Today I stand before you as a man who lives life to the full in the here and now. But for a long time, I lived for death.
آج میں آپ کے سامنے ایک ایسے آدمی کے طور پر کھڑا ہوں جو بھر پورزندگی گزار رہا ہے یہاں اور ابھی۔ لیکن کافی عرصہ تک، میں مرنے کے لئے جیتا تھا۔
I was a young man who believed that jihad is to be understood in the language of force and violence. I tried to right wrongs through power and aggression. I had deep concerns for the suffering of others and a strong desire to help and bring relief to them. I thought violent jihad was noble, chivalrous and the best way to help.
میں ایک نوجوان شخص تھا جس کا عقیدہ تھا کہ جہاد کو طاقت اور تشدد کی زبان میں ہی سمجھا جاسکتا ھے۔ میں نے پرائیوں کو زور اور زبردستی سے ٹھیک کرنے کی کوشش کی۔ مجھے دوسروں کی تکلیفوں کا بہت زیادہ احساس ہوتا تھا ان کے دکھوں کا مداوا کرنے کی میری شدید خواہش تھی۔ میری نظر میں پرتشدد جہاد ایک نیک کام تھا, جوانمردی کی علامت اور کمزوروں کی مدد کا بہترین طریقہ.
At a time when so many of our people -- young people especially -- are at risk of radicalization through groups like al-Qaeda, Islamic State and others, when these groups are claiming that their horrific brutality and violence are true jihad, I want to say that their idea of jihad is wrong -- completely wrong -- as was mine, then.
یہ وہ وقت تھا جب ہمارے بہت سے لوگ -- خاص طور پر نوجوان انتہا پسند -- بننے کے خطرے سے دوچار تھے القاعدہ داعش اور دوسرے انتہا پسند گروہوں کے ذریعے, جب اس طرح کے تمام گروہ یہ دعوی کرتے تھے کہ انکی ہولناک درندگی اور تشدد ہی اصل جہاد ھے, میں یہ کہنا چاھتا ہوں کہ انکا جہاد کا نظریہ غلط ہے -- یہ مکمل طور پرغلط ھے -- جیسا کہ میرا نطریہء جہاد اس وقت غلط تھا.
Jihad means to strive to one's utmost. It includes exertion and spirituality, self-purification and devotion. It refers to positive transformation through learning, wisdom and remembrance of God. The word jihad stands for all those meanings as a whole. Jihad may at times take the form of fighting, but only sometimes, under strict conditions, within rules and limits.
جہاد کا مطب پوری جانفشانی سے کوشش کرنا ھے. اس میں جسمانی اور روحانی دونوں جدوجہد شامل ہیں. تزکیہ نفس اور اچھے کاموں کے لئے خود کو وقف کرنا شامل ھے. اس کا ایک اور مطلب اپنے میں مثبت تبدلی لانا بھی ھے حصول علم، حکمت اور خدا تعالیٰ کی یاد کے ذریعے. جہاد کا لفظ اپنے اندد ان تمام مفاہیم کو لئے ہوئے ہے. جہاد کسی وقت لڑائی کے معنوں میں بھی استعمال ہو سکتا ھے، لیکن صرف مخصوص موقعوں پر، اور سخت شرائط، اصول اور حدود کے ساتھ۔
In Islam, the benefit of an act must outweigh the harm or hardship it entails. More importantly, the verses in the Koran that are connected to jihad or fighting do not cancel out the verses that talk about forgiveness, benevolence or patience.
اسلام میں، کسی بھی کام کے فائدے اس سے ہونے والے نقصانات سے زیادہ ہونے چاہییں. اور اس سے زیادہ ضروری ھے کہ قرآن کریم کی وہ آیات جو جہاد اور لڑائی سے متعلق ہیں وہ ان آیات کریمہ کو منسوخ نہیں کرتی ہیں جو درگزر اور معاف کرنے کی بات کرتی ہیں جو مہربانی کی اور صبر کی تلقین کرتی ہیں.
But now I believe that there are no circumstances on earth where violent jihad is permissible, because it will lead to greater harm. But now the idea of jihad has been hijacked. It has been perverted to mean violent struggle wherever Muslims are undergoing difficulties, and turned into terrorism by fascistic Islamists like al-Qaeda, Islamic State and others. But I have come to understand that true jihad means striving to the utmost to strengthen and live those qualities which God loves: honesty, trustworthiness, compassion, benevolence, reliability, respect, truthfulness -- human values that so many of us share.
لیکن اب میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت اس زمین پر وہ حالات نہیں ہیں جس کی بنیاد پر پرتشدد جہاد جائز ہو سکتا ھے کیوں کہ اس سے تقصان زیادہ ہوگا. اس وقت جہاد کے نظریہ کو اغوا کر لیا گیا ھے. اب اس سے مراد ایسی جہدوجہد ھے جو تشدد پر مبنی ہو جہاں بھی مسلمان تکالیف سے گزرنے کی وجہ سے دہشت گردی اپنا رہے ہیں اس کی وجہ القاعدہ، داعش اور اس جیسی دوسری فسطائی تنظیمیں ہیں. لیکن اب میں سمجھتا ہوں کہ جہاد کا مطلب جان فشانی سے کوشش کر کے ان صفات کو مضبوظ کرنا ہیں جو رب تعالی کو پسند ہیں: اور جن میں ایمان داری، صداقت انسانی ہمدردی اور بھلائی انسانی احترام اورانسانی اعتبار اور صداقت شامل ہیں -- وہ تمام اخلاقی اقرار جوانسانوں کی مشترکہ میراث ہیں.
I was born in Bangladesh, but grew up mostly in England. And I went to school here. My father was an academic, and we were in the UK through his work.
میں بنگلہ دیش میں پیدا ہوا لیکن میں انگلستان میں پروان چڑھا ہوں. اور یہیں اسکول گیا. میرے والد تعلیم کے شعبے سے تھے اور ہم انگلستان میں ان ہی کے کام کی وجہ سے رہا ئش پزیر تھے.
In 1971 we were in Bangladesh when everything changed. The War of Independence impacted upon us terribly, pitting family against family, neighbor against neighbor. And at the age of 12 I experienced war, destitution in my family, the deaths of 22 of my relatives in horrible ways, as well as the murder of my elder brother. I witnessed killing ... animals feeding on corpses in the streets, starvation all around me, wanton, horrific violence -- senseless violence. I was a young man, teenager, fascinated by ideas. I wanted to learn, but I could not go to school for four years.
1971 ہم بنگلہ دیش میں تھے جب ہر چیز تبدیل ہو گئی تھی. جنگ آزادی نے ہمیں بری طرح متاثر کیا تھا خاندانوں کو ایک دوسرے کے خلاف لاکھڑا کیا تھا ہمسائے ، ہمسایوں کے خلاف۔ میں نے 12 سال کی عمر میں جنگ اور اپنے خاندان کی کسمپرسی کے علاوہ اپنے 22 رشتہ داروں کو خوفناک طریقے سے مرتے دیکھا اس کے علاوہ اپنے بڑے بھائی کا قتل دیکھا۔ میں نے قتل و غارت گری کا قریب سے مشاہدہ کیا -- میں نے گلیوں میں جانوروں کو انسانی لاشیں کھاتے دیکھا میرے چاروں طرف بھوک کا راج تھا بے لگام ہولناک تشدد -- بے معنی تشدد۔ اسوقت میں نوجوان تھا میں لڑکا تھا اورہر طرح کے نظریات مجھے متوجہ کرتے تھے۔ میں سیکھنا چاہتا تھا لیکن میں چار سال تک سکول نہیں جا سکا تھا۔
After the War of Independence, my father was put in prison for two and a half years, and I used to visit him every week in prison, and homeschooled myself. My father was released in 1973 and he fled to England as a refugee, and we soon followed him. I was 17.
جنگ آزادی کے بعد میرے والد کو ڈھائی سال تک جیل میں ڈال دیا گیا تھا میں ہر ہفتے جیل میں ان سے ملنے جایا کرتا تھا اور گھر میں پڑھائی کرتا تھا۔ 1973 میں میرے والد کو جیل سے رہائی ملی اور وہ ایک پناہ گزیں کے طور پر انگلستان بھاگ آئے اور اس کے بعد ہم سب بھی یہاں آگئے۔ میں اس وقت 17 برس کا تھا۔
So these experiences gave me a sharp awareness of the atrocities and injustices in the world. And I had a strong desire -- a very keen, deep desire -- to right wrongs and help the victims of oppression.
ان تجربات نے مجھے دینا میں ہونے والے مظالم اور ناانصافیوں کے بارے میں بہت زیادہ آگاہی دی۔ میری شدید خواہش تھی -- میری یہ آرزو شدید اور گہری تھی -- کہ میں برائیوں کو درست کروں اور ظلم و جبر کا شکار لوگوں کی مدد کروں۔
While studying at college in the UK, I met others who showed me how I could channel that desire and help through my religion. And I was radicalized -- enough to consider violence correct, even a virtue under certain circumstances.
انگلستان میں اپنی کالج کی پڑھائی کے دوران میں ایسے لوگوں سے ملا جہنوں نے مجھے, میری لوگوں کی مدد کرنے کی خواہش کو پورا کرنے کا مذھبی راستہ دکھایا۔ اور میں انتہا پسند بن گیا -- اتنا کہ تشدد کو درست اور کچھ حالات میں ایسا کرنے کو نیکی سمجھنے لگا۔
So I became involved in the jihad in Afghanistan. I wanted to protect the Muslim Afghan population against the Soviet army. And I thought that was jihad: my sacred duty, which would be rewarded by God.
تو میں افغانستان کے جہاد میں شریک ہو گیا۔ میں افغان مسلمانوں کو روسی فوج سے بچانا چاہتا تھا۔ اور میں جہاد کو اس کا واحد ذریعہ: اور مقدس فریضہ سمجھتا تھا جس کا اجرمجھے رب تعالیٌ سے ملنا تھا۔
I became a preacher. I was one of the pioneers of violent jihad in the UK. I recruited, I raised funds, I trained. I confused true jihad with this perversion as presented by the fascist Islamists -- these people who use the idea of jihad to justify their lust for power, authority and control on earth: a perversion perpetuated today by fascist Islamist groups like al-Qaeda, Islamic State and others.
میں مبلغ بن گیا۔ میں انگلستان کے ان ابتدائی لوگوں میں سے ہوں جہنوں نے پر تشدد جہاد شروع کیا تھا۔ میں نے لوگوں کو بھرتی کیا میں نے انہیں تربیت دی اور اسکے لئے چندہ جمع کیا۔ میں نے جہاد کے اصل نظریے کو مسخ کردیا فسطائی اسلامی تنظیموں کی غلط تشریح کی وجہ سے -- یہ لوگ جہاد کا نظریہ استعمال کرتے تھے تاکہ وہ اپنی ظاقت، اختیار اور غلبہ حاصل کرنے کی ہوس کا جواز پیش کر سکیں: اسلامی فسطائی گروہوں کی یہ غلط تشریح جیسے کہ القاعدہ، داعش اور دوسری کرتی ہیں۔
For a period of around 15 years, I fought for short periods of time in Kashmir and Burma, besides Afghanistan. Our aim was to remove the invaders, to bring relief to the oppressed victims and of course to establish an Islamic state, a caliphate for God's rule. And I did this openly. I didn't break any laws. I was proud and grateful to be British -- I still am. And I bore no hostility against this, my country, nor enmity towards the non-Muslim citizens, and I still don't.
15 سالوں کے عرصے سے لیکر آج تک قائم ھے میں تھوڑے عرصے تک لڑا کشمیر اور برما میں افغانستان کے علاوہ۔ ہمارا مقصد حملہ آوروں کو باہر نکال کر مظلوم متاثرین کی بحالی اور یقیناً ایک اسلامی ریاست کا قائم کرنا تھا ایک ایسی خلافت جہاں خدا کی حکمرانی ہو۔ اور میں نے یہ بات کھلے عام کہی۔ کہ میں نے کوئی قانون نہیں توڑے۔ میں شکرادا کرتا ہوں اور مجھے فخر ھے کہ میں ایک برطانوی تھا -- اور میں ابھی تک ہوں۔ اور میری اپنے ملک سے کوئی دشمنی نہیں تھی اور نہ ہی میں کسی غیر مسلم شہری کا دشمن تھا اور نہ اب ہوں۔
During one battle in Afghanistan, some British men and I formed a special bond with a 15-year-old Afghani boy, Abdullah, an innocent, loving and lovable kid who was always eager to please. He was poor. And boys like him did menial tasks in the camp. And he seemed happy enough, but I couldn't help wonder -- his parents must have missed him dearly. And they must have dreamt about a better future for him. A victim of circumstance caught up in a war, cruelly thrust upon him by the cruel circumstances of the time.
افغانستان کی ایک جنگ کے دوران کچھ برطانوی لوگوں اور میں نے ایک 15 سالہ افغانی لڑکے سے ایک خاص تعلق قائم کیا یہ عبداللہ تھا ایک معصوم، پیارا اور محبت کے قابل بچہ جو ہمشہ دوسروں کو خوش کرنے کی کوشش کرتا۔ لیکن وہ غریب تھا۔ اور اس طرح کے بچے کیمپ میں معمولی اور گھٹیا کام کرتے تھے۔ اور وہ کافی خوش لگتا تھا مجھے دکھ ہے کہ میں اسکی مدد نہیں کرسکا -- اسکے ماں باپ اسے بہت یاد کرتے ہوں گے۔ اور انہوں نے یقیناً اسکے بہتر مستقبل کے خواب دیکھے ہوں گے۔ وہ حالات کا مارا جنگ کی نذر ہوگیا تھا جنگ جو اس پر مسلط کی گئی تھی اس وقت کے برے حالات کی وجہ سے۔
One day I picked up this unexploded mortar shell in a trench, and I had it deposited in a makeshift mud hut lab. And I went out on a short, pointless skirmish -- always pointless, And I came back a few hours later to discover he was dead. He had tried to recover explosives from that shell. It exploded, and he died a violent death, blown to bits by the very same device that had proved harmless to me. So I started to question. How did his death serve any purpose? Why did he die and I lived?
ایک دن مجھے قریبی خندق سے ایک زندہ مارٹر گولہ ملا اور میں نے اسے ایک جگہ دفنا دیا۔ اور بھر میں ایک بلا مقصد کی چھوٹی لڑائی کے لئے باہر نکلا -- اس طرح کی لڑائیاں ہمیشہ بلا مقصد ہوتی تھیں کچھ گھنٹوں کے بعد میں واپس آیا تو مجھے پتا چلا کہ وہ مارا جا چکا تھا۔ اس نے ایک گولے سے دھماکہ خیز مواد نکالنے کی کوشش کی تھی۔ وہ گولہ پھٹا اوراسکی پر تشدد موت ہوئی وہ گولہ جسے میں نے بے ضرر سمجھا تھا اس نے اسکے پرخچے اڑا دئیے۔ تب میں نے اپنے آپ سے سوال کرنے شروع کیے۔ کہ اس طرح کی موت سے کون سا مقصد حاصل ہو سکتا ھے؟ وہ کیوں مرا اور میں کیوں زندہ ہوں؟
I carried on. I fought in Kashmir. I also recruited for the Philippines, Bosnia and Chechnya. And the questions grew.
میں نے یہ سب جاری رکھا۔ میں نے کشمیرمیں لڑائی کی۔ میں نے فلپائن کے لئے لوگوں کو بھرتی کیا بوسینا اور چیچنیا کے لئے بھی۔ اور سوالات بڑھتے گئے۔
Later in Burma, I came across Rohingya fighters, who were barely teenagers, born and brought up in the jungle, carrying machine guns and grenade launchers. I met two 13-year-olds with soft manners and gentle voices. Looking at me, they begged me to take them away to England. They simply wanted to go to school -- that was their dream. My family -- my children of the same age -- were living at home in the UK, going to school, living a safe life. And I couldn't help wonder how much these young boys must have spoken to one another about their dreams for such a life. Victims of circumstances: these two young boys, sleeping rough on the ground, looking up at the stars, cynically exploited by their leaders for their personal lust for glory and power.
بعد میں برما میں میں روہینگیا جنگجوؤں سے ملا جنہوں نے بہ مشکل لڑکپن میں قدم رکھا تھا اور جو جنگل میں پیدا اور جوان ہوئے تھے ان کے ہاتھوں میں بم اور مشین گنیں تھیں۔ مین دو 13 سال کی عمر کے لڑکوں سے ملا جن کی آواز دھیمی اور اخلاق اچھے تھے۔ جو میری طرف دیکھ رہے تھے انہوں نے میری مننت سماجت کی کہ میں انہیں انگلستان پہنچا دوں۔ کیوں کہ وہ سکول جانا چاہتے تھے -- یہ انکا خواب تھا۔ میرا خاندان -- انکی عمر کے میرے بچے -- انگلستان میں رہ رہے تھے سکول جا رہے تھے ایک محفوظ زندگی گزار رہے تھے۔ اور میں نے سوچا ان لڑکوں نے ایک دوسرے سے کتنی زیادہ بات کی ہوگی اپنے خوابوں اور ایک اچھی زندگی کے بارے میں۔ یہ حالات کے مارے ہوئے تھے: یہ دونوں لڑکے کهردری زمین پر سوتے اور ستاروں کو دیکھتے ہوئے اپنے خود غرض لیڈروں کے استحصال کی وجہ سے جنہوں نے اپنی ذاتی ہوس اقتدار اور طاقت کے لئے ان دونوں کو دھوکہ دیا تھا۔
I soon witnessed boys like them killing one another in conflicts between rival groups. And it was the same everywhere ... Afghanistan, Kashmir, Burma, Philippines, Chechnya; petty warlords got the young and vulnerable to kill one another in the name of jihad. Muslims against Muslims. Not protecting anyone against invaders or occupiers; not bringing relief to the oppressed. Children being used, cynically exploited; people dying in conflicts which I was supporting in the name of jihad. And it still carries on today.
اس کے فوری بعد میں نے اس جیسے لڑکوں کو متحارب گروہوں کی لڑائی کے دوران ایک دوسرے کو مارتے دیکھا۔ اور ہرجگہ یہی کچھ تھا -- چاہے یہ افغانستان ہو، کشمیر ہو یا برما یا پھر فلپائن ہو یا چیچنیا؛ نچلے درچے کے سردار نوجوانوں اور کمزوروں کو ایک دوسرے سے مروارہے تھے جہاد کے نام پر۔ مسلمان مسلمان کے خلاف تھا۔ یہ حملہ آوروں اور قابضین کے خلاف ایک دوسرے کا تحفظ نہیں کر رہے تھے؛ اور نہ ہی مظلوموں کی مدد کر رہے تھے۔ بچوں کو استعمال کیا جا رہا تھا اور خود غرض لوگ انکا استحصال کرتے تھے؛ لوگ اُن جنگوں میں مر رہے تھے جنکی جہاد کے نام پرمیں حمایت کر رہا تھا۔ ضمیر پر یہ بوجھ میں آج تک اٹھائے پھرتا ہوں۔
Realizing that the violent jihad I had engaged in abroad was so different -- such a chasm between what I had experienced and what I thought was sacred duty -- I had to reflect on my activities here in the UK. I had to consider my preaching, recruiting, fund-raising, training, but most importantly, radicalizing -- sending young people to fight and die as I was doing -- all totally wrong.
یہ احساس کہ پرتشدد جہاد جو میں نے دوسرے ملکوں میں کیا کتنا مختلف تھا -- اس تجربے سے جو میں نے کیا اور جسے میں نے ایک مقدس فریضہ سمجھا تھا -- جب میں انگلستان میں اپنی سرگرمیوں پر نظر ڈالتا ہوں۔ تو مجھے اپنی ساری تبلیغ ساری بھرتیاں اور چندہ جمع کرنا سب جہادی تعلیم وتربیت اور سب سے اہم اپنی انتہا پسندی -- نوجوانوں کو لڑنے اور مرنے کے لئے بھیجنا جو میں کر رہا تھا -- مکمل طور پر غلط لگتا ھے۔
So I got involved in violent jihad in the mid '80s, starting with Afghanistan. And by the time I finished it was in the year 2000. I was completely immersed in it. All around me people supported, applauded, even celebrated what we were doing in their name. But by the time I learned to get out, completely disillusioned in the year 2000, 15 years had passed.
میں پر تشدد جہاد میں 80 کی دہائی میں شامل ہوا تھا اور یہ میں نے افغانستان سے شروع کیا تھا۔ اور جب میں نے اسے چھوڑا تو یہ سن 2000 تھا۔ میں اس کام میں مکمل ڈوبا ہوا تھا۔ اور میرے اردگرد کے لوگ میرے اس کام کی حمایت اور تعریف کرتے تھے حتی کہ جشن مناتے تھے جوکام ہم ان کے نام پر کر رہے تھے۔ اور جب تک مجھے یہ سب معلوم ہوا اور جب میں اس خواب غفلت سے بیدار ہوا تو یہ سن 2000 تھا 15 سال گزر گئے تھے۔
So what goes wrong? We were so busy talking about virtue, and we were blinded by a cause. And we did not give ourselves a chance to develop a virtuous character. We told ourselves we were fighting for the oppressed, but these were unwinnable wars. We became the very instrument through which more deaths occurred, complicit in causing further misery for the selfish benefit of the cruel few.
تو کہاں غلطی ہوتی ھے؟ ہم نیکی کے بارے میں بات کرنے میں اتنے مصروف تھے اور ایک مقصد نے ہمیں اندھا کردیا تھا۔ اور ہم نے اپنے آپ کو موقعہ ہی نہ دیا کہ ہمارا کردار نیک بنے۔ ہم نے اپنے آپ کو کہا کہ ہم مظلوموں کے لئے لڑ رہے ہیں لیکن یہ جنگیں کبھی بھی جیتی نہیں جا سکتیں۔ ہم ایک ذریعہ تھے جن کی وجہ سے اتنے لوگوں کی اموات ہوئیں تھیں، عذابوں میں اضافے کے شریک جرم صرف چند خود غرضوں کے مفاد کے لئے۔
So over time, a very long time, I opened my eyes. I began to dare to face the truth, to think, to face the hard questions. I got in touch with my soul.
تب وقت کے ساتھ ساتھ ایک بہت عرصے کے بعد میری آنکھیں کھلیں۔ اور میں نے جرات کی سچ کا سامنا کرنے کی، سوچنے کی، سخت سوالات کا سامنا کرنے کی۔ میں نے اپنی روح کو ٹٹولا۔
What have I learned? That people who engage in violent jihadism, that people who are drawn to these types of extremisms, are not that different to everyone else. But I believe such people can change. They can regain their hearts and restore them by filling them with human values that heal.
کہ میں نے اس سے کیا سیکھا؟ وہ لوگ جو پرتشدد جہاد کرتے ہیں اور وہ لوگ جو اس طرح کی انتہا پسندی میں دھکیلے جاتے ہیں وہ دوسرے لوگوں سے مختلف نہیں ہیں۔ لیکن مجھے یقین ھے کہ یہ لوگ بدل سکتے ہیں۔ وہ اپنے دلوں کو واپس حاصل کر کے بحال کر سکتے ہیں اگر وہ اپنے دلوں کو زخموں کو بھرنے والی اعلی انسانی اقدار سے معمور کریں۔
When we ignore the realities, we discover that we accept what we are told without critical reflection. And we ignore the gifts and advantages that many of us would cherish even for a single moment in their lives. I engaged in actions I thought were correct. But now I began to question how I knew what I knew. I endlessly told others to accept the truth, but I failed to give doubt its rightful place.
جب ہم حقائق کو نظر انداز کرتے ہیں توپتہ چلتا یے کہ ہم سوچے سمجھے بغیر باتوں کو مان لیتے۔ اور ہم اُن تحائف اور نعمتوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں جو ہمیں عطا کی گئیں ہیں چاہے یہ ہماری زندگیوں میں ایک لمحے کے لئے ہوں۔ میں ایسے کاموں میں ملوث تھا جنہیں میں درست سمجھتا تھا۔ لیکن اب میں نے سوال کرنا شروع کئے ہیں کہ جو مجھے معلوم تھا میں نے کیسے سیکھا؟ میں نے مسلسل دوسروں کو بتایا ھے حقیقت کو قبول کریں لیکن میں شکوک کو انکا اصل مقام دینے میں ناکام رہا ہوں۔
This conviction that people can change is rooted in my experience, my own journey. Through wide reading, reflecting, contemplation, self-knowledge, I discovered, I realized that Islamists' world of us and them is false and unjust. Through considering the uncertainties in all that we had asserted, to the inviolable truths, incontestable truths, I developed a more nuanced understanding.
میرا یہ یقین کہ لوگ بدل سکتے ہیں اس کی وجہ میرا تجربہ ھے میرا اپنا سفر ھے۔ میرا وسیع مطالعہ ھے میرا غور وفکر ھے میرا استغراق اور خود شناسی ھے مجھے یہ سمجھ میں آیا ھے انتہا پسندوں کا ہم اور دوسروں کا تصور غلط اور ظالمانہ ھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہم میں موجود گمانوں کی وجہ ہمارے دماغ میں موجود مقدس اور ہٹ دھرم سچائیاں ہیں میں نے دوسروں کا نکتہ نظر سمجنے کی کوشش کی۔
I realized that in a world crowded with variation and contradiction, foolish preachers, only foolish preachers like I used to be, see no paradox in the myths and fictions they use to assert authenticity. So I understood the vital importance of self-knowledge, political awareness and the necessity for a deep and wide understanding of our commitments and our actions, how they affect others.
میں نے جانا کہ یہ دنیا جو تنوع اور تضادات کا مجموعہ ھے یہاں بے وقوف مبلغین نادان مبلغین جو میں کبھی ہوا کرتا تھا انہیں داستانوں اور کہانیوں میں تضاد نظر نہیں آتا ھے جن کی بنیاد پر وہ اپنے ایمان کی حقانیت قائم کرتے ہیں۔ اس طرح میں نے خود شناسی کی اہمیت کا اندازہ کیا۔ سیاسی شعور کا اور اس بات کا اندازہ کہ غورو فکر اور وسیع النطری ہمارےاعمال اور فرائض کی ادائیگی کے لئے کتنی اہم ھے اور یہ کس طرح دوسروں کو متاثر کرتی ہیں۔
So my plea today to everyone, especially those who sincerely believe in Islamist jihadism ... refuse dogmatic authority; let go of anger, hatred and violence; learn to right wrongs without even attempting to justify cruel, unjust and futile behavior. Instead create a few beautiful and useful things that outlive us. Approach the world, life, with love. Learn to develop or cultivate your hearts to see goodness, beauty and truth in others and in the world. That way we do matter more to ourselves ... to each other, to our communities and, for me, to God. This is jihad -- my true jihad.
آج میں ہر ایک سے درخواست کرتا ہوں خاص طور پر ان سے جو اسلامی جہادی تصور پر یقین رکھتے ہیں -- کہ وہ کٹرفکر اور متعصب نظریات پر مبنی احکامات کا انکار کردیں؛ غصے، نفرت اور تشدد کو چھوڑ دیں؛ برائیوں کو ٹھیک کرنے کا وہ طریقہ سیکھیں جس میں انہیں اپنے بے رحم، ظالمانہ اور لاحاصل رویے کا جواز پیش نہ کرنا پڑے۔ اس اس کے بجائے وہ خوبصورت اور مفید چیزیں تخلیق کریں جو ہمارے بعد بھی باقی رہیں۔ دینا اور زندگی کا سامنا محبت کے ساتھ کریں۔ اپنے دلوں کی آبیاری اور نشونما کرنا سیکھیں تا کہ آپ کودنیا اور دوسروں میں موجود اچھائی، خوبصورتی اور سچائی نظر آئے۔ اس طرح ہم فائدہ مند ہونگے -- ایک دوسرے کے لئے، اپنے لوگوں کے لئے، اور اپنے لئے اور رب تعالیٰ کے لئے۔ یہ جہاد ھے -- میرا سچا جہاد۔
Thank you.
شکریہ
(Applause)
(تالیاں)