It was November 1, 2002, my first day as a principal, but hardly my first day in the school district of Philadelphia.
یہ یکم نومبر 2002 کی بات هے. یہ میرا بطور پرنسپل پہلا دن تها. لیکن بہرصورت میرا ریاست فلاڈلفیا کے سکول ڈسٹرکٹ میں یہ پہلا دن نہیں تھا۔
I graduated from Philadelphia public schools, and I went on to teach special education for 20 years in a low-income, low-performing school in North Philadelphia, where crime is rampant and deep poverty is among the highest in the nation.
کیونکہ میں نے فلاڈلفیا پبلک سکولز سے ہی گریجویٹ کیا تھا، پھر میں نے 20 سال تک خاص بچوں کو تعلیم دی ایک غریب اور بری کارکردگی کے سکول میں تھا، جو کہ شمالی فلاڈلفیا میں واقع تھا، اس علاقے میں جرائم بہت زیادہ تھے اور یہ علاقہ امریکہ کے سب سے غریب علاقوں میں شمار ھوتا ھے۔
Shortly after I walked into my new school, a huge fight broke out among the girls. After things were quickly under control, I immediately called a meeting in the school's auditorium to introduce myself as the school's new principal. (Applause)
میرے نئے سکول پہنچنے کے فورا بعد، لڑکیوں کے درمیان ایک بڑی لڑائی شروع ھو گئی۔ حالات پر جلد ہی قابو پانے کے بعد میں نے ایک میٹنگ طلب کی، سکول کے آڈیٹوریم میں اپنا تعارف کروانے کے لیے کہ میں سکول کی نئی پرنسپل ھوں۔ (تالیاں)
I walked in angry, a little nervous -- (Laughter) -- but I was determined to set the tone for my new students. I started listing as forcefully as I could my expectations for their behavior and my expectations for what they would learn in school. When, all of a sudden, a girl way in the back of the auditorium, she stood up and she said, "Miss! Miss!" When our eyes locked, she said, "Why do you keep calling this a school? This is not a school."
میں اس وقت غصے میں بھی تھی، اور کچھ پریشان بھی -- (قہقہے) لیکن میں پرعزم تھی کہ میں اپنے نئے طالب علموں کو نئے دور کا پیغام دے سکوں۔ میں نے بھرپور طریقے سے بات شروع کی کہ میں ان سے کس طرح کا رویہ چاہتی تھی اور یہ کہ میں ان کو سکول میں کیا سکھانا چاہتی تھی جب اچانک ہی، ایک لڑکی جو آڈیٹوریم کے آخر میں بیٹھی تھی، وہ کھڑی ھوئی، اور اس نے کہا، "مس! مس!" اور جب ہماری آنکھیں ملیں، تو اس نے کہا، "آپ اس جگہ کو سکول کیوں کہہ رہی ھیں؟ یہ سکول تو نہیں ھے۔"
In one outburst, Ashley had expressed what I felt and never quite was able to articulate about my own experience when I attended a low-performing school in the same neighborhood, many, many, many years earlier. That school was definitely not a school.
ایک ہی جملے میں، ایشلے نے وہ کہہ دیا جو مجھے محسوس ہوا تھا لیکن میں اس کو ٹھیک سے کہہ نہیں پا رہی تھی ایک بری کارکردگی والے سکول کا میرا اپنا ذاتی تجربہ میرا وہ سکول جو اسی علاقے میں تھا، بہت سال پہلے۔ کہ میرا وہ سکول ایک سکول تو نہ تھا۔
Fast forwarding a decade later to 2012, I was entering my third low-performing school as principal. I was to be Strawberry Mansion's fourth principal in four years. It was labeled "low-performing and persistently dangerous" due to its low test scores and high number of weapons, drugs, assaults and arrests. Shortly as I approached the door of my new school and attempted to enter, and found the door locked with chains, I could hear Ashley's voice in my ears going, "Miss! Miss! This is not a school." The halls were dim and dark from poor lighting. There were tons of piles of broken old furniture and desks in the classrooms, and there were thousands of unused materials and resources. This was not a school. As the year progressed, I noticed that the classrooms were nearly empty. The students were just scared: scared to sit in rows in fear that something would happen; scared because they were often teased in the cafeteria for eating free food. They were scared from all the fighting and all the bullying. This was not a school.
دس سال آگے کر کے 2012 میں، بحثیت پرنسپل میں ایک بری کارکردگی والے تیسرے سکول میں آ چکی تھی۔ اور میں سٹرابری مینشن سکول کی چار سالوں میں چوتھی پرنسپل تھی۔ اور اس سکول کو بری کارکردگی والا، متواترخطرناک سکول گردانا جاتا تھا اس کی وجہ اسکا امتحان میں برا نتیجہ اور ہتھیاروں کی بڑی تعداد، منشیات، حملے اور گرفتاریاں تھیں۔ اور پھر چند ہی دنوں بعد جب میں نئے سکول کے صدر دروازے پر پہنچی اور اندر داخل ھونے کی کوشش کی، تو پتہ چلا کہ دروازے کو زنجیروں سے باندھا گیا ھے، اس وقت ایشلے کی آواز میرے کانوں میں گونچ رہی تھی وہ کہہ رہی تھی، "مس!، مس! یہ سکول تو نہیں ھے۔" سکول کی راہداریاں کم روشن اور اندھیری تھیں۔ اور ڈھیروں پرانا ٹوٹا ھوا فرنیچر بکھرا کلاسوں میں پڑا ھوا تھا، اور ہزاروں کے حساب سے غیر استعمال شدہ سامان پڑا تھا۔ تو پھر یہ سکول تو نہ تھا۔ جوں جوں سال گذرتا گیا، میں نے دیکھا کہ کلاس روم تقریباً خالی ھو جاتے تھے۔ طالب علم خوف زدہ تھے: کلاس میں بیٹھے ھوئے خوفزدہ جیسے کچھ ھو جاےؑ گا؛ خوف زدہ کیونکہ انکو کیفے ٹیریا میں مفت کھانے پر دھمکایا جاتا تھا۔ اور وہ ان تمام لڑائیوں اور دھمکیوں کی وجہ سے خوف زدہ رہتے تھے۔ یہ سکول تو نہ تھا۔
And then, there were the teachers, who were incredibly afraid for their own safety, so they had low expectations for the students and themselves, and they were totally unaware of their role in the destruction of the school's culture. This was the most troubling of all. You see, Ashley was right, and not just about her school. For far too many schools, for kids who live in poverty, their schools are really not schools at all. But this can change. Let me tell you how it's being done at Strawberry Mansion High School. Anybody who's ever worked with me will tell you I am known for my slogans. (Laughter) So today, I am going to use three that have been paramount in our quest for change.
اور پھر اساتذہ کا مسئلہ، جو کہ خود اپنے تحفظ کےلیے انتہائی خوف زدہ رہتے تھے۔ اس وجہ سے اساتذہ کی اپنے آپ سے اور طالب علموں سے توقعات بہت کم تھیں۔ اور وہ اپنے اس کردارسے قطعاً بے خبر تھے جو سکول کے کلچر کی تباہی میں انکا حصہ تھا۔ اور یہ سب سے بڑا مسئلہ تھا۔ تو ایشلے نے درست کہا تھا، اور یہ صرف ایشلے کے سکول کی بات نہ تھی۔ یہ بہت سارے سکولوں کے بارے میں بھی تھی، ان بچوں کی جو غریب تھے، ان سب کے سکول حقیقت میں سکول نہیں ھیں۔ لیکن یہ سارا کچھ تبدیل ھو سکتا ھے۔ میں آپکو بتاتی ھوں کہ میں نے یہ سارا کچھ سٹرابری مینشن ہائی سکول میں کیسے کیا۔ میرے ساتھ جن لوگوں نےکبھی بھی کام کیا ھے وہ آپکوبتا سکتے ھیں کہ میری پہچان میرے نعرے ھیں۔ (قہقہے) تو آج میں تین نعرے استعمال کروں گی یہ تین نعرے وہ ھیں جو ھماری اس تبدیلی کی کوشش میں بہت اھم ثابت ھوئے۔
My first slogan is: if you're going to lead, lead. I always believed that what happens in a school and what does not happen in a school is up to the principal. I am the principal, and having that title required me to lead. I was not going to stay in my office, I was not going to delegate my work, and I was not going to be afraid to address anything that was not good for children, whether that made me liked or not. I am a leader, so I know I cannot do anything alone. So, I assembled a top-notch leadership team who believed in the possibility of all the children, and together, we tackled the small things, like resetting every single locker combination by hand so that every student could have a secure locker. We decorated every bulletin board in that building with bright, colorful, and positive messages. We took the chains off the front doors of the school. We got the lightbulbs replaced, and we cleaned every classroom to its core, recycling every, every textbook that was not needed, and discarded thousands of old materials and furniture. We used two dumpsters per day.
میرا پہلا نعرہ ھے، اگر آپ ایک رہنما ھیں تو رہنمائی کریں۔ میرا ھمیشہ سے یقین ھے کہ کسی بھی سکول میں جو ھوتا ھے اور جو نہیں ھوتا، اس کا ذمہ دار پرنسپل ھے۔ اور میں پرنسپل ھوں، اور اس لقب کی وجہ سے سکول کی رہنمائی میری ذمہ داری تھی۔ میں صرف آفس میں بیٹھنے والی نہیں تھی، میں اپنے کام دوسروں پرڈالنے والی نہیں تھی، اور میں کسی بھی معاملے کو حل کرنے کے لیے خوفزدہ نہیں ھونے والی تھی، جس کا تعلق بچوں کی بہتری سے تھا۔ چاھے مجھے اس کے لیے پسند کیا جائے یا نہ۔ میں ایک رہنما ہوں، تو مجھے علم تھا کہ میں سارے کام اکیلے نہیں کر سکوں گی۔ تو میں نے ایک اعلٰی سطحی ٹیم بنائی جو تمام بچوں کی صلاحیتوں کے معترف تھے، اور ھم نے مل کر، چھوٹی چھوٹی چیزوں کو دیکھنا شروع کیا، جیسے سکول کی ہرتجوری کے نمبر کو ایک ایک کرکے ہاتھوں سے تبدیل کرنا تاکہ ہر طالب علم کے پاس ایک محفوظ تجوری ہو۔ ھم نے سکول کے سارے خبروں کے بورڈز کو سجایا شوخ رنگوں اور مثبت پیغامات سے۔ سکول کے صدر دروازے سے زنجیریں ہٹا دی گئیں۔ سارے بلب تبدیل کیے گئے۔ اور ہر کلاس روم کو اچھی طرح صاف کیا، اور ہر اس کتاب کو ری سائیکل کیا جو غیر ضروری تھی، اور ہزاروں پرانی چیزوں اور فرنیچر کو ردی میں ڈالا۔ ھم نے روزانہ ردی کے دو ٹرک نکالے۔
And, of course, of course, we tackled the big stuff, like rehauling the entire school budget so that we can reallocate funds to have more teachers and support staff. We rebuilt the entire school day schedule from scratch to add a variety of start and end times, remediation, honors courses, extracurricular activities, and counseling, all during the school day. All during the school day. We created a deployment plan that specified where every single support person and police officer would be every minute of the day, and we monitored at every second of the day, and, our best invention ever, we devised a schoolwide discipline program titled "Non-negotiables." It was a behavior system -- designed to promote positive behavior at all times.
اور یقیناً، یقیناً ھم نے، بڑے مسائل کو بھی حل کیا، جیسے سکول کے بجٹ کو نئے سرے سے تقسیم کیا گیا تاکہ ھم مزید اساتذہ اور مددگار عملہ کی بھرتی کے لیے فنڈز مہیا کر سکیں۔ سکول کے دن کے پروگرام کو نئے سرے سے ترتیب دیا گیا تاکہ شروع اور اختتام میں تنوع لایا جا سکے، جیسے اصلاحی اور حوصلہ افزائی کے کورسز، غیر نصابی سرگرمیاں، اور مشاورت وغیرہ، سب کچھ سکول کے دن میں کیا جائے۔ سب کچھ سکول کے دن میں کیا جائے۔ ھم نے مختلف کاموں کو بانٹا کہ کوئی بھی متعلقہ شخص چاہے وہ امدادی ٹیم کا حصہ ھو یا پولیس کا دن کے کس لمحے کس جگہ پر ھو گا، اور ھم نے دن کے ہر لمحے میں اس کی نگرانی بھی کی، اور ھماری سب سے بڑی ایجاد، سکول کے لیے ھمارا انضباطی پروگرام تھا اسکا عنوان تھا، "کوئی سمجھوتہ نہیں"، یہ رویوں کی درستگی کا نظام تھا -- جسکا مقصد ہر وقت مثبت رویوں کو رواج دینا تھا۔
The results? Strawberry Mansion was removed from the Persistently Dangerous List our first year after being -- (Applause) -- after being on the Persistently Dangerous List for five consecutive years. Leaders make the impossible possible.
اور اسکے نتائج؟ سٹرابری مینشن کو متواتر خطرناک سکولوں کی فہرست سے ہٹا دیا گیا، اور یہ کام ھم نے پہلے ایک سال میں کیا -- (تالیاں) -- یہ سکول لگاتار پانچ سال تک تواتر سے خطرناک سکولوں کی فہرست پر تھا۔ رہنما وہی ہوتا ھے جو ناممکن کو ممکن کر دے۔
That brings me to my second slogan: So what? Now what? (Laughter) (Applause)
اور اب میں اپنے دوسرے نعرے کی طرف آتی ھوں: تو پھرکیا ؟ اب کرنا کیا ھے؟ (قہقہے) (تالیاں)
When we looked at the data, and we met with the staff, there were many excuses for why Strawberry Mansion was low-performing and persistently dangerous. They said that only 68 percent of the kids come to school on a regular basis, 100 percent of them live in poverty, only one percent of the parents participate, many of the children come from incarceration and single-parent homes, 39 percent of the students have special needs, and the state data revealed that six percent of the students were proficient in algebra, and 10 were proficient in literature.
جب ھم نے حقائق کا مطالعہ کیا، اور جب ھم عملے سے ملے، تو ھمیں بہت سارے بہانے ملے کہ سٹرابری مینشن ایک غیر معیاری اور تواتر سے خطرناک سکول کیوں ھے؟ ھم سے کہا گیا کہ صرف 68 فیصد بچے باقاعدگی سے سکول آتے ھیں۔ 100 فیصد غریب طبقے سے تعلق رکھتے ھیں، والدین میں سے صرف ایک فیصد سکول کے پروگرامز میں حصہ لیتے ھیں۔ بہت سارے بچے جیل کی پیدائش ہیں، اور ان کے والدین میں سے کوئی ایک ہے، ان میں سے 39 فیصد بچے خاص ضروریات والے ھیں، اور ریاست کے اعداد و شمار سے پتہ چلا کہ صرف 6 فیصد بچے الجبرا میں مہارت رکھتے تھے، اور صرف 10 فیصد ادب میں مہارت رکھتے تھے۔
After they got through telling us all the stories of how awful the conditions and the children were, I looked at them, and I said, "So what. Now what? What are we gonna do about it?" (Applause)
جب ھمیں وہ یہ ساری کہانیاں سنا چکے کہ کس کس طرح سے یہ سکول اور اسکے بچے کتنے زیادہ خراب ھیں، میں نے انکی طرف دیکھا، اور پوچھا، "تو پھرکیا ؟ اب کرنا کیا ھے؟ اب ھم ان کے بارے میں کریں گے؟ (تالیاں)
Eliminating excuses at every turn became my primary responsibility. We addressed every one of those excuses through a mandatory professional development, paving the way for intense focus on teaching and learning. After many observations, what we determined was that teachers knew what to teach but they did not know how to teach so many children with so many vast abilities. So, we developed a lesson delivery model for instruction that focused on small group instruction, making it possible for all the students to get their individual needs met in the classroom.
ہر بہانے کا حل نکالنا میری بنیادی ذمہ داری بن گیا تھا۔ اور ان میں سے ہر ایک بہانے کا حل ھم نے ڈھونڈا ایک لازمی پیشہ ور ترجیحی پروگرام سے، اس سے ھمیں پڑھائی اور سکھلائی پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملی۔ اور بہت سارے غوروخوض کے بعد، ھم اس نتیجے پر پہنچے کہ اساتذہ کو یہ تو علم تھا کہ کیا پڑھانا ھے، لیکن پڑھانا کیسے ھے، انکو اسکا علم نہ تھا اتنے زیادہ بچے اور اتنی زیادہ صلاحیتوں کے ساتھ۔ تو ھم نے ایک نمونے کے طور پر ایک سبق پڑھانے کا بندوبست کیا جسکا مقصد چھوٹے گروپ کے لیے ہدایات جاری کرنا تھا، تاکہ ہر طالب علم کی انفرادی ضرورت کو پورا کرنا ممکن ھو سکے جو کلاس میں موجود ھے۔
The results? After one year, state data revealed that our scores have grown by 171 percent in Algebra and 107 percent in literature. (Applause) We have a very long way to go, a very long way to go, but we now approach every obstacle with a "So What. Now What?" attitude.
اسکے نتائج؟ ایک سال کے بعد اعداد و شمار نے بتایا کہ الجبرا میں ھمارا سکور 171 فیصد بہتر ھوا اور ادب میں 107 فیصد۔ (تالیاں) ابھی ھم نے بہت سارا سفر طے کرنا ھے، بہت لمبا سفر، لیکن اب ھم ہر مسئلے کو "تو پھرکیا ؟ اب کرنا کیا ھے؟" کے طریقے سے حل کرتے ھیں۔
And that brings me to my third and final slogan. (Laughter) If nobody told you they loved you today, you remember I do, and I always will.
اور اب میں بتاتی ھوں، آپکو اپنا تیسرا نعرہ ۔ (قہقہے) اگر کسی نے آج آپکو یہ نہیں بتایا کہ وہ آپ سے محبت کرتے ھیں، تو صرف اتنا یاد رکھنا کہ، میں آپ سے محبت کرتی ھوں اور ھمیشہ کروں گی۔
My students have problems: social, emotional and economic problems you could never imagine. Some of them are parents themselves, and some are completely alone. If someone asked me my real secret for how I truly keep Strawberry Mansion moving forward, I would have to say that I love my students and I believe in their possibilities unconditionally. When I look at them, I can only see what they can become, and that is because I am one of them. I grew up poor in North Philadelphia too. I know what it feels like to go to a school that's not a school. I know what it feels like to wonder if there's ever going to be any way out of poverty. But because of my amazing mother, I got the ability to dream despite the poverty that surrounded me.
میرے طالب علموں کے بہت مسائل ہیں: معاشرتی، جذباتی، اور معاشی مسائل جن کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ ان میں سے کچھ تو خود والدین بن چکے ھیں، اور کچھ بالکل تن تنہا ھیں۔ اگر کوئی مجھ سے میرا اصل راز پوچھے کہ میں سٹرابری مینشن کو کیسے بہتری کی راہ پر قائم رکھتی ہوں، تو میرا ایک ہی جواب ھوگا، میں اپنے طالب علموں سے محبت کرتی ھوں میں انکی صلاحیتوں پر یقین رکھتی ھوں بغیر کسی شرط کے۔ جب میں انکو دیکھتی ھوں، میں صرف یہ دیکھ سکتی ھوں کہ وہ کیا بن سکتے ھیں، اور یہ اسلیے ممکن ھے کہ میں انہی میں سے ایک ھوں۔ میں نے بھی شمالی فلاڈلفیا میں ایک غریب کی طرح پرورش پائی۔ مجھے احساس ھے کہ ایک ایسے سکول میں جانا جس کو آپ سکول ہی نہ سمجھیں، کیسا لگتا ھے؟ مجھے علم ھے کہ اس بات پر کتنی حیرانگی ھوتی ھے کہ کیا میری اس غربت سے نکلنے کی واقعی کوئی صورت ھے۔ لیکن اپنی بہت اچھی ماں کی وجہ سے، میں بڑے خواب دیکھنے کے قابل تھی اسکے باوجود کہ میں غربت میں گھری ھوئی تھی،
So -- (Applause) -- if I'm going to push my students toward their dream and their purpose in life, I've got to get to know who they are. So I have to spend time with them, so I manage the lunchroom every day. (Laughter) And while I'm there, I talk to them about deeply personal things, and when it's their birthday, I sing "Happy Birthday" even though I cannot sing at all. (Laughter) I often ask them, "Why do you want me to sing when I cannot sing at all?" (Laughter) And they respond by saying, "Because we like feeling special."
تو -- (تالیاں) -- تو اگر میں اپنے طالب علموں کو مجبور کروں کہ وہ اپنے خواب اور زندگی کے مقصد کو پا لیں، تو مجھے اپنے طالب علموں کو سمجھنا ھو گا۔ اسکے لیے مجھے انکے ساتھ وقت گذارنا ھو گا، تو میں روز کھانے کے کمرے میں منتظم ہوتی ہوں۔ (قہقے) اور جب میں وہاں پر ھوتی ھوں، تو میں ان سے انکی بہت ہی ذاتی زندگی کے بارے میں بات چیت کرتی ھوں، اور جب انکا یوم پیدائش ھوتا ھے تو، میں انکے لیے "سالگرہ مبارک" گاتی ھوں حالانکہ مجھے گانا بالکل نہیں آتا۔ (قہقہے) میں ان سے اکثر پوچھتی ھوں، "تم مجھ سے کیوں گیت گانے کو کہتے ھو جب مجھے گانا نہیں آتا؟" (قہقہے) تو انکا جواب ھوتا ھے، "ھمیں اس سے اپنے اھم ھونے کا احساس ھوتا ھے۔"
We hold monthly town hall meetings to listen to their concerns, to find out what is on their minds. They ask us questions like, "Why do we have to follow rules?" "Why are there so many consequences?" "Why can't we just do what we want to do?" (Laughter) They ask, and I answer each question honestly, and this exchange in listening helps to clear up any misconceptions. Every moment is a teachable moment.
ھم ہر مہینے ٹاوؑن ہال میں میٹنگ کرتے ھیں تاکہ ھمیں انکے مسائل کا پتہ چلے، اور ھم جان سکیں کہ وہ کیا سوچ رھے ھیں؟ وہ ھم سے سوال کرتے ھیں جیسے، "ھمارے لیے قوانین پر عمل کرنا کیوں ضروری ھے؟" "ھمارے پر اتنی سختیاں کیوں ھیں؟" "ھم جو چاہیں، وہ ھم کیوں نہیں کر سکتے؟" (قہقہے) وہ جو بھی پوچھیں، میں اسکا بہت ہی ایمانداری سے جواب دیتی ھوں، اور اس طرح کے سوال جواب سے غلط فہمیوں کا ازالہ ھو جاتا ھے۔ ہر لمحہ ایک سکھانے کا لمحہ ھوتا ھے۔
My reward, my reward for being non-negotiable in my rules and consequences is their earned respect. I insist on it, and because of this, we can accomplish things together. They are clear about my expectations for them, and I repeat those expectations every day over the P.A. system. I remind them -- (Laughter) I remind them of those core values of focus, tradition, excellence, integrity and perseverance, and I remind them every day how education can truly change their lives. And I end every announcement the same: "If nobody told you they loved you today, you remember I do, and I always will."
میرا انعام، میرا انعام اس بات پر کہ میں قوانین اور انکے اطلاق میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی، عزت ھے جو میں نے ان سے کمائی ھے۔ میں اس پر بہت زور دیتی ہوں، اور اسی وجہ سے ہم مل کر چیزوں کو حاصل کر سکتے ہیں۔ انکو علم ھے کہ میں ان سے کیا امیدیں رکھتی ھوں، اور میں اپنی امیدیں روزانہ انکے لیے ساوؑنڈ سسٹم پر دھراتی ھوں، میں ان کو یاد کرواتی ھوں -- (قہقہے) میں انکو بنیادی اقدار یاد کرواتی ھوں مکمل دھیان، روایات، بہتر سے بہتر کی تلاش، غیرت و حمیت اور جہد مسلسل، اور میں انکو ہر روز یاد کرواتی ھوں کہ کیسے تعلیم انکی زندگیوں کو بدل سکتی ھے۔ اور میرے ہر اعلان کا اختتام اس بات پر ھوتا ھے کہ: "اگر آج آپکو کسی نے یہ نہیں بتایا کہ وہ آپ سے پیار کرتا ھے، تو یاد رکھنا کہ میں کرتی ھوں، اور میں ھمیشہ کروں گی۔"
Ashley's words of "Miss, Miss, this is not a school," is forever etched in my mind. If we are truly going to make real progress in addressing poverty, then we have to make sure that every school that serves children in poverty is a real school, a school, a school -- (Applause) -- a school that provides them with knowledge and mental training to navigate the world around them.
ایشلے کے وہ الفاظ کہ "مس، مس یہ کوئی سکول تو نہیں ھے،" میرے دماغ سے جیسے چپک سے گئے ھیں۔ اگر ھم واقعی میں کوئی بڑا کام کرنا چاہتے ھیں جس سے غربت کو ختم کیا جا سکے، تو ھمیں اس بات کو یقیتی بنانا پڑے گا کہ ہر وہ سکول جو غریبوں کے بچوں کو تعلیم دے رہا ھے وہ واقعی میں ایک سکول ھو، ایک سکول، ایک سکول -- (تالیاں) -- ایک ایسا سکول جو انکو علم بھی دے اور انکی ایسی ذہنی تربیت کرے جس سے وہ اس دنیا میں رھنے کے قابل ھو سکیں۔
I do not know all the answers, but what I do know is for those of us who are privileged and have the responsibility of leading a school that serves children in poverty, we must truly lead, and when we are faced with unbelievable challenges, we must stop and ask ourselves, "So what. Now what? What are we going to do about it?" And as we lead, we must never forget that every single one of our students is just a child, often scared by what the world tells them they should be, and no matter what the rest of the world tells them they should be, we should always provide them with hope, our undivided attention, unwavering belief in their potential, consistent expectations, and we must tell them often, if nobody told them they loved them today, remember we do, and we always will.
میرے پاس سارے جواب تو نہیں ھیں، لیکن اتنا میں کہہ سکتی ھوں کہ ھم سے وہ لوگ جو مراعات یافتہ ہیں اور جنکی یہ ذمہ داری ھے کہ وہ ان سکولوں کی رہنمائی کریں جو غریب علاقے کے سکول ھیں، تو ھمیں صحیح معنوں میں رہنمائی کرنی چاہیے، اور جب ھمیں ناقابل یقین حد تک بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے، تو ھمیں رک کر اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے "تو پھرکیا ؟ اب کرنا کیا ھے؟ ھم اس کے بارے میں کیا کریں گے؟" اور جب ھم رہنمائی کریں، تو ہمیں ایک بات کبھی نہیں بھولنی چاہیے کہ ھمارے طالب علموں میں سے ہر ایک صرف ایک بچہ ھے، جو اکثر اس بات سے خائف ھوتے ھیں کہ دنیا انہیں کیا بنانا چاہتی ھے، اس بات سے قطع نظر کہ دنیا کیا کہتی ھے کہ انکو کیا کرنا چاہیے، ھمیں ھمیشہ انکو امید دلانی چاہے، ھمیں مکمل توجہ دینی چاہے، انکی صلاحیتوں پر بھرپور اعتماد کرنا چاہیے، ایسا اعتماد جو غیر متزلزل ھو، اور ھمیں انکو یہ بات بار بار بتانی چاہیے، اگر انکو آج یہ کسی نے نہیں بتایا کہ کوئی ان سے پیار کرتا ھے، تو یاد رکھو ہم تم سے پیار کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
Thank you.
شکریہ ۔
(Applause)
(تالیاں)
Thank you, Jesus.
شکریہ، خدایا۔