Hi. Let me ask the audience a question: Did you ever lie as a child? If you did, could you please raise your hand? Wow! This is the most honest group of people I've ever met.
آداب میں حاضرین سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں: کیا آپ نے بچپن میں کبھی جھوٹ بولا تھا؟ اگر ہاں، تو براہ کرم ہاتھ اٹھائیے؟ واہ، آج میں دنیا کے سب سے ایماندار لوگوں سے مل رہا ہوں۔
(Laughter)
[قہقہہ]
So for the last 20 years, I've been studying how children learn to tell lies. And today, I'm going to share with you some of the discoveries we have made.
تو پچھلے بیس برسوں سے، میں تحقیق کررہا ہوں کے بچے جھوٹ بولنا کیسے سیکھتے ہیں۔ اور آج، میں آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں وہ چند نتائج جن تک ہم پہنچ سکے ہیں
But to begin, I'm going to tell you a story from Mr. Richard Messina, who is my friend and an elementary school principal. He got a phone call one day. The caller says, "Mr. Messina, my son Johnny will not come to school today because he's sick."
مگر ابتدا میں، میں آپ کو مسٹر رچرڈ میسینا کی کہانی سنانا چاہتا ہوں وہ میرے دوست ہیں اور ایک ابتدائی اسکول کے پرنسپل ہیں۔ ایک بار انھیں ایک فون آیا، فون کرنے والے نے کہا، "میسینا صاحب، میرا بیٹا جونی آج اسکول نہیں آئے گا کیونکہ وہ بیمار ہے۔"
Mr. Messina asks, "Who am I speaking to, please?"
میسینا صاحب نے پوچھا، "کیا میں جان سکتا ہوں آپ کون ہیں؟"
And the caller says, "I am my father."
اور فون کرنے والے نے جواب دیا، "میں اپنا باپ بات کررہا ہوں۔"
(Laughter)
[قہقہہ]
So this story --
تو یہ کہانی --
(Laughter)
[قہقہہ]
sums up very nicely three common beliefs we have about children and lying. One, children only come to tell lies after entering elementary school. Two, children are poor liars. We adults can easily detect their lies. And three, if children lie at a very young age, there must be some character flaws with them, and they are going to become pathological liars for life. Well, it turns out all of the three beliefs are wrong.
بڑی عمدگی سے ہمارے تین نظریات کی طرف اشارہ کرتی ہے جو ہیں بچوں اور جھوٹ کے بارے میں پہلی، بچے جھوٹ بولنا تب شروع کرتے ہیں جب وہ ابتدائی اسکول میں پہنچتے ہیں دوسری، بچے اچھا جھوٹ نہیں بول سکتے ہم بڑے آسانی سے ان کے جھوٹ پکڑ سکتے ہیں۔ اور تیسرے، اگر بچے بہت چھوٹی عمر میں جھوٹ بولیں تو یقینا ان کے کردار میں کہیں کوئی گڑبڑ موجود ہے، اور وہ شائد زندگی بھر کے لئے عادی جھوٹے بن جائیں مگر یہ الٹ ہے، یہ تینوں نظریات غلط ہیں۔
We have been playing guessing games with children all over the world. Here is an example. So in this game, we asked children to guess the numbers on the cards. And we tell them if they win the game, they are going to get a big prize. But in the middle of the game, we make an excuse and leave the room. And before we leave the room, we tell them not to peek at the cards. Of course, we have hidden cameras in the room to watch their every move. Because the desire to win the game is so strong, more than 90 percent of children will peek as soon as we leave the room.
ہم بوجھو تو جانیں جیسا کھیل کھیلتے رہے دنیا کے مختلف حصوں کے بچوں کے ساتھ اور یہ لیجئے ایک مثال۔ اس کھیل میں ہم نے بچوں سے کارڈز کے نمبرز بوجھنے کو کہا۔ اور یہ کہا کہ اگر وہ یہ کھیل جیتے تو، انھیں ایک بڑا انعام ملے گا۔ مگر کھیل کے درمیان میں، ہم نے معذرت کی اور کمرے سے باہر چلے گئے۔ اور باہر جانے سے پہلے بچوں سے کہا کہ کارڈز اٹھا کر نہ دیکھیں۔ ظاہر ہے، کمرے میں پوشیدہ کیمرے لگے تھے تاکہ ان کی حرکت کو دیکھ سکیں کیونکہ کھیل کو جیتنے کی خواہش بہت مضبوط ہے تو نوے فیصد بچوں نے کارڈز اٹھائے جیسے ہی ہم کمرے سے باہر گئے
(Laughter)
[قہقہہ]
The crucial question is: When we return and ask the children whether or not they have peeked, will the children who peeked confess or lie about their transgression?
بڑا سوال یہ ہے کہ: جب ہم واپس آئے اور بچوں سے پوچھا کہ انھوں نے کارڈز دیکھے یا نہیں، کیا کارڈز دیکھنے والے بچے اپنی حرکت تسلیم کریں گے یا پھر اس حرکت سے متعلق جھوٹ بولیں گے
We found that regardless of gender, country, religion, at two years of age, 30 percent lie, 70 percent tell the truth about their transgression. At three years of age, 50 percent lie and 50 percent tell the truth. At four years of age, more than 80 percent lie. And after four years of age, most children lie. So as you can see, lying is really a typical part of development. And some children begin to tell lies as young as two years of age.
ہم نے دیکھا جنس، شہریت یا مذہب سے قطع نظر، دو سال کی عمر میں تیس فیصد جھوٹ بولتے ہیں بقیہ ستر فیصد نے اپنی حرکت سے متعلق سچ بتا دیا تین سال کی عمر میں، پچاس فیصد جھوٹ اور پچاس فیصد سچ۔ چار سال کی عمر میں، اسی فیصد سے زیادہ جھوٹے۔ اور چار سال کی عمر کے بعد اکثر بچے جھوٹ بولتے ہیں۔ تو جیسا آپ دیکھ سکتے ہیں، جھوٹ نشوونما کے ساتھ شامل ہے اور کچھ بچے تو جھوٹ بولنا شروع کر دیتے ہیں جب وہ محض دو سال کے ہوتے ہیں۔
So now, let's take a closer look at the younger children. Why do some but not all young children lie? In cooking, you need good ingredients to cook good food. And good lying requires two key ingredients. The first key ingredient is theory of mind, or the mind-reading ability. Mind reading is the ability to know that different people have different knowledge about the situation and the ability to differentiate between what I know and what you know. Mind reading is important for lying because the basis of lying is that I know you don't know what I know. Therefore, I can lie to you.
آئیے چھوٹے بچوں پر ایک دقیق نظر ڈالتے ہیں کیوں سب نہیں مگر کچھ چھوٹے بچے جھوٹ بولتے ہیں؟ کھانا پکانے میں اچھے اجزا درکار ہوتے ہیں اچھا کھانا پکانے کے لئے۔ اور اچھی طرح جھوٹ بولنے کے لئے دو چیزیں درکار ہیں پہلا بنیادی جز ذہنی فکر ہے، یا شائد ذہن پڑھنے کی صلاحیت۔ ذہن کو پڑھنے کی صلاحیت ہمیں بتاتی ہے کہ کس طرح مختلف لوگ حالات کو مختلف انداز سے سمجھتے ہیں اور فرق کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں میری معلومات اور آپ کی معلومات کے بیچ ذہن کو پڑھنا جھوٹ بولنے کے لئے اہم ہے کیونکہ جھوٹ کی بنیاد میرے اس بات کے جاننے پر ہے کہ آپ نہیں جانتے جو میں جانتا ہوں یعنی آپ سے جھوٹ بول سکتا ہوں
The second key ingredient for good lying is self-control. It is the ability to control your speech, your facial expression and your body language, so that you can tell a convincing lie. And we found that those young children who have more advanced mind-reading and self-control abilities tell lies earlier and are more sophisticated liars. As it turns out, these two abilities are also essential for all of us to function well in our society. In fact, deficits in mind-reading and self-control abilities are associated with serious developmental problems, such as ADHD and autism. So if you discover your two-year-old is telling his or her first lie, instead of being alarmed, you should celebrate --
جھوٹ بولنے کے لئے دوسرا بنیادی جز ہے خود پر قابو ہونا یہ صلاحیت اپنی گفتگو اور چہرے کے تاثرات پر قابو کی وجہ بنتی ہے اور آپ کی جسمانی حرکات و سکنات تاکہ آپ ایک قابل تسلیم جھوٹ بول سکیں۔ ہم نے دیکھا کہ وہ چھوٹے بچے جن میں ذہن کو پڑھنے اور خود پر قابو رکھنے کی صلاحیت زیادہ ہے جلدی جھوٹ بولتے ہیں۔ اور زیادہ نفیس جھوٹے ہوتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ دو صلاحیتیں ہم سب کہ لئے بھی ضروری ہیں تاکہ ہم معاشرے کا بہتر جز بن سکیں درحقیقت، ذہنوں کو پڑھنے اور خود پر قابو رکھنے کی صلاحیت میں کمی تربیت اور اٹھان کے دوران گھمبیر مسائل سے جڑے ہوتے ہیں، جیسے کےخود تسکینی اور توجہ سے متعلق دیگر دماغی مسائل تو جب آپ دیکھیں کہ آپ کا دو سالہ بچہ پہلی بار جھوٹ بول رہا ہے، تو پریشان ہونے کے بجائے، خوشی منائیے --
(Laughter)
(قہقہے)
because it signals that your child has arrived at a new milestone of typical development.
کیونکہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کا بچہ بنیادی تربیت کی ایک نئی منزل پر پہنچ چکا ہے
Now, are children poor liars? Do you think you can easily detect their lies? Would you like to give it a try? Yes? OK. So I'm going to show you two videos. In the videos, the children are going to respond to a researcher's question, "Did you peek?" So try to tell me which child is lying and which child is telling the truth. Here's child number one. Are you ready?
اب دیکھتے ہیں، کیا بچے جھوٹ بولنے میں کمزور ہرتے ہیں؟ کیا آپ سمجھتے ہیں آپ ان کا جھوٹ بآسانی پکڑ سکتے ہیں کیا آپ ایک کوشش کرنا چاہیں گے؟ ہان؟ ٹھیک ہے تو میں آپ کو دو ویڈیوز دکھاتا ہوں۔ ان ویڈیوز میں، بچے ایک محقق کے سوالوں کے جوابات دیں گے، کیا آپ دیکھنا چاہیں گے؟ تو مجھے بتانے کی کوشش کیجئے کہ کونسا بچہ جھوٹ بول رہا ہے اور کونسا بچہ سچ بول رہا ہے۔ یہ ہے پہلا بچہ۔ کیا آپ تیار ہیں؟
(Video) Adult: Did you peek? Child: No.
میزبان: کیا تم نے دیکھا؟ بچہ: نہیں۔
Kang Lee: And this is child number two.
اور یہ ہے دوسرا بچہ.
(Video) Adult: Did you peek? Child: No.
میزبان: کیا تم نے دیکھا؟ بچہ: نہیں۔
KL: OK, if you think child number one is lying, please raise your hand. And if you think child number two is lying, please raise your hand. OK, so as a matter of fact, child number one is telling the truth, child number two is lying. Looks like many of you are terrible detectors of children's lies.
ٹھیک ہے۔ اگر آپ کے خیال میں پہلا بچہ جھوٹ بول رہا ہے۔ تو اپنے ہاتھ کھڑے کیجئے۔ اور اگر آپ کے خیال میں دوسرا بچہ جھوٹ بول رہا ہے، ہاتھ اٹھائیے۔ ٹھیک ہے، تو حقیقت میں، پہلا بچہ سچ بول رہا ہے، دوسرا بچہ جھوٹ بول رہا ہے لگتا ہے آپ میں سے اکثر بچوں کے جھوٹ پکڑنے میں کافی ماہر ہیں۔
(Laughter)
(قہقہے)
Now, we have played similar kinds of games with many, many adults from all walks of life. And we show them many videos. In half of the videos, the children lied. In the other half of the videos, the children told the truth. And let's find out how these adults performed. Because there are as many liars as truth tellers, if you guess randomly, there's a 50 percent chance you're going to get it right. So if your accuracy is around 50 percent, it means you are a terrible detector of children's lies.
اب ہم نے اس سے ملتے جلتے کئی کھیل کھیلے زندگی کے مختلف شعبوں کے بڑی عمر والے لوگوں کے ساتھ۔ اور انھیں ہم نے بہت سی ویڈیوز دکھائیں۔ آدھی ویڈیوز میں بچے جھوٹ بول رہے تھے۔ اور باقی آدھی میں، بچے سچ بول رہے تھے۔ اب دیکھتے ہیں، ان بڑوں نے کیسا تجزیہ کیا۔ کیونکہ جھوٹے بھی اتنے ہی ہیں، جتنے سچ بولنے والے، اگر آپ بے ترتیب اندازہ لگائیں، قریباً پچاس فیصد امید ہے کہ آپ صحیح اندازہ لگالیں گے۔ تو اگر آپ پچاس فیصد تک اندازہ لگالیتے ہیں، اس کا مطلب آپ بچوں کے جھوٹ پکڑنے میں بہت ماہر ہیں۔
So let's start with undergrads and law school students, who typically have limited experience with children. No, they cannot detect children's lies. Their performance is around chance.
چلئے انڈر گریجویٹ اور قانون کے طلبہ سے اس کا آغاز کرتے ہیں، جنھیں عموماً بچوں سے متعلق تجربہ کم ہی ہوتا ہے۔ نہیں، وہ بچوں کے جھوٹ کو نہیں پکڑ سکتے۔ ان کی کارکردگی کو محض اتفاقی سمجھا جاسکتا ہے۔
Now how about social workers and child-protection lawyers, who work with children on a daily basis? Can they detect children's lies? No, they cannot.
ویسے سماجی کارکنوں اور تحفظ اطفال کے قانون دانوں کے بارے میں کیا خیال ہے، جو قریباً روزانہ کی بنیاد پر بچوں کے ساتھ کام کرتے ہیں٫ کیا وہ بچوں کے جھوٹ پکڑ سکتے ہیں؟ نہیں، وہ بھی نہیں۔
(Laughter)
(قہقہے)
What about judges, customs officers and police officers, who deal with liars on a daily basis? Can they detect children's lies? No, they cannot.
ججز کے بارے میں کیا خیال ہے، کسٹم آفیسرز اور پولیس کے افسران، جن کا تقریباً روز ہی جھوٹوں سے واسطہ پڑتا ہے؟ کیا وہ بچوں کے جھوٹ پکڑ سکتے ہیں؟ نہیں، وہ بھی نہیں۔
What about parents? Can parents detect other children's lies? No, they cannot.
اور والدین؟ کیا والدین دوسرے بچوں کے جھوٹ پکڑ سکتے ہیں؟ نہیں، وہ بھی نہیں۔
What about, can parents detect their own children's lies? No, they cannot.
کیا والدین خود اپنے بچوں کے جھوٹ پکڑ سکتے ہیں؟ نہیں، وہ نہیں پکڑ سکتے۔
(Laughter) (Applause)
(قہقہے) (تالیاں)
So now you may ask why children's lies are so difficult to detect. Let me illustrate this with my own son, Nathan. This is his facial expression when he lies.
تواب آپ پوچھ سکتےہیں کہ آخر بچوں کے جھوٹ پکڑنا اس قدر مشکل کیوں ہے۔ اس کا اظہارمیں اپنے بیٹے ناتھن سے کرنا چاہوں گا۔ یہ اس کے چہرے کے تاثرات ہیں جب وہ جھوٹ بولتا ہے۔
(Laughter)
(قہقہے)
So when children lie, their facial expression is typically neutral. However, behind this neutral expression, the child is actually experiencing a lot of emotions, such as fear, guilt, shame and maybe a little bit of liar's delight.
تو جب بچے جھوٹ بولتے ہیں، تو ان کے چہرے کے تاثرات بڑے غیر جانبدار سے ہوتے ہیں۔ ہاں، اس غیرجانبدار تاثر کے پیچھے، بچہ حقیقت میں بہت سے جذبات سے سے گزر رہا ہوتا ہے، جیسے خوف، احساس جرم، شرم اور شائد تھوڑا سا جھوٹ بولنے کا مزا۔
(Laughter)
(قہقہے)
Unfortunately, such emotions are either fleeting or hidden. Therefore, it's mostly invisible to us.
بدقسمتی سے یہ احساسات یا تو بدلتے ہوئے ہوتے ہیں، یا پوشیدہ۔ جو بھی ہے، یہ اکثر ہمیں نظر نہیں آتے۔
So in the last five years, we have been trying to figure out a way to reveal these hidden emotions. Then we made a discovery.
تو پچھلے پانچ سالوں میں، ہم ایک طریقے کی تلاش میں تھے جس سے ان پوشیدہ جذبوں کو جان سکیں، تب ہم نے ایک دریافت کی۔
We know that underneath our facial skin, there's a rich network of blood vessels. When we experience different emotions, our facial blood flow changes subtly. And these changes are regulated by the autonomic system that is beyond our conscious control. By looking at facial blood flow changes, we can reveal people's hidden emotions. Unfortunately, such emotion-related facial blood flow changes are too subtle to detect by our naked eye. So to help us reveal people's facial emotions, we have developed a new imaging technology we call "transdermal optical imaging."
ہم جانتے ہیں کہ ہمارے چہرے کی جلد کے نیچے، خون کی نسوں کا ایک بڑا جال ہے۔ جب ہم مختلف احساسات سے گزرتے ہیں، ہمارے چہرے کے خون کی روانی بدلتی ہے۔ یہ بدلاو ایک خودکار نظام کے تحت ترتیب پاتا ہے جو کہ ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ چہرے میں خون کے بہاو کی اس تبدیلی کو دیکھتے ہوئے، ہم لوگوں کے چھپے جذبات کو نمایاں کرسکتے ہیں۔ بدقسمتی سے، جذبات سے جڑی یہ تبدیلیاں جو چہرے پر دوران خون کی وجہ سے ہوں اتنی مدہم ہوتی ہیں کہ انھیں ایک عام نظر نہیں دیکھ سکتی۔ تو چہرے کی ان جذباتی تبدیلیوں کے معائنے میں مدد کے لئے, ہم نے تصویر کشی کے ایک نئے طریقے کو ایجاد کیا ہم اسے "ٹرانسڈرمل آپٹیکل امیجنگ" کہتے ہیں
To do so, we use a regular video camera to record people when they experience various hidden emotions. And then, using our image processing technology, we can extract transdermal images of facial blood flow changes. By looking at transdermal video images, now we can easily see facial blood flow changes associated with the various hidden emotions. And using this technology, we can now reveal the hidden emotions associated with lying, and therefore detect people's lies. We can do so noninvasively, remotely, inexpensively, with an accuracy at about 85 percent, which is far better than chance level.
اس کے لئے، ہم ایک عام کیمرے سے لوگوں کی ویڈیوز ریکارڈ کرتے ہیں جب وہ مختلف جذباتی کیفیات سے گزرتے ہیں۔ اور پھر، اپنی تیارکردہ تکنیک کے ذریعے ہم خون کے بہاو میں ہونے والی تبدیلیوں کو الگ کر کے دیکھ سکتے ہیں۔ ان ویڈیوز سے حاصل کردہ تصاویر کے ذریعے اب ہم بآسانی دیکھ سکتے ہیں چہرے پر خون کے بہاو میں تبدیلیاں جو جڑی ہیں بہت سے پوشیدہ جذبات سے۔ اور اس تکنیک کو استعمال کر کے، ہم جھوٹ سے جڑے پوشیدہ جذبات کو بھی سامنے لا سکتے ہیں جس سے لوگوں کا جھوٹ پکڑا جاسکتا ہے۔ بنا کسی چیر پھاڑ کے، دور سے، بنا کسی خرچے کے، تقریباً 85 فیصد درستگی کے ساتھ۔ جو کہ اندازے لگانے سے کہیں بہتر ہے۔
And in addition, we discovered a Pinocchio effect. No, not this Pinocchio effect.
مزید یہ کہ ہم نے ایک پیناکیو جیسا اثر بھی دریافت کیا۔ نہیں، یہ والا پناکیو اثر نہیں۔
(Laughter)
(قہقہے)
This is the real Pinocchio effect. When people lie, the facial blood flow on the cheeks decreases, and the facial blood flow on the nose increases.
یہ سچ مچ کا پناکیو والا اثر ہے۔ جب لوگ جھوٹ بولتے ہیں، گالوں پر خون کی روانی کم ہوجاتی ہے، جب کہ خون کی یہ روانی ناک پر بڑھ جاتی ہے۔
Of course, lying is not the only situation that will evoke our hidden emotions. So then we asked ourselves, in addition to detecting lies, how can our technology be used? One application is in education. For example, using this technology, we can help this mathematics teacher to identify the student in his classroom who may experience high anxiety about the topic he's teaching so that he can help him. And also we can use this in health care. For example, every day I Skype my parents, who live thousands of miles away. And using this technology, I can not only find out what's going on in their lives but also simultaneously monitor their heart rate, their stress level, their mood and whether or not they are experiencing pain. And perhaps in the future, their risks for heart attack or hypertension. And you may ask: Can we use this also to reveal politicians' emotions?
یقیناً، جھوٹ بولنا وہ واحد حالت نہیں ہے جو ہمارے چھپے جذبات کو ابھارتی ہو۔ تو ہم اپنے آپ سے سوال کرتے ہیں، جھوٹ پکڑنے کے علاوہ، ہماری تکینک اور کیسے مفید ہوسکتی ہے؟ ایک استعمال تو تعلیمی میدان میں ہے۔ مثلاً اس تکنیک سے ہم کسی ریاضی کے استاد کی مدد کر سکتے ہیں جماعت میں موجود اس بچے کی شناخت کے لئے جو اس کے مضمون سے سب سے زیادہ پریشانی اور کوفت محسوس کرتا ہو اس طرح وہ اس کی مدد کر سکے گا۔ اس کے علاوہ ہم اسے صحت کے شعبے میں استعمال کرسکتے ہیں۔ مثلاً، میں روزانہ اپنے والدین کو سکائپ کرتا ہوں جو ہزاروں میل دور رہتے ہیں۔ اور اس تکنیک کے استعمال سے، نہ صرف مجھے پتا لگ جاتا ہے کہ ان کی زندگی کیسی گزر رہی ہے بلکہ ساتھ ساتھ ان کے دل کی دھڑکن، اور ذہنی دباو کا بھی پتہ لگا لیتا ہوں، ان کے موڈ اور یہ بھی کہ کہیں وہ کوئی درد تو محسوس نہیں کر رہے۔ اور شائد مستقبل میں، دل کے دورے کے خطرے، اور خون کے دباو کو بھی جانچ سکوں۔ اور آپ پوچھ سکتے ہیں: کیا ہم اسے سیاست دانوں کے جذبات جاننے کے لئے استعمال کرسکیں گے؟
(Laughter)
(قہقہے)
For example, during a debate. Well, the answer is yes. Using TV footage, we could detect the politicians' heart rate, mood and stress, and perhaps in the future, whether or not they are lying to us. We can also use this in marketing research, for example, to find out whether or not people like certain consumer products. We can even use it in dating. So for example, if your date is smiling at you, this technology can help you to determine whether she actually likes you or she is just trying to be nice to you. And in this case, she is just trying to be nice to you.
مثلاً ، ایک تقریر کے دوران۔ تو جواب ہوگا، ہاں۔ ٹی وی فوٹیج کے زریعے، ہم سیاست دان کے دل کی رفتار کا پتہ لگا سکتے ہیں، اس کا موڈ اور اس پر دباو کتنا ہے، اور شائد مستقبل میں، کہ وہ ہم سے جھوٹ بول رہے ہیں یا نہیں۔ ہم اسے کاروباری تحقیق کے لئے بھی استعمال کرسکتے ہیں، مثلاً، یہ معلوم کرنے کے لئے کہ لوگ کسی خاص مال کو پسند کرتے ہیں یا نہیں۔ ہم اسےدوستوں کی ملاقات میں استعال کرسکتے ہیں۔۔ تو مثال کے طور پر، اگر آپ کی دوست مسکرارہی ہے تو، یہ تکنیک آپ کو مدد دے گی کہ سمجھ سکیں کیا وہ آپ کو پسند کرتی ہے یا صرف آپ سے اچھا برتاو ظاہر کر رہی ہے۔ اور اس صورت میں، وہ آپ سے صرف اچھا بن کر پیش آ رہی ہے۔
(Laughter)
(قہقہے)
So transdermal optical imaging technology is at a very early stage of development. Many new applications will come about that we don't know today. However, one thing I know for sure is that lying will never be the same again.
تو ٹرانسڈرمل آپٹیکل امیجنگ کی تکنیک ابھی تخلیق کے بہت ابتدائی مراحل میں ہے۔ اس بارے میں بہت سے نئے پروگرامز آئیں گے جو آج ہم نہیں جانتے۔ ہاں مگر، ایک بات میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ جھوٹ بولنا اب پہلے جیسا نہیں رہے گا۔
Thank you very much.
آپ کا بہت بہت شکریہ۔
Xiè xie.
ژی ژی
(Applause)
(تالیاں)