Good morning. How are you?
صبح بخیر۔ آپ کیسے ہیں ؟ سب بہت زبردست ہے ، ہے نا ؟
(Audience) Good.
It's been great, hasn't it? I've been blown away by the whole thing. In fact, I'm leaving.
مجھے تو اس سب نے ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ درحقیقت ، میں جا رہا ہوں۔ (ہنسی)
(Laughter)
،یہاں تین موضوعات ریے ہیں ، ہیں نا
There have been three themes running through the conference, which are relevant to what I want to talk about. One is the extraordinary evidence of human creativity in all of the presentations that we've had and in all of the people here; just the variety of it and the range of it. The second is that it's put us in a place where we have no idea what's going to happen in terms of the future. No idea how this may play out.
جو کہ کانفرنس میں ابھرتے رہے ہیں اور جو متعلعقہ ہیں اس کے جس کے متعلق میں بات کرنا چاہیتا ہوں۔ اول، انسان کی تخلیقی صلاحیت کا غیر معمولی ثبوت جو ہماری تمام گفتگو میں موجود تھا اور یہاں تمام لوگوں میں ہے۔ اس میں تنوع ہے اور یہ وسیع ہے۔ دوم یہ کہ اس نے ہمیں اس مقام پرلا کھٹرا کیا ہے جہاں ہمیں کوئی اندازہ نہیں کہ کیا ہونے والا ہے مستقبل کے حوالےسے۔ کوئی اندازہ نہیں کہ اس سے کیا ہو گا ۔
I have an interest in education. Actually, what I find is, everybody has an interest in education. Don't you? I find this very interesting. If you're at a dinner party, and you say you work in education -- actually, you're not often at dinner parties, frankly.
مجھے تعلیم سے دلچسپی ہے۔۔۔ درحقیقت، جو مجھے معلوم ہے کہ سب کو تعلیم میں دلچسپی ہے۔ کیا آپ کو نہیں ہے؟ مجھے یہ بہت دلچسپ لگتا ہے۔ اگر آپ رات کے کھانے کی دعوت پر ہیں ، اور آپ کہیں کہ آپ تعلیم کے شعبے میں کام کرتے ہیں ۔۔ ، دراصل ، آپ رات کے کھانے کی دعوت پر نہیں ہوتے ، ایمانداری کی بات ہے اگرآپ تعلیم میں کام کرتے ہیں
(Laughter)
If you work in education, you're not asked.
تو آپ کو نہیں بلایا جاتا۔ (ہنسی)
(Laughter)
اور حیرت انگیز طور بر آپ سے دوبارہ پوچھا بھی نہیں جاتا، جو کہ میرے لیے اچھنبے کی بات ہے۔
And you're never asked back, curiously. That's strange to me. But if you are, and you say to somebody, you know, they say, "What do you do?" and you say you work in education, you can see the blood run from their face. They're like, "Oh my God. Why me?"
لیکن اگر آپ ہوں، اور آب کسی کو بتاہیں ، پتا ہے ، وہ کہتے ہیں، ’آپ کیا کرتے ہیں ؟’ اور آپ کہتے ہیں کہ آپ تعلیم کے شعبے میں کام کرتے ہیں ،آپ ان کے چہروں سے رونق غائب ہوتی دیکھیں گے ۔ وہ ایسے ہوں گے
(Laughter)
’اُہ میرے خدا،’ ’میں ہی کیوں؟ پورے ہفتے کی اکلوتی رات غارت۔‘ (ہنسی)
"My one night out all week."
(Laughter)
لیکن اگر آپ ان کی تعلیم کے بارے میں پوچھیں
But if you ask about their education, they pin you to the wall, because it's one of those things that goes deep with people, am I right? Like religion and money and other things. So I have a big interest in education, and I think we all do. We have a huge vested interest in it, partly because it's education that's meant to take us into this future that we can't grasp. If you think of it, children starting school this year will be retiring in 2065. Nobody has a clue, despite all the expertise that's been on parade for the past four days, what the world will look like in five years' time. And yet, we're meant to be educating them for it. So the unpredictability, I think, is extraordinary.
تو وہ آپ کی اچھی طرح سے خبر لیں گے۔ کیونکہ یہ ان جیزوں میں سے ہے جو لوگوں میں گہرائی تک جاتی ہیں ، میں نے ٹھیک کہا؟ جیسے مذ ہب، اور پیسہ اور دوسری چیزیں۔ مجھے تعلیم میں بہت گہری دلچسپی ہے، اور میرے خیال میں ہم سب کو ہے۔ ،ہم سب کا اس میں بڑا گہرا ذاتی مفاد یے جزوی طور پر اس لیے کہ یہ تعلیم ہے جو ہمیں اس مستقبل کی طرف لے جاتی ہے جو ہماری گرفت میں نہیں آتا۔ اگر آپ اس کے متعلق سوچیں، اس سال سکول جانا شروع کرنے والے بچے 2065 میں سبکدوش ہونگے ۔ کسی کو اندازہ نہیں۔۔ اس تمام تر تجربے کے باوجود جو ہیاں پچھلے چار دنوں سے نظر آ رہا ہے کہ دنیا کیسی ہو گی آیندہ پانچ سال میں۔ اور پھر بھی ہم اس کے لیے انہیں تعلیم دے ریے ہیں۔ چنانچہ، میرے خیال میں، بے یقینی غیر معمولی ہے۔
And the third part of this is that we've all agreed, nonetheless, on the really extraordinary capacities that children have -- their capacities for innovation. I mean, Sirena last night was a marvel, wasn't she? Just seeing what she could do. And she's exceptional, but I think she's not, so to speak, exceptional in the whole of childhood. What you have there is a person of extraordinary dedication who found a talent. And my contention is, all kids have tremendous talents, and we squander them, pretty ruthlessly.
اور اس کا تیسرا حصہ یہ ہے کہ ہم سب بغیر کسی تفریق کے، متفق ہیں بچوں کی غیر معمولی صلاحیتوں اور ان کی تخلیقی قابلیتوں کے بارے میں ۔ میرا مطلب ہے، کل رات سیرینا حیرت انگیز تھی ہے نا؟ یہ دیکھنا کہ وہ کیا کر سکتی ہے۔ ,وہ انوکھی ہے، مگر میرے خیال میں ایک لحاظ سے وہ نہیں ہے تمام بچوں میں مجموعی طور پر۔ ،وہ ایک ایسی انسان ہے جو غیر معمولی طور پر سرگرم ہے جس نے ایک استعداد پا لی۔ اور میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ تمام پچوں کے پاس بے انتہا صلاحیتیں ہیں۔ اور ہم انہیں انتہاِی بے دردی سے ضایع کرتے ہیں۔
So I want to talk about education, and I want to talk about creativity. My contention is that creativity now is as important in education as literacy, and we should treat it with the same status.
لہزا میں تعلیم کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں اور میں تخلیقی صلاحیت کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔ میری دلیل یہ ہے کہ ،تخلیقی صلاحیت تعلیم میں اتنی ہی ضروری ہے کہ جتنی خواندگی اور ہمیں اس سے اسی معیار سے پیش آنا چاہیے ۔
(Applause)
شکریہ ۔ بس اتنا ہی تھا۔ (تالیاں)
Thank you.
(Applause)
That was it, by the way. Thank you very much.
بہت بہت شکریہ ۔ (ہنسی) تو 15 منٹ رہ گیّے ہیں۔
(Laughter)
So, 15 minutes left.
ویسے میں پیدا ۔۔۔۔ نہیں۔ (ہنسی)
(Laughter)
"Well, I was born ... "
(Laughter)
میں نے حال ہی میں ایک زبردست کہانی سنی ہے۔۔ مجھے یہ سنانا بہت پسند ہے۔۔
I heard a great story recently -- I love telling it -- of a little girl who was in a drawing lesson. She was six, and she was at the back, drawing, and the teacher said this girl hardly ever paid attention, and in this drawing lesson, she did. The teacher was fascinated. She went over to her, and she said, "What are you drawing?" And the girl said, "I'm drawing a picture of God." And the teacher said, "But nobody knows what God looks like." And the girl said, "They will in a minute."
اک چھوٹی بچی کی جو مصوری کی کلاس میں تھی ۔ وہ چھہ سال کی تھی ،اور پیچھے بیٹھی مصوری کر رہی تھی اور استاد نے سوچا کہ اس بچی نے کبھی کام پر توجہ نہیں دی اور آج اس مصوری کے سبق میں بہت دھیان سے کام کر رہی ہے۔ استاد کو بہت تعجب ہوا اور وہ اس کے پاس گئ اور اس نے پوچھا ، ’تم کیا بنا رہی ہو؟' اور بچی نے کہا، "میں خدا کی تصویر بنا رہی ہوں"۔ اور استاد نے کہا، "مگر کسی کو نہیں معلوم کہ خدا کیسا لگتا ہے" اور بچی نے کہا، "انہیں ابھی معلوم ہو جائےگا"۔
(Laughter)
(ہنسی)
When my son was four in England -- actually, he was four everywhere, to be honest.
جب میرا بیٹا انگلینڈ میں چار سال کا تھا۔۔ ویسے تو وہ ہر جگہ چار سال کا ہی تھا، (ہنسی)
(Laughter)
اگر ہم اس کے بارے میں سچی بات کریں تو وہ جہاں بھی جاتا ، اس سال وہ چار سال کا ہی تھا۔
If we're being strict about it, wherever he went, he was four that year. He was in the Nativity play. Do you remember the story?
وہ مسیح کی پیداِش سے متعلق ڈرامے میں تھا۔ آپ کو کہانی یاد ہے؟ نہیں ، یہ بڑی تھی۔
(Laughter)
No, it was big, it was a big story. Mel Gibson did the sequel, you may have seen it.
یہ بڑی کہانی تھی۔ میل گیبسن نے اس کا دوسرا حصہ بنایا تھا۔ شاید آپ نے دیکھا ہو "میلاد مسیح دوم" خیر جمیز کو یوسف کا کردار ملا
(Laughter)
"Nativity II." But James got the part of Joseph, which we were thrilled about. We considered this to be one of the lead parts. We had the place crammed full of agents in T-shirts: "James Robinson IS Joseph!" (Laughter) He didn't have to speak, but you know the bit where the three kings come in? They come in bearing gifts, gold, frankincense and myrrh. This really happened. We were sitting there, and I think they just went out of sequence, because we talked to the little boy afterward and said, "You OK with that?" They said, "Yeah, why? Was that wrong?" They just switched. The three boys came in, four-year-olds with tea towels on their heads. They put these boxes down, and the first boy said, "I bring you gold." And the second boy said, "I bring you myrrh." And the third boy said, "Frank sent this."
جس کے بارے میں ہم بہت پر جوش تھے۔ ہمارا خیال تھا کہ یہ مرکزی کرداروں میں سے ایک ہے۔ ہماری جگہ ٹی شرٹوں میں ملبوس ایجنٹوں سے بھری تھی۔ "جیمز روبینسن یوسف ہے" (ہنسی) اسے کچھہ بولنا نہیں تھا، پر آپ کو معلوم ہے ،جہاں تین بادشاہ اندر آتے ہیں۔ وہ تحائف سمیت آتے ہیں اور وہ سونا، لوبان اور جڑی بوٹیاں لاتے ہیں۔ یہ واقعی ہوا۔ ہم وہاں بیٹھے تھے ،اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ ترتیب بھول گئے کیونکہ یم نے چھوٹے لڑکے سے بعد میں بات کی اور ہم نے کہا، ’تم اس سے مطمن ہو؟’ اور وہ بولا ، ’ہاں کیوں، کیا یہ غلط تھا؟’ بس یہی ہوا کہ وہ آگے پیچھے ہو گئے۔ بحر حال، تین لڑکے اندر آئے، چار سالہ، سر پر رومال باندھے، اور انھوں نے وہ ڈبے نیچے رکھے، اور پہلے لڑکے نے کہا، ’میں آپ کے لئے سونا لایا ہوں'۔’ 'اور دوسرے لڑکے نے کہا، ’میں آپ کے لئے لبوبان لایا ہوں
(Laughter)
اور تیسرا لڑکا بولا، ’یہ فرینک نے بھجوایا ہے'۔ (ہنسی)
What these things have in common is that kids will take a chance. If they don't know, they'll have a go. Am I right? They're not frightened of being wrong. I don't mean to say that being wrong is the same thing as being creative. What we do know is, if you're not prepared to be wrong, you'll never come up with anything original -- if you're not prepared to be wrong. And by the time they get to be adults, most kids have lost that capacity. They have become frightened of being wrong. And we run our companies like this. We stigmatize mistakes. And we're now running national education systems where mistakes are the worst thing you can make. And the result is that we are educating people out of their creative capacities.
ان سب چیزوں میں یہ مشترک ہے کہ بچے ہمت سے کام لیتے ہیں۔ اگر وہ نہیں جانتے، پھر بھی وہ کوشش کرتے ہیں۔ میں نے ٹھیک کہا؟ وہ غلطی کرنے سے نہیں ڈرتے۔ تاہم، میرے کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ غلطی کرنا اور تخلیقی صلاحیت کا ہونا ایک جیسا ہی ہے۔ ہمیں جو معلوم ہے وہ یہ کہ اگر آپ غلطی کرنے کے لیئے تیار نہیں ہیں، تو آپ کبھی بھی کچھ اصل نہیں پیش کر سکیں گے۔ اگر آپ غلطی کرنے کے لیئے تیار نہیں۔ اور بلوغت تک پہنچنے تک، اکثر بچے یہ صلاحیت کھو دیتے ہیں۔ وہ غلطیاں کرنے سے ڈرتے ہیں۔ اور ایک طرح سے ہم اپنے ادارے ایسے ہی چلاتے ہیں۔ ہم غلطی کو رسوائی سمجھتے ہیں۔ اور اب ہم چلا رہے ہیں ایسا قومی تعلیمی نظام جہاں غلطیاں کرنا حماقت تصور کیا جانا ہے۔ اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم لوگوں کو ایسی تعلیم دے رہے ہیں جو ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو نہیں ابھارتی ۔ پکاسو نے اک مرتبہ کہا تھا:
Picasso once said this, he said that all children are born artists. The problem is to remain an artist as we grow up. I believe this passionately, that we don't grow into creativity, we grow out of it. Or rather, we get educated out of it. So why is this?
اس نے کہا کہ تمام بچے پیدائشی فنکار ہوتے ہیں۔ مسئلہ بالغ ہونے تک فنکار رہنے کا ہے ۔ میں اس پر پورا یقین رکھتا ہوں، کہ ہمارے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہماری تخلیقی صلاحیت بڑھتی نہیں، یہ کم ہوتی جاتی ہے۔ بلکہ تعلیم ہمیں اس سے دور کرتی جاتی ہے۔ تو ایسا کیوں ہے؟ میں پانچ سال پہلے سٹیٹفورڈ آن ایوان میں رہتا تھا۔
I lived in Stratford-on-Avon until about five years ago. In fact, we moved from Stratford to Los Angeles. So you can imagine what a seamless transition this was.
درحقیقت، ہم سٹیفورڈ سے لاس اینجلس گئے۔ تو آپ یہ غیر محسوس تبدیلی سمجھہ سکتے ہیں۔ اصل میں، (ہنسی)
(Laughter)
Actually, we lived in a place called Snitterfield, just outside Stratford, which is where Shakespeare's father was born. Are you struck by a new thought? I was. You don't think of Shakespeare having a father, do you? Do you? Because you don't think of Shakespeare being a child, do you? Shakespeare being seven? I never thought of it. I mean, he was seven at some point. He was in somebody's English class, wasn't he?
ہم ایسی جگہ رہتے تھے جو سنیٹرفیلڈ کیہلاتی تھی، سٹیٹفورڈ سے کچھہ باہر، جس جگہ شیکسپیئر کے والد پیدا ہوئے۔ آپ میری طرح ایک نئے خیال سے چونک گئے؟ آپ نے کبھی نہیں سوچا کہ شیکسپیر کا باپ ہو گا، ہے نا؟ نہیں نا؟ کیونکہ آپ نے کبھی نہیں سوچا کہ شیکسپئر کبھی بچہ بھی تھا ، ہے نا؟ سات سالہ شیکسپئر ؟ میں نے بھی کپھی نہیں سوچا۔ میرا مطلب ہے کہ وہ کبھی تو سات سال کا تھا۔ وہ کسی کی انگریزی کی کلاس میں تھا، تھا نا؟ یہ کتنی عجیب و غریب بات ہے؟
(Laughter)
How annoying would that be?
’مزید محنت کیا کرو۔’ اسکا باپ سوتے وقت کہتا ہو گا، (ہنسی)
(Laughter)
"Must try harder."
(Laughter)
Being sent to bed by his dad, to Shakespeare, "Go to bed, now!" To William Shakespeare. "And put the pencil down!"
شیکسپیر سے، ’اپنے بستر پر جاو، ابھی’ ویلیم شیکسپئر کو کہتا ہو گا، ’اور یہ پینسل نیچے رکھو۔ اور ایسے مت بولو۔ یہ کسی کو سمجھ نہیں آ رہاـ‘
(Laughter)
"And stop speaking like that."
(Laughter)
"It's confusing everybody."
(ہنسی)
(Laughter)
بہر حال ، ہم سٹیٹفورڈ سے لاس اینجلس آ گئے،
Anyway, we moved from Stratford to Los Angeles, and I just want to say a word about the transition. Actually, my son didn't want to come. I've got two kids; he's 21 now, my daughter's 16. He didn't want to come to Los Angeles. He loved it, but he had a girlfriend in England. This was the love of his life, Sarah. He'd known her for a month.
اور دراصل میں اس تبدیلی کے بارے می ں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ میرا بیٹا نہیں آنا چاہتا تھا۔ میرے دو بچے ہیں۔ وہ اب 21 سال کا ہے، میری بیٹی 16 سال کی ہے۔ وہ لاس اینجلس نہیں آنا چاہتا تھا۔ اسے پسند تھا، مگر انگلینڈ میں اسکی ایک لڑکی دوست تھی ۔ وہ اسکی زندگی کا پیار تھی، سارہ۔ وہ اسے ایک مہینے سے جانتا تھا۔ یاد رہے ، انھوں نے چوتھی سالگرہ منائی ہے،
(Laughter)
Mind you, they'd had their fourth anniversary, because it's a long time when you're 16. He was really upset on the plane. He said, "I'll never find another girl like Sarah." And we were rather pleased about that, frankly --
کیوں کہ یہ ایک لمبا عرصہ ہے جب آپ 16 کے ہوں۔ بہرحال، وہ جہاز میں بہت پریشان تھا، اور اس نے کہا، ’مجھے سارہ جیسی کوئی اور لڑکی کبھی نہیں ملے گی۔’ اور اصل میں ہم اس بارے میں کافی خوش تھے، کیونکہ اسی کی وجہ سے ہم ملک چھوڑ رہے تھے۔
(Laughter)
because she was the main reason we were leaving the country.
(ہنسی)
(Laughter)
لیکن جب آپ امریکا جاتے ہیں تو آپکو ایک چیز کا احساس ہوتا ہے
But something strikes you when you move to America and travel around the world: every education system on earth has the same hierarchy of subjects. Every one. Doesn't matter where you go. You'd think it would be otherwise, but it isn't. At the top are mathematics and languages, then the humanities. At the bottom are the arts. Everywhere on earth. And in pretty much every system, too, there's a hierarchy within the arts. Art and music are normally given a higher status in schools than drama and dance. There isn't an education system on the planet that teaches dance every day to children the way we teach them mathematics. Why? Why not? I think this is rather important. I think math is very important, but so is dance. Children dance all the time if they're allowed to, we all do. We all have bodies, don't we? Did I miss a meeting?
اور تب بھی جب آپ دنیا میں گھومتے ہیں: دنیا میں تمام تعلیمی نظام ایک جیسے مضامین پڑھاتے ہیں۔ ہر جگہ۔ آپ کہیں بھی جائیں۔ آپ سوچیں گے کہ یہ مختلف ہو گا، مگر ایسا نہیں ہوتا۔ سب سے اوپر حساب اور زبانیں ہیں، پھر سماجی مضامین، اور آخر میں فنون لطیفہ۔ دنیا میں ہر جگہ۔ اور بڑی حد تک ہر نظام میں بھی ، فنون لطیفہ میں ایک درجہ بندی ہے۔ مصوری اور موسیقی کو سکولوں میں عام طور پر ذیادہ مقام دیا جاتا ہے ڈرامہ اور رقص کے مقابلہ میں ۔ پوری دنیا میں ایسا کوئی تعلیمی نظام نہیں جو بچوں کو روز رقص کی تعلیم دے، جیسے ہم انہیں حساب پڑھاتے ہیں۔ کیوں؟ کیوں نہیں؟ میں سمجھتا ہوں یہ کافی اہم ہے۔ میرے خیال میں حساب بہت ضروری ہے، لیکن رقص بھی اہم ہے۔ بچے ہر وقت رقص کریں اگر انھیں کرنے دیا جائے، ہم سب کرتے ہیں۔ ہم سب کے جسم ہیں، ہیں کہ نہیں؟ کیا مجھہ سے کوئی ملاقات چھوٹی؟ سچ میں، ہوتا یہ ہے، (ہنسی)
(Laughter)
Truthfully, what happens is, as children grow up, we start to educate them progressively from the waist up. And then we focus on their heads. And slightly to one side.
کہ جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں، ہم انہیں تعلیم دینا شروع کرتے ہیں کمر سے اوپر تک آہستہ آہستہ۔ اور پھر ہم ان کے سروں پر دھیان دیتے ہیں۔ اور تھوڑا سا ایک طرف۔ اگر آپ ایک خلائی مخلوق کی نظر سے تعلیم کو دیکھیں،
If you were to visit education as an alien and say "What's it for, public education?" I think you'd have to conclude, if you look at the output, who really succeeds by this, who does everything they should, who gets all the brownie points, who are the winners -- I think you'd have to conclude the whole purpose of public education throughout the world is to produce university professors. Isn't it? They're the people who come out the top. And I used to be one, so there.
اور کہیں ’یہ عوامی تعلیم کس لئے ہے؟’ میرے خیال میں آپ اس نتیجے پر پہینجیں گے۔۔ اگر آپ نتا۶ج کو دیکھیں، کون اس سے کامیابی حاصل کرتا ہے، کون وہ سب کچھہ کرتا ہے جو انہیں کرنا چاہیے، کون تمام نمبر حاصل کرتا ہے، کون جیتتا ہے۔۔ میرے خیال میں آپ اس نتیجے پر پہینچیں گے کہ عوامی نصاب کا سارا مقصد پوری دنیا میں یونیورسٹی کے پروفیسر پیدا کرنا ہے۔ ہے نا؟ یہی وہ لوگ ہیں جو اوپر آتے ہیں۔ اور میں ایسا ہی تھا، وہاں پر۔ (ہنسی)
(Laughter)
اور مجھے یونیورسٹی کے پروفیسر پسند ہیں، مگر پتہ ہے،
And I like university professors, but, you know, we shouldn't hold them up as the high-water mark of all human achievement. They're just a form of life. Another form of life. But they're rather curious. And I say this out of affection for them: there's something curious about professors. In my experience -- not all of them, but typically -- they live in their heads. They live up there and slightly to one side. They're disembodied, you know, in a kind of literal way. They look upon their body as a form of transport for their heads.
ہمیں انھیں انسانیت کی تمام ترکامیابیوں کا معیار نہیں گرداننا چاہیے۔ وہ صرف ذندگی کا ایک روپ ہیں، زندگی کا صرف ایک روپ۔ مگر وہ تھوڑے متجسس ہیں، اور یہ میں ان سے لگاو کی وجہ سے کہتا ہوں۔ میرے تجربے میں پروفیسروں سے متعلق ایک چیز حریت انگیز ہے۔۔ سب میں نہیں، مگر عام طور پر ۔۔ وہ اپنے دماغوں میں رہیتے ہیں۔ وہ اوپر رہتے ہیں، اور تھوڑا سا ایک طرف۔ ان کے جسم نہیں رہتے، اہک طرح سے لغوی طور پر۔ وہ اپنے جسموں کو ایک لحاظ سے اپنے سروں کے لئے آمدورفت کا زریعہ سمجھتے ہیں، ہیں نا؟
(Laughter)
Don't they? It's a way of getting their head to meetings.
یہ ان کے سروں کو ملاقاتوں میںں لے جانے کا ایک ذریعہ ہے۔ (ہنسی)
(Laughter)
اگر آپ کو ماورا۶ے جسم تجربات کا صحیح ثبوت چاہیے،
If you want real evidence of out-of-body experiences, by the way, get yourself along to a residential conference of senior academics and pop into the discotheque on the final night.
تو پھر آپ رہائشی کانفرنس میں جائیے اعلٰی علماء کی، اور شبینہ کلب میں آخری رآت میں جائیے۔
(Laughter)
(ہنسی) اور وہاں آپ دیکھیں گے، عمر رسیدہ مرد اور عورتیں
And there, you will see it. Grown men and women writhing uncontrollably, off the beat.
ڈھول کی تھاپ پر بے اختیار جھومتے ہو۶ے
(Laughter)
اس کے ختم ہونے کے منتظر تاکہ وہ گھر جا کر اس پر ایک مقالہ لکھہ سکیں۔
Waiting until it ends, so they can go home and write a paper about it.
ہمارا تعلیمی نظام تعلیمی قابلیت پر انحصار کرتا ہے۔
(Laughter)
Our education system is predicated on the idea of academic ability. And there's a reason. Around the world, there were no public systems of education, really, before the 19th century. They all came into being to meet the needs of industrialism. So the hierarchy is rooted on two ideas.
اور اس کی ایک وجہ ہے۔ پوری دنیا میں یہ نظام اس وقت بنا جب ۔کوئی حقیقی عوامی تعلیمی نظام نہیں تھا، انیسویں صدی سے پہلے۔ وہ سب بنے صنعتی ضروریات کو پورا کرنے۔ چنانچہ درجہ بندی کی بنیاد دو چیزوں میں ہے۔
Number one, that the most useful subjects for work are at the top. So you were probably steered benignly away from things at school when you were a kid, things you liked, on the grounds you would never get a job doing that. Is that right? "Don't do music, you're not going to be a musician; don't do art, you won't be an artist." Benign advice -- now, profoundly mistaken. The whole world is engulfed in a revolution.
اول، کہ کام کےلیے سب سے زیادہ ضروری مضامین اوپر ہیں۔ چنانچہ آپ انجانے میں دور ہو گئے تھے سکول میں ان چیزوں سے جب آپ بچے تھے، جو چیزیں آپ کو پسند تھیں، ان بنیادوں پر کہ آپ وہ کرتے ہوئے کبھی ملازمت نہیں پا سکیں گے۔ یہ ٹھیک ہے نا؟ موسیقی نہ سیکھو، تم موسیقار نہیں بن سکتے؛ مصوری نہ کرو، تم مصور نہیں بن سکتے۔ دور اندیش مشورہ ۔۔ اب، گہرا مسئلہ۔ پوری دنیا اک انقلاب میں گھرچکی ہے۔
And the second is academic ability, which has really come to dominate our view of intelligence, because the universities design the system in their image. If you think of it, the whole system of public education around the world is a protracted process of university entrance. And the consequence is that many highly talented, brilliant, creative people think they're not, because the thing they were good at at school wasn't valued, or was actually stigmatized. And I think we can't afford to go on that way.
اور دوسرا یہ کہ تعلیمی قابلیت، جو حقیقتآ حاوی ہو چکی ہے ہماری ذہانت پر، کیونکہ یونیورسٹیوں نے نظام اپنے تصور کے مطابق بنایا ہے۔ اگر آپ اس کے متعلق سوچیں، پورا نظام عوامی تعلیم پوری دنیا میں ایک طویل عمل ہے یونیورسٹی میں داخلے کا۔ اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے نہایت ذہین ، قابل، تخلیقی لوگ سوچتے ہیں کہ وہ ایسے نہیں ہیں، کیونکہ سکول میں جس چیز میں وہ اچھے تھے اس کو اہمیت نہیں دی گئ ، یا دراصل اس کو بد نما بنا کر پیش کیا گیا۔ اور میرے خیال میں ہم اس راستے پر چلنے کے متحمل نہیں۔
In the next 30 years, according to UNESCO, more people worldwide will be graduating through education than since the beginning of history. More people. And it's the combination of all the things we've talked about: technology and its transformational effect on work, and demography and the huge explosion in population.
اگلے30 سالوں میں، UNESCO کے مطابق، پوری دنیا میں زیادہ لوگ اعلی تعلیم حاصل کر کے فارغ ہونگے بنسبت تاریخ کے شروع ہونے سے لے کر اب تک۔ ذیادہ لوگ، اور یہ مجموعہ ہے ان تمام چیزوں کا جن کے متعلق ہم نے گفتگو کی ۔۔ ٹیکنالوجی اور اس سے کام پر رونما ہونے والے اثرات، اور آبادیات اور آبادی کا بے انتہا پھیلاو۔
Suddenly, degrees aren't worth anything. Isn't that true? When I was a student, if you had a degree, you had a job. If you didn't have a job, it's because you didn't want one. And I didn't want one, frankly.
اچانک ، ڈگریاں کسی کام کی نہیں رہیں۔ کیا یہ سچ نہیں؟ جب میں طالب علم تھا، تب اگر آپ کے پاس ڈگری تھی، تو آپ کے پاس ملازمت تھی۔ اگر آپ کے پاس ملازمت نہیں تھی تو اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ کو خود ملازمت نہیں کرنا چاہتے تھے۔ اور آپس کی بات، مجھے نہیں چاہیے تھی۔ (ہنسی) مگر اب ڈگریوں والے بچے اکژ
(Laughter)
But now kids with degrees are often heading home to carry on playing video games, because you need an MA where the previous job required a BA, and now you need a PhD for the other. It's a process of academic inflation. And it indicates the whole structure of education is shifting beneath our feet. We need to radically rethink our view of intelligence.
گھر واپس جاتے ہیں ویڈیو گیمز کھیلنا جاری رکھنے کے لیے، کیونکہ اب آپ کو MA چاہیے جہاں پہلے ملازمت میں BA ضروری تھا ، اور کسی دوسری ملازمت کے لیے اب آپ کو PHD چاہیے۔ یہ تعلیمی افراط کا ایک عمل ہے۔ اور یہ نشان دہی کرتا ہے کہ تعلیم کا پورا ڈھانچہ ہمارے پیروں تلے سے نکل رہا ہے۔ ہمیں مکمل طور پر دوبارہ سوچنا ہے ذہانت کے بارے میں اپنے تظریے کو۔
We know three things about intelligence. One, it's diverse. We think about the world in all the ways that we experience it. We think visually, we think in sound, we think kinesthetically. We think in abstract terms, we think in movement. Secondly, intelligence is dynamic. If you look at the interactions of a human brain, as we heard yesterday from a number of presentations, intelligence is wonderfully interactive. The brain isn't divided into compartments. In fact, creativity -- which I define as the process of having original ideas that have value -- more often than not comes about through the interaction of different disciplinary ways of seeing things.
ہمیں ذہانت سے متعلق تین چیزیں معلوم ہیں۔ ایک ، یہ متنوع ہے۔ ہم دنیا سے متعلق ہر طرح سے سوچتے ہیں جیسا ہم اسے محسوس کرتے ہیں۔ ہم بصارت سے سوچتے ہیں، ہم آواز میں سوچتے ہیں، ہم سوچتے ہیں عضلاتی طور پر۔ ہم سوچتے ہیں تجریدی معیار میں، ہم گردش میں سوچتے ہیں۔ دوم، زہانت متحرک ہے۔ اگر آپ انسانی دماغ میں رابطہ دیکھیں، جیسا کہ ہم نے سنا کل بہیت ساری پیشکشوں میں، ذہانت حیرت انگیز طور پر تفاعلی ہے۔ دماغ حصوں میں تقسیم نہیں ہے۔ درحقیقت، تخلیقی صلاحیت ۔۔ جسے میں اک جاری عمل شمار کرتا ہوں جس میں حقیقی خیالات ہوں جنکی اہمیت ہو۔۔ اور جو اکثر و بیشتر میل ملاپ سے نہیں پیش آتا چیزوں کو مختلف انضباطی طریقوں سے دیکھنے سے.
By the way, there's a shaft of nerves that joins the two halves of the brain, called the corpus callosum. It's thicker in women. Following off from Helen yesterday, this is probably why women are better at multitasking. Because you are, aren't you? There's a raft of research, but I know it from my personal life. If my wife is cooking a meal at home, which is not often ... thankfully.
ویسے ..دماغ قصداّ ۔۔ اعصابی خلیوں کی ایک رگ ہوتی ہے جو دماغ کے دو حصوں کو ملاتی ہے اسے کارپس کیلوسم کہا جاتا ہے۔ یہ عورتوں میں موٹی ہوتی ہے۔ جیسا کے ہیلن نے کل کہا، میرے خیال میں غالباّ یہی وجہ ہے کہ عورتیں بیک وقت مختلف کام کرنے میں بہتر ہوتی ہیں کیونکہ آپ ہیں، ہے نا؟ بہت سی تحقیق موجود ہے، لیکن مجھے اپنی ذاتی ذندگی سے یہ معلوم ہے۔ اگر میری بیوی گھر میں کھانا پکا رہی ہے۔۔ جو اکثر نہیں ہوتا، شکر ہے۔ (ہنسی) مگر آپ کو پتا ہے، وہ کرتی ہے۔۔ ، نہیں، وہ کچھہ چیزوں میں اچھی ہے۔۔
(Laughter)
مگر آپ کو پتا ہے، اگر وہ کھانا پکا رہی ہوتی ہے،
No, she's good at some things. But if she's cooking, she's dealing with people on the phone, she's talking to the kids, she's painting the ceiling --
تو ساتھ ساتھ وہ لوگوں سے فون پر مصروف ہوتی ہے، وہ بچوں سے بات کر رہی ہوتی ہے، وہ چھت کو رنگ کر رہی ہوتی ہے،
(Laughter)
وہ وہاں پر دل کی جراحی کر رہی ہوتی ہے۔
she's doing open-heart surgery over here. If I'm cooking, the door is shut, the kids are out, the phone's on the hook, if she comes in, I get annoyed. I say, "Terry, please, I'm trying to fry an egg in here."
اگر میں پکاتا ہوں، درواذہ بند ہوتا ہے، بچے باہر ہوتے ہیں، فون رکھا ہوتا ہے، اگر وہ اندر آتی ہے تو مجھے اَلجھن ہوتی ہے۔ میں کہتا ہوں، ’ٹیری کچھ خیال کرو، میں یہاں انڈا تلنے کی کوشش کر رہا ہوں’۔ مجھ سے دور رہو۔’ (ہنسی)
(Laughter)
"Give me a break."
(Laughter)
اصل میں، آپ کو وہ نفسیاتی بات معلوم ہے،
Actually, do you know that old philosophical thing, "If a tree falls in a forest, and nobody hears it, did it happen?" Remember that old chestnut? I saw a great T-shirt recently, which said, "If a man speaks his mind in a forest, and no woman hears him, is he still wrong?"
اگر جنگل میں درخت گرے اور کوئی نہ سنے، کبھی ایسا ہوا؟ یاد ہے وہ شاہ بلوط؟ میں نے حال ہی میں ایک بہت عمدہ ٹی شرٹ دیکھی جس پر لکھا تھا، ’اگر ایک شخص اپنے دل کی بات کہے’ ایک جنگل میں، اور کوئی عورت اسے نہ سنے، کیا وہ پھر بھی غلط ہے؟’ (ہنسی)
(Laughter)
And the third thing about intelligence is, it's distinct. I'm doing a new book at the moment called "Epiphany," which is based on a series of interviews with people about how they discovered their talent. I'm fascinated by how people got to be there. It's really prompted by a conversation I had with a wonderful woman who maybe most people have never heard of, Gillian Lynne. Have you heard of her? Some have. She's a choreographer, and everybody knows her work. She did "Cats" and "Phantom of the Opera." She's wonderful. I used to be on the board of The Royal Ballet, as you can see.
اور ذہانت سے متعلق تیسری چیز یہ ہے کہ، یہ منفرد ہوتی ہے۔ میں آجکل ایک ن۶ی کتاب پر کام کر رہا ہوں ’ایپیفینی’، جو ایک سلسلے پر مبنی ہے لوگوں سے انٹرویو پر کہ کس طرح انھوں نے دریافت کی اپنی ذہانت۔ میں مسحور ہوتا ہوں کہ کس طرح لوگ وہاں پہنچے۔ اسے میری ایک گفتگو سے بہت ترغیب ملی جو میں نے ایک ذبردست خاتون کے ساتھہ کی، جن کے بارے میں غالباّ کافی لوگوں نے کبھی نہیں سنا ہو گا، انہیں گیلین لائین کہتے ہیں، کیا آپ نے ان کے بارے میں سنا؟ کچھہ نے سنا۔ وہ ایک کوریوگرافر ہیں، اور ہر کوئی ان کے کام کو جانتا ہے۔ اس نے ’کیٹس،’ اور ’فینٹم آف اوپرا’ کیے وہ بہت ذبردست ہے۔ میں انگلینڈ میں رائل بیلے کے بورڈ میں تھا، جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں۔
(Laughter)
بہر حال، گیلین اور میں ایک دن کھانے پر تھے اور میں نے کہا،
Gillian and I had lunch one day. I said, "How did you get to be a dancer?" It was interesting. When she was at school, she was really hopeless. And the school, in the '30s, wrote to her parents and said, "We think Gillian has a learning disorder." She couldn't concentrate; she was fidgeting. I think now they'd say she had ADHD. Wouldn't you? But this was the 1930s, and ADHD hadn't been invented at this point. It wasn't an available condition.
’گیلین، تم ایک رقاصہ کیسے بنی؟’ اور اس نے کہا یہ بہت دلچسپ تھا، جب وہ سکول میں تھی، وہ بہت مایوس تھی، اور تیسویں کی دہائی میں، سکول نے اس کے والدین کو لکھا اور کہا، ’ہمارے خیال میں’ گیلین سیکھنے میں کمزور ہے۔ ’وہ توجہ نہیں دے سکتی، وہ بہت بےچین رہتی تھی۔ اب میرے خیال میں وہ کہیں گے کہ اسے اے ڈی ایچ ڈی۔ ہے نا؟ مگر یہ 1930 تھا، اور اے ڈی ایچ ڈی تب تک دریافت نہیں ہوا تھا۔ تب تک انہیں اس کیفیت کا پتہ ہی نہیں تھا۔ (ہنسی)
(Laughter)
لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھا کہ انہیں یہ ہو سکتا ہے۔
People weren't aware they could have that.
خیر، وہ ایک ماہر سے ملنے گئی ۔ تو اس بلوط کی لکڑی سے مزین کمرے میں
(Laughter)
Anyway, she went to see this specialist. So, this oak-paneled room, and she was there with her mother, and she was led and sat on this chair at the end, and she sat on her hands for 20 minutes, while this man talked to her mother about all the problems Gillian was having at school, because she was disturbing people, her homework was always late, and so on. Little kid of eight. In the end, the doctor went and sat next to Gillian and said, "I've listened to all these things your mother's told me. I need to speak to her privately. Wait here. We'll be back. We won't be very long," and they went and left her.
اور وہ وہاں پر اپنی والدہ کے ساتھہ تھی اور اسے وہاں کونے میں ایک کرسی پر بیٹھایا گیا، اور وہ اپنے ہاتھوں پر 20 منٹ بیٹھی رہی جبکہ وہ آدمی اس کی والدہ کے ساتھہ بات کرتا رہا تمام مسائل پر جو گیلین کو سکول میں درپیش تھے۔ اور اس کے آخر میں چونکہ وہ لوگوں کو پریشان کر رہی تھی، وہ گھر کا کام ہمیشہ تاخیر سے کرتی تھی، وغیرہ وغیرہ ، آخر میں ڈاکٹر آٹھہ سالہ چھوٹی بچی کے پاس آیا اور بیٹھا گیلین کے قریب اور بولا، ’گیلین، میں نے وہ تمام باتیں سنی ہیں جو تماری والدہ نے مجھے بتائیں، اور میں ان سے اکیلے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔’ اس نے کہا، ’یہاں انتظار کرو، ہم واپس آتے ہیں، ہمیں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔’ اور وہ اسے چھوڑ کر چلے گ۶ے ۔
But as they went out of the room, he turned on the radio that was sitting on his desk. And when they got out of the room, he said to her mother, "Just stand and watch her." And the minute they left the room, she was on her feet, moving to the music. And they watched for a few minutes, and he turned to her mother and said, "Mrs. Lynne, Gillian isn't sick. She's a dancer. Take her to a dance school."
مگر کمرے سے باہر جاتے ہوے اس نے ریڈیو چلا دیا جو اس کی میز پر رکھا تھا۔ اور جب وہ کمرے سے باہر نکلے، اس نے اس کی والدہ کو کہا، ’صرف کھڑے ہو کر اسے دیکھو۔ ’ اور جس لمحے انہوں نے کمرا چھوڑا، اس نے کہا، وہ اپنے پیروں پر کھڑی، موسیقی کےساتھہ حرکت کر رہی تھی۔ اور وہ چند متٹ دیکھتے رہے اور وہ اس کی والدہ کی طرف مڑا اور بولا، ’مسز لائن، گیلین بیمار نہیں ہے، یہ ایک رقاصہ ہے۔ اسے رقص سکھانے والے سکول میں لے جائیں۔’
I said, "What happened?" She said, "She did. I can't tell you how wonderful it was. We walked in this room, and it was full of people like me -- people who couldn't sit still, people who had to move to think." Who had to move to think. They did ballet, they did tap, jazz; they did modern; they did contemporary. She was eventually auditioned for the Royal Ballet School. She became a soloist; she had a wonderful career at the Royal Ballet. She eventually graduated from the Royal Ballet School, founded the Gillian Lynne Dance Company, met Andrew Lloyd Webber. She's been responsible for some of the most successful musical theater productions in history, she's given pleasure to millions, and she's a multimillionaire. Somebody else might have put her on medication and told her to calm down.
میں نے کہا، ’پھر کیا ہوا؟’ اس نے کہا، ’وہ لے گئ۔ میں بتا نہیں سکتی کہ وہ کتنا ذبردست تھا۔’ ہم اس کمرے میں گئے اور وہ بھرا ہوا تھا میری طرح کے لوگوں سے ۔ لوگ جو ساکن نہیں بیٹھہ سکتے تھے۔ لوگ جنہیں سوچنے کے لیے حرکت کرنی پڑتی تھی۔ جنہیں سوچنے کے لیے حرکت کرنا ضروری تھا۔ انھوں نے بیلے ناچا، انھوں نے ٹیپ ناچا، انھوں نے جیز ناچا، انھوں نے ن۶ے انداز کا رقص کیا، انھوں نے جدید رقص کیا۔ آخر کار اس کا رائل بیلے سکول کے لیے امتحان لیا گیا، وہ تنہا رقص کرنے والی بن گئ، اس کا کیرئر شاندار رہا رائل بیلے میں۔ وہ آخر کار گریجویٹ ہوئی رائل بیلے سکول سے اور اپنی کمپنی بنائی، گیلین لائن ڈانس کمپنی، اینڈریو لائل ویبر سے ملی۔ اس نے موسیقی تھیٹرکی تاریخ کی کچھ کامیاب ترین پیشکشیں کیں، اس نے لاکھوں کو خوشی دی، اور وہ لکھہ پتی ہے۔ کوئی اور
(Applause)
غالبأ اسے دواؤں پر ڈال دیتا اور اسے کہتا کہ پرسکون ہو جاؤ۔
What I think it comes to is this: Al Gore spoke the other night about ecology and the revolution that was triggered by Rachel Carson. I believe our only hope for the future is to adopt a new conception of human ecology, one in which we start to reconstitute our conception of the richness of human capacity. Our education system has mined our minds in the way that we strip-mine the earth for a particular commodity. And for the future, it won't serve us. We have to rethink the fundamental principles on which we're educating our children.
اب، میں سمجھتا ہوں ۔۔۔ (تالیاں) اس ساری بات کا نچوڑ میں یہ سمجھتا ہوں ایل گور نے پچھلی رات بات کی ماحولیات سے متعلق، اور ریچل کرسن کا شروع کردہ اتقلاب. مجھے یقین ہے مستقبل کے لیے ہماری واحد امید ایک نئ انسانی ماحولیاتی سوچ کو اپنانا ہے، ایسی جس میں ہم اپنے خیالات کو پھر سے مرتب کریں خداداد انسانی صلاحیتوں کے بارے میں۔ ہمارے تعلیمی تظام نے اس طرح سے ہماری سوچ ڈھالی ہے کہ ہم ذمین کو لوٹ رہے ہیں: ایک مخصوص چیز کے لیے۔ اور مستقبل میں یہ ہمارے لیے کارآمد نہیں ہو گا۔ ہمیں بنیادی اصولوں پر دوبارہ سوچنا ہوگا جن پر ہم اپنے بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔
There was a wonderful quote by Jonas Salk, who said, "If all the insects were to disappear from the Earth, within 50 years, all life on Earth would end. If all human beings disappeared from the Earth, within 50 years, all forms of life would flourish." And he's right.
جونس سالک کا ایک عمدہ قول ہے، جس میں اس نے کہا، ’اگر تمام حشرات’ زمین سے غائب ہو جائیں، 50 سالوں کے اندر زمین پر تمام زندگی ختم ہو جائے گی۔ اگر تمام انسان زمین سے غائب ہو جائیں، 50 سالوں کے اندر ہر قسم کی حیات نشوونما پائے گی۔’ اور وہ صحیح کہتا ہے۔
What TED celebrates is the gift of the human imagination. We have to be careful now that we use this gift wisely, and that we avert some of the scenarios that we've talked about. And the only way we'll do it is by seeing our creative capacities for the richness they are and seeing our children for the hope that they are. And our task is to educate their whole being, so they can face this future. By the way -- we may not see this future, but they will. And our job is to help them make something of it.
TED انسانی تخیل کے تحفے کی خوشی مناتا ہے۔ ہمیں اب محتاط ہونا ہو گا کہ ہم اس تحفے کا استعمال کریں تدبر کے ساتھہ، اور یہ کہ ہم ان منظر ناموں کو تبدیل کریں جن کے متعلق ہم نے بات کی ہے۔ اور اسکا واحد طریقہ جس کے ذریعے ہم یہ کر سکتے ہیں وہ یہ کہ ہم اپنی تخلیقی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کریں، اور اپنے بچوں پر بھروسہ کریں۔ اور ہمارا کام یہ ہے کہ ان کے وجود کے ہر حصے کو تعلیم دیں، تاکہ وہ اس مستقبل کا سامنا کر سکیں۔ بحرحال شائد ہم یہ مستقبل نہ دیکھہ سکیں، مگر وہ دیکھیں گے۔ اور ہماری ذمہ داری ان کی مدد کرنا ہے تاکہ وہ اس کے بارے میں کچھ کر سکیں۔ بہت بہت شکریہ۔
Thank you very much.
(Applause)