If you're here today -- and I'm very happy that you are -- you've all heard about how sustainable development will save us from ourselves. However, when we're not at TED, we are often told that a real sustainability policy agenda is just not feasible, especially in large urban areas like New York City. And that's because most people with decision-making powers, in both the public and the private sector, really don't feel as though they're in danger.
اگر آپ آج یہاں موجود ہیں ۔۔ تو میں بہت خوش ہوں کہ آپ یہاں ہیں ۔۔ آپ سب نے یہ سنا ہوگا کہ پائیدار ترقی کیسے ہمیں اپنے آپ سے محفوظ رکھے گی۔ تاہم، جب ہم TED پر نہیں تھے، تو ہمیں اکثر بتایا گیا کہ حقیقی پائیدار پالیسی کا ایجنڈا، خاص طور پر، بڑے شہری علاقوں جیسا کہ نیو یارک شہر میں قابلِ عمل نہیں ہے۔ اور یہ اس وجہ سے ہے کہ سرکاری اور نجی شعبے دونوں میں، فیصلہ سازی کے اختیارات رکھنے والے بیشتر لوگوں کو خطرات میں گھرے ہونے کا احساس نہیں ہوتا۔
The reason why I'm here today, in part, is because of a dog -- an abandoned puppy I found back in the rain, back in 1998. She turned out to be a much bigger dog than I'd anticipated. When she came into my life, we were fighting against a huge waste facility planned for the East River waterfront despite the fact that our small part of New York City already handled more than 40 percent of the entire city's commercial waste: a sewage treatment pelletizing plant, a sewage sludge plant, four power plants, the world's largest food-distribution center, as well as other industries that bring more than 60,000 diesel truck trips to the area each week. The area also has one of the lowest ratios of parks to people in the city.
میری آج یہاں آمد کی ایک وجہ ایک کتے کے باعث ہے: ایک لاوارث کتے کا پلا جو مجھے 1998 میں بارش میں بھیگتا ملا۔ وہ کتیا بعد میں میری توقع کے خلاف کافی بڑی جسامت کی ہوگئی۔ جب وہ میری زندگی میں داخل ہوئی تو اس وقت ہم ایسٹ ریور کے گھاٹ پر کوڑا پھینکنے کی ایک بڑی مجوزہ سہولت گاہ کے خلاف جدوجہد کر رہے تھے کیونکہ نیویارک شہر کا ہمارا چھوٹا سا حصہ پہلے ہی شہر بھر کے 40 فیصد سے زائد تجارتی فضلے کو ٹھکانے لگاتا تھا۔ گندگی کی صفائی کے بعد گولیاں بنانے کا ایک پلانٹ، ایک تلچھٹ صاف کرنے والا پلانٹ، چار بجلی گھر خوراک تقسیم کرنے کا دنیا کا سب سے بڑا مرکز، اور اس کے علاوہ دیگر صنعتیں جن کے باعث علاقے میں ہر ہفتے 60,000 بار ڈیزل ٹرکوں کی آمدورفت جاری رہتی تھی۔ اس علاقے میں شہر میں لوگوں کے لئے پارکوں کا تناسب بھی سب سے کم ہے۔
So when I was contacted by the Parks Department about a $10,000 seed-grant initiative to help develop waterfront projects, I thought they were really well-meaning, but a bit naive. I'd lived in this area all my life, and you could not get to the river, because of all the lovely facilities that I mentioned earlier. Then, while jogging with my dog one morning, she pulled me into what I thought was just another illegal dump. There were weeds and piles of garbage and other stuff that I won't mention here, but she kept dragging me, and lo and behold, at the end of that lot was the river. I knew that this forgotten little street-end, abandoned like the dog that brought me there, was worth saving. And I knew it would grow to become the proud beginnings of the community-led revitalization of the new South Bronx.
چنانچہ، جب محکمہ پارک نے گھاٹ کے لئے منصوبے تیار کرنے کی غرض سے سیڈ گرانٹ منصوبے کے تحت مجھے 10,000$ دینے کے لئے رابطہ کیا تو میں نے سوچا کہ انہوں نے یہ اچھی نیت سے کیا ہے، لیکن میری سوچ سادگی پر مبنی تھی۔ میں تمام عمر اس علاقے میں رہی تھی لیکن مذکورہ بالا خوبصورت سہولیات کے باعث دریا کی طرف جانے سے قاصر تھی۔ چنانچہ، ایک صبح جب میں اپنی کتیا کے ہمراہ جاگنگ کر رہی تھی تو اس نے دانتوں سے میری پتلون کو کھینچ کر میری توجہ ایک جانب دلائی جو میرے نزدیک غیر قانونی کوڑا پھینکنے کی ایک اور جگہ تھی۔ وہاں، جھاڑ جھنکار اور گندگی کے ڈھیر تھے اور کچھ اور بھی چیزیں تھی جن کا میں یہاں تذکرہ نہیں کرنا چاہتی، لیکن وہ مجھے گھسیٹتی رہی ۔۔ اور دیکھو اور یاد رکھو، اس گند کے کنارے دریا تھا۔ مجھے علم تھا کہ گلی کے اس متروک کنارے، جسے مجھے یہاں لانے والی کتیا کی طرح لاوارث چھوڑا گیا تھا، کو بچانا ضروری ہے۔ اور مجھے علم تھا کہ یہ عمل کمیونٹی کی زیرِ قیادت نیو ساؤتھ برونکس کی بحالی نو کا فخریہ آغاز بن جائے گا۔ اور میری نئی کتیا کی طرح، یہ خیال میرے تصور سے بھی زیادہ بڑا ہوگیا۔
And just like my new dog, it was an idea that got bigger than I'd imagined. We garnered much support along the way, and the Hunts Point Riverside Park became the first waterfront park that the South Bronx had had in more than 60 years. We leveraged that $10,000 seed grant more than 300 times, into a $3 million park.
ہمارے اس مقصد کی کافی حمایت کی گئی۔ اور ہنٹس پوائنٹ ریور سائیڈ پارک گھاٹ کا وہ پہلا پارک بن گیا جو ساؤتھ برونکس میں 60 سال سے بھی پہلے ہوا کرتا تھا۔ ہم نے 10,000$ کی اس سیڈ گرانٹ رقم کو 300 گنا بڑھا کر 3$ ملین کا پارک بنا دیا۔ اور موسمِ خزاں کے دوران، میں درحقیقت اپنے محبوب
And in the fall, I'm going to exchange marriage vows with my beloved.
سے شادی کرلوں گی۔ آپ سب کا بہت شکریہ (تالیاں)۔
(Audience whistles)
Thank you very much.
(Applause)
یہ وہی ہے جو پیچھے سے میرے بٹن چلاتا رہتا ہے، یہ کام وہ ہر وقت کرتا ہے۔
That's him pressing my buttons back there, which he does all the time.
(Laughter)
(قہقہے)۔ (تالیاں)۔
(Applause)
But those of us living in environmental justice communities are the canary in the coal mine. We feel the problems right now, and have for some time. Environmental justice, for those of you who may not be familiar with the term, goes something like this: no community should be saddled with more environmental burdens and less environmental benefits than any other.
لیکن ہم جو ماحولیاتی انصاف کی کمیونٹیوں میں رہائش پذیر ہیں وہ کوئلے کی کان میں کینیری کی مانند ہیں۔ اب ہمیں مسائل کا احساس ہو رہا ہے جو کچھ عرصے سے درپیش ہیں۔ آپ میں سے وہ جو اس اصطلاح سے ناواقف ہیں ان کے لئے ماحولیاتی انصاف کچھ یوں ہے: کسی بھی کمیونٹی پر کسی دوسرے کی نسبت مزید ماحولیاتی بوجھ نہ ڈالا جائے اور نہ ہی اسے کم ماحولیاتی فوائد حاصل ہوں۔ بدقسمتی سے، نسل اور طبقہ اس لحاظ سے انتہائی قابلِ اعتماد اشاریے
Unfortunately, race and class are extremely reliable indicators as to where one might find the good stuff, like parks and trees, and where one might find the bad stuff, like power plants and waste facilities. As a black person in America, I am twice as likely as a white person to live in an area where air pollution poses the greatest risk to my health. I am five times more likely to live within walking distance of a power plant or chemical facility, which I do. These land-use decisions created the hostile conditions that lead to problems like obesity, diabetes and asthma. Why would someone leave their home to go for a brisk walk in a toxic neighborhood? Our 27 percent obesity rate is high even for this country, and diabetes comes with it. One out of four South Bronx children has asthma. Our asthma hospitalization rate is seven times higher than the national average. These impacts are coming everyone's way. And we all pay dearly for solid waste costs, health problems associated with pollution and more odiously, the cost of imprisoning our young black and Latino men, who possess untold amounts of untapped potential. Fifty percent of our residents live at or below the poverty line; 25 percent of us are unemployed. Low-income citizens often use emergency-room visits as primary care. This comes at a high cost to taxpayers and produces no proportional benefits. Poor people are not only still poor, they are still unhealthy.
ہیں کہ کوئی شخص اچھی جگہیں، جیسا کہ پارک اور درخت کہاں تلاش کر سکتا ہے اور کوئی شخص بری جگہیں جیسا کہ بجلی گھر اور گندگی پھینکنے کی جگہیں کہاں تلاش کر سکتا ہے۔ امریکا میں ایک سیاہ فام کی حیثیت سے، میرا کسی سفید فام شخص کے مقابلے میں کسی ایسی جگہ رہنے کا امکان دگنا ہے جہاں فضائی آلودگی میری صحت کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہو۔ میرا کسی بجلی گھر یا کیمیائی سہولت گاہ سے چند قدم کے فاصلے پر رہنے کا امکان پانچ گنا زیادہ ہے ۔۔ اور اس وقت بھی میری یہی صورت حال ہے۔ زمین کے استعمال کے ان فیصلوں نے ایسے معاندانہ حالات پیدا کر دیے ہیں جن کے نتیجے میں موٹاپا، ذیابیطس اور دمہ جیسے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ آخر کوئی شخص زہریلے علاقے میں تیز چہل قدمی کرنے کے لئے گھر سے باہر قدم کیوں نکالے گا؟ ہم میں موٹاپے کی 27 فیصد شرح کافی زیادہ ہے، اس ملک میں بھی، اور اس کے باعث ذیابیطس بھی ہوجاتی ہے۔ ساؤتھ برونکس کے ہر چار میں سے ایک بچے کو دمہ کا مرض ہے۔ ہماری یہاں دمہ کی شرح قومی اوسط سطح سے سات گنا زیادہ ہے۔ یہ اثرات ہر کسی کے راستے میں حائل ہیں۔ اور ہم سب کو ٹھوس فضلے کے اخراجات، آلودگی سے وابستہ صحت کے مسائل کے لئے کافی زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے اور اس سے زیادہ قابل نفریں چیز ہمارے نوجوان سیاہ فام اور لاطینی افراد کے جیل جانے کی قیمت ہے جن میں بے شمار ایسی صلاحیتیں چھپی ہوئی ہیں جنہیں استعمال میں نہیں لایا گیا۔ ہمارے 50 فیصد سے زائد باشندے خطِ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں۔ ہم میں سے 25 فیصد بےروزگار ہیں۔ کم آمدنی والے شہری اکثر صحت کی بنیادی دیکھ بھال کے طور پر ہنگامی کمروں کا رخ کرتے ہیں۔ ٹیکس دہندگان کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے اور اس کے کوئی متناسب فوائد بھی نہیں ہوتے۔ غریب لوگ نہ صرف تاحال غریب ہیں بلکہ وہ تاحال بیمار بھی ہیں۔
Fortunately, there are many people like me who are striving for solutions that won't compromise the lives of low-income communities of color in the short term, and won't destroy us all in the long term. None of us want that, and we all have that in common. So what else do we have in common?
خوش قسمتی سے، میری طرح کئی لوگ ان مسائل کا حل نکالنے کی جدوجہد کررہے ہیں اور وہ مختصر مدت میں مختلف رنگتوں کی کم آمدنی والی کمیونٹیوں کی زندگیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور نہ ہی طویل مدت میں ہم سب کو تباہی کی جانب دھکیلیں گے۔ ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں چاہتا، یہ چیز ہم سب میں مشترک ہے۔ چنانچہ اس کے علاوہ ہم میں کیا مشترک ہے؟ سب سے پہلے تو ہم ناقابل یقین حد تک دلکش ہیں ۔۔۔
Well, first of all, we're all incredibly good-looking.
(قہقہے) ۔۔ ہائی اسکول، کالج کے فارغ التحصیل، پوسٹ گریجویٹ ڈگریوں کے حامل، ہم نے دنیا کے دلچسپ
(Laughter)
Graduated high school, college, post-graduate degrees, traveled to interesting places, didn't have kids in your early teens, financially stable, never been imprisoned. OK. Good.
مقامات کی سیر کی ہوئی ہے، نوعمری میں ہمیں بچوں کا بوجھ نہیں اٹھانا پڑا، مالی طور پر مستحکم ہیں، کبھی بھی جیل نہیں گئے۔ ٹھیک۔ اچھا۔ (قہقہے)۔
(Laughter)
لیکن ایک سیاہ فام عورت ہونے کے علاوہ بھی میں کئی لحاظ سے آپ میں سے بیشتر لوگوں سے مختلف ہوں۔
But, besides being a black woman, I am different from most of you in some other ways. I watched nearly half of the buildings in my neighborhood burn down. My big brother Lenny fought in Vietnam, only to be gunned down a few blocks from our home. Jesus. I grew up with a crack house across the street. Yeah, I'm a poor black child from the ghetto. These things make me different from you. But the things we have in common set me apart from most of the people in my community, and I am in between these two worlds with enough of my heart to fight for justice in the other.
میں نے اپنے مقامی علاقے میں لوگوں کو تقریباً نصف عمارتوں کو جلاتے ہوئے دیکھا۔ میرے بڑے بھائی لینی نے ویت نام کی جنگ لڑی، اور وہ اپنے گھر سے محض چند بلاک کے فاصلے پر گولی کا نشانہ بن کر ہلاک ہوگیا۔ مسیح۔ میں نے سڑک کے پار ایک ایسے گھرانے میں پرورش پائی جہاں کوکین فروخت کی جاتی تھی۔ ہاں، میں غریب بستی سے تعلق رکھنے والی ایک سیاہ فام لڑکی ہوں۔ ان چیزوں کی بنا پر میں آپ سے مختلف ہوں۔ لیکن جو چیزیں ہمارے درمیان مشترک ہیں وہی مجھے اپنی کمیونٹی کے بیشتر لوگوں سے ممتاز کرتی ہیں، اور میں ان دو دنیاؤں کے درمیان چل رہی ہوں، جس میں دوسرے میں انصاف کے لئے میرا دل کافی ہے۔ تو ہمارے لئے چیزیں اتنی مختلف کیسے ہو سکتی ہیں؟
So how did things get so different for us? In the late '40s, my dad -- a Pullman porter, son of a slave -- bought a house in the Hunts Point section of the South Bronx, and a few years later, he married my mom. At the time, the community was a mostly white, working-class neighborhood. My dad was not alone. And as others like him pursued their own version of the American dream, white flight became common in the South Bronx and in many cities around the country. Red-lining was used by banks, wherein certain sections of the city, including ours, were deemed off-limits to any sort of investment. Many landlords believed it was more profitable to torch their buildings and collect insurance money rather than to sell under those conditions -- dead or injured former tenants notwithstanding.
40 کی دہائی کے آخری سالوں میں، پل مین پر بطورِ قلی کام کرنے والے میرے باپ، ایک غلام کا بیٹا، ۔۔ نے ساؤتھ برونکس کے ہنٹس پوائنٹ حصے میں ایک گھر خریدا، اور چند سالوں بعد اس نے میری ماں سے شادی کرلی۔ اس وقت، کمیونٹی بیشتر سفید فام، محنت کشوں کے علاقے پر مشتمل تھی۔ میرا باپ تنہا نہیں تھا۔ اور اسی قبیل کے دوسرے لوگوں نے امریکی خواب کی اپنی شکل کی جستجو جاری رکھی، ساؤتھ برونکس اور ملک کے کئی دیگر شہروں سے سفید فام آبادی کا انخلا معمول بن گیا۔ بینکوں کی جانب سے سرخ لکیر استعمال کی جاتی تھی جس میں ہمارے علاقے سمیت شہر کے بعض حصوں کو کسی قسم کی سرمایہ کاری سے محروم رکھا جاتا تھا۔ بہت سے مالکانِ مکان کا یہ خیال تھا کہ اپنی عمارتوں کو آگ لگا کر انشورنس کی رقم حاصل کرنا انہیں ایسی شرائط کے تحت فروخت کرنے سے زیادہ منافع بخش کام تھا ۔۔ چاہے سابقہ کرایہ دار زخمی ہوتے ہوں یا مر جائیں۔ ہنٹس پوائنٹ ماضی میں ایسی کمیونٹی تھا جہاں کے لوگ کام پر پیدل چل کر جایا کرتے تھے،
Hunts Point was formerly a walk-to-work community, but now residents had neither work nor home to walk to. A national highway construction boom was added to our problems. In New York State, Robert Moses spearheaded an aggressive highway-expansion campaign. One of its primary goals was to make it easier for residents of wealthy communities in Westchester County to go to Manhattan. The South Bronx, which lies in between, did not stand a chance. Residents were often given less than a month's notice before their buildings were razed. 600,000 people were displaced. The common perception was that only pimps and pushers and prostitutes were from the South Bronx. And if you are told from your earliest days that nothing good is going to come from your community, that it's bad and ugly, how could it not reflect on you? So now, my family's property was worthless, save for that it was our home, and all we had. And luckily for me, that home and the love inside of it, along with help from teachers, mentors and friends along the way, was enough.
لیکن اب رہائشیوں کے پاس نہ کام تھا نہ گھر جہاں پیدل چل کر جائیں۔ قومی سطح پر شاہراہوں کی تعمیر کے بڑھتے ہوئے رجحان نے بھی ہمارے مسائل میں اضافہ کیا۔ ریاست نیویارک میں، رابرٹ موسز شاہراہوں کی توسیعی مہم کے روح رواں تھے۔ اس مہم کا ایک بنیادی مقصد ویسٹ چیسٹر کاؤنٹی کی دولت مند کمیونٹیوں کے باشندوں کے لئے مین ہٹن تک رسائی کو آسان بنانا تھا۔ وسط میں آنے والے ساؤتھ برونکس کو کوئی موقع نہ ملا۔ رہائشیوں کو ان کی عمارتیں مسمار کرنے سے قبل ایک ماہ سے بھی کم عرصے کا نوٹس دیا جاتا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ 600,000 لوگ بے گھر ہوگئے۔ عام تاثر یہ تھا کہ ساؤتھ برونکس سے تعلق رکھنے والے لوگ صرف دلال، طوائفیں اور منشیات فروش تھے۔ اور اگر آپ کو ابتدائی دنوں سے ہی یہ بتا دیا جائے کہ آپ کی کمیونٹی میں کوئی اچھا کام نہیں ہو سکتا تو یہ چیز بری اور بدنما ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اس کا آپ کی ذات پر اثر نہ پڑے؟ لہٰذا، میرے گھرانے کی املاک اب بے وقعت تھی، ماسوائے اس کے کہ یہ ہمارا گھر اور سب اثاثہ تھا۔ اور میری یہ خوش قسمتی رہی کہ گھر اور اس میں موجود محبت کے ساتھ ساتھ اساتذہ، اتالیقوں اور دوستوں کا ساتھ کافی رہا۔
Now, why is this story important? Because from a planning perspective, economic degradation begets environmental degradation, which begets social degradation. The disinvestment that began in the 1960s set the stage for all the environmental injustices that were to come. Antiquated zoning and land-use regulations are still used to this day to continue putting polluting facilities in my neighborhood. Are these factors taken into consideration when land-use policy is decided? What costs are associated with these decisions? And who pays? Who profits? Does anything justify what the local community goes through? This was "planning" -- in quotes -- that did not have our best interests in mind.
اب، یہ کہانی کیوں اہم ہے؟ کیونکہ منصوبہ بندی کے نقطہ نظر سے، اقتصادی تنزلی ماحولیاتی تنزلی کا باعث بنتی ہے جس کا نتیجہ سماجی تنزلی ہے۔ 1960 کی دہائی میں سرمایہ کاری نکالنے سے مستقبل کی تمام ماحولیاتی نا انصافیوں کی داغ بیل پڑی۔ میرے علاقے میں آلودگی پیدا کرنے والی سہولیات کا قیام جاری رکھنے کے لئے آج بھی پرانی طرز کی علاقہ بندی اور زمین کے استعمال کے ضوابط سے استفادہ کیا جاتا ہے۔ کیا زمین کے استعمال کی پالیسی کا تعین کرتے وقت ان عوامل کو مدِنظر رکھا جاتا ہے؟ ان فیصلوں کے ساتھ کیا اخراجات وابستہ ہیں؟ اور انہیں کون ادا کرتا ہے؟ فائدہ کس کو ہے؟ مقامی کمیونٹی کو کس عذاب سے گزرنا پڑتا ہے، کیا کوئی اس کا جواز پیش کر سکتا ہے؟ یہ "منصوبہ بندی" ۔۔ واوین میں ۔۔ تھی جس نے کبھی ہمارے بہترین مفادات کو ذہن میں نہیں رکھا۔ جب ایک بار ہمیں اس کا احساس ہوگیا، تو ہم نے فیصلہ کیا کہ اپنی منصوبہ بندی کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔
Once we realized that, we decided it was time to do our own planning. That small park I told you about earlier was the first stage of building a Greenway movement in the South Bronx. I wrote a one-and-a-quarter-million dollar federal transportation grant to design the plan for a waterfront esplanade with dedicated on-street bike paths. Physical improvements help inform public policy regarding traffic safety, the placement of the waste and other facilities, which, if done properly, don't compromise a community's quality of life. They provide opportunities to be more physically active, as well as local economic development. Think bike shops, juice stands. We secured 20 million dollars to build first-phase projects. This is Lafayette Avenue -- and that's redesigned by Mathews Nielsen Landscape Architects. And once this path is constructed, it'll connect the South Bronx with more than 400 acres of Randall's Island Park. Right now we're separated by about 25 feet of water, but this link will change that.
وہ چھوٹا پارک جس کے متعلق میں نے آپ سے پہلے ذکر کیا وہ ساؤتھ برونکس میں ایک سبز تحریک کو فروغ دینے کا پہلا مرحلہ تھا۔ میں نے ایک اعشاریہ پچیس ملین ڈالر کی وفاقی آمدورفت گرانٹ کو گھاٹ کے ساتھ ایک سیر گاہ کی تخلیق کے لئے لکھا جہاں سڑک پر سائیکلیں چلانے کے لئے وقف راستے بنے ہوں۔ ظاہری اصلاحات ٹریفک کی حفاظت، فضلہ ٹھکانے لگانے اور دیگر سہولیات، کے متعلق سرکاری پالیسی کو مطلع کرنے میں مدد دیتی ہیں جنہیں اگر موزوں طریقے سے سر انجام دیا جائے تو ان سے کمیونٹی کے معیارِ زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ وہ مقامی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ جسمانی چستی کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ سائیکلوں کی دکانوں، جوس کے مراکز کے متعلق سوچیں۔ ہم نے پہلے مرحلے کے منصوبوں کی تیاری کے لئے 20$ ملین ڈالر کا بندوبست کیا۔ یہ لافئیٹ ایونیو ہے اور اس کا نمونہ میتھیوز نیلسن قدرتی مناظر کے ماہرینِ تعمیرات نے تیار کیا ہے۔ ایک بار جب یہ راستہ تعمیر ہوگیا تو یہ ساؤتھ برونکس کو رانڈل آئی لینڈ پارک کے 400 ایکڑ سے زائد رقبے سے ملا دے گا۔ اس وقت تقریباً 25 فٹ پانی نے ہمیں جدا کر رکھا ہے لیکن یہ رابطہ اسے تبدیل کر دے گا۔ چونکہ ہم قدرتی ماحول کو پروان چڑھا رہے ہیں، اس کی کثرت ہمیں اس سے زیادہ لوٹائے گی۔
As we nurture the natural environment, its abundance will give us back even more. We run a project called the Bronx [Environmental] Stewardship Training, which provides job training in the fields of ecological restoration, so that folks from our community have the skills to compete for these well-paying jobs. Little by little, we're seeding the area with green-collar jobs -- and with people that have both a financial and personal stake in their environment. The Sheridan Expressway is an underutilized relic of the Robert Moses era, built with no regard for the neighborhoods that were divided by it. Even during rush hour, it goes virtually unused. The community created an alternative transportation plan that allows for the removal of the highway. We have the opportunity now to bring together all the stakeholders to re-envision how this 28 acres can be better utilized for parkland, affordable housing and local economic development.
ہم برونکس ماحولیاتی انتظام کی تربیت نامی ایک منصوبہ چلا رہے ہیں جو ماحولیاتی بحالی کے شعبوں میں ملازمت کی تربیت فراہم کرتا ہے، تاکہ ہماری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے پاس ان بہتر تنخواہ والی نوکریوں کے لئے مقابلہ جاتی صلاحیتیں موجود ہوں۔ تھوڑا تھوڑا کر کے ہم علاقے میں ماحولیات کے شعبے میں ملازمتیں فراہم کر رہے ہیں ۔۔ تاکہ لوگوں کی ماحول میں مالی اور ذاتی دلچسپی دونوں برقرار رہیں۔ شیری ڈن ایکسپریس وے رابرٹ موسز عہد کی باقیات میں سے ہے جس سے مکمل استفادہ نہیں کیا گیا، اس کی تعمیر میں ان مقامی علاقوں کا بالکل خیال نہیں رکھا گیا تھا جو اس کے باعث تقسیم ہوئے۔ یہاں تک کے بھیڑ کے اوقات میں بھی، اسے حقیقتاً کوئی استعمال نہیں کرتا۔ کمیونٹی نے ایک متبادل آمدورفت کا منصوبہ تیار کیا جس میں شاہراہ کے استعمال کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ ہمیں اب یہ موقع ملا ہے کہ تمام دلچسپی رکھنے والے افراد کو جمع کر کے تبادلہ خیال کریں کہ کس طرح 28 ایکڑ پر مبنی اس رقبے کو پارک کی زمین، قابلِ استطاعت گھروں اور مقامی اقتصادی ترقی کے لئے بہتر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
We also built New York City's first green and cool roof demonstration project on top of our offices. Cool roofs are highly-reflective surfaces that don't absorb solar heat, and pass it on to the building or atmosphere. Green roofs are soil and living plants. Both can be used instead of petroleum-based roofing materials that absorb heat, contribute to urban "heat island" effect and degrade under the sun, which we in turn breathe. Green roofs also retain up to 75 percent of rainfall, so they reduce a city's need to fund costly end-of-pipe solutions -- which, incidentally, are often located in environmental justice communities like mine. And they provide habitats for our little friends!
ہم نے اپنے دفاتر کے بالائی حصے پر نیویارک شہر کے پہلے سبز اور ٹھنڈے چھت کا نمونہ بھی تعمیر کیا ہے۔ ٹھنڈے چھت وہ انعکاسی سطحیں ہیں جو سورج کی روشنی کو جذب کرکے اسے عمارت یا ماحول کو منتقل نہیں کرتیں۔ سبز چھتیں مٹی اور جاندار پودوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ دونوں کو پٹرولیم پر مبنی چھتوں کے مواد کی بجائے استعمال کیا جا سکتا ہے جو حرارت کو جذب کرتے ہوئے شہری "جزیرہ حرارت" کے اثر میں شامل ہوتی ہیں اور سورج کے نیچے تنزلی کی جانب مائل ہوتی ہے اور ہم اس فضا میں سانس لیتے ہیں۔ سبز چھتیں 75 فیصد بارش کا پانی محفوظ رکھتی ہیں اور اس طرح وہ پانی کی صفائی کے مہنگے حل پر رقم خرچ کرنے کی شہری ضروریات میں کمی لاتی ہیں ۔۔ جو اتفاق سے اکثر ماحولیاتی انصاف کمیونٹیوں میں واقع ہیں مثلاً کانیں۔ اور وہ ہمارے ننھے دوستوں کے لئے مسکن بھی فراہم کرتی ہیں! تو ۔۔ (قہقہے) ۔۔ اچھا ہے نا!
[Butterfly]
(Laughter)
So cool!
بہرحال، مظاہرے کا منصوبہ ہمارے اپنے سبز چھتوں کی تنصیب کے کاروبار کا ایک نقطہ آغاز ہے،
Anyway, the demonstration project is a springboard for our own green roof installation business, bringing jobs and sustainable economic activity to the South Bronx.
جو ساؤتھ برونکس میں ملازمتیں اور پائیدار اقتصادی سرگرمی لائے گا۔ (قہہقے)۔ (تالیاں)۔ مجھے بھی یہ پسند ہے۔
[Green is the new black ...]
(Laughter) (Applause)
I like that, too.
بہرحال، مجھے علم ہے کہ کرس نے ہمیں یہاں اس کی مہم چلانے سے منع کیا تھا،
Anyway, I know Chris told us not to do pitches up here, but since I have all of your attention: We need investors. End of pitch. It's better to ask for forgiveness than permission. Anyway --
لیکن میں نے چونکہ آپ کی تمام تر توجہ حاصل کرلی ہے، مجھے سرمایہ کاروں کی ضرورت ہے۔ اختتامِ مہم۔ اجازت کی بجائے معافی کا خواستگار ہونا بہتر ہے۔ بہرحال ۔۔ (قہقہے)۔ (تالیاں)۔
(Laughter)
(Applause)
اچھا تو کٹرینہ طوفان کی بات ہوجائے۔ کٹرینہ سے قبل، ساؤتھ برونکس اور نیو اورلینز کے نویں حلقے میں بہت
OK. Katrina.
Prior to Katrina, the South Bronx and New Orleans' Ninth Ward had a lot in common. Both were largely populated by poor people of color, both hotbeds of cultural innovation: think hip-hop and jazz. Both are waterfront communities that host both industries and residents in close proximity of one another. In the post-Katrina era, we have still more in common. We're at best ignored, and maligned and abused, at worst, by negligent regulatory agencies, pernicious zoning and lax governmental accountability. Neither the destruction of the Ninth Ward nor the South Bronx was inevitable. But we have emerged with valuable lessons about how to dig ourselves out. We are more than simply national symbols of urban blight or problems to be solved by empty campaign promises of presidents come and gone. Now will we let the Gulf Coast languish for a decade or two, like the South Bronx did? Or will we take proactive steps and learn from the homegrown resource of grassroots activists that have been born of desperation in communities like mine?
سی چیزیں مشترک تھیں۔ دونوں میں زیادہ تر آبادی سیاہ فام غریب لوگوں پر مشتمل تھی، دونوں ثقافتی اختراع کا گڑھ تھے: ہپ ہاپ اور جاز پر غور کریں۔ دونوں گھاٹ کے کنارے آباد کمیونٹیاں ہیں جہاں صنعتیں اور رہائشی ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ موجود ہیں۔ کٹرینہ کے بعد کے عہد میں، ابھی تک ہمارے درمیان بہت کچھ مشترک ہے۔ لاپروا منتظم اداروں، مضر علاقہ بندی اور سست حکومتی احتساب کے باعث ہمیں بہترین طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے اور بدترین طور پر بدنامی اور زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ نویں حلقے اور ساؤتھ برونکس دونوں میں سے کسی کی تباہی بھی یقینی نہیں تھی۔ لیکن ہم اس بحران سے انتہائی قیمتی سبق سیکھ کر باہر نکلے ہیں کہ اپنی مدد آپ کیسے کی جائے۔ ہم شہری تباہی کی قومی علامات سے کچھ زیادہ ہی ہیں۔ یا پھر آنے جانے والے صدور کی انتخابی مہموں کے دوران کھوکھلے نعروں سے مسائل حل ہوجائیں گے۔ کیا ہم گلف کوسٹ کےعلاقوں کو ساؤتھ برونکس کی مانند ایک یا دو دہائیوں تک سڑنے دیں؟ یا پھر ہم پیش بینی کے اقدامات اٹھائیں گے اور ملک کے اندر انتہائی زیریں سطح پر کام کرنے والے فعال کارکنوں کے اثاثے سے سیکھیں گے جو میری کمیونٹی جیسے علاقوں میں پائی جانے والی مایوسی کے باعث پیدا ہوئے ہیں۔ میری بات سنیں، میں افراد، کارپوریشنوں یا حکومت سے توقع نہیں رکھتی کہ وہ دنیا کو صرف اس لئے ایک بہتر
Now listen, I do not expect individuals, corporations or government to make the world a better place because it is right or moral. This presentation today only represents some of what I've been through. Like a tiny little bit. You've no clue. But I'll tell you later, if you want to know.
جگہ بنائیں گے کیونکہ یہ کام درست یا اخلاقی طور پر جائز ہے۔ آج کا یہ تعارف ان حالات کا ایک مختصر خلاصہ پیش کرتا ہے جس میں سے مجھے گزرنا پڑا ہے یہ بہت تھوڑا ہے۔ آپ اندازہ ہی نہیں لگا سکتے۔ لیکن اگر آپ جاننا چاہیں تو میں بعد میں آپ کو بتا سکتی ہوں۔
(Laughter)
لیکن ۔۔ میں جانتی ہوں کہ یہ فیصلہ کن نقطہ یا کسی کے ذہن میں اس کا تاثر ہے، جو
But -- I know it's the bottom line, or one's perception of it, that motivates people in the end. I'm interested in what I like to call the "triple bottom line" that sustainable development can produce. Developments that have the potential to create positive returns for all concerned: the developers, government and the community where these projects go up.
لوگوں کی بالآخر حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ میں اس چیز میں دلچسپی رکھتی ہوں جسے میں "تین گنا فیصلہ کن نقطہ" کہتی ہوں جسے پائیدار ترقی پیدا کر سکتی ہے۔ وہ ترقی جس میں تمام متعلقہ افراد کیلئے مثبت فوائد پیدا کرنے کی صلاحیت ہے: مکانات تعمیر کرنے والے، حکومت اور کمیونٹی جہاں ان منصوبوں کو عملی شکل دی جاتی ہے۔ اس وقت، یہ نیویارک شہر میں نہیں ہو رہا۔
At present, that's not happening in New York City. And we are operating with a comprehensive urban-planning deficit. A parade of government subsidies is going to propose big-box and stadium developments in the South Bronx, but there is scant coordination between city agencies on how to deal with the cumulative effects of increased traffic, pollution, solid waste and the impacts on open space. And their approaches to local economic and job development are so lame it's not even funny. Because on top of that, the world's richest sports team is replacing the House That Ruth Built by destroying two well-loved community parks. Now, we'll have even less than that stat I told you about earlier. And although less than 25 percent of South Bronx residents own cars, these projects include thousands of new parking spaces, yet zip in terms of mass public transit. Now, what's missing from the larger debate is a comprehensive cost-benefit analysis between not fixing an unhealthy, environmentally-challenged community, versus incorporating structural, sustainable changes. My agency is working closely with Columbia University and others to shine a light on these issues.
اور ہمیں جامع شہری منصوبہ بندی کے خسارے کا سامنا ہے۔ حکومتی رعایتیں ساؤتھ برونکس میں مجوزہ بڑے اسٹوروں اور اسٹیڈیم کی پیشرفت پر دی جا رہی ہیں لیکن بڑھتی ہوئی ٹریفک، آلودگی، ٹھوس فضلوں اور ان کے کھلی جگہوں پر اثرات سے نمٹنے کے لئے شہری اداروں کے درمیان تعاون بہت کم ہے۔ اور مقامی اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ان کے طریقے اتنے بودے ہیں کہ اب ان پر ہنسی بھی نہیں آتی۔ کیونکہ ان سب سے بڑھ کر دنیا کی امیر ترین کھیلوں کی ٹیم دو محبوب کمیونٹی پارکوں کو تباہ کرکے گھر جو رتھ نے تعمیر کیا نامی اسٹیڈیم کو تبدیل کر رہی ہے۔ اب ہمارے پاس ان اعداد و شمار سے بھی کم ہوگا جو میں نے آپ کو پہلے بتایا تھا۔ اور اگرچہ ساؤتھ برونکس کے 25 فیصد سے بھی کم رہائشیوں کے پاس اپنی کاریں ہیں، ان منصوبوں میں ہزاروں پارکنگ کی جگہیں شامل ہیں، جبکہ عوامی ذرائع آمدورفت کی سہولت کے لحاظ سے وہ صفر ہیں۔ اب اس طویل بحث سے جو چیز محروم رہ رہی ہے وہ ہے جامع تجزیہ فوائد لاگت جو غیر صحت مند، ماحولیاتی مسائل کا شکار کمیونٹی کے مقابلے میں عمارتوں، پائیدار تبدیلیوں کو طے کرنا ہے۔ میرا ادارہ ان معاملات پر روشنی ڈالنے کے لئے کولمبیا یونیورسٹی اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
Now let's get this straight: I am not anti-development. Ours is a city, not a wilderness preserve. And I've embraced my inner capitalist. And, but I don't have --
اب سیدھی بات کرلی جائے۔ میں ترقی کے خلاف نہیں ہوں۔ یہ ہمارا شہر ہے، کوئی تحفظ یافتہ جنگلی علاقہ نہیں۔ اور میں نے اپنے اندر موجود سرمایہ دار کو گلے لگا لیا ہے۔ اور غالباً آپ سب کے اندر بھی یہ ہوگا۔ اگر نہیں ہے تو آپ کو اس کی ضرورت ہے۔
(Laughter)
You probably all have, and if you haven't, you need to.
(قہقہے)۔ تو مجھے تعمیر کرنے والوں کی جانب سے رقم کمانے پر کوئی اعتراض نہیں۔
(Laughter)
So I don't have a problem with developers making money. There's enough precedent out there to show that a sustainable, community-friendly development can still make a fortune. Fellow TEDsters Bill McDonough and Amory Lovins -- both heroes of mine by the way -- have shown that you can actually do that. I do have a problem with developments that hyper-exploit politically vulnerable communities for profit. That it continues is a shame upon us all, because we are all responsible for the future that we create. But one of the things I do to remind myself of greater possibilities, is to learn from visionaries in other cities. This is my version of globalization.
اس چیز کی کافی مثالیں موجود ہیں کہ ایک پائیدار، کمیونٹی دوست ترقی میں بھی کافی رقم کمائی جا سکتی ہے۔ TED کے ساتھی بل مک ڈونف اور ایمری لووینز، دونوں میرے لئے ہیرو ہیں، نے یہ دکھایا ہے کہ آپ درحقیقت یوں کر سکتے ہیں۔ میں اس ترقی کو پسند نہیں کرتی جو منافع کمانے کے لئے سیاسی طور پر محروم کمیونٹیوں کا حد سے زیادہ استحصال کرتی ہے۔ اس کا جاری رہنا ہم سب کے لئے باعث شرم ہے، کیونکہ ہم سب اپنے تخلیق شدہ مستقبل کے لئے ذمہ دار ہیں۔ لیکن بڑے امکانات کے لئے میں دیگر شہروں میں موجود صاحبانِ بصیرت سے سیکھنا چاہتی ہوں۔ یہ عالمگیریت کا میرا نقطہ نظر ہے۔ بوگوٹا کو لے لیں۔ غریب، لاطینی، جو مفرور مجرموں کے ہاتھوں بندوق کی خونریزی اور منشیات کی تجارت
Let's take Bogota. Poor, Latino, surrounded by runaway gun violence and drug trafficking; a reputation not unlike that of the South Bronx. However, this city was blessed in the late 1990s with a highly-influential mayor named Enrique Peñalosa. He looked at the demographics. Few Bogotanos own cars, yet a huge portion of the city's resources was dedicated to serving them. If you're a mayor, you can do something about that. His administration narrowed key municipal thoroughfares from five lanes to three, outlawed parking on those streets, expanded pedestrian walkways and bike lanes, created public plazas, created one of the most efficient bus mass-transit systems in the entire world. For his brilliant efforts, he was nearly impeached. But as people began to see that they were being put first on issues reflecting their day-to-day lives, incredible things happened. People stopped littering. Crime rates dropped, because the streets were alive with people. His administration attacked several typical urban problems at one time, and on a third-world budget, at that. We have no excuse in this country, I'm sorry. But the bottom line is: their people-first agenda was not meant to penalize those who could actually afford cars, but rather, to provide opportunities for all Bogotanos to participate in the city's resurgence. That development should not come at the expense of the majority of the population is still considered a radical idea here in the U.S. But Bogota's example has the power to change that.
میں پھنسے ہوئے ہیں: ایک ایسی بدنامی جو ساؤتھ برونکس سے مختلف نہیں ہے۔ لیکن 1990 کی دہائی میں اینرک پینالوسا نامی ایک انتہائی بارسوخ میئر کے باعث شہر میں سکون ہوگیا۔ انہوں نے آبادی کی نسلی تقسیم کا جائزہ لیا۔ بوگوٹا کے چند ایک ہی باشندوں کے پاس کار تھی لیکن شہری وسائل کا بڑا حصہ ان کی خدمت کے لئے وقف کیا گیا۔ اگر آپ کوئی میئر ہیں تو آپ اس کے متعلق کچھ کر سکتے ہیں۔ ان کی انتظامیہ نے شہر کی مرکزی گزر گاہوں کو پانچ لینوں سے کم کرکے تین لینوں کا کر دیا، ان سڑکوں پر پارکنگ خلاف قانون قرار دے دی، پیدل چلنے والوں اور سائیکل چلانے والوں کے راستوں کو توسیع دی، عوامی پلازے قائم کیے، اور ایک انتہائی مؤثر بس کے عوامی سفر کا نظام قائم کیا جس کی دنیا میں مثال ملنی مشکل ہے۔ ان کی شاندار کوششوں پر انہیں تقریباً مواخذے کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن جب لوگوں نے یہ دیکھنا شروع کیا کہ ان کی روز مرہ زندگیوں کی عکاسی کرنے والے معاملات میں انہیں فوقیت دی جا رہی تھی تو ناقابل یقین واقعات ہونے لگے۔ لوگوں نے کوڑا پھینکنا روک دیا۔ جرائم کی شرح کم ہوگئی۔ کیونکہ سڑکوں پر لوگوں کی رونق تھی۔ ان کی انتظامیہ نے کئی مخصوص شہری مسائل کو ایک ہی بار ہدف بنایا، اور یہ سب انہوں نے تیسری دنیا کے ملک کے بجٹ سے کیا۔ مجھے افسوس ہے لیکن ہمارے پاس اس ملک میں بہانہ بنانے کی کوئی گنجائش نہیں۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ لوگوں کو پہلے آگے لانے کے ایجنڈے کا یہ مطلب نہیں تھا کہ ان لوگوں کو سزا دی جائے جو کاروں کے مالک ہیں، بلکہ بوگوٹا کے تمام شہریوں کو شہر کی بحالی میں شرکت کا موقع فراہم کیا جائے۔ یہ بات کہ ترقی اکثریتی آبادی کی قربانی پر نہیں ہونی چاہیے، اب بھی امریکا میں ایک انقلابی خیال تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن بوگوٹا کی مثال میں اسے تبدیل کرنے کی طاقت ہے۔
You, however, are blessed with the gift of influence. That's why you're here and why you value the information we exchange. Use your influence in support of comprehensive, sustainable change everywhere. Don't just talk about it at TED. This is a nationwide policy agenda I'm trying to build, and as you all know, politics are personal. Help me make green the new black. Help me make sustainability sexy. Make it a part of your dinner and cocktail conversations. Help me fight for environmental and economic justice. Support investments with a triple-bottom-line return. Help me democratize sustainability by bringing everyone to the table, and insisting that comprehensive planning can be addressed everywhere. Oh good, glad I have a little more time!
تاہم، آپ کو دولت کی نعمت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ یہاں موجود ہیں اور اسی لئے آپ ان معلومات کی قدر کرتے ہیں جن کا یہاں تبادلہ ہوتا ہے۔ ہر جگہ جامع پائیدار تبدیلی کی حمایت میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔ صرف TED پر ہی اس کے متعلق گفتگو نہ کریں۔ یہ ایک ملک گیر پالیسی ایجنڈا ہے جو میں بنانے کی کوشش کر رہی ہوں اور جیسا کہ آپ کو علم ہے سیاست ذاتی ہوتی ہے۔ سبز کو نیا سیاہ بنانے میں میری مدد کریں۔ پائیداری کو سیکسی بنانے میں میری مدد کریں۔ اسے اپنے عشائیوں اور شراب پارٹیوں پر گفتگو کا موضوع بنا لیں۔ ماحولیات اور معاشی انصاف کے لئے لڑنے میں میری مدد کریں۔ عوام، دنیا اور منافع کو سامنے رکھنے والی سرمایہ کاریوں کی مدد کریں۔ پائیداری کو جمہوری طریقے سے بدلنے میں میری مدد کے لئے ہر شخص کو میز پر لا کر اس بات پر اصرار کریں کہ جامع منصوبہ بندی کے مسئلے کو ہر جگہ حل کیا جا سکتا ہے۔ اچھا، شکر ہے کہ میرے پاس مزید کچھ وقت ہے!
Listen -- when I spoke to Mr. Gore the other day after breakfast, I asked him how environmental justice activists were going to be included in his new marketing strategy. His response was a grant program. I don't think he understood that I wasn't asking for funding. I was making him an offer.
سنیں ۔۔ جب ایک دن میں نے ناشتے کے بعد جناب گور سے بات کی تو میں نے ان سے پوچھا کہ ان کی نئی مارکیٹنگ حکمت عملی میں ماحولیاتی انصاف کے سرگرم کارکنوں کو کیسے شامل کیا جائے گا۔ ان کا جواب ایک گرانٹ پروگرام تھا۔ میرا خیال ہے کہ انہیں سمجھ نہیں آئی کہ میں رقم کا نہیں پوچھ رہی تھی۔ میں تو انہیں پیشکش کر رہی تھی۔ (تالیاں)۔
(Applause)
What troubled me was that this top-down approach is still around. Now, don't get me wrong, we need money.
مجھے اس بات سے دکھ ہوا کہ معلومات کی فراہمی کا غالب طریقہ اب بھی بلائی سطح سے زیریں سطح تک ہے۔ اب مجھے غلط نہ سمجھیں، ہمیں رقم کی ضرورت ہے۔ (قہقہے)۔
(Laughter)
But grassroots groups are needed at the table during the decision-making process. Of the 90 percent of the energy that Mr. Gore reminded us that we waste every day, don't add wasting our energy, intelligence and hard-earned experience to that count.
فیصلہ سازی کے عمل کے دوران زیریں سطح پر کام کرنے والے گروپوں کی مذاکراتی میز پر ضرورت ہے۔ جناب گور نے ہمیں یاد کروایا کہ ہم 90 فیصد توانائی روز ضائع کرتے ہیں، اس میں ہماری توانائی، ذہانت اور سخت محنت سے حاصل شدہ تجربے کا ضیاع نہیں شمار کیا گیا۔ (تالیاں)۔
(Applause)
میں اتنی دور سے آپ سے اس طرح ملنے آئی ہوں۔
I have come from so far to meet you like this. Please don't waste me. By working together, we can become one of those small, rapidly-growing groups of individuals who actually have the audacity and courage to believe that we actually can change the world. We might have come to this conference from very, very different stations in life, but believe me, we all share one incredibly powerful thing. We have nothing to lose and everything to gain.
براہِ کرم، مجھے ضائع نہ کریں۔ مل جل کر کام کرتے ہوئے ہم ان چھوٹے، تیزی سے فروغ پاتے افراد کے گروپ بن سکتے ہیں جن میں اس خیال پر ڈھیٹ پن اور جرأت پائی جاتی ہے کہ ہم درحقیقت دنیا کو بدل سکتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ ہم اس کانفرنس میں دنیا کے مختلف شعبوں سے آئے ہوں لیکن میری بات کا یقین کریں ہم سب میں ایک ناقابل یقین حد تک مضبوط چیز مشترک ہے ۔۔ ہمارے پاس کھونے کے لئے کچھ نہیں ہے اور ہر چیز حاصل ہی ہوگی۔ خدا حافظ! (تالیاں)
Ciao, bellos!
(Applause)