it's a simple solution. One of your students must have been passing by, showed them how to use the mouse."
میرے ساتھیوں نے کہا، "اسکا حل آسان ہے- تمہارے طلباء میں سے کوئی قریب سے گزرا ہوگا، اس نے ان کو ماؤس کا استعمال سکھا دیا ہوگا-"
So I said, "Yeah, that's possible."
میں نے کہا ، "ہاں، یہ ہوسکتا ہے-"
So I repeated the experiment. I went 300 miles out of Delhi into a really remote village where the chances of a passing software development engineer was very little. (Laughter) I repeated the experiment there. There was no place to stay, so I stuck my computer in, I went away, came back after a couple of months, found kids playing games on it.
تو میں نے یہی تجربہ دہرایا- میں دہلی سے 300 میل دور گیا ایک بہت دور دراز گاؤں میں جہاں سے کسی سوفٹ وییر انجینئر کے گزرنے کے امکانات بہت ہی کم تھے- (ہنسی) میں نے یہ تجربہ وہاں دہرایا- وہاں ٹھہرنے کی جگہ نہیں تھی، اس لیے میں نے کمپیوٹر کو لگایا پھر میں چلا گیا، میں دو ماہ بعد واپس آیا، میں نے بچوں کو اس پر گیمز کھیلتے ہوئے پایا-
When they saw me, they said, "We want a faster processor and a better mouse."
جب انہوں نے مجھے دیکھا، تو کہا، "ہمیں ایک تیز پروسیسر اور بہتر ماؤس چاہیے-"
(Laughter)
(ہنسی)
So I said, "How on Earth do you know all this?"
تو میں نے کہا، " تمہیں یہ باتیں کیسے معلوم؟"
And they said something very interesting to me. In an irritated voice, they said, "You've given us a machine that works only in English, so we had to teach ourselves English in order to use it." (Laughter) That's the first time, as a teacher, that I had heard the word "teach ourselves" said so casually.
تو انہوں نے مجھے بڑی دلچسپ بات کہی- اکھڑے ہوئے لہجے میں، انہوں نے کہا، "آپ نے ہمیں ایک ایسی مشین دی جو صرف انگریزی میں کام کرتی ہے، تو ہمیں خود کو انگریزی پڑھنا پڑی تاکہ اسے استعمال کر سکیں-" (ہنسی) استاد کے طور پر، یہ پہلا موقع تھا کہ، میں نے یہ الفاظ "خود کو پڑھانے" کے بارے میں اتنے معصومانہ طریقے سے سنے-
Here's a short glimpse from those years. That's the first day at the Hole in the Wall. On your right is an eight-year-old. To his left is his student. She's six. And he's teaching her how to browse. Then onto other parts of the country, I repeated this over and over again, getting exactly the same results that we were. ["Hole in the wall film - 1999"] An eight-year-old telling his elder sister what to do. And finally a girl explaining in Marathi what it is, and said, "There's a processor inside."
یہ ان سالوں کی چند جھلکیاں ہیں- یہ پہلے دن کی جھلکیاں ہیں 'ہول ان دی وال' کے پاس- دائیں طرف نظر آنے والا ایک آٹھ سالہ بچہ ہے- اسکے ساتھ اسکی شاگرد ہے- وہ چھ سال کی ہے - اور وہ اسکو انٹرنیٹ کا استعمال سکھا رہا ہے- اب بڑھتے ہیں ملک کے دوسرے حصوں کی طرف، میں نے یہ تجربہ بار بار دہرایا، اور ہمیں ہر دفعہ بالکل ایک جیسے نتائج ملے- ['ہول ان دی وال' کی فلم- 1999"] ایک آٹھ سالہ بچی اپنی بڑی بہن کو بتا رہی ہے کہ کیا کرنا ہے- اور آخر میں ایک لڑکی جو مراٹھی میں بتا رہی ہے کہ یہ کیا ہے، اور اس نے کہا، " اسکے اندر پروسیسر ہے-"
So I started publishing. I published everywhere. I wrote down and measured everything, and I said, in nine months, a group of children left alone with a computer in any language will reach the same standard as an office secretary in the West. I'd seen it happen over and over and over again.
پھر میں نے اشاعت شروع کی- میں نے اشاعت ہر جگہ کی- میں نے ہر چیز لکھی اور پیمائش کی، اور میں نے یہ کہا کہ، نو ماہ کے اندر، بچوں کے ایک گروپ کو کمپیوٹر کے ساتھ اکیلا چھوڑ دیا جائے، چاہے وہ جو بھی زبان بولتے ہوں تو وہ مغرب میں ایک آفس سیکریٹری کے معیار تک پہنچ سکتے ہیں- اور یہ میں نے بار بار ہوتے ہوئے دیکھا ہے-
But I was curious to know, what else would they do if they could do this much? I started experimenting with other subjects, among them, for example, pronunciation. There's one community of children in southern India whose English pronunciation is really bad, and they needed good pronunciation because that would improve their jobs. I gave them a speech-to-text engine in a computer, and I said, "Keep talking into it until it types what you say." (Laughter) They did that, and watch a little bit of this.
لیکن میں جاننا چاہتا تھا کہ وہ اور کیا کر سکتے تھے اگر وہ ابھی سے اتنا کچھ کر سکتے تھے؟ میں نے دوسرے مضامین کے ساتھ تجربات شروع کیے- مثال کے طور پر ان میں سے ایک، انگریزی تلفّظ کا تھا- جنوبی انڈیا میں ایک کمیونٹی ہے جن کے بچوں کی انگریزی کا تلفّظ بہت خراب ہے، اور انکو اپنی نوکریاں بہتر کرنے کے لیے تلفّظ بہتر کرنا ضروری تھا- میں نے انکو ایک بول کر ٹائپ کرنے والا پروگرام (سپیچ ٹو ٹیکسٹ) دیا، اور میں نے کہا، "اس وقت تک بولتے رہو جب تک یہ تمہاری آواز کو ٹائپ کرنا شروع نہ کر دے-" (ہنسی) انہوں نے ایسا ہی کیا، اور یہ اسکی جھلکیاں ہیں-
Computer: Nice to meet you.Child: Nice to meet you.
کمپیوٹر: آپ سے مل کر خوشی ہوئی- بچہ: آپ سے مل کر خوشی ہوئی-
Sugata Mitra: The reason I ended with the face of this young lady over there is because I suspect many of you know her. She has now joined a call center in Hyderabad and may have tortured you about your credit card bills in a very clear English accent.
سگانا مترا: اس نوجوان لڑکی کے چہرے پر اس کو ختم کرنے کی وجہ یہ ہے میرا اندازہ ہے کہ آپ میں سے بہت سارے لوگ اس سے واقف ہونگے- اب یہ لڑکی حیدرآباد میں ایک کال سینٹر پر کام کر رہی ہے- اور شاید آپ میں سے بہت سارے لوگوں کو کریڈٹ کارڈ کے بل کے متعلق بہت تنگ کیا ہوگا اور وہ بھی بہت ہی صاف انگریزی لہجے میں۔
So then people said, well, how far will it go? Where does it stop? I decided I would destroy my own argument by creating an absurd proposition. I made a hypothesis, a ridiculous hypothesis. Tamil is a south Indian language, and I said, can Tamil-speaking children in a south Indian village learn the biotechnology of DNA replication in English from a streetside computer? And I said, I'll measure them. They'll get a zero. I'll spend a couple of months, I'll leave it for a couple of months, I'll go back, they'll get another zero. I'll go back to the lab and say, we need teachers. I found a village. It was called Kallikuppam in southern India. I put in Hole in the Wall computers there, downloaded all kinds of stuff from the Internet about DNA replication, most of which I didn't understand.
پھر لوگوں نے پوچھا، یہ سلسلہ کہاں تک جا ئے گا؟ اور یہ کہاں جا کر رکتا ہے؟ میں نے سوچا میں اپنے ہی دلیل کو غلط ثابت کرونگا ایک عجیب تجویز بنا کر- میں نےایک سائنسی اندازہ لگایا، ایک مضحکہ خیز سائنسی اندازہ - تامل جنوبی انڈیا کی زبان ہے، اور میں نے کہا، کیا تامل بولنے والے بچے جو جنوبی انڈیا کے گاؤں میں رہتے ہوں ڈی این اے ریپلیکیشن کی باییوٹیکنالوجی کو سمجھ سکتے ہیں ایک سڑک کنارے لگے ہوئے کمپیوٹر سے؟ اور میں نے کہا، میں ان کو جانچوں گا- ان کو صفر ملے گا- میں دو ماہ گزاروں گا، میں اس کو دو ماہ کے لئے چھوڑدوں گا، میں واپس جاؤں گا، ان کو دوبارہ صفر ملے گا- اور پھر میں لیب واپس جا کر کہوں گا، ہمیں ٹیچرز چاہیے- مجھے ایک گاؤں ملا- اس کو کلّی کپپم کہتے تھے جنوبی انڈیا میں- میں نے 'ہول ان دی وال' کمپیوٹر وہاں لگاۓ، اںٹرنیٹ سے ڈی این اے ریپلیکیشن سے متعلق بہت سا مواد ڈاؤن لوڈ کیا، جس میں زیادہ تر مواد میری سمجھ سے باہر تھا-
The children came rushing, said, "What's all this?"
بچے میرے پاس بھاگے بھاگے آئے، پوچھا، "یہ کیا ہے؟ "
So I said, "It's very topical, very important. But it's all in English."
تو میں نے کہا، " یہ مخصوص عنوان پر ہے، بہت اہم ہے- لیکن یہ سارا انگریزی میں ہے۔"
So they said, "How can we understand such big English words and diagrams and chemistry?"
تو انہوں نے پوچھا، " ہم کیسے سمجھیں گے اتنے بڑے بڑے انگریزی کے الفاظ اور تصویریں اور کیمسٹری؟ "
So by now, I had developed a new pedagogical method, so I applied that. I said, "I haven't the foggiest idea." (Laughter) "And anyway, I am going away." (Laughter)
تو اب تک میں نے تعلیم دینے کا ایک نیا طریقہ بنالیا تھا، تو میں نے اس کو استعمال کیا- میں نے کہا، " مجھے بالکل معلوم نہیں ہے- " (ہنسی) "اور جو بھی ہو، میں تو جارہا ہوں-" (ہنسی)
So I left them for a couple of months. They'd got a zero. I gave them a test. I came back after two months and the children trooped in and said, "We've understood nothing."
تو میں نے ان کو دو ماہ کے لئے چھوڑ دیا- ان کو صفر ملا- میں نے ان کا ٹیسٹ لیا تھا- میں دو ماہ بعد واپس آیا بچے جلوس کی طرح میرے پاس آئے اور کہا، "ہمیں کچھ سمجھ نہیں آیا-"
So I said, "Well, what did I expect?" So I said, "Okay, but how long did it take you before you decided that you can't understand anything?"
تو میں نے کہا، "میں نے کس چیز کی امید باندھی تھی؟ " تو میں نے کہا، " اچھا، مگر تمہیں یہ جاننے میں کتنا وقت لگا کہ تمھاری سمجھ میں کچھ نہیں آیا ؟ "
So they said, "We haven't given up. We look at it every single day."
تو انہوں نے کہا، "ہم نے ہار نہیں مانی-" ہم ہر روز اسے دیکھتے ہیں-"
So I said, "What? You don't understand these screens and you keep staring at it for two months? What for?"
تو میں نے کہا، "کیا! تمہاری سمجھ میں کچھ نہیں آتا اور تم اس اسکرین کو دو ماہ تک گھورتے رہے ہو؟ کس لئے؟ "
So a little girl who you see just now, she raised her hand, and she says to me in broken Tamil and English, she said, "Well, apart from the fact that improper replication of the DNA molecule causes disease, we haven't understood anything else."
تو ایک چھوٹی لڑکی ، جو ابھی آپکو نظر آئے گی، اس نے ہاتھ کھڑا کیا، اور ٹوٹی پھوٹی انگریزی اور تامل میں کہا، اس نے کہا، "اس حقیقت کے سوا کہ ڈی این اے مالیکیول کے غلط ریپلیکیشن سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں، ہمیں کوئی اور چیز سمجھ ہی نہیں آئی-"
(Laughter) (Applause)
(ہنسی) (تالیاں)
So I tested them. I got an educational impossibility, zero to 30 percent in two months in the tropical heat with a computer under the tree in a language they didn't know doing something that's a decade ahead of their time. Absurd. But I had to follow the Victorian norm. Thirty percent is a fail. How do I get them to pass? I have to get them 20 more marks. I couldn't find a teacher. What I did find was a friend that they had, a 22-year-old girl who was an accountant and she played with them all the time.
تو میں نے انکو ٹیسٹ کیا- اور مجھے ایک ناممکن رزلٹ ملا، زیرو سے 30 فیصد دوماہ میں اور شدید گرمی میں جہاں کمپیوٹر ایک درخت کے نیچے تھا، اور ایسی زبان میں جو انکو معلوم نہیں تھی اور ایک ایسے کام کرنے میں، جو ان کی عمر سے دس سال آگے کا تھا- عجیب - لیکن مجھے تو وکٹورین روایات کے مطابق چلنا تھا- 30 فیصد فیل ہوتا ہے- تو میں انکو کیسے پاس کرواؤں؟ مجھے ان کو 20 مزید نمبر دلوانے تھے- مجھے کوئی ٹیچر نہیں ملا- مجھے ملا تو ان کی ایک دوست، ایک 22 سالہ لڑکی جو ایک اکاؤنٹنٹ تھی اور وہ ہر وقت ان کے ساتھ کھیلتی تھی-
So I asked this girl, "Can you help them?"
تو میں نے اس لڑکی سے پوچھا، " کیا تم ان کی مدد کر سکتی ہو؟"
So she says, "Absolutely not. I didn't have science in school. I have no idea what they're doing under that tree all day long. I can't help you."
تو اس نے کہا، " بالکل نہیں-" میں نے اسکول میں سائنس نہیں پڑھی- مجھے نہیں معلوم وہ کیا کرتے ہیں سارا دن درخت کے نیچے- میں آپ کی مدد نہیں کرسکتی-"
I said, "I'll tell you what. Use the method of the grandmother."
میں نے کہا، "میں تمہیں بتاتا ہوں- تم دادی والا کام کرو-"
So she says, "What's that?"
تو اس نے کہا، "وہ کیا ہے؟ "
I said, "Stand behind them. Whenever they do anything, you just say, 'Well, wow, I mean, how did you do that? What's the next page? Gosh, when I was your age, I could have never done that.' You know what grannies do."
میں نے کہا، " انکے پیچھے کھڑی ہو جاؤ- اور جب بھی وہ کچھ کریں، تم صرف اتنا کہنا، ارے، واہ، یہ تم نے کیسے کیا؟ اگلا صفحہ کیا ہے؟ ارے جب میں تمہاری عمر کی تھی تو ایسا کبھی بھی نہ کر پاتی-" وہی کام جو دادیاں کرتی ہیں-"
So she did that for two more months. The scores jumped to 50 percent. Kallikuppam had caught up with my control school in New Delhi, a rich private school with a trained biotechnology teacher. When I saw that graph I knew there is a way to level the playing field.
تو اس نے یہ کام مزید دو ماہ تک کیا- اور بچوں کا رزلٹ 50 فیصد تک چلا گیا- کلّی کپم پہنچ گیا تھا نئی دہلی میں میری نگرانی میں چلنے والے اسکول کے قریب، ایک امیر اسکول جس میں ایک تربیت یافتہ بایوٹیکنالوجی کا ٹیچر تھا- جب میں نے وہ گراف دیکھا تو مجھے معلوم ہوا کہ کھیل کے میدان کو ہموار کرنے کا طریقه موجود ہے-
Here's Kallikuppam.
یہ ہے کلّی کپم-
(Children speaking) Neurons ... communication.
(بچوں کے بولنے کی آواز) نیورانز ... کمیونیکیشن-
I got the camera angle wrong. That one is just amateur stuff, but what she was saying, as you could make out, was about neurons, with her hands were like that, and she was saying neurons communicate. At 12.
میں نے کیمرے کا زاویہ صحیح نہیں رکھا- وہ عام طرح کی ویڈیو ہے، لیکن وہ جو کہہ رہی تھی، شاید آپ اس کو سن پاۓ ہونگے، نیورانز کے بارے میں، اور اس کے ہاتھ اس طرح سے تھے، اور وہ کہہ رہی تھی نیورانز کمیونیکیٹ کرتے ہیں- 12 سال کی عمر میں-
So what are jobs going to be like? Well, we know what they're like today. What's learning going to be like? We know what it's like today, children pouring over with their mobile phones on the one hand and then reluctantly going to school to pick up their books with their other hand.
تو مستقبل کی نوکریاں کیسی ہونگی؟ ہاں، آج کی جو ہیں ان کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ وہ کسی ہیں- اور مستقبل میں کیسے سیکھا جاۓ گا؟ ہم جانتے ہیں آج کس طرح سیکھا جاتا ہے، بچے ایک ہاتھ میں موبائل فون پر مصروف ہیں اور پھر دوسرے ہاتھ میں کتابیں اٹھاۓ بیزاری کے ساتھ اسکول جا رہے ہوتے ہیں-
What will it be tomorrow? Could it be that we don't need to go to school at all? Could it be that, at the point in time when you need to know something, you can find out in two minutes? Could it be -- a devastating question, a question that was framed for me by Nicholas Negroponte -- could it be that we are heading towards or maybe in a future where knowing is obsolete? But that's terrible. We are homo sapiens. Knowing, that's what distinguishes us from the apes. But look at it this way. It took nature 100 million years to make the ape stand up and become Homo sapiens. It took us only 10,000 to make knowing obsolete. What an achievement that is. But we have to integrate that into our own future.
کل یہ کیسے ہو گا- کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ہمیں اسکول جانا ہی نہ پڑے؟ کیا ایسا ہوسکتا ہے، کہ آپ جب بھی کوئی چیز جاننا چاہیں، آپ دو منٹ میں جان جائیں؟ کیا ایسا ہوسکتا ہے -- ایک قدرے نقصاندہ سوال، ایک سوال جو نکولاس نیگروپونٹے نے مجھ سے پوچھا تھا -- کیا ایسا ہوگا کہ ہم بڑرہے ہیں یا شاید مستقبل میں کسی چیز کی جانکاری غیرضروری ہو جاۓ گی؟ لیکن یہ برا ہوگا- ہم تو ہوموسیپین ہیں- جانکاری، ہمیں بندروں سے مختلف کرتی ہے- لیکن اس کو ذرا اس نظر سے دیکھیں- اس میں قدرت کو 100 ملین سال لگے کہ وہ ایک بندرکو اٹھ کر چلنا سکھائے اور ہوموسپین بنائے- اور ہمیں صرف 10 ہزار سال لگے کہ ہم جانکاری کو غیرضروری کردیں- یہ زبردست کامیابی ہے- لیکن ہمیں اس کو اپنے مستقبل کا حصہ بنانا ہوگا-
Encouragement seems to be the key. If you look at Kuppam, if you look at all of the experiments that I did, it was simply saying, "Wow," saluting learning.
حوصلہ افزائی اس کام کی کنجی ہے- اگر آپ 'کپم' کو دیکھیں، اور میرے سارے تجربات کو دیکھیں جو میں نے کیے، تو یہ صرف کہہ رہا تھا، "واہ جی واہ"، سیکھنے کے عمل کو سلام پیش کررہا تھا-
There is evidence from neuroscience. The reptilian part of our brain, which sits in the center of our brain, when it's threatened, it shuts down everything else, it shuts down the prefrontal cortex, the parts which learn, it shuts all of that down. Punishment and examinations are seen as threats. We take our children, we make them shut their brains down, and then we say, "Perform." Why did they create a system like that? Because it was needed. There was an age in the Age of Empires when you needed those people who can survive under threat. When you're standing in a trench all alone, if you could have survived, you're okay, you've passed. If you didn't, you failed. But the Age of Empires is gone. What happens to creativity in our age? We need to shift that balance back from threat to pleasure.
اس کا ثبوت نیوروسائنس میں بھی موجود ہے- ہمارے دماغ کا ریپٹیلین حصہ، جو کہ دماغ کے مرکز میں موجود ہے، جب یہ خطرے میں ہوتا ہے، تو یہ مکمل طور پر بند ہو جاتا ہے، یہ پری-فرنٹل کورٹیکس کو بھی بند کر دیتا ہے، جہاں سیکھنے کا عمل ہوتا ہے، یہ ان سب کو بند کر دیتا ہے- سزا اور امتحان خطرے کے طور پر لیے جاتے ہیں- ہم اپنے بچوں کے اس سیکھنے کے عمل کو بند کرکے، ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ "کارکردگی" دکھائیں- ان لوگوں نے ایسا نظام کیوں بنایا تھا؟ کیونکہ اسکی ضرورت تھی- سلطنتوں کے زمانے میں ایک وقت ایسا گزرا ہے جب آپ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو کہ خطرے کے وقت کارکردگی دکھائیں- جب آپ جنگی خندق میں تن تنہا کھڑے ہوں، اگر زندہ بچ جائیں، تو آپ ٹھیک ہیں، آپ کامیاب ہیں- اور اگر آپ نہ کر سکیں، تو آپ ناکام تھے- لیکن آج سلطنتوں کا دور گزر چکا ہے- ہمارے دور میں تخلیقی عمل کو کیا ہوتا ہے؟ ہمیں اس توازن کو واپس لانا ہوگا خطرے سے واپس خوشی کی طرف-
I came back to England looking for British grandmothers. I put out notices in papers saying, if you are a British grandmother, if you have broadband and a web camera, can you give me one hour of your time per week for free? I got 200 in the first two weeks. I know more British grandmothers than anyone in the universe. (Laughter) They're called the Granny Cloud. The Granny Cloud sits on the Internet. If there's a child in trouble, we beam a Gran. She goes on over Skype and she sorts things out. I've seen them do it from a village called Diggles in northwestern England, deep inside a village in Tamil Nadu, India, 6,000 miles away. She does it with only one age-old gesture. "Shhh." Okay?
میں برطانوی دادیوں کی تلاش میں انگلینڈ واپس آیا تھا- میں نے اخباروں میں اشتہار لگوائے، اگر آپ ایک برطانوی دادی ہیں، آپ کے پاس براڈ بینڈ انٹر نیٹ اور ویب کیمرا ہے، کیا آپ مجھے اپنے وقت میں سے ہر ہفتے ایک گھنٹہ مفت دے سکتی ہیں؟ مجھے پہلے دو ہفتوں میں 200 جواب آئے- میں اس کائنات میں اکیلا سب سے زیادہ برطانوی دادیوں کو جانتا ہوں- (ہنسی) انکو ہم ' گرینی کلاؤڈ ' کہتے ہیں- گرینی کلاؤڈ انٹرنیٹ پر موجود ہے- جب بھی کسی بچے کو ضرورت ہوتی ہے، ہم ایک دادی کو فی الفور بھیجتے ہیں- وہ اسکائیپ کے ذریعے پہنچتی ہے اور چیزیں سلجھاتی ہے- میں نے ان کو یہ کام ڈگلز نامی ایک گاؤں سے کرتے ہوئے دیکھا ہے جو کہ شمال مغربی انگلینڈ میں ہے، اور دوسری طرف تامل ناڈو، انڈیا میں ایک گاؤں تھا، 6000 میل کی دوری پر- وہ یہ عرصہ دراز پرانے آزمودہ نسخے سے کرتی ہے- " شش-" ٹھیک ہے؟
Watch this.
اس کو دیکھو-
Grandmother: You can't catch me. You say it. You can't catch me.
دادی: تم مجھے نہیں پکڑ سکتے- اس کو تم کہو- تم مجھے نہیں پکڑ سکتے-
Children: You can't catch me.
بچے: تم مجھے نہیں پکڑ سکتے-
Grandmother: I'm the Gingerbread Man.Children: I'm the Gingerbread Man.
دادی: میں ایک جنجر بریڈ بنانے والا آدمی ہوں- بچے: میں ایک جنجر بریڈ بنانے والا آدمی ہوں-
Grandmother: Well done! Very good.
دادی: شاباش! بہت اچھے-
SM: So what's happening here? I think what we need to look at is we need to look at learning as the product of educational self-organization. If you allow the educational process to self-organize, then learning emerges. It's not about making learning happen. It's about letting it happen. The teacher sets the process in motion and then she stands back in awe and watches as learning happens. I think that's what all this is pointing at.
مترا: تو آئیں دیکھیں یہاں کیا ہو رہا ہے؟ میں سوچتا ہوں ہمیں کس چیز کا مشاہدہ کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ ہمیں سیکھنے کے عمل کو دیکھنا چاہیے ایک تعلیمی خود انتظامی عمل کے نتیجے کے طور پر- اگر ہم تعلیمی عمل کو موقع دیں خود انتظامی کا، تو سیکھنے کا عمل ابھرتا ہے- یہ سیکھنے کے عمل کو کروانے کی بات نہیں ہے- بلکہ یہ سیکھنے کے عمل کو خود سے ہونے کا موقع دینے کی بات ہے- ٹیچر کا کام اس عمل کو شروع کرنے کا ہے اور پھر اس کو پیچھے ہٹ کر حیرانی سے دیکھنا چاہیے جب سیکھنے کا عمل ہو- میرے خیال میں یہ انہی سب باتوں کی طرف اشارہ کر رہا ہے-
But how will we know? How will we come to know? Well, I intend to build these Self-Organized Learning Environments. They are basically broadband, collaboration and encouragement put together. I've tried this in many, many schools.
لیکن ہمیں کیسے معلوم ہوگا؟ اور ہم کیسے جان پائیں گے؟ تو، میرا ارادہ ہے کہ میں تعمیر کروں ان خود انتظامی سیکھنے کے عوامل کے ماحول کا - بنیادی طور پر یہ براڈبینڈ، اشتراک اور حوصلہ افزائی ہیں، مل ملاکر- میں نے اس کو بہت سارے اسکولوں میں کرکے دیکھا ہے-
It's been tried all over the world, and teachers sort of stand back and say, "It just happens by itself?"
اس کو پوری دنیا میں کرکے دیکھا گیا ہے، اور ٹیچر پیچھے رہ کر پوچھتے ہیں، " یہ خود بخود ہوتا ہے؟ "
And I said, "Yeah, it happens by itself.""How did you know that?"
اور میں نے کہا ، " ہاں یہ خود ہوتا ہے"- " آپ کو معلوم کیسے ہوا؟ "
I said, "You won't believe the children who told me and where they're from."
میں نے کہا، " آپ یقین نہیں کریں گے ان بچوں کا جنہوں نے مجھے بتایا ہے اور یہ کہ وہ کس جگہ سے تعلق رکھتے ہے-"
Here's a SOLE in action.
یہ ہے ایس-او-ایل-ای کام کرتے ہوئے-
(Children talking)
(بچے باتیں کرتے ہوئے)
This one is in England. He maintains law and order, because remember, there's no teacher around.
یہ انگلینڈ میں ہے- اس کا کام امن و امان قائم کرنا ہے، یاد رہے، کوئی ٹیچر موجود نہیں ہے-
Girl: The total number of electrons is not equal to the total number of protons -- SM: Australia Girl: -- giving it a net positive or negative electrical charge. The net charge on an ion is equal to the number of protons in the ion minus the number of electrons.
لڑکی: ایلیکٹرانز کی تعداد پروٹانز کی تعداد کے برابر نہیں ہے-- سگاتا مترا : آسٹریلیا لڑکی: -- یہ اس کو ایک کل نیگٹیو یا پازیٹو چارج دے گا- کسی آیون پر کل چارج برابر ہوتا ہے پروٹانز کی تعداد کو الیکٹرانز کی تعداد سے تفریق دینے کے بعد، اس آیون میں-
SM: A decade ahead of her time.
سگاتا مترا: اپنے زمانے سے آگے-
So SOLEs, I think we need a curriculum of big questions. You already heard about that. You know what that means. There was a time when Stone Age men and women used to sit and look up at the sky and say, "What are those twinkling lights?" They built the first curriculum, but we've lost sight of those wondrous questions. We've brought it down to the tangent of an angle. But that's not sexy enough. The way you would put it to a nine-year-old is to say, "If a meteorite was coming to hit the Earth, how would you figure out if it was going to or not?" And if he says, "Well, what? how?" you say, "There's a magic word. It's called the tangent of an angle," and leave him alone. He'll figure it out.
تو ایس-او-ایل-ای ، میرے خیال میں ہمیں بڑے سوالوں پر مبنی نصاب کی ضرورت ہے- آپ نے اس کے بارے میں بھی سنا ہے- اور آپ کو معلوم ہے کہ اس کا مطلب کیا ہے- ایک وقت تھا جب پتھر کے دور میں، مرد اور خواتین بیٹھ کر آسمان کی طرف دیکھتے تھے اور کہتے تھے، " یہ دمکتی ہوئی روشنیاں کیا ہیں؟ " انہوں نے سب سے پہلا نصاب بنایا تھا، لیکن ہم نے ان حیرانکں سوالوں کو کھودیا ہے- ہم اس کو ایک زاویہ کے ٹینجینٹ تک لے آئیں ہیں- لیکن یہ اتنا دلچسپ نہیں ہے- اس کو اگر ایک نو سالہ بچے کے سامنے رکھیں تو ہم کہیں گے، " اگر ایک خلائی پتھر زمین کی طرف آرہا ہے تو تو ہمیں کیسے معلوم ہوگا کہ یہ زمین سے ٹکرائے گا یا نہیں؟ " اور اگر وہ کہے، " کیا؟ کیسے؟ " آپ کہیں گے، " ایک جادوئی لفظ ہے- اسے زاویہ کا ٹینجینٹ کہتے ہیں، " اور آپ اس کو اکیلا چھوڑ دیں- وہ خود معلوم کرلے گا-
So here are a couple of images from SOLEs. I've tried incredible, incredible questions -- "When did the world begin? How will it end?" — to nine-year-olds. This one is about what happens to the air we breathe. This is done by children without the help of any teacher. The teacher only raises the question, and then stands back and admires the answer.
تو یہ چند تصویریں ایس-او-ایل-ای سے ہیں- میں نے بہت ہی عجیب سوالات استعمال کیے ہیں -- " دنیا کی شروعات کب ہوئی؟ یہ کیسے ختم ہوگی" ؟ -- نو سالہ بچوں پر- اس کلپ کا تعلق ہے اس ہوا کی تبدیلی سے جب ہم سانس لیتے ہیں- یہ بچوں نے کیا ہے ٹیچر کی مدد کے بغیر- ٹیچر صرف سوال کرتی ہے، اور پھر وہ پیچھے کھڑی رہتی ہے اور جواب سے معترف ہوتی ہے-
So what's my wish? My wish is that we design the future of learning. We don't want to be spare parts for a great human computer, do we? So we need to design a future for learning. And I've got to -- hang on, I've got to get this wording exactly right, because, you know, it's very important. My wish is to help design a future of learning by supporting children all over the world to tap into their wonder and their ability to work together. Help me build this school. It will be called the School in the Cloud. It will be a school where children go on these intellectual adventures driven by the big questions which their mediators put in. The way I want to do this is to build a facility where I can study this. It's a facility which is practically unmanned. There's only one granny who manages health and safety. The rest of it's from the cloud. The lights are turned on and off by the cloud, etc., etc., everything's done from the cloud.
تو میری خواہش کیا ہے؟ میری خواہش ہے کہ ہم سیکھنے کے عمل کے مستقبل کو تشکیل دیں- ہم فالتو پرزے نہیں بننا چاہتے کسی بڑے انسانی کمپیوٹر کے ، ہے ناں؟ تو ہمیں سیکھنے کے عمل کے مستقبل کو تشکیل دینا ہوگا- اور اس کے لیے مجھے -- ذرا ٹھہریے، مجھے اس اہم بیان کے الفاظ ٹھیک طرح سے بولنے ہوں گے، آپ جانتے ہیں کہ یہ بات بہت اہم ہے- میری خواہش ہے کہ ہم مدد کریں سیکھنے کے عمل کے مستقبل کو تشکیل دینے میں دنیا بھر کے بچوں کی مدد کرکے کہ وہ اپنے تجسس اور اپنی ملکر کام کرنے کی صلاحیت کو استعمال میں لائیں- میری اس اسکول کو بنانے میں مدد کریں- یہ ' اسکول ان دی کلاؤڈ ' کہلاۓ گا- یہ ایک ایسا اسکول ہوگا جس میں بچے دانائی کی مہمات پر نکلیں گے ان بڑے سوالات سے حوصلہ افزا ہوکر ، جو ان کے ثالثوں نے کیے ہوں گے- میں اس کو اس طرح کرنا چاہتا ہوں کہ ایک مرکز بناؤں جہاں میں اس پر تحقیق کر سکوں- وہ مرکز ایسا ہوگا جو حقیقت میں بغیر انسان کے چلے گا- صرف ایک دادی ہوگی جو صحت اور حفاظتی امور کی نگرنی کرتی ہوگی- یہ باقی سارا کلاؤڈ سے ہوگا- بتیاں آن اور آف بھی کلاؤڈ سے ہوں گی، وغیرہ، وغیرہ، ہر کام کلاؤڈ سے ہوگا-
But I want you for another purpose. You can do Self-Organized Learning Environments at home, in the school, outside of school, in clubs. It's very easy to do. There's a great document produced by TED which tells you how to do it. If you would please, please do it across all five continents and send me the data, then I'll put it all together, move it into the School of Clouds, and create the future of learning. That's my wish.
لیکن میں آپ سے ایک اور کام لینا چاہتا ہوں- آپ خود انتظامی سیکھنے کے عمل کے ماحول کو گھر پر، اسکولوں میں، اسکولوں سے باہر، کلبوں میں کرسکتے ہیں- یہ بہت آسان ہے- اس پر ایک بڑی اچھی دستاویز ٹیڈ نے بنائی ہے جو آپ کو بتاتی ہے کہ یہ کس طرح کرنا ہے- اگر آپ کرنا چاہیں تو برائے مہربانی اس کو کریں پانچوں براعظموں میں اور مجھے اس کا ڈیٹا بھیج دیں، پھر میں اس کو اکٹھا کر کے، 'اسکول آف کلاؤڈز' میں منتقل کردوں گا، اور بناؤنگا سیکھنے کے عمل کا مستقبل- یہ ہے میری خواہش-
And just one last thing. I'll take you to the top of the Himalayas. At 12,000 feet, where the air is thin, I once built two Hole in the Wall computers, and the children flocked there. And there was this little girl who was following me around.
اور ایک آخری بات- میں آپ کو ہمالیہ کی چوٹی پر لے جاؤنگا- 12000 فٹ کی بلندی پر جہاں ہوا کم ہے، وہاں میں نے ایک دفعہ 'ہول ان دی وال' کمپیوٹر بناۓ تھے، اور بچے وہاں جمع ہو گئے تھے- اور وہاں ایک چھوٹی سی بچی تھی جو ہر جگہ میرے پیچھے چل رہی تھی-
And I said to her, "You know, I want to give a computer to everybody, every child. I don't know, what should I do?" And I was trying to take a picture of her quietly.
اور میں نے اس کو کہا، " تم جانتی ہو، میں چاہتا ہوں کہ میں ہر شخص، ہر بچے کو کمپیوٹر دے دوں- مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ میں کیا کروں؟ " اور میں چپکے سے اس کی تصویر لینے کی کوشش کررہا تھا-
She suddenly raised her hand like this, and said to me, "Get on with it."
اس نے فوراً اپنا ہاتھ ایسے آگے کیا، اور مجھ سے کہا، " کر بھی لو- "
(Laughter) (Applause)
( ہنسی ) ( تالیاں )
I think it was good advice. I'll follow her advice. I'll stop talking. Thank you. Thank you very much. (Applause) Thank you. Thank you. (Applause) Thank you very much. Wow. (Applause)
میرے خیال میں یہ ایک اچھی نصیحت تھی- میں اسکی ہدایت پر عمل کروں گا- میں بات کرنا بند کرتا ہوں- شکریہ - بہت بہت شکریہ - ( تالیاں ) شکریہ - شکریہ - ( تالیاں ) بہت بہت شکریہ - واہ - ( تالیاں )