In 2003, when we sequenced the human genome, we thought we would have the answer to treat many diseases. But the reality is far from that, because in addition to our genes, our environment and lifestyle could have a significant role in developing many major diseases.
2003 میں جب ہم نے انسانی جینوم کو مربوط کیا۔ ہم نے سوچا کہ ہمارے پاس بہت ساری بیماریوں کے علاج کا حل ہے۔ مگر حقیقت کچھ اور ہی ہے، کیونکہ ہمارے جينوں کے علاوہ، ہمارا ماحول اور طرز زندگی بھی ایک اہم رول ادا کرتے ہیں بہت ساری خطرناک بیماریوں کو بڑھانے میں۔
One example is fatty liver disease, which is affecting over 20 percent of the population globally, and it has no treatment and leads to liver cancer or liver failure. So sequencing DNA alone doesn't give us enough information to find effective therapeutics.
ایک مثال جگر کا چربی دار ہونے کی بیماری ہے۔ جو عالمی طور پر 20 فیصد آبادی کو متاثر کر رہی ہے۔ اسکا کوئی علاج نہیں ہے اور یہ جگر کے کینسر کا سبب بنتی ہے۔ یا جگر کی خرابی کا۔ لہذا صرف ڈی این اے کو ہی مربوط کرنے سے ہمیں زیادہ معلومات نہیں ملتیں متاثر کن علاج پانے کے لیے.
On the bright side, there are many other molecules in our body. In fact, there are over 100,000 metabolites. Metabolites are any molecule that is supersmall in their size. Known examples are glucose, fructose, fats, cholesterol -- things we hear all the time. Metabolites are involved in our metabolism. They are also downstream of DNA, so they carry information from both our genes as well as lifestyle. Understanding metabolites is essential to find treatments for many diseases.
دوسری جانب ہمارے جسم میں بہت سارے سالمے ہیں۔ حقیقت میں 1000000 سے زائد متحول مادے ہوتے ہیں، متحول مادے وہ سالمے ہیں جو حجم میں انتہائی چھوٹے ہوتے ہیں۔ گلوکوز، پھلوں کی شکر، چربی، کولیسٹرول اسکی معروف مثالیں ہیں۔۔۔ ان کے بارے میں ہم ہمیشہ سنتے رہتے ہیں۔ متحول مادے ہمارے غذائی تحول میں شامل ہوتے ہیں۔ اور مزید وہ ڈی این اے میں حرکت کرتے ہیں، لہذا وہ معلومات اکٹھا کرتے ہیں ہمارے جین اور اسی طرح طرز زندگی سے۔ متحول مادے کو سمجھنا ضروری ہے بہت سی بیماریوں کا علاج پانے کے لیے۔
I've always wanted to treat patients. Despite that, 15 years ago, I left medical school, as I missed mathematics. Soon after, I found the coolest thing: I can use mathematics to study medicine. Since then, I've been developing algorithms to analyze biological data. So, it sounded easy: let's collect data from all the metabolites in our body, develop mathematical models to describe how they are changed in a disease and intervene in those changes to treat them.
میں نے ہمیشہ مریضوں کا علاج کرنا چاہا ہے۔ اسکے باوجود ،15 سال پہلے، میں نے طبی اسکول چھوڑ دیا، کیونکہ مجھے ریاضی کی ياد كر ستاتی تھی۔ اسکے فورا بعد میں نے انتہائی شاندار چیز دریافت کی: میں طب پڑھنے میں ریاضی کو استعمال کر سکتی ہوں۔ تب سے میں الگورتھم كو ترقی دے رہی ہوں حياتياتی معلومات کا تجزیہ کرنے کے لیے۔ یہ آسان معلوم ہوتا ہے۔ چلو اپنے جسم کے تمام متحول مادے سے معلومات اکٹھا کرتے ہیں۔ ریاضی کے نمونے بناتے ہیں یہ بتانے کے لیے کہ وہ کیسے بیماری میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور ان تبدیلیوں میں دخل دیتے ہیں انکا علاج کرنے کے لیے۔
Then I realized why no one has done this before: it's extremely difficult.
تب میں نے محسوس کیا کہ کیوں اس سے پہلے کسی نے ایسا نہیں کیا۔ یہ انتہائی مشکل ہے۔
(Laughter)
( قہقہے)
There are many metabolites in our body. Each one is different from the other one. For some metabolites, we can measure their molecular mass using mass spectrometry instruments. But because there could be, like, 10 molecules with the exact same mass, we don't know exactly what they are, and if you want to clearly identify all of them, you have to do more experiments, which could take decades and billions of dollars.
ہمارے جسم میں بہت سے متحول مادے ہیں۔ ہر ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ كچھ متحول مادے کے سالمی مجموعے کو ہم ناپ سکتے ہیں۔ طيف پیما آلات کا استعمال کر کے۔ مگر ممکن ہے کہ 10 اجزاء ایک ہی کمیت کے ہوں گے۔ ہم نہیں جانتے کہ حقیقتاً وہ کیا ہیں۔ اور اگر آپ واضح طور پر انکی شناخت کرنا چاہتے ہیں۔ تو آپکو مزيد تجربہ کرنا ہوگا جس میں صدیاں لگ سکتی ہیں اور اربوں ڈالر۔
So we developed an artificial intelligence, or AI, platform, to do that. We leveraged the growth of biological data and built a database of any existing information about metabolites and their interactions with other molecules. We combined all this data as a meganetwork. Then, from tissues or blood of patients, we measure masses of metabolites and find the masses that are changed in a disease. But, as I mentioned earlier, we don't know exactly what they are. A molecular mass of 180 could be either the glucose, galactose or fructose. They all have the exact same mass but different functions in our body. Our AI algorithm considered all these ambiguities. It then mined that meganetwork to find how those metabolic masses are connected to each other that result in disease. And because of the way they are connected, then we are able to infer what each metabolite mass is, like that 180 could be glucose here, and, more importantly, to discover how changes in glucose and other metabolites lead to a disease. This novel understanding of disease mechanisms then enable us to discover effective therapeutics to target that.
لہذا ہم نے اس کام کو انجام دینے کے لیے ایک مصنوعی و ذکاوتی پلیٹ فارم بنایا ہم نے حیاتیاتی معلومات کی ترقی کا استعمال کیا۔ اور متحول مادے کے بارے میں ہر موجود معلومات کا ایک معلوماتی ڈھانچہ بنایا اور ہر سالمے کا دوسرے سے باہمی تعامل کا۔ ہم نے ہر معلومات کو دوسرے سے ایک عظیم الشان نیٹورک کی طرح جوڑا۔ پھر خليوں یا مریضوں کے خون سے، ہم نے متحول مادے کے مجموعے کا ناپا اور مجموعوں کو پایا کہ وہ ایک بیماری میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ مگر جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ حقیقتاً وہ کیا ہیں۔ 180 کے مجموعے کا ایک سالمی یا تو گلوکوز، گلیکٹوز یا فرکٹوز ہو سکتا ہے۔ ان تمام کی تعداد ایک ہی ہے۔ مگر انکا عمل ہمارے جسم میں مختلف ہوتا ہے۔ ہمارے الگورتھم نے ان تمام ابہامات پر غور کیا. اور پھر اس عظیم الشان نیٹورک کی تلاش کی یہ جاننے کے لیے کہ ان متحول مادوں کے مجموعے کس طرح ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ جس سے بیماری پیدا ہوتی ہے۔ اور انکے ایک دوسرے سے جڑنے کی وجہ سے ہم استنباط کرنے کے لائق ہیں کہ ہر متحول مادہ کی ماہیت کیا ہے، اسی طرح سے 180 یہاں گلوکوز ہوسکتا ہے۔ اور زیادہ اہم طور پر یہ انکشاف کرنے کے لیے کہ کیسے گلوکوز اور دوسرے متحول مادوں میں تبدیلیاں بیماری کا سبب بنتی ہیں۔ بیماری کی میکانکیوں کا یہ جدید فہم ہمیں متاثر کن علاج کے اکتشاف کے لائق بناتا ہے اس غرض کے لیے۔
So we formed a start-up company to bring this technology to the market and impact people's lives. Now my team and I at ReviveMed are working to discover therapeutics for major diseases that metabolites are key drivers for, like fatty liver disease, because it is caused by accumulation of fats, which are types of metabolites in the liver. As I mentioned earlier, it's a huge epidemic with no treatment.
پہر ہم نے ایک نئی کمپنی کو تشکیل دیا ان ٹیکنالوجی کو مارکٹ میں لانے کے لیے۔ اور لوگوں کی زندگیوں پر اثر ڈالنے کے لیے۔ اب میں اور میری ٹیم کام کر رہی ہے اکتشاف کرنے کے لیے ان اہم بیماریوں کے علاج کا جن میں متحول مادے کا اہم کردار ہے جیسے جگر کا چربی دار ہونے کی بیماری، کیونکہ یہ چربی کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوا ہے، جو کہ جگر میں موجود متحول مادے کی اقسام ہیں۔ جیسا کہ میں نے پہلے ہی ذکر کیا ہے، یہ ایک بڑی لاعلاج وبائی بیماریی ہے ۔
And fatty liver disease is just one example. Moving forward, we are going to tackle hundreds of other diseases with no treatment. And by collecting more and more data about metabolites and understanding how changes in metabolites leads to developing diseases, our algorithms will get smarter and smarter to discover the right therapeutics for the right patients. And we will get closer to reach our vision of saving lives with every line of code.
اور جگر کے چربی دار ہونے کی بیماری صرف ایک مثال ہے۔ اب ہم آگے بڑھتے ہیں، ہم اس طرح کی دوسری سینکڑوں بیماریوں کا سامنا کرنے جا رہے ہیں بنا کسی علاج کے۔ اور متحول مادوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات جمع کرکے اور سمجھ کر کہ کیسے متحول مادوں میں تبدیلیاں بیماریوں کے بڑھنے کا سبب بنتی ہیں، ہمارا الگورتھم اور زیادہ تیز ہوجائے گا مریضوں کے لیے صحیح علاج کو ڈھونڈنے کے لیے۔ اور ہم اپنے مقصد کے حصول کے اور قریب ہو جائیں گے اور وہ ہے زندگیاں بچانا کوڈ کی ہر لائن کے اضافے کے ساتھ۔
Thank you.
(شکریہ)
(Applause)
(تالیاں)