Khan Academy is most known for its collection of videos, so before I go any further, let me show you a little bit of a montage.
خان اکیڈمی اپنے ویڈیو ۔کے ذخیرہ کے لئے بہت معروف ہے، میں مزید آگے جانے سے قبل، آپ کو تھوڑا بہت تصاویر کا ایک مجموعہ دکھاتا ہوں.
(Video) Salman Khan: So the hypotenuse is now going to be five. This animal's fossils are only found in this area of South America -- a nice clean band here -- and this part of Africa. We can integrate over the surface, and the notation usually is a capital sigma. National Assembly: They create the Committee of Public Safety, which sounds like a very nice committee. Notice, this is an aldehyde, and it's an alcohol. Start differentiating into effector and memory cells. A galaxy. Hey! There's another galaxy. Oh, look! There's another galaxy. And for dollars, is their 30 million, plus the 20 million dollars from the American manufacturer. If this does not blow your mind, then you have no emotion.
(ویڈیو) سلمان خان: اس لئے اب وتر (hypotenuse) پانچ ہو جائے. جانور کےقدیم بقایاجات جنوبی امریکہ کےصرف اس علاقے میں ہیں -- یہاں ایک اچھا صاف بینڈ ہے -- اور افریقہ کے اس حصہ میں. ہم سطح پر ضم کر سکتے ہیں، اور علامت عام طور پر ایک کیپیٹل سگما ہے. قومی اسمبلی : انہوں نےعوامی حفاظت کے لئے ایک کمیٹی بنائی، جو ایک اچھی کمیٹی جیسے لگتی ہے. نوٹس، یہ ایک aldehyde ہے، اور یہ ایک alcohol ہے. ياداشت کے خلیات اور effector فرق کرنا شروع کریں. ایک کہکشاں. ارے، یہاں ایک اور کہکشاں ہے. اوہ ، دیکھو، وہاں ایک کہکشاں ہے. اور ڈالر کے لئے، ہے ان کے 30 ملین، اس کے علاوہ امریکی صنعت کار سے 20 ملین ڈالر. اگر یہ آپ کے دماغ کو نہیں اڑا، تو آپ میں کوئی جذبات نہیں.
(Laughter)
(ہنسی)
(Applause)
(سَتائش - تالیاں)
(Live) SK: We now have on the order of 2,200 videos, covering everything from basic arithmetic, all the way to vector calculus, and some of the stuff that you saw up there. We have a million students a month using the site, watching on the order of 100 to 200,000 videos a day. But what we're going to talk about in this is how we're going to the next level. But before I do that, I want to talk a little bit about really just how I got started. And some of you all might know, about five years ago, I was an analyst at a hedge fund, and I was in Boston, and I was tutoring my cousins in New Orleans, remotely. And I started putting the first YouTube videos up, really just as a kind of nice-to-have, just kind of a supplement for my cousins, something that might give them a refresher or something.
ایس کے : ہم نے ابھی ترتيب دیا ہے 2،200 ویڈیوز کو جس میں ہر چیز کا احاطہ کیا بنیادی ریاضی سے سے لے کر calculus vector تک اور کچھ چیزیں آپ نے وہاں دیکھی ہیں. ہمارے پاس مہینہ میں دس لاکھ طالب علم اس ویب سائٹ کا استعمال کرتے ہوئے، ایک دن میں سو سے دو لاکھ تک ویڈیوز دیکھ رہے ہیں. لیکن ہم اس بارے میں جو بات کرنے جا رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم کس طرح سے اگلے درجے پر جا رہے ہیں. لیکن اس سے پہلے کہ میں یہ کروں، میں تھوڑا بات کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے واقعی میں کس طرح شروع کیا. اور آپ تمام میں سے بعض کو شاید یہ معلوم ہو، تقریبا پانچ سال پہلے میں ایک ہیج فنڈ میں ایک تجزیہ کار تھا. اور میں بوسٹن میں تھا، اور میں دور (بوسٹن ) سے نیو اورلینز میں اپنے کزنز کو درس ديا کرتا تھا. اور میں نے پہلی ویڈیوز یو ٹیوب کے اوپر ڈالنی شروع کر دی واقعی صرف ایک اچھی چیز کے طور پر، میرے کزنز کے لیے ایک طرح کا ضمیمہ -- کوئی چیز جو ان کے دوھرانے کے لیےھو یا کچھ اور.
And as soon as I put those first YouTube videos up, something interesting happened. Actually, a bunch of interesting things happened. The first was the feedback from my cousins. They told me that they preferred me on YouTube than in person.
اور جیسے ہی میں نے ان پہلی ویڈیوز کو یو ٹیوب پر ڈالا، کچھ دلچسپ ہوا -- اصل میں کئی ایک دلچسپ چیزیں ہوئیں. پہلے میرے کزنز کی طرف سے ردعمل تھا. انہوں نے مجھ سے کہا کہ وہ میرے بجائے، مجہے میرے یو ٹیوب پر ہونے کو ترجیح دیتے ہیں.
(Laughter)
(ہنسی)
And once you get over the backhanded nature of that, there was actually something very profound there. They were saying that they preferred the automated version of their cousin to their cousin. At first it's very unintuitive, but when you think about it from their point of view, it makes a ton of sense. You have this situation where now they can pause and repeat their cousin, without feeling like they're wasting my time. If they have to review something that they should have learned a couple of weeks ago, or maybe a couple of years ago, they don't have to be embarrassed and ask their cousin. They can just watch those videos; if they're bored, they can go ahead. They can watch at their own time and pace. Probably the least-appreciated aspect of this is the notion that the very first time that you're trying to get your brain around a new concept, the very last thing you need is another human being saying, "Do you understand this?" And that's what was happening with the interaction with my cousins before, and now they can just do it in the intimacy of their own room.
اور ایک بار آپ اس کی backhanded نوعیت ختم کردیں، تو وہاں واقعی میں کچھ بہت گہرا سا تھا. وہ کہہ رہے تھے کہ وہ اپنے کزن کی خودکار ورژن کو اپنے کزن پر ترجیح دیتے ہیں. پہلے پہل، یہ بہت غیر کارگر ہے، پھر جب آپ واقعی ان کے نقطہ نظر سے اس بارے میں سوچیں، کئی گنا معقول لگتی ہے. آپ کے پاس یہ حالات ہیں جہاں اب وہ اپنے کزن کی ویڈیو کو روک سکیں اور دوبارہ چلا سکیں، یہ محسوس کئے بغیر کہ جیسے وہ میرا وقت برباد کر رہے ہیں. اگر وہ کچھ جائزہ لینا چاہتے ہیں جو کہ انہیں کچھ ہفتے پہلے ہی سیکھ لینا چاہئے تھا، یا شاید ایک دو سال پہلے، تو انہیں پریشان ہونے کی اور ا پنے کزن سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے. یہ لوگ وہ ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں. اگر بور ہو رہے ہیں تو آگے جا سکتے ہیں. وہ اسے اپنی رفتار سے، اپنے ہی وقت میں دیکھ سکتے ہیں. اور شاید اس کا سب سے کم تعریف پہلو پہلی بار اس خیال سے ہے، بالکل پہلی بار آپ اپنے دماغ کو ایک نئے تصور کے گرد لانے کوشش کر رہے ہیں، بالکل آخری چیز جسکی آپکو ضرورت ہے کسی دوسرے انسان کی ہے، جو کہے، "کیا تم یہ سمجھتے ہو؟" اور یہ وہ ہے جو پہلے میرے کزن کے ساتھ بات چیت سے ہو رہا تھا. اور اب وہ کر سکتے ہیں اپنے کمرے کے قرب خاص میں.
The other thing that happened is -- I put them on YouTube just -- I saw no reason to make it private, so I let other people watch it, and then people started stumbling on it, and I started getting some comments and some letters and all sorts of feedback from random people around the world. These are just a few. This is actually from one of the original calculus videos. Someone wrote it on YouTube, it was a YouTube comment: "First time I smiled doing a derivative."
دوسری چیز جو ہوئی ہے -- میں نے ان کو صرف یوٹیوب پر ڈال دیا -- مجھے اسے ذاتی بنانے کی وجہ نظر نہیں آئی، تو میں نے دوسرے لوگوں کو اسے دیکھنے دیا. اور پھر لوگوں نے اس پر آنا شروع کر دیا. اور مجھے کچھ تبصرے اور کچھ خط ملنا شروع ہوئے اور ہر طرح کی رائے دنیا بھر کے مختلف لوگوں سے. اور یہ صرف کچھ ہی ہیں. یہ دراصل calculus کی موجودہ ویڈیوز میں سے ایک ہے. اور کسی نے یوٹیوب پر لکھا تھا -- یہ تبصرہ یوٹیوب پر کیا گیا تھا: میں پہلی بار derivative کرتے وقت مسکرایا."
(Laughter)
(ہنسی)
Let's pause here. This person did a derivative, and then they smiled.
اور ذرا یہاں رکیں. اس شخص نے derivative کیا اور پھر وہ مسکرایا.
(Laughter)
اور پھر اسی تبصرہ کے جواب میں -- یہ اس تھریڈ پر ہے.
In response to that same comment -- this is on the thread, you can go on YouTube and look at the comments -- someone else wrote: "Same thing here. I actually got a natural high and a good mood for the entire day, since I remember seeing all of this matrix text in class, and here I'm all like, 'I know kung fu.'"
آپ یوٹیوب پر جاسکتے ھیں اور ان آراء کو دیکھ سکتے ھیں -- کسی اور نے لکھا : "وہی بات یہاں. اصل میں مجھے پورے دن کے لئے ایک قدرتی اعلی اور اچھا موڈ ملا. جب کہ یاد ھے مجھے دیکھتے رھنا کلاس میں اس میٹرکس کا سب متن، اور یہاں میں اس طرح ہوں کہ، 'میں تو کنگ فو جانتا ہوں.'"
(Laughter)
(ہنسی)
We get a lot of feedback along those lines. This clearly was helping people. But then, as the viewership kept growing and kept growing, I started getting letters from people, and it was starting to become clear that it was more than just a nice-to-have. This is just an excerpt from one of those letters: "My 12 year-old son has autism, and has had a terrible time with math. We have tried everything, viewed everything, bought everything. We stumbled on your video on decimals, and it got through. Then we went on to the dreaded fractions. Again, he got it. We could not believe it. He is so excited." And so you can imagine, here I was, an analyst at a hedge fund -- it was very strange for me to do something of social value.
اور ہمیں بہت سی آراء انہی تمام خطوط پر ملی. یہ واضح طور پر لوگوں کی مدد کر رہا تھا. لیکن پھر، جیسے جیسے ناظرین بڑھتے رھے اور بڑھتے رھے مجھے لوگوں سے خطوط ملنے لگے، اور یہ واضح ہونا شروع ہوا تھا کہ یہ واقعی ایک اچھی چیز کے طور پر کرنے سے بھی زیادہ تھا. یہ تو صرف ایک اقتباس ہے ان خطوط میں سے ایک. "میرے 12 سالہ بیٹے کو autism ہے اور اسکا ریاضی کے ساتھ ایک سخت وقت گزرا ہے. ہم سب کوشش کرچکے ہیں، سب کچھ دیکھا، سب کچھ خریدا. ہم decimals پر آپ کی ویڈیو پر آئے اور اس کے ذریعے سے ھوگیا. پھر ہم خطرناک fractions کرنے پر چلے گئے. پھر، وہ اس سے ھوگیا. ہم اس پر یقین نہیں کر سکے. وہ بہت حوصلہ افزا ہے." اور آپ سوچ ہی سکتے ہیں، یہاں میں ایک hedge فنڈ میں ایک تجزیہ کار تھا. یہ میرے لئے بہت ہی عجیب تھا، سماجی نوعیت کا کچھ کرنا.
(Laughter)
(ہنسی)
(Applause)
(سَتائش - تالیاں)
But I was excited, so I kept going. And then a few other things started to dawn on me; that not only would it help my cousins right now, or these people who were sending letters, but that this content will never grow old, that it could help their kids or their grandkids. If Isaac Newton had done YouTube videos on calculus, I wouldn't have to.
لیکن میں حوصلہ افزا تھا، تو میں کرتا رہا. اور اس کے بعد کچھ دوسری چیزوں نے مجھ پر نمودار ہونا شروع کردیا. کہ اس سے نہ صرف اب میرے کزنز کو مدد ملے گی، یا وہ لوگ جو خط بھیج رہے ہیں، لیکن یہ کہ یہ مواد کبھی پرانا نہیں ہوگا، کہ یہ ان کے بچوں کی مدد کر سکتا ہے یا ان کے بچوں کے بچے. اگر آئزک نیوٹن نے calculus ویڈیوز یوٹیوب پر کیے ھوتے، تو مجھے نہیں کرنا پڑتا.
(Laughter)
(ہنسی)
Assuming he was good. We don't know.
یہ سمجھتے ہوئے ک وہ بہت اچھا تھا. ہم نہیں جانتے.
(Laughter)
(ہنسی)
The other thing that happened -- and even at this point, I said, "OK, maybe it's a good supplement. It's good for motivated students. It's good for maybe home-schoolers." But I didn't think it would somehow penetrate the classroom. Then I started getting letters from teachers, and the teachers would write, saying, "We've used your videos to flip the classroom. You've given the lectures, so now what we do --" And this could happen in every classroom in America tomorrow -- "what I do is I assign the lectures for homework, and what used to be homework, I now have the students doing in the classroom."
دوسری چیز جو ہوئی -- اور ابھی اس موقع پربھی، میں نے کہا، "ٹھیک ہے ، شاید یہ ایک اچھا ضمیمہ ہے. یہ حوصلہ افزا طالب علموں کے لئے اچھا ہے. یہ شاید homeschoolers کے لئے اچھا ہے." لیکن مجھے نہیں لگتا تھا کہ یہ کچھ ھو گا جو کلاس میں کسی نہ کسی طرح گھس جائے گا. لیکن پھر مجھے اساتذہ کی جانب سے خطوط ملنے لگے. اور اساتذہ لکھتے ہیں، کہ، "ہم نے آپ کے ویڈیوز کا استعمال کرکے کلاس کو بدل دیا. آپ نے لیکچر دے دیا ہے، تو اب ہم کیا کریں... " اور کل یہ امریکہ میں ہر کلاس روم میں ہو سکتا ہے، "... میں نے کیا کیا ہے کہ، لیکچر ہوم ورک کے لئے تفویض کردیئے. اور جسے ہوم ورک ہونا تھا، اب میرے پاس طالب علم ان کو کلاس روم میں کر رہے ہیں."
And I want to pause here --
اور میں یہاں رکنا چاہتا ہوں، برائے --
(Applause)
(سَتائش - تالیاں)
I want to pause here, because there's a couple of interesting things. One, when those teachers are doing that, there's the obvious benefit -- the benefit that now their students can enjoy the videos in the way that my cousins did, they can pause, repeat at their own pace, at their own time. But the more interesting thing -- and this is the unintuitive thing when you talk about technology in the classroom -- by removing the one-size-fits-all lecture from the classroom, and letting students have a self-paced lecture at home, then when you go to the classroom, letting them do work, having the teacher walk around, having the peers actually be able to interact with each other, these teachers have used technology to humanize the classroom. They took a fundamentally dehumanizing experience -- 30 kids with their fingers on their lips, not allowed to interact with each other. A teacher, no matter how good, has to give this one-size-fits-all lecture to 30 students -- blank faces, slightly antagonistic -- and now it's a human experience, now they're actually interacting with each other.
اور میں یہاں رکنا چاہتا ہوں ایک سیکنڈ کے لئے، کیونکہ یہاں ایک دو دلچسپ چیزیں ہیں. ایک، جب اساتذہ وہ کر رہے ہوں، اسکا واضح فائدہ ہے -- فائدہ یہ ہے کہ اب ان کے طالب علم میرے کزنز کی طرح ویڈیوز سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں. وہ اسے موقوف، اپنی رفتار سے دوبارہ چلا سکتے ہیں، اپنے وقت پر. لیکن اس سے زیادہ دلچسپ چیز یہ ہے -- اور یہ unintuitive چیز ہے کہ جب آپ کلاس میں ٹیکنالوجی کے بارے میں بات کرتے ہیں -- کلاس سے ایک سائز جو سب لیکچر کو فٹ ہو کو ہٹا کر اور طالب علموں کو گھر پر ایک خود رفتار لیکچر دے کر، اور پھر جب آپ کلاس میں جاتے ہیں، ان کو کام کرنے دیتے ہیں، استاد اردگرد چلتے ہوے پا کے، اصل میں ساتھیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کے قابل پا کے، ان اساتذہ نے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے کلاس کو انسانی بنانے کے لئے. انہوں نے ایک بنیادی dehumanizing تجربہ کیا -- 30 بچے انکی انگلیاں انکے ہونٹوں پر، ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کی اجازت نہیں. ایک استاد، چاھے کتنا ھی اچھا ہو، کو یہ ایک سائز جو سب لیکچر کو فٹ ہو دینا پڑتا ہے 30 طالب علموں کو -- کورے چہرے، تھوڑی مخالفت -- اور اب یہ ایک انسانی تجربہ ھو چکا ہے. اب وہ واقعی میں ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں.
So once the Khan Academy -- I quit my job, and we turned into a real organization -- we're a not-for-profit -- the question is, how do we take this to the next level? How do we take what those teachers were doing to its natural conclusion? And so, what I'm showing over here, these are actual exercises that I started writing for my cousins. The ones I started were much more primitive. This is a more competent version of it. But the paradigm here is, we'll generate as many questions as you need, until you get that concept, until you get 10 in a row. And the Khan Academy videos are there. You get hints, the actual steps for that problem, if you don't know how to do it. The paradigm here seems like a very simple thing: 10 in a row, you move on. But it's fundamentally different than what's happening in classrooms right now.
لہذا خان اکیڈمی ایک بار -- میں نے اپنی نوکری چھوڑ دی اور ہم ایک حقیقی تنظیم میں تبدیل ھوگئے -- ہم منافع کے لئے نہیں ہیں -- سوال، یہ ہے کہ ہم اسے کس طرح اگلے درجے پر لےجائیں؟ ہم کس طرح سے جو اساتذہ کرہے ہیں کو ان کے قدرتی نتیجہ؟ اور جو میں آپکو یہاں پر دکھا رہا ہوں، یہ اصل مشق ہیں جو کہ میں نے اپنے کزن کے لیے لکھنا شروع کیا. جو میں نے شروع کئے کافی بنیادی تھے. یہ اس کا ایک زیادہ فعال ورژن ہے. لیکن یہاں نمونہ\مثال یہ ہے کہ، ہم آپ کی ضرورت کے مطابق سوالات پیدا کرتے رہیں گے. یہاں تک کہ آپ اس کا تصور لے لیں، یہاں تک کہ آپ کو مسلسل 10 ملے. اور خان اکیڈمی کی ویڈیوز وہاں ہیں. آپ کو مسئلے کے، اصل اقدامات کے اشارے ملتے ہیں، اگر آپ نہیں جانتے کہ یہ کس طرح کرنا ہے. لیکن یہاں مثال، یہ ایک بہت ہی آسان سی بات لگتی ہے: لگاتار 10، آپ جاری رکھیں. لیکن جو کلاس روم میں ابھی ہو رہا ہے یہ بنیادی طور پر اس سے مختلف ہے. ایک روایتی کلاس روم میں،
In a traditional classroom, you have homework, lecture, homework, lecture, and then you have a snapshot exam. And that exam, whether you get a 70 percent, an 80 percent, a 90 percent or a 95 percent, the class moves on to the next topic. And even that 95 percent student -- what was the five percent they didn't know? Maybe they didn't know what happens when you raise something to the zeroth power. Then you build on that in the next concept. That's analogous to -- imagine learning to ride a bicycle. Maybe I give you a lecture ahead of time, and I give you a bicycle for two weeks, then I come back after two weeks, and say, "Well, let's see. You're having trouble taking left turns. You can't quite stop. You're an 80 percent bicyclist." So I put a big "C" stamp on your forehead --
آپ کے پاس ہوم ورک کی ایک جوڑی ہے، ہوم ورک، لیکچر، ہوم ورک، لیکچر، اور پھر آپ کا ایک تصویری امتحان ہے. اور یہ امتحان کہ، خواہ آپ کو حاصل ہیوں 70 فیصد، 80 فیصد 90 فی صد، یا 95 فی صد، کلاس اگلے موضوع پر چلتی ہے. اور حتہ کہ وہ 95 فیصد طالب علم، وہ نہیں جانتا تھا پانچ فیصد کیا تھا؟ انہیں شاید نہیں پتہ تھا کہ کیا ہوتا ہے جب آپ صفر کی طاقت بلند کرتے ہیں. اور پھر آپ اسی پر اگلے خیال میں تعمیر کرتے ہیں. یہ اس کی مثل ایسے ہے سوچئے سائیکل کی سواری کو سیکھنا، اور شاید میں آپ کو وقت سے پہلے لیکچر دوں، اور میں آپ کو دو ہفتے کے لئے سائیکل دے دوں. اور پھر میں دو ہفتوں کے بعد واپس آوں، اور میں کہوں، "خیر، دیکھتے ہیں. آپ کو بائیں جانب موڑتے ہوئے دشواری پیش آرہی ہے. تم درست روک نہیں سکتے. آپ ایک 80 فیصد سائیکل سوار ہو." تو میں نے آپ کے ماتھے پر ایک بڑی C کی مہر لگا دیتا ہوں
(Laughter)
اور پھر میں کہتا ہوں، "یہ ایک unicycle ہے."
and then I say, "Here's a unicycle."
(Laughter)
لیکن ایسا ہی مضحکہ خیز جیسا کہ سنائی دے،
But as ridiculous as that sounds, that's exactly what's happening in our classrooms right now. And the idea is you fast forward and good students start failing algebra all of the sudden, and start failing calculus all of the sudden, despite being smart, despite having good teachers, and it's usually because they have these Swiss cheese gaps that kept building throughout their foundation. So our model is: learn math the way you'd learn anything, like riding a bicycle. Stay on that bicycle. Fall off that bicycle. Do it as long as necessary, until you have mastery. The traditional model, it penalizes you for experimentation and failure, but it does not expect mastery. We encourage you to experiment. We encourage you to fail. But we do expect mastery.
بالکل ایسا ہی تو ہو رہا ہے ابھی ہمارے کلاس روم میں. اور خیال یہ ہے کہ آپ تیزی سے آگے بڑھتے ہیں اور اچھے طالب علم اچانک الجبرا میں ناکام ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور اچانک calculus میں ناکام ہونا شروع ہو جاتے ہیں باوجود سمجھدار ہونے کے، باوجود اچھے اساتذہ کے ہوتے ہوئے. اور یہ عام طور پر ان کے ان Swiss cheese(ریاضی اصطلاح) کے فرق کی وجہ ہے جو انہونے بنیادی تعلیم کے دوران بنانی جاری رکھی. تو ہمارا ماڈل ہے ریاضی سیکھو جیسے بھی آپ سیکھنا چھاھو، جسطرح سے آپ سائیکل سیکھنا چھاہیں. سائیکل پر سوار رہو. سائیکل پر سے گر جاو. جب تک ضروری ہو کرو تاآنکہ آپ کو مہارت ہو. روایتی ماڈل، آپ کو تجربہ اور ناکامی پر سزا دیتا ہے، لیکن اسے مہارت کی توقع نہیں ہوتی. ہم آپ کو تجربہ کرنے میں حوصلہ افزائی کرتے ہیں. ہم آپ کی ناکامی میں حوصلہ افزائی کرتے ہیں. لیکن ہم مہارت کی امید کرتے ہیں.
This is just another one of the modules. This is trigonometry. This is shifting and reflecting functions. And they all fit together. We have about 90 of these right now. You can go to the site right now, it's all free, not trying to sell anything. But the general idea is that they all fit into this knowledge map. That top node right there, that's literally single-digit addition, it's like one plus one is equal to two. The paradigm is, once you get 10 in a row on that, it keeps forwarding you to more and more advanced modules.
یہ دوسرے ماڈیولز میں سے ایک ہے. یہ trigonometry (مثلثیات) ہے. یہ shifting اور functions reflecting ہیں. اور وہ سب کے سب ایک ساتھ جڑے ہیں. ہمارے پاس ان کے جیسے ابھی 90 ہیں. اور آپ ویب سائٹ پر ابھی جا سکتے ہیں. یہ سب کچھ مفت ہے. کچھ بھی بیچنے کی کوشش نہیں کر رہا. لیکن عام خیال یہ ہے کہ وہ تمام اس علم کے نقشے میں ٹھیک آجائیں. وہاں وہ سب سے اوپر دائیں نوڈ، یہ واقعی ایک ہندسے کا اضافہ ہے. یہ ایسا ہے کہ ایک جمع ایک دو کے برابر. اور مثال ہے، اس پرآپ ایک ہی دفع میں 10 لے لیں، یہ آپ کو زیادہ سے زیادہ اعلی درجے کے ماڈیول کی طرف آگے لے جاتی رہتی ہے. سو اگر آپ علمی نقشہ میں مزید نیچے چلیں،
Further down the knowledge map, we're getting into more advanced arithmetic. Further down, you start getting into pre-algebra and early algebra. Further down, you start getting into algebra one, algebra two, a little bit of precalculus. And the idea is, from this we can actually teach everything -- well, everything that can be taught in this type of a framework. So you can imagine -- and this is what we are working on -- from this knowledge map, you have logic, you have computer programming, you have grammar, you have genetics, all based off of that core of, if you know this and that, now you're ready for this next concept. Now that can work well for an individual learner, and I encourage you to do it with your kids, but I also encourage everyone in the audience to do it yourself. It'll change what happens at the dinner table.
ہم زیادہ اعلی درجے کی ریاضی کی طرف جارہے ہیں. اس کے نیچے، آپ پری الجبرا اور ابتدائی الجبرا شروع کر ریے یہں، اس کے نیچے، آپ الجبرا ایک، الجبرا دو شروع کر ریے یہں، تھوڑا سا precalculus. اور خیال یہ ہے کھ، اس سے ہم دراصل سب کچھ سکھا سکتے ہیں -- یعنی کھ، سب کچھ جو سکھایا جا سکتا ہے اس قسم کے فریم ورک میں. تو آپ سوچ سکتے ہیں -- اور یہ وہی ہے جس پر ہم کام کر رہے ہیں -- اس علمی نقشے کی طرف سے ہے آپ کے پاس منطق ہے، آپ کے پاس کمپیوٹر پروگرامنگ ہے، آپ کے پاس گرائمر ہے، آپ کے پاس جینیات ہے، تمام اس مرکز کی بنیاد پر، اگر آپ کو یہ اور وہ معلوم ہے، تب آپ اس اگلے مرکزی خیال کے لئے تیار ہیں. اب یہ ایک فرد کے سیکھنے کے لئے کام کر سکتا ہے، اور میں حوصلہ افزائی کروں گا، کھ ایک، آپ اپنے بچوں کے ساتھ کیا کریں، لیکن میں حاضرین کی بھی حوصلہ افزائی کروں گا کھ وہ خود بھی کريں. یہ تبدیل کردے گا جو کھانے کی میز پر ہوتا ہے.
But what we want to do is use the natural conclusion of the flipping of the classroom that those early teachers had emailed me about. And so what I'm showing you here, this is data from a pilot in the Los Altos school district, where they took two fifth-grade classes and two seventh-grade classes, and completely gutted their old math curriculum. These kids aren't using textbooks, or getting one-size-fits-all lectures. They're doing Khan Academy, that software, for roughly half of their math class. I want to be clear: we don't view this as a complete math education. What it does is -- this is what's happening in Los Altos -- it frees up time -- it's the blocking and tackling, making sure you know how to move through a system of equations, and it frees up time for the simulations, for the games, for the mechanics, for the robot-building, for the estimating how high that hill is based on its shadow.
لیکن ہم جو کرنا چاہتے ہیں وہ ہے کلاس روم کے قدرتی نتیجہ استعمال کو الٹا کرکے کہ جس بارے میں آغاز میں ان اساتذہ نے مجھے ای میل کیا تھا. اور جو میں آپ کویہاں پر دکھا رہا ہوں، یہ ڈیٹا اصل میں ضلع Los Altos سکول میں ایک پائلٹ کی طرف سے ہے، جہاں انہوں نے دو پانچویں کلاس اور دو ساتویں کلاس لیے اور پوری طرح سے پرانے ریاضی کے نصاب کو تبدیل کیا. یہ بچے کتابوں کا استعمال نہیں کر رہے، ایک لیکچر جو سب سائز کو فٹ ہو انہیں نہیں مل رہا ہے وہ خان اکیڈمی کر رہے، وہ اس سافٹ ویئر کو کر رہے ہیں، تقریبا ان کی آدھی ریاضی کی کلاس میں. اور میں یہ واضح کروں، ہم اسے مکمل ریاضی کی تعلیم کے طور پر نہیں دیکھتے. یہ کرتا کیا ہے -- اور یہ وہی ہے جو Los Altos میں ہو رہا ہے -- یہ وقت بچائے. یہ روکنا اور نمٹنا ہے، اس بات کا یقین کرنا کہ آپ جانتے ہوں کہ کس طرح مساوات کے نظام کے ذریعے چلنا ہے، یہ وقت بچائے simulations کے لئے، کھیل کے لئے، میکینکس کے لئے، روبوٹ بنانے لئے، اندازہ لگانے کے لئے کہ یہ پہاڑی اپنے سائے کی بنیاد پر کتنی اونچی ہے.
And so the paradigm is the teacher walks in every day, every kid works at their own pace -- this is actually a live dashboard from the Los Altos school district -- and they look at this dashboard. Every row is a student. Every column is one of those concepts. Green means the student's already proficient. Blue means they're working on it -- no need to worry. Red means they're stuck. And what the teacher does is literally just say, "Let me intervene on the red kids." Or even better, "Let me get one of the green kids, who are already proficient in that concept, to be the first line of attack, and actually tutor their peer."
اور اسکی مثال ہے کہ استاد ہر دن آتا ہے، ہر بچہ اپنی رفتار سے کام کرتا ہے -- اور یہ اصل میں ضلع Los Altos اسکول کا ایک live ڈیش بورڈ ہے -- اور وہ اس ڈیش بورڈ کو دیکھتے ہیں. ہر صف ایک طالب علم ہے. ہر کالم ان تصورات میں سے ایک ہے. سبزکا مطلب ہے کہ طالب علم پہلے سے ہی ماہر ہے. نیلے کا مطلب ہے کہ وہ اس پر کام کر رہے ہیں -- فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے. لال کا مطلب ہے کہ وہ پھنس گئے ہیں. اور استاد جو کرتا ہے وہ صرف اتنا کہتا ہے، "مجھے سرخ رنگ کے بچوں پر مداخلت کرنی چاہئیے." یا اور بھی اچھا، "کہ میں سبز بچوں میں سے ایک لوں جو اس تصور میں پہلے سے ہی ماہر ہیں جو حملے کی پہلی لائن ہوں اور اصل میں اپنے کسی ہم مرتبہ کو سکھائیں."
(Applause)
(سَتائش - تالیاں)
Now, I come from a very data-centric reality, so we don't want that teacher to even go and intervene and have to ask the kid awkward questions: "What don't you understand? What do you understand?" and all the rest. So our paradigm is to arm teachers with as much data as possible -- data that, in any other field, is expected, in finance, marketing, manufacturing -- so the teachers can diagnose what's wrong with the students so they can make their interaction as productive as possible. Now teachers know exactly what the students have been up to, how long they've spent each day, what videos they've watched, when did they pause the videos, what did they stop watching, what exercises are they using, what have they focused on? The outer circle shows what exercises they were focused on. The inner circle shows the videos they're focused on. The data gets pretty granular, so you can see the exact problems the student got right or wrong. Red is wrong, blue is right. The leftmost question is the first one the student attempted. They watched the video over there. And you can see, eventually they were able to get 10 in a row. It's almost like you can see them learning over those last 10 problems. They also got faster -- the height is how long it took them.
اب میں ایک بہت ہی ڈیٹا-پر-مرتکز حقیقت سے آیا ہوں، تو ہم نہیں چاہتے کہ استاد جائے اور اس میں مداخلت کرے اور بچے سے عجیب سوال پوچھے: "ارے، تمہیں کیا سمجھ نہیں آیا؟" یا "تمہیں کیا سمجھ آیا؟" اور باقی سب کچھ. لہذا ہمارا نمونہ یہ ہے کہ جتنا ممکن ہو اتنے ڈیٹا کے ساتھ اساتذہ کے ہاتھ مضبوط کرو-- واقعی میں وہ ڈیٹا جسکی تقریبا کسی بھی دوسرے میدان میں امید ہو، اگر آپ فنانس یا مارکٹنگ یا پیداوار میں ہیں. اور اس طرح اساتذہ اصل میں تشخیص کر سکتے ہیں کھ کچھ طالب علموں کے ساتھ کیا مسئلہ ہے تو وہ جتنا ممکن ہو اپنے رابطے کو کارآمد کر سکتے ہیں. تو اب اساتذہ کو بالکل معلوم ہے کہ طالب علموں نے کیا کچھ کیا ہے، وہ ہر روز کتنی دیر تک خرچ کرتے رہے ہیں، وہ کونسی ویڈیوز دیکھتے رہے ہیں، انہوں نے کب ویڈیوز کو روکا، بند کرکے کیا دیکھتے رہے، وہ کیا مشقیں استعمال کر رہے ہیں، انکی توجہ کس بات پر مرکوز ہے؟ بیرونی دائرہ ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے کن مشقوں پر توجہ دی. اندرونی دائرہ ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے کن ویڈیوز پر توجہ دی. اور ڈیٹا خوبصورت دانےدار ہوتا جاتا ہے تاکہ آپ عین وہ مسائل دیکھ سکیں جو طالب علم نے صحیح یا غلط کئے ہیں. سرخ غلط ہے، نیلا درست ہے. سب سے بائیں سوال پہلا سوال ہے کہ جسے طالب علم نے کرنے کی کوشش کی. انہوں نے ویڈیو وہاں پر دیکھی تھی. اور پھر آپ دیکھ سکتے ہیں، بالآخر، وہ ایک صف میں 10 حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے. یہ تقریبا ایسا ہی ہے کھ رپ انہیں گزشتہ 10 مسائل کو سیکھتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں. وہ تیز بھی ہوئے ہیں. قدآور بات یہ ہے کہ انہیں کتنی دیر لگی ہے.
When you talk about self-paced learning, it makes sense for everyone -- in education-speak, "differentiated learning" -- but it's kind of crazy, what happens when you see it in a classroom. Because every time we've done this, in every classroom we've done, over and over again, if you go five days into it, there's a group of kids who've raced ahead and a group who are a little bit slower. In a traditional model, in a snapshot assessment, you say, "These are the gifted kids, these are the slow kids. Maybe they should be tracked differently. Maybe we should put them in different classes." But when you let students work at their own pace -- we see it over and over again -- you see students who took a little bit extra time on one concept or the other, but once they get through that concept, they just race ahead. And so the same kids that you thought were slow six weeks ago, you now would think are gifted. And we're seeing it over and over again. It makes you really wonder how much all of the labels maybe a lot of us have benefited from were really just due to a coincidence of time.
پس جب آپ خود رفتار سیکھنے کے بارے میں بات کرتے ہیں، یہ سب کے سمجھ میں آتا ہے -- تعلیم بات کی میں، جدا سیکھنے میں-- لیکن یہ پاگل پن کی طرح ہے جب آپ اسے کلاس روم میں دیکھیں. چونکہ ہر بار ہم نے یہ کیا ہے، ہر کلاس میں ہم نے کیا ہے، پھر سے اور بار بار، اگر آپ اس میں پانچ دن جائیں، وہاں بچوں کا ایک گروپ ہے جوکہ آگے بڑھ گیا ہے اور وہاں بچوں کا ایک گروپ ہے جوکہ تھوڑے سے سست ہیں. اور ایک روایتی ماڈل میں، اگر آپ ایک شبیہ کا سا اندازہ لیں، آپ کہیں گے، "یہ بچے تحفہ ہیں، یہ بچے سست ہیں. شاید انکو مختلف ٹریک پر رکھا ہو. شاید ہمیں انہیں مختلف کلاسز میں رکھا جانا چاہئے." لیکن جب آپ ہر طالب علم کو اپنی رفتار سے کام کرنے دیں -- اور ہم نے اسے باربار اور باربار اور پھر باربار دیکھا -- کہ آپ طالبعلموں کو دیکھیں جو تھوڑا سا زیادہ وقت لیتے ہیں ایک تصور یا دوسرے پر، لیکن ایک بار وہ اس تصور کوسمجھ لیں، تو وہ آگے بڑھ جاتے ہیں. اور انہی بچوں کو جو چھ ہفتے پہلے آپ نے سوچا تھا کہ سست تھے، اب آپ کو لگے گا تحفہ ہیں. اور ہم اسے باربار اور باربار اور پھر باربار دیکھ رہے ہیں. اور یہ واقعی میں آپ کو متعجب کرتا ہے کہ کس طرح ہم میں سے بہت سوں کوشاید سارے لیبلز سے فائدہ ہوا ہے واقعی میں صرف وقت کے اتفاق کی وجہ سے تھا.
Now as valuable as something like this is in a district like Los Altos, our goal is to use technology to humanize, not just in Los Altos, but on a global scale, what's happening in education. And that brings up an interesting point. A lot of the effort in humanizing the classroom is focused on student-to-teacher ratios. In our mind, the relevant metric is: student-to-valuable-human-time- with-the-teacher ratio. So in a traditional model, most of the teacher's time is spent doing lectures and grading and whatnot. Maybe five percent of their time is sitting next to students and working with them. Now, 100 percent of their time is. So once again, using technology, not just flipping the classroom, you're humanizing the classroom, I'd argue, by a factor of five or 10.
اب کچھ اسطرح سے قیمتی جو Los Altos کی طرح ضلع میں ہے، ہمارا مقصد ٹیکنالوجی کا استعمال ہے تاکہ نہ صرف Los Altos میں، بلکہ عالمی سطح پر، بدلہ جائے جو کچھ تعلیم کے میدان میں ہو رہا ہے. اور واقعی، یہ ایک طرح کی دلچسپ بات لے کر آئی. کلاس کو بدلنے میں بہت ساری کوشش طالبعلم-استاد کے تناسب پر مرکوز تھی. ہمارے ذہن میں اس سے متعلقہ پیمائش طالبعلم کو قیمتی-انسانی-وقت ہے ٹیچر- تناسب کے ساتھ. تو ایک روایتی ماڈل میں، استاد کا زیادہ تر وقت خرچ ہورہا ہے لیکچرز اورامتحان کی گریڈنگ اور کافی کچھ میں. شاید اصل میں اپنے وقت کے پانچ فیصد ہی طالبعلموں کے ساتھ بیٹھے ہیں اور واقعی میں ان کے ساتھ کام کررہا ہے. اب انکا 100 فیصد وقت. تو ایک بار پھر، ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے، کلاس نہ صرف الٹاتے ہوئے، میں دلیل دوں گا ک آپ کلاس روم کو بدل رہے ہیں، پانچ سے 10 کے فیکٹر سے.
As valuable as that is in Los Altos, imagine what it does to the adult learner, who's embarrassed to go back and learn stuff they should have known before going back to college. Imagine what it does to a street kid in Calcutta, who has to help his family during the day, and that's the reason he or she can't go to school. Now they can spend two hours a day and remediate, or get up to speed and not feel embarrassed about what they do or don't know. Now imagine what happens where -- we talked about the peers teaching each other inside of a classroom. But this is all one system. There's no reason why you can't have that peer-to-peer tutoring beyond that one classroom. Imagine what happens if that student in Calcutta all of the sudden can tutor your son, or your son can tutor that kid in Calcutta. And I think what you'll see emerging is this notion of a global one-world classroom. And that's essentially what we're trying to build.
اور ایسا قابل قدر جیسا کہ Los Altos میں ہے، سوچئے وہ بالغ سیکھنے والے کے ساتھ کیا کرتا ہے جو واپس جاکر چیزیں سیکھنے سے شرماتا ہے جو اسے پہلے سے چاہئے، کالج واپس جانے سے پہلے. سوچئے یہ کیا کرتا ہے کلکتہ میں گلی کے ایک بچے کو جسے دن کے وقت اپنے گھر والوں سے مدد کرنی ہے، اور اسی وجہ سے وہ سکول نہیں جا سکتا تھا یا جا سکتی تھی. اب وہ دن کے دو گھنٹے خرچ کرسکتے ہیں اور تاکہ خود کو درست کریں، یا رفتار حاصل کریں اور شرمندگی محسوس نہ کریں اسکے بارے میں جو وہ کرتے ہیں یا نہیں جانتے. اب تصور کریں کیا ہوتا ہے جہاں -- ہم نے ساتھیوں کی ایک دوسرے کی تعلیم کے بارے میں بات کی ایک کلاس روم کے اندر. مگر یہ تمام ایک نظام ہے. کوئی وجہ نہیں کہ آپ کیوں نہیں کرسکتے ہیں وہ ہم مرتبہ پڑھائی جو ایک کلاس روم سے آگے ہو. سوچیں کیا ہو اگر کلکتہ میں وہ طالب علم اچانک آپکے بیٹے کو سکھا سکیں، یا آپکا بیٹا اس بچے کو کلکتہ میں سکھا سکے؟ اور میں سوچتا ہوں کہ جو آپ کو ابھرتے نظر آئے گا وہ عالمی سطح پر دنیا بھر میں ایک_کلاس کا خیال ہے. اور یہ بنیادی طور پروہ ہے جو کہ ہم بنانے کی کوشش کررہے ہیں.
Thank you.
شکریہ.
(Applause)
(سَتائش - تالیاں)
Bill Gates: I'll ask about two or three questions.
Salman Khan: Oh, OK.
(Applause continues)
(Applause ends)
بل گیٹس : میں کچھ چیزیں دیکھ لی ہیں جو آپ نظام میں کر رہے ہو
BG: I've seen some things you're doing in the system, that have to do with motivation and feedback -- energy points, merit badges. Tell me what you're thinking there.
جسے حوصلہ افزائی اور آراء کے ساتھ -- توانائی کے نقاط، اہلیت بیجزکے ساتھ کچھ کرنا ہے. مجھے بتاو کہ تم وہاں کیا سوچ رہے ہو؟
SK: Oh yeah. No, we have an awesome team working on it. I have to be clear, it's not just me anymore. I'm still doing all the videos, but we have a rock-star team doing the software. We've put a bunch of game mechanics in there, where you get badges, we're going to start having leader boards by area, you get points. It's actually been pretty interesting. Just the wording of the badging, or how many points you get for doing something, we see on a system-wide basis, like tens of thousands of fifth-graders or sixth-graders going one direction or another, depending what badge you give them.
ایس کے : ارے ہاں. نہیں، ہماری ایک باکمال ٹیم اس پر کام کررہی ہے. اور میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں، کہ اب صرف میں نہیں ہوں. میں اب بھی تمام ویڈیوز کر رہا ہوں، لیکن ہماری ایک راک سٹار ٹیم اس سافٹ ویئر کو کر رہی ہے. جی ہاں، ہم نے وہاں گیم میکینکس کا ایک گروپ رکھ لیا ہے جہاں آپکو یہ بیجز ملے، ہم علاقے کی طرف سے leaderboards لینا شروع کرنے جا رہے ہیں ، اور آپکو پوائنٹس ملیں. یہ واقعی بہت دلچسپ ہو گیا ہے. صرف badging کے الفاظ یا کتنے پوائنٹس آپکو کچھ کرنے کے لئے ملے، ہم ایک وسیع نظام کے بنیاد پر دیکھیں، ہزاروں پانچویں درجہ یا چھٹی درجہ والوں کی طرح ایک سمت یا دوسرے میں جارہے ہیں، منحصراس بیج جو آپ نے انہیں دیا.
(Laughter)
(ہنسی)
BG: And the collaboration you're doing with Los Altos, how did that come about?
بی جی: اور تعاون جو آپ Los Altos کے ساتھ کررہے ہیں، یہ کیسے ہوا؟
SK: Los Altos, it was kind of crazy. Once again, I didn't expect it to be used in classrooms. Someone from their board came and said, "What would you do if you had carte Blanche in a classroom?" I said, "Well, every student would work at their own pace, on something like this, we'd give a dashboard." They said, "This is kind of radical. We have to think about it." Me and the rest of the team were like, "They're never going to want to do this." But literally the next day they were like, "Can you start in two weeks?"
ایس کے : Los Altos، ایک پاگلپن کی طرح تھا. ایک بار پھر، مجھے اسے کلاس روم میں استعمال ہونے کی توقع نہیں تھی. ان کے بورڈ کی طرف سے کسی نے آ کر کہا، "آپ کیا کرتے ہیں اگر آپ کے کلاس روم میں carte blanche ہو؟" اور میں نے کہا، "اچھا ، میں صرف، ہر طالب علم اپنی رفتار سے کام کرتا ہے کسی ایسی چیز پراور ہم ایک ڈیش بورڈ دیں گے. " اور انہوں نے کہا، "ارے، یہ کٹرکی طرح ہے اور ہمیں اس بارے میں سوچنا ہے." اور میں اور باقی ٹیم اسطرح تھی کہ، "وہ کبھی بھی ایسا کرنا نہیں چاہیں گے." لیکن واقعی میں اگلے دن وہ ایسے تھے کہ، "کیا تم دو ہفتوں میں شروع کرسکتے ہو؟"
(Laughter)
(ہنسی)
BG: So fifth-grade math is where that's going on right now?
بی جی: تو یہ پانچویں درجہ کی اریاضی ہے جہاں پر یہ ابھی ہورہا ہے؟
SK: It's two fifth-grade classes and two seventh-grade classes. They're doing it at the district level. I think what they're excited about is they can follow these kids, not only in school; on Christmas, we saw some of the kids were doing it. We can track everything, track them as they go through the entire district. Through the summers, as they go from one teacher to the next, you have this continuity of data that even at the district level, they can see.
ایس کے : یہ دو پانچویں درجہ کی کلاسز اور دو ساتویں درجہ کی کلاسز ہیں. اور وہ اسے ضلع کی سطح پر کر رہے ہیں. مجھے لگتا ہے کہ وہ جس بارے میں خوش ہیں وہ یہ ہے کہ اب وہ ان بچوں کی پیروی کرسکتے ہیں. یہ سکول-میں-ہی کی بات نہیں ہے.. ہم نے یہاں تک کہ، کرسمس پر، ہم نے کچھ بچوں کو دیکھا تھا جو اسے کررہے تھے. اور ہم ہر چیز ٹریک کرسکتے ہیں. سو وہ انکو واقعی میں پورے ضلع کے ذریعے جاتے ہوے ٹریک کرسکتے ہیں. گرمیوں کے دوران، جب وہ ایک ٹیچر کی طرف سے اگلے کے لئے جاتے ہیں، آپ کے پاس یہ ڈیٹا تسلل سے ہے جسے وہ ضلع کی سطح پر بھی دیکھ سکتے ہیں.
BG: So some of those views we saw were for the teacher to go in and track actually what's going on with those kids. So you're getting feedback on those teacher views to see what they think they need?
بی جی : تو ہم نے ان رائے میں سے کچھ کو دیکھا جو اساتذہ کے لئے تھے کہ اس میں جائیں اور ٹریک کریں کہ ان بچوں کے ساتھ اصل میں کیا ہو رہا ہے. تو آپ کو ان اساتذہ کی رائے پر فیڈبیک مل رہی ہے تاکہ دیکھیں وہ کیا وہ سوچتے ہیں جو انکا مطلب ہے؟
SK: Oh yeah. Most of those were specs by the teachers. We made some of those for students so they could see their data, but we have a very tight design loop with the teachers themselves. And they're saying, "Hey, this is nice, but --" Like that focus graph, a lot of the teachers said, "I have a feeling a lot of the kids are jumping around and not focusing on one topic." So we made that focus diagram. So it's all been teacher-driven. It's been pretty crazy.
ایس کے : ارے ہاں. ان میں سے بیشتر اساتذہ کی طرف سے تفصیلات تھیں. ہم نے ان میں سے بعض کو طالبعلموں کے لئے بنایا تاکے وہ خود اپنے ڈیٹا کو دیکھ سکیں، لیکن ہمارے پاس اساتذہ کے خود کے لئے ایک بہت سخت لوپ ڈیزائن کیا ہوا ہے. اور وہ واقعی کہہ رہے ہیں، "ارے ، یہ تو اچھا ہے، لیکن..." اس مرکوز گراف کی طرح، بہت سے اساتذہ نے کہا، "مجھے محسوس ہوتا ہے کہ بہت سارے بچے یہاں وہاں اچھل رہے ہیں اور ایک موضوع پر توجہ مرکوز نہیں کررہے." پس ہم نے وہ مرکوز شکل بنا دیا. تو یہ سب استاد پر مبنی ہے.
BG: Is this ready for prime time? Do you think a lot of classes next school year should try this thing out?
یہ کافی پاگلپن ہوگیا ہے. بی جی : کیا یہ پرائم ٹائم کے لئے تیار ہے؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ بہت سے کلاسز کو اگلے تعلیمی سال اسکی کوشش کرنی چاہئے؟
SK: Yeah, it's ready. We've got a million people on the site already, so we can handle a few more.
ایس کے : جی ہاں، یہ تیار ہے. ہمیں پہلے سے ہی ویب سائٹ پر دس لاکھ لوگ مل گئے ہیں، تو ہم ابھی مزید کچھ سنبھال سکتے ہیں.
(Laughter)
(ہنسی)
No, no reason why it really can't happen in every classroom in America tomorrow.
نہیں، کوئی وجہ نہیں کہ یہ واقعی میں کیوں نہیں ہو سکتا کل امریکہ کے ہر کلاس میں.
BG: And the vision of the tutoring thing. The idea there is, if I'm confused about a topic, somehow right in the user interface, I'd find people who are volunteering, maybe see their reputation, and I could schedule and connect up with those people?
بی جی : اور tutoring کی بات کا تصور. وہاں خیال ایسا ہے کہ، اگر میں کسی موضوع کے بارے میں الجھن میں ہوں، کسی نہ کسی طرح ٹھیک صارف کے انٹرفیس میں مجھے لوگ جو رضاکارانہ طور پر ہوں ملیں گے، شاید ان کا ساکھ دیکھ کر، اور میں شیڈول بناکے اور ان لوگ کے ساتھ رابطہ قائم کرسکتا تھا؟
SK: Absolutely. And this is something I recommend everyone in this audience do. Those dashboards the teachers have, you can go log in right now and you can essentially become a coach for your kids, your nephews, your cousins, or maybe some kids at the Boys and Girls Club. And yeah, you can start becoming a mentor, a tutor, really immediately. But yeah, it's all there.
ایس کے : بالکل. اور یہ کچھ ہے جو کہ میں سامعین میں سب کو کرنے کا تجویزکرتا ہوں. جو ڈیش بورڈز اساتذہ کے پاس ہیں، آپ ان میں ابھی جا کے لاگ ان کرسکتے ہیں اور آپ بنیادی طور پر ایک کوچ بن سکتے ہیں اپنے بچوں، یا بھتیجوں، یا کزنز کے لئے، یا شاید بوائز اور گرلز کلب میں کچھ بچوں کے لئے. اور ہاں، آپ ایک مشیر، ایک ٹیوٹر بننا شروع کرسکتے ہیں، واقعی میں فوری طور پر. لیکن ہاں، یہ سب وہاں ہے.
BG: Well, it's amazing. I think you just got a glimpse of the future of education.
بی جی : جی ہاں ، یہ حیرت انگیز ہے. مجھے لگتا ہے کہ آپکو تعلیم کے مستقبل کی ایک جھلک مل گی ہے.
BG: Thank you. SK: Thank you.
آپ کا شکریہ. (ایس کے: آپ کا شکریہ.)
(Applause)
(سَتائش - تالیاں)