So I was trained to become a gymnast for two years in Hunan, China in the 1970s. When I was in the first grade, the government wanted to transfer me to a school for athletes, all expenses paid. But my tiger mother said, "No." My parents wanted me to become an engineer like them. After surviving the Cultural Revolution, they firmly believed there's only one sure way to happiness: a safe and well-paid job. It is not important if I like the job or not.
میں نے جمناسٹک کی باقاعدہ تربیت حاصل کی تھی . دو سال تک ، 1970 کی دہائی میں ، چین کے شہر حنان میں. جب میں پہلی جماعت میں تھی تو حکومت نے ، مجھے اتھلیٹس کے اسکول میں بھیجنے کی خواہش کی . تمام اخراجات ادا کر دیے گۓ، لیکن میری غصیلی ماں نے مجھے بھیجنے سے انکار کر دیا . مرے والدین چاہتے تھے کہ میں ان کی طرح ایک انجنیئر بنوں . ثقافتی انقلاب سے بچ جانے کے بعد ، انھیں یقین کامل تھا کہ خوشیوں کی طرف صرف ایک ہی راستہ جاتا ہے اور وہ ہے ایک محفوظ اور معیاری ملازمت . یہ اہم نہیں ہے کہ وہ ملازمت مجھے پسند ہے یا نہیں .
But my dream was to become a Chinese opera singer. That is me playing my imaginary piano. An opera singer must start training young to learn acrobatics, so I tried everything I could to go to opera school. I even wrote to the school principal and the host of a radio show. But no adults liked the idea. No adults believed I was serious. Only my friends supported me, but they were kids, just as powerless as I was. So at age 15, I knew I was too old to be trained. My dream would never come true. I was afraid that for the rest of my life some second-class happiness would be the best I could hope for.
مگر میرا خواب تو تھا کہ میں چینی اوپیرا گلوکارہ بنوں . میں خیالوں میں پیانو بجاتی , اوپیرا سنگر بننے کے لئے بچپن سے تربیت کی ضرورت ہوتی ہے . تاکہ کرتب سیکھ سکیں , میں نے اوپیرا جانے کے لئے تمام کوششیں کر ڈالیں . یہاں تک کے اسکول کی پرنسپل کو بھی لکھا ، اور ایک ریڈیو شو کے میزبان کو بھی . مگر بڑوں کو یہ خیال پسند نہیں آیا . بڑوں کو ذرا احساس نہیں تھا کہ میں اس بارے میں سنجیدہ ہوں . صرف میرے دوستوں کو احساس تھا ،لیکن وہ سب بچے تھے , اتنے ہی کمزور جتنی کے میں خود . 15 سال کی عمر میں مجھے احساس ہوا کے اب میری عمر تربیت حاصل کرنے کے قابل نہیں رہی . میرا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا . میں خوف زدہ تھی کہ کہ اب بقیہ زندگی ایک جعلی خوشی کی امید میں گزرے گی .
But that's so unfair. So I was determined to find another calling. Nobody around to teach me? Fine. I turned to books.
لیکن یہ سراسر نا انصافی ہے . میں ایک اور موقعہ کی تلاش لئے ثابت قدم تھی . مجھے سکھانے کی لئے کوئی نہیں ؟ ٹھیک ہے . میں نے کتابوں کا رخ کیا .
I satisfied my hunger for parental advice from this book by a family of writers and musicians.["Correspondence in the Family of Fou Lei"]
کتابوں کی شکل میں مجھے والدین کی رہنمائی کا اطمینان حاصل ہوا . مصنفوں اور موسیقاروں کی خاندان کی لکھی ایک کتاب "فو لی کی خاندان میں رابطہ "
I found my role model of an independent woman when Confucian tradition requires obedience.["Jane Eyre"]
میں مجھے ایک خود مختار خاتون کی مثالی شکل مل گئی . جین ائر کی کتاب سے فلسفہ حیات
And I learned to be efficient from this book.["Cheaper by the Dozen"]
ڈوزن کی کتاب" چیپر" سے میں نے صلاحیت سیکھی .
And I was inspired to study abroad after reading these.
یہ سب پڑھنے کی بعد مجھ میں خواہش پیدا ہوئی کہ میں بیرون ملک جا کر اس کا مطالعہ کروں .
["Complete Works of Sanmao" (aka Echo Chan)] ["Lessons From History" by Nan Huaijin]
سنماؤ کی "مکمل کام " نن ہواجین کی "تاریخ سے اسباق "
I came to the U.S. in 1995, so which books did I read here first? Books banned in China, of course. "The Good Earth" is about Chinese peasant life. That's just not convenient for propaganda. Got it. The Bible is interesting, but strange. (Laughter) That's a topic for a different day. But the fifth commandment gave me an epiphany: "You shall honor your father and mother." "Honor," I said. "That's so different, and better, than obey." So it becomes my tool to climb out of this Confucian guilt trap and to restart my relationship with my parents.
میں امریکا میں 1995 میں آیئ , تو میں نے سب سے پہلے کونسی کتابیں پڑھیں ؟ ظاہر ہے وہ کتابیں جو چین میں ممنوع ہیں . "اچھی زمین" ایک چینی کسان کی زندگی پر مبنی کتاب ہے . تشہیر کے لئے یہ آسان نہیں ، سمجھ گئی . بائبل دلچسپ ہے لیکن عجیب, (ہنسی ) یہ موضوع کسی اور دن کے لئے. لیکن پانچویں حکم سے مجھ پر ایک اور چیزکا ظہور ہوا : "اپنی ماں اور اپنے باپ کی عزت کرو " . "عزت " میں نے کہا ، یہ کتنا الگ ہے , "فرمان برداری" سے بھی بڑھ کر یہ میرا ہتھیار تھا باہر نکلنے کے لئے ، اس احساس جرم سے اور اپنے والدین سے دوبارہ رشتہ استوار کرنے کا .
Encountering a new culture also started my habit of comparative reading. It offers many insights. For example, I found this map out of place at first because this is what Chinese students grew up with. It had never occurred to me, China doesn't have to be at the center of the world. A map actually carries somebody's view. Comparative reading actually is nothing new. It's a standard practice in the academic world. There are even research fields such as comparative religion and comparative literature.
ایک نئے ثقافتی تعلق سے مجھ میں تقابلی خواندگی کی عادت پیدا ہو گئی . یہ بصیرت کے بہت سے پہلو روشن کرتی ہے . مثال کے طور پر , پہلے مجھے یہ نقشہ غلط لگا کیوں کہ چینی طالب علموں نے صرف اس کو ہی ہمیشہ دیکھا مجھے کبھی نہیں لگا کہ چین کو دنیا کے مرکز میں نہیں ہونا ہے نقشہ در اصل کسی ایک انفرادی نقطۂ نگاہ کا عکاس ہے . تقابلی خواندگی دراصل کوئی نئی چیز نہیں ہے . علمی حلقوں میں یہ روزانہ کا معمول ہے . یہاں تک کے اس میں تحقیق کے شعبہ جات ہیں جیسے تقابلی مذھب ،تقابلی ادب .
Compare and contrast gives scholars a more complete understanding of a topic. So I thought, well, if comparative reading works for research, why not do it in daily life too? So I started reading books in pairs. So they can be about people -- ["Benjamin Franklin" by Walter Isaacson]["John Adams" by David McCullough] -- who are involved in the same event, or friends with shared experiences. ["Personal History" by Katharine Graham]["The Snowball: Warren Buffett and the Business of Life," by Alice Schroeder] I also compare the same stories in different genres -- (Laughter) [Holy Bible: King James Version]["Lamb" by Chrisopher Moore] -- or similar stories from different cultures, as Joseph Campbell did in his wonderful book.["The Power of Myth" by Joseph Campbell] For example, both the Christ and the Buddha went through three temptations. For the Christ, the temptations are economic, political and spiritual. For the Buddha, they are all psychological: lust, fear and social duty -- interesting.
فرق اور تقابل, عالموں کو موضوع کی مکمل سمجھ بوجھ عطا کرتا ہے . تو میں نے سوچا کہ اگر تقابلی خواندگی , تحقیق میں مدد گار ثابت ہوتی ہے تو کیوں نہ اس کو معمولات زندگی میں شامل کیا جائے ? تو میں نے دو دو کر کے کتابیں پڑھنا شروع کیں . یہ لوگوں کے متعلق بھی ہو سکتیں ہیں -- والٹر عساک سن کی "بینجامن فرینکلن " ڈیوڈ مک کلّوگ کی "جان آدم ". وہ لوگ جو اس قسم کے واقعات سے تعلق رکھتے ہیں , یا پھر وہ دوست جو ایک جیسے تجربات سے گزرے ہوتے ہیں , کتھرین گراہم کی کتاب "پرسنل ہسٹری "، وارن بفے کی کتاب "دی سنو بال"' اور ایلس شروڈر کی کتاب "بزنس آف لائف ". میں ان کہانیوں کا مختلف اقسام کی کہانیوں سے موازنہ کرتی ھوں.(ہنسی ) -- کنگ جیمز کی پیش کردہ بائبل مقدس ، "کرسفور مور کی کتاب "لیمب" یا پھر مختلف ثقافتی حلقوں کی ایک سی کہانیاں , جیسا کہ جوزف کمبیل نے اپنی لاجواب کتاب "دی پاور آف متھ" میں لکھا ہے. مثال کے طور پر Christ اور Buddha تین طرح کی آزمائشوں میں سے گزرے , , Christ کی آزمائش تھیں اقتصادی ، سیاسی اور روحانی . Buddha کے لئے نفسیاتی نفسانی ، معاشرتی ذمہ داری اور خوف -- دلچسپ بات ہے.
So if you know a foreign language, it's also fun to read your favorite books in two languages. ["The Way of Chuang Tzu" Thomas Merton]["Tao: The Watercourse Way" Alan Watts] Instead of lost in translation, I found there is much to gain. For example, it's through translation that I realized "happiness" in Chinese literally means "fast joy." Huh! "Bride" in Chinese literally means "new mother." Uh-oh. (Laughter)
اگر آپ کوئی اور غیر ملکی زبان جانتے ہیں, تو مزے کی بات ہے اپنی پسندیدہ کتاب کو دو الگ الگ زبانوں میں پڑھنا بھی . تھامس مرٹون کی "دی وے آف شنگ تو " اور ایلن واٹس کا انگریزی ترجمہ "دی واٹر کورس وے " ترجمے میں کھو جانے کی بجائے ،میں نے دیکھا کہ اس میں سیکھنے کو بہت کچھ ہے . مثال کہ طور پر ،ترجمے کے توسط سے میں نے یہ جانا ! کہ چینی زبان میں خوشی کا مطلب ہے " تیز شادمانی " اف چینی زبان میں دلہن کا مطلب ہے "نئی ماں " اف او (ہنسی )
Books have given me a magic portal to connect with people of the past and the present. I know I shall never feel lonely or powerless again. Having a dream shattered really is nothing compared to what many others have suffered. I have come to believe that coming true is not the only purpose of a dream. Its most important purpose is to get us in touch with where dreams come from, where passion comes from, where happiness comes from. Even a shattered dream can do that for you.
کتابوں نے مجھے سحرانگیز طور پر لوگوں کیساتھ جوڑ دیا .ماضی اور حال کے لوگوں کے ساتھ اب میں دوبارہ کبھی بھی تنہا اور بے بس محسوس نہیں کروں گی . خوابوں کا بکھر جانا کچھ بھی نہیں اس درد کے مقابلے میں جس سے اور لوگ گزرتے ہیں. میں اس بات کا یقین کرنےلگی ھوں کہ خواب کا مقصد صرف تعبیر پا لینا نہیں اس کا اہم مقصد ہے یہ جاننا ہے کہ یہ خواب کہاں سے آتے ہیں , جذبہ کہاں سے اتا ہے ، خوشی کہاں سے ملتی ہے . ایک ادھورا خواب بھی اپ کو یہ دے سکتا ہے .
So because of books, I'm here today, happy, living again with a purpose and a clarity, most of the time. So may books be always with you.
آج میں یہاں ,ان کتابوں کی وجہہ سے ھوں, دوبارہ جینے لگی ھوں ، خوشی سے، بامقصد اور مثبت طریقے سے زیادہ تر اوقات . خدا آپ کا اور کتابوں کا ساتھ ہمیشہ قائم رکھے ..
Thank you.
شکریہ .
(Applause)
شکریہ
Thank you. (Applause)
، تالیاں
Thank you. (Applause)
شکریہ . (تالیاں)