I grew up to study the brain because I have a brother who has been diagnosed with a brain disorder, schizophrenia. And as a sister and later, as a scientist, I wanted to understand, why is it that I can take my dreams, I can connect them to my reality, and I can make my dreams come true? What is it about my brother's brain and his schizophrenia that he cannot connect his dreams to a common and shared reality, so they instead become delusion?
میں بڑی ہی دماغ کو پڑھنے کے لئے ہوئی تھی کیونکہ میرا ایک بھائی ہے جو ذہنی مرض کا شکار ہے ' سکڈزوفرینیا بطور بہن اور بعد میں بطور ایک سائنسدان میں سمجھنا چاہتی تھی کہ میں کیسے اپنے خوابوں کو اپنی حقیقت سے جوڑ سکتی ہوں اور میں اپنے خواب سچے بنا لیتی ہوں ؟ میرے بھائی کے دماغ اور سکڈزوفرینیا کے ساتھ ایسا کیا ہے کہ وہ اپنے خوابوں کو عمومی اور مشترکہ حقیقت سے نہیں جوڑ پاتا اور وہ اس کے اوہام قرار پتے ہیں
So I dedicated my career to research into the severe mental illnesses. And I moved from my home state of Indiana to Boston, where I was working in the lab of Dr. Francine Benes, in the Harvard Department of Psychiatry. And in the lab, we were asking the question, "What are the biological differences between the brains of individuals who would be diagnosed as normal control, as compared with the brains of individuals diagnosed with schizophrenia, schizoaffective or bipolar disorder?"
تو میں نے اپنی زندگی شدید ذہنی امراض کی تحقیق کے لئے وقف کر دی اور میں اپنے آبائی صوبے انڈیانا سے بوسٹن منتقل ہو گئی جہاں پرمیں ڈاکٹر فرینسین بینس کی لیب میں کام کرتی تھی جو کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات میں تھی لیب میں جن جوابات کی تلاش تھی حیاتیاتی سطح پر کیا فرق ہے ان افراد کے دماغوں میں جن کو عمومی طور پر نارمل تصور کیا جاتا ہے ان کا مقابلہ ان افراد کے دماغوں سے جو سکڈزوفرینیا ' شیزوافیکٹو یا بائی پولر ڈس آڈر کا شکار ہوتے ہیں ؟
So we were essentially mapping the microcircuitry of the brain: which cells are communicating with which cells, with which chemicals, and then in what quantities of those chemicals? So there was a lot of meaning in my life because I was performing this type of research during the day, but then in the evenings and on the weekends, I traveled as an advocate for NAMI, the National Alliance on Mental Illness.
تو اصل میں ہم دماغ کے مائکروسرکٹری نقشے کو بنانے کی کوشش کر رہے تھے کون سے خلیے کس خلیے کو پیغام رسانی کر رہے ہیں ' کس کیمیکل کے ساتھ ' اور ان کیمیکل کی کتنی مقدار کے ساتھ ؟ تو میری زندگی میں کافی مقصدیت موجود تھی کیوں کہ دن میں میں اس قسم کی تحقیق کیا کرتی تھی ' لیکن شام اور ہفتہ وار چھٹی پر' میں بطور نیشنل الائنس ان منٹل النس (NAMI) کی ایک وکیل کے سفر کیا کرتی تھی
But on the morning of December 10, 1996, I woke up to discover that I had a brain disorder of my own. A blood vessel exploded in the left half of my brain. And in the course of four hours, I watched my brain completely deteriorate in its ability to process all information. On the morning of the hemorrhage, I could not walk, talk, read, write or recall any of my life. I essentially became an infant in a woman's body.
لیکن 10 دسمبر 1996 کی صبح کو میں یہ جاننے کے لئے جاگی کہ مجھ کو خود ایک ذہنی ڈس آڈر کا سامنا ہے میرے دماغ کے بائیں حصے کی ایک نس پھٹ چکی تھی اور اگلے چار گھنٹے میں میں نے اپنے دماغ کو مکمل طور پر تباہ ہوتے دیکھا کسی بھی معلومات کو سمجھنے کی صلاحیت سے فالج کی صبح میں چلنے بولنے پڑھنے لکھنے اور کچھ یاد کرنے سے قاصر تھی میں عورت کے جسم میں ایک نومولد بچہ ہوگئی تھی
If you've ever seen a human brain, it's obvious that the two hemispheres are completely separate from one another. And I have brought for you a real human brain.
اگر آپ نے کبھی انساسی دماغ دیکھا ہو تو اس کے دو حصے ہیں جو ایک دوسرے سے بالکل جدا ہیں میں آپ کو دکھانے کے لئے ایک انسانی دماغ لے کرآئی ہوں
(Groaning, laughter)
(آہیں اور ہنسی)
So this is a real human brain. This is the front of the brain, the back of brain with the spinal cord hanging down, and this is how it would be positioned inside of my head. And when you look at the brain, it's obvious that the two cerebral cortices are completely separate from one another.
تو یہ ایک اصل انسانی دماغ ہے یہ دماغ کا اگلا حصہ ہے دماغ کے پچھلے حصے کے ساتھ لٹکتی ہوئی ریڑھ کی ہڈی اور اس طرح یہ میرے سر میں رکھا ہو گا اور جب آپ دماغ کو دیکھیں تو آپ کو اس کے دو حصے دکھائی دیں گے ایک دوسرے سے بالکل جدا
For those of you who understand computers, our right hemisphere functions like a parallel processor, while our left hemisphere functions like a serial processor. The two hemispheres do communicate with one another through the corpus callosum, which is made up of some 300 million axonal fibers. But other than that, the two hemispheres are completely separate. Because they process information differently, each of our hemispheres think about different things, they care about different things, and, dare I say, they have very different personalities. Excuse me. Thank you. It's been a joy.
آپ میں سے جو لوگ کمپیوٹر سمجھتے ہیں ہمارے دماغ کا دائیں حصہ ایک پیرلل پروسسر کی طرح کام کرتا ہے جبکہ ہمارے دماغ کا بائیں حصہ سیریل پروسسر کی طرح کام کرتا ہے یہ دو حصے ایک دوسرے کے ساتھ پیغامات کی ترسیل کرتے رہتے ہیں کورپس کلوسم کے زریعے جو کہ کوئی 300 اگزونل فائبر سے مل کر بنے ہیں لیکن اس کے علاوہ دونوں حصے بالکل الگ ہیں کیونکہ وہ معلومات کو مختلف طریقے سے سمجھتے ہیں ہر حصے کی ذمہ داری بالکل مختلف معلومات کو سمجھنا ہے ان کا دھیان مختلف چیزوں پر ہوتا ہے اور آپ اجازت دیں تو میں کہوں ان کی شخصیتیں ہی ایک دوسرے سے بلکل مختلف ہیں معاف کیجے گا - شکریہ - بہت ہی مزہ آیا -
Assistant: It has been.
مددگار : جی بہت مزہ آیا -
(Laughter)
( قہقہ )
Our right human hemisphere is all about this present moment. It's all about "right here, right now." Our right hemisphere, it thinks in pictures and it learns kinesthetically through the movement of our bodies. Information, in the form of energy, streams in simultaneously through all of our sensory systems and then it explodes into this enormous collage of what this present moment looks like, what this present moment smells like and tastes like, what it feels like and what it sounds like. I am an energy-being connected to the energy all around me through the consciousness of my right hemisphere. We are energy-beings connected to one another through the consciousness of our right hemispheres as one human family. And right here, right now, we are brothers and sisters on this planet, here to make the world a better place. And in this moment we are perfect, we are whole and we are beautiful.
ہمارے دماغ کا دایاں حصہ صرف حال اور اس لمحے کے بارے میں سوچتا ہے یہاں ابھی اس وقت ہمارے دماغ کا دایاں حصہ تصویروں میں سوچتا ہے یہ عضلاتی طور پر سوچتا ہے ہماری جسم کی جنبشوں سے معلومات توانائی کی شکل میں بیک وقت پورے جسم میں آتی اور بہتی رہتی ہیں ہمارے تمام نظام اعصاب کے زریعے اور پھر یہ پھٹ کر ایک عظیم ایلبم کلازکی شکل لے لیتی ہے جو کہ موجودہ لمحے کی صورت میں ہم کو نظر آتا ہے موجودہ لمحہ سونگھنے میں کیسا ہے اور ذائقے میں کیسا ہے محسوس کرنے میں کیسا ہے اور سننے میں کیسا ہے میں ایک توانائی ہوں جو اپنی اطراف کی توانائی سے جڑی ہوئی ہے دماغ کے دائیں حصے کے شعور کے ذریعے ہم توانائی کی ہستیاں ہیں جو ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں دماغ کے دائیں حصے کے شعور کے زریعے بطور ایک انسانی خاندان کے اور اس وقت ' یہاں پر ہم اس سیارے کے بہن بھائی ہیں جس کی ذمہ داری اس دنیا کو بہتر بنانا ہے اور اس لمحے میں ہم مکمل بہترین اور خوبصورت ہیں
My left hemisphere, our left hemisphere, is a very different place. Our left hemisphere thinks linearly and methodically. Our left hemisphere is all about the past and it's all about the future. Our left hemisphere is designed to take that enormous collage of the present moment and start picking out details, and more details about those details. It then categorizes and organizes all that information, associates it with everything in the past we've ever learned, and projects into the future all of our possibilities. And our left hemisphere thinks in language. It's that ongoing brain chatter that connects me and my internal world to my external world. It's that little voice that says to me, "Hey, you've got to remember to pick up bananas on your way home. I need them in the morning." It's that calculating intelligence that reminds me when I have to do my laundry. But perhaps most important, it's that little voice that says to me, "I am. I am."
ہمارے دماغ کا بایاں حصہ ایک بلکل مختلف جگہ ہے ہمارے دماغ کا بایاں حصہ خطی علمی اور نظامی طور پر سوچتا ہے ہمارے دماغ کے بائیں حصے کا دھیان ماضی اور مستقبل کے بارے میں ہے دماغ کے بائیں حصے کی بننت اس طرح بنی ہے کہ ہمارے حال کے عظیم ترین ایلبم / کلاز کو لے کر اس میں سے تفصیلات اور پھر ان تفصیلات کی تفصیلات جمع کرنا شروع کردیتا ہے اور بھی اس ساری معلومات کو منظم اور درجہ بند کریتا ہے ماضی میں ہونے والی تمام ان تمام چیزوں سے جوڑتا ہے جو ہم نے کبھی سیکھیں تھیں اور مستقبل کے امکانات یعنی ہمارے منصوبوں پر اس کے اثرات کا تعین کر دیتا ہے ہمارے دماغ کا بایاں حصہ لسانیات یعنی زبان میں سوچتا ہے یہ اس کی مسلسل گفتگو ہی ہے جو ہم کو اور ہماری اندرونی دنیا کو بیرونی دنیا سے جوڑے رکھتی ہے یہ وہ چھوٹی سی آواز ہی ہے جو مجھ سے کہتی ہے سنو تم کو گھر جاتے ہوۓ کیلے خرید کر لے جانا یاد رکھنا ہے مجھے صبح ان کی ضرورت ہو گی یہ میرا حساب کتاب کرنے والا شعور ہی ہے جو مجھ کو یاد دلاتا ہے کہ مجھ کو کب کپڑے دھونے ہیں مگر شاید سب سے اہم آواز وہ والی ہے جو کہتی رہتی ہے میں ! میں ہوں !
And as soon as my left hemisphere says to me "I am," I become separate. I become a single solid individual, separate from the energy flow around me and separate from you. And this was the portion of my brain that I lost on the morning of my stroke.
اور جیسے ہی میرا بایاں دماغ مجھ سے کہتا ہے "میں ہوں " میں جدا ہستی بن جاتی ہوں میں ایک واحد ٹھوس فرد بن جاتی ہوں اپنے اطراف میں بہنے والی توانائی سے الگ اور آپ سے الگ اور میرے دماغ کا یہی حصہ اس صبح فالج کے حملے سے بے کار ہوا
On the morning of the stroke, I woke up to a pounding pain behind my left eye. And it was the kind of caustic pain that you get when you bite into ice cream. And it just gripped me -- and then it released me. And then it just gripped me -- and then it released me. And it was very unusual for me to ever experience any kind of pain, so I thought, "OK, I'll just start my normal routine."
فالج کے حملے کی صبح میری آنکھ بائیں آنکھ کے پیچھے ایک دھڑکتے درد کے ساتھ کھلی یہ اس قسم کا تند درد تھا جیسا آئس کریم کی چکھ لینے سے ہوتا ہے اور اس درد نے جیسے مجھ کو جکڑ لیا اور پھرچھوڑ دیا اور پھرجکڑ لیا اور پھر چھوڑ دیا میرے لئے یہ غیرمعمولی بات تھی مجھے کبھی بھی کسی قسم کا درد نہیں ہوا تھا تو میں نے سوچا ' کوئی بات نہیں میں اپنے روزمرہ کام شروع کرتی ہوں '
So I got up and I jumped onto my cardio glider, which is a full-body, full-exercise machine. And I'm jamming away on this thing, and I'm realizing that my hands look like primitive claws grasping onto the bar. And I thought, "That's very peculiar." And I looked down at my body and I thought, "Whoa, I'm a weird-looking thing." And it was as though my consciousness had shifted away from my normal perception of reality, where I'm the person on the machine having the experience, to some esoteric space where I'm witnessing myself having this experience.
تو میں نے چھلانگ لگائی اور اپنی کارڈیو گلائیڈر پر چڑھ گئی جو کہ پورے جسم کی ورزش کی مشین ہے اب میں اس مشین پر مزے لے رہی ہوں اچانک مجھے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے میرا ہاتھ کسی ابتدائی انسان کا پنجہ ہے جس نے ڈنڈے کو جکڑا ہوا ہے اور میں سوچتی ہوں " یہ تو بڑی عجیب سی بات ہے " اور پھر جھک کر اپنے جسم کو دیکھتی ہوں اور سوچتی ہوں " واہ ' میں تو بڑی عجیب و غریب چیز لگتی ہوں " اور ایسا لگا کہ جیسے میرا شعور تبدیل کردیا گیا ہو یعنی حقیقت کے عمومی احساس جس میں میں ایک انسان ہوتی ہوں جو کہ مشین پر اس تجربے سے گزر رہی ہوتی ہے لیکن اب میں کسی مبہم اور مخفی جگہ پرتھی جہاں میرا شعور اس تجربے کا خود مشاہدہ کر رہا تھا
And it was all very peculiar, and my headache was just getting worse. So I get off the machine, and I'm walking across my living room floor, and I realize that everything inside of my body has slowed way down. And every step is very rigid and very deliberate. There's no fluidity to my pace, and there's this constriction in my area of perception, so I'm just focused on internal systems. And I'm standing in my bathroom getting ready to step into the shower, and I could actually hear the dialogue inside of my body. I heard a little voice saying, "OK. You muscles, you've got to contract. You muscles, you relax."
اور یہ سب بہت عجیب و غریب تھا اور میرے سر کا درد بڑھتا ہی جا رہا تھا تو میں مشین سے اتر گئی اور میں نے کمرے میں ٹہلنا شروع کردیا اور میں نے محسوس کیا کہ میرے جسم کے اندر ہر چیز سست سی ہوگئی ہے اور ہرقدم بہت سخت اور بہت سوچ سمجھ کر ہے میری رفتار میں کوئی ربط نہیں ہے اور خیال کی راہ میں ایک گھٹن حائل ہے میرے توجہ تو صرف اندرونی نظام پر مرکوز ہے میں اپنے غسل خانے میں کھڑی ہوں پانی کے نیچے جانے کی تیاری کر رہی ہوں اور میں واقعی اپنے جسم کے اندر ایک مکالمہ سن رہی رہی ہوں میں نے ایک آواز سنی جو کہہ رہی تھی اے میرے پٹھے تم کو اب کھچنا ہے اے میرے پٹھے تم ڈھیلے ہو جاؤ
And then I lost my balance, and I'm propped up against the wall. And I look down at my arm and I realize that I can no longer define the boundaries of my body. I can't define where I begin and where I end, because the atoms and the molecules of my arm blended with the atoms and molecules of the wall. And all I could detect was this energy -- energy.
اور پھر میرا توازن برقرار نہیں رہتا میں لڑکھڑا کر دیوار کا سہارا لیتی ہوں میں جھک کر اپنے ہاتھ کو دیکھتی ہوں مجھ کو احساس ہوتا ہے کہ میں اب اپنے جسم کی حدوں کو ترتیب نہیں دے سکتی مجھے سمجھ نہیں آیا کہ میں کہاں شروع ہوتی ہوں اور کہاں ختم کیونکہ میرے ہاتھ کے ایٹم اور مالیکول دیوار کے ایٹم اور مالیکول سے مل گئے میں اگر کسی چیز کو سمجھ پا رہی تھی تو وہ تھی توانائی ----
And I'm asking myself, "What is wrong with me? What is going on?" And in that moment, my left hemisphere brain chatter went totally silent. Just like someone took a remote control and pushed the mute button. Total silence. And at first I was shocked to find myself inside of a silent mind. But then I was immediately captivated by the magnificence of the energy around me. And because I could no longer identify the boundaries of my body, I felt enormous and expansive. I felt at one with all the energy that was, and it was beautiful there.
اور میں اپنے آپ سے پوچھتی ہوں "میرے ساتھ مسئلہ کیا ہے ؟" "یہ ہو کیا رہا ہے ؟" اور اسی لمحے میرے دماغ کے بائیں حصے کی بات چیت بالکل خاموش ہوگئی ایسے ہی جیسے کسی نے رموٹ کنٹرول سے ٹی وی کی آواز بند کر دی ہو ایک دم خاموشی پہلے تو میں ایک دم حیران رہ گئی اپنے دماغ کے اندر کی خاموشی سے مگر پھر فورا ہی جیسے ایک اور لپیٹ میں آگئی توانائی کی اس عظیم فضا کے لپیٹ میں جو میرے اطراف میں تھی اور چونکہ میں اب اپنے جسم کی حدود کو نہیں سمجھ سکتی تھی میں نے اپنے آپ کوعظیم الشان اور قوی ہیکل محسوس کیا میں نے اپنے آپ کو اس توانائی کا ایک حصہ محسوس کیا جو کہ بہت ہی خوبصورت تھا
Then all of a sudden my left hemisphere comes back online and it says to me, "Hey! We've got a problem! We've got to get some help." And I'm going, "Ahh! I've got a problem!"
پھر ایک دم اچانک میرے دماغ کا بایاں حصہ جاگ سا گیا اور اس نے مجھ سے کہا "ارے تم تو کسی مسلئے کا شکار ہو" ہم کو تو کوئی مدد لینی چاہئے اور میں نے اپنے سے کہا ارے میں تو واقعی کسی مسئلے سے دوچار ہوں
(Laughter)
(قہقہہ)
So it's like, "OK, I've got a problem." But then I immediately drifted right back out into the consciousness -- and I affectionately refer to this space as La La Land. But it was beautiful there. Imagine what it would be like to be totally disconnected from your brain chatter that connects you to the external world.
ایسا لگا کہ ہاں میں تو واقعی مسئلے سے دوچار ہوں لیکن میں فوری طور پر اسی شعور میں واپس آگئی جس کو میں بہت پیار سے لا لا لینڈ کہتی ہوں لیکن وہ تو بہت خوبصورت جگہ تھی قیاس کریں وہ جگہ کتنی خوبصورت ہوگی جہاں آپ بالکل لاتعلق ہوجائیں اس چہچہاتے دماغ سے جو کہ بیرونی دنیا سے آپ کو جوڑے رکھتا ہے
So here I am in this space, and my job, and any stress related to my job -- it was gone. And I felt lighter in my body. And imagine all of the relationships in the external world and any stressors related to any of those -- they were gone. And I felt this sense of peacefulness. And imagine what it would feel like to lose 37 years of emotional baggage! (Laughter) Oh! I felt euphoria -- euphoria. It was beautiful.
تو میں اس خلا میں ہوں جہاں میری نوکری اور اس سے متعلق سارا دباؤ جاتا رہا میں اپنے جسم میں بہت ہلکا محسوس کر رہی تھی اور قیاس کریں آپ کے تمام تعلقات جو بیرونی دنیا سے ہیں اور ان سے منسوب کوئی بھی کشیدگی غائب ہو چکی تھی اور میں نے ایک امن و آتشی کی فضا محسوس کی اور قیاس کریں کیسا لگے گا اگر پیچھا چھوٹ جاۓ اس 37 سالہ پرانے جذباتی وزن سے جو آپ نے اٹھا رکھا ہے (قہقہہ) اوہ میں نے تو جیسے ایک معراج پا لیا ہو معراج نشاط بہت خوبصورت تھا
And again, my left hemisphere comes online and it says, "Hey! You've got to pay attention. We've got to get help." And I'm thinking, "I've got to get help. I've got to focus." So I get out of the shower and I mechanically dress and I'm walking around my apartment, and I'm thinking, "I've got to get to work. Can I drive?"
پھر سے میرے دماغ کا بایاں حصہ جاگ گیا اور اس نے کہا سنو ! ادھر دھیان دو ہم کو کسی مدد کی ضرورت ہے اور میں سوچ رہی ہوں کہ مجھے مدد چاہیے میرا دھیان اس پر ہونا چاھئیے تو میں غسل خانے سے نکلی اور میں نے مشینی انداز سے کپڑے پہنے اب میں اپنے اپارٹمنٹ میں چکر لگا رہی ہوں اب میں سوچ رہی ہوں مجھ کو کام پر جانا ہے کیا میں گاڑی چلا سکتی ہوں ؟
And in that moment, my right arm went totally paralyzed by my side. Then I realized, "Oh my gosh! I'm having a stroke!" And the next thing my brain says to me is, Wow! This is so cool!
اور اس لمحے میرا دایاں ہاتھ مکمل طور پر فالج زدہ ہو گیا اس وقت مجھ کو اندازہ ہوا کہ اے میرے خدا مجھ کو تو فالج کا حملہ ہورہا ہے اگلی بات جو میرا ذهن مجھ سے کہتا ہے واہ یہ سب کتنا زبردست ہے !
(Laughter)
(قہقہہ)
This is so cool! How many brain scientists have the opportunity to study their own brain from the inside out?"
کتنی زبردست بات ہے ! کتنے دماغی محققین ایسے ہوں گے جن کو یہ موقع میسر آئے گا کہ کہ وہ اپنے ہی دماغ کا مشاہدہ کر سکیں اور وہ بھی اندر سے
(Laughter)
(قہقہہ )
And then it crosses my mind, "But I'm a very busy woman!"
پھر ایک دم سے میرے دماغ میں آیا " لیکن میں تو بہت مصروف عورت ہوں
(Laughter)
(قہقہہ )
"I don't have time for a stroke!" So I'm like, "OK, I can't stop the stroke from happening, so I'll do this for a week or two, and then I'll get back to my routine. OK. So I've got to call help. I've got to call work." I couldn't remember the number at work, so I remembered, in my office I had a business card with my number. So I go into my business room, I pull out a three-inch stack of business cards. And I'm looking at the card on top and even though I could see clearly in my mind's eye what my business card looked like, I couldn't tell if this was my card or not, because all I could see were pixels. And the pixels of the words blended with the pixels of the background and the pixels of the symbols, and I just couldn't tell. And then I would wait for what I call a wave of clarity. And in that moment, I would be able to reattach to normal reality and I could tell that's not the card... that's not the card. It took me 45 minutes to get one inch down inside of that stack of cards. In the meantime, for 45 minutes, the hemorrhage is getting bigger in my left hemisphere. I do not understand numbers, I do not understand the telephone, but it's the only plan I have.
میرے پاس فالج کا وقت نہیں ہے" تو میں نے سوچا " ٹھیک ہے میں فالج کے حملے کو تو نہیں روک سکتی لیکن ایک دو ہفتے میں اپنے معمول پر واپس آ جا ؤں گی. ٹھیک ہے مجھ کو مدد کے لئے فون کرنا چاہیئے مجھے کام پرفون کرنا ہے " مجھ کو کام کا نمبر یاد نہیں آرہا تھا پھر مجھ کو یاد آیا کہ میرے پاس میرا بزنس کارڈ ہے جس پر میرا فون نمبر ہے تب میں اپنے مطالعے کے کمرے میں جاتی ہوں اور 3 انچ بزنس موٹا کارڈز کا ایک بنڈل نکالتی ہوں اور سب سے اوپر والے کارڈ کو میں دیکھ رہی ہوں حالانکہ میں اپنی دماغی آنکھوں سے صاف دیکھ سکتی ہوں کہ میرا بزنس کارڈ کیسا لگتا ہے مگر میں نہیں بتا سکتی کہ یہ کارڈ میرا ہے کہ نہیں کیونکہ مجھ کو سواۓ باریک نقطوں کے کچھ نظر نہیں آرہا اور الفاظ کے نقطے کاغذ کے نقطوں سے اور علامات کے نقطوں سے مدغم ہوگے ہیں اور میں کچھ پڑھ نہیں پا رہی تھی پھرمیں انتظار شروع کرتی تھی اسکا جسکو میں وضاحت کی لہر کہتی ہوں اور اس لمحے میں عمومی حقیقت سے دوبارہ جڑ جاتی تھی اور میں پڑھ لیتی تھی کہ یہ وہ کارڈ نہیں ہے یہ وہ کارڈ نہیں ہے مجھ کو کوئی 45 منٹ لگ گئے اس گڈی کا صرف ایک انچ کم کرنے میں اور اس دوران 45 منٹ کے اندر فالج کے حملے کا اثر بائیں حصے میں بڑھتا جا رہا تھا مجھے نمبر نہیں سمجھ آرہے مجھے ٹیلیفون نہیں سمجھ آرہا مگر میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں
So I take the phone pad and I put it right here. I take the business card, I put it right here, and I'm matching the shape of the squiggles on the card to the shape of the squiggles on the phone pad. But then I would drift back out into La La Land, and not remember when I came back if I'd already dialed those numbers. So I had to wield my paralyzed arm like a stump and cover the numbers as I went along and pushed them, so that as I would come back to normal reality, I'd be able to tell, "Yes, I've already dialed that number."
تو میں فون پیڈ لیتی ہوں اور اس کو یہاں رکھ لیتی ہوں میں نے بزنس کارڈ لیا اور اس کو یہاں رکھ لیا اور اب میں کارڈ پر نظر آتے کیڑے مکوڑوں کو فون پیڈ پر نظر آتے کیڑے مکوڑوں کی شکل سے ملا رہی ہوں لیکن پھر میں اپنے لا لا لینڈ کی طرف بھٹک جاتی ہوں جب میں واپس آتی تھی مجھ کو یاد نہیں ہوتا تھا کہ میں نے وہ نمبر ملایا بھی ہے کہ نہیں تو میں نے اپنے فالج زدہ ہاتھ کو ایک ڈنڈے کی طرح پکڑا اور ہندسوں پر رکھا جبکہ دوسرے ہاتھ سے ان بٹنوں کو دباتی گئی کہ جب میں عمومی حقیقت کی طرف واپس آؤں تو اپنے آپ کو بتا سکوں کہ ہاں میں ہندسہ پہلے ملا چکی ہوں
Eventually, the whole number gets dialed and I'm listening to the phone, and my colleague picks up the phone and he says to me, "Woo woo woo woo." (Laughter)
آخرکار تمام ہندسے مل چکے اور میں نے سنا کہ فون کی گھنٹی بجنے لگی میری نوکری پر ایک ساتھی نے فون اٹھایا اور مجھ سے کہا "ووو وووو ووو وو" (قہقہہ)
(Laughter)
(قہقہہ)
And I think to myself, "Oh my gosh, he sounds like a Golden Retriever!"
اور میں اپنے آپ سوچتی ہوں " اے میرے خدا! یہ تو بالکل (گولڈن ریٹریور)
(Laughter)
ایک کتے کی طرح بول رہا ہے " (قہقہہ)
And so I say to him -- clear in my mind, I say to him: "This is Jill! I need help!" And what comes out of my voice is, "Woo woo woo woo woo." I'm thinking, "Oh my gosh, I sound like a Golden Retriever." So I couldn't know -- I didn't know that I couldn't speak or understand language until I tried. So he recognizes that I need help and he gets me help.
تب میں اس سے کہتی ہوں اپنے دماغ میں بالکل واضح "میں جل بات کررہیں ہوں مجھ کو مدد کی ضرورت ہے" اور میرے منہ سے جو آواز نکلتی ہے کچھ ایسی ہے " ووو ووو وو " اور سوچتی ہوں "میرے خدایا میں بھی گولڈن ریٹریورکی طرح بول رہی ہوں" تب مجھے وہ پتہ چلا جو مجھے معلوم نہیں تھا کہ میں اس وقت تک کوئی زبان بول اورسمجھ نہیں سکتی جب تک کوشش نہ کروں تو اس کو سمجھ آگیا کہ مجھے مدد کی ضرورت ہے اور اس نے مدد بھجوا دی
And a little while later, I am riding in an ambulance from one hospital across Boston to [Massachusetts] General Hospital. And I curl up into a little fetal ball. And just like a balloon with the last bit of air, just right out of the balloon, I just felt my energy lift and just I felt my spirit surrender.
اور تھوڑی دیر بعد میں ایک ایمبولینس میں سوار سارا بوسٹن پار کرکے ایک ہسپتال سے دوسرے میساچوسٹس جنرل ہسپتال جا رہی تھی میں سکڑ کر ایک چھوئے سے پیٹ کے بچے کی طرح ہوچکی تھی صرف ایک غبارے کی طرح جس میں تھوڑی سی ہوا باقی ہو اور سب غبارے سے باہر نکل چکی ہو میں نے توانائی کو باہر نکلتے اور اپنی روح کو ہتھیار ڈالتے محسوس کیا
And in that moment, I knew that I was no longer the choreographer of my life. And either the doctors rescue my body and give me a second chance at life, or this was perhaps my moment of transition.
اور اس لمحے مجھ کو پتہ چل گیا کہ اب مجھ کو میری زندگی پر اختیار نہیں رہا یا تو ڈاکٹر مجھ کو بچا کر دوسری زندگی کا موقع دے دیں یا میرے انتقال کا لمحہ آچکا ہے
When I woke later that afternoon, I was shocked to discover that I was still alive. When I felt my spirit surrender, I said goodbye to my life. And my mind was now suspended between two very opposite planes of reality. Stimulation coming in through my sensory systems felt like pure pain. Light burned my brain like wildfire, and sounds were so loud and chaotic that I could not pick a voice out from the background noise, and I just wanted to escape. Because I could not identify the position of my body in space, I felt enormous and expansive, like a genie just liberated from her bottle. And my spirit soared free, like a great whale gliding through the sea of silent euphoria. Nirvana. I found Nirvana. And I remember thinking, there's no way I would ever be able to squeeze the enormousness of myself back inside this tiny little body.
اس دوپہر کو جب میں جاگی تو میں یہ جان کر کافی حیران تھی کہ میں اب تک زندہ ہوں جب میں نے اپنی روح کو ہتھیار ڈالتے محسوس کیا تب میں نے زندگی کو خدا حافظ کہہ دیا اب میرا دماغ معطل ہوچکا تھا دو برعکس حقائق کے درمیان اس وقت میرے حسی نظام کے ذریعے محرکات آنا شروع ہوچکے تھے جو صرف خالص درد کی صورت میں محسوس ہوئے روشنی نے جنگل کی آگ کی طرح میرے دماغ کو جلا دیا تھا اور آوازیں اتنی اونچی اور شور زدہ تھیں کہ پس منظر کے شور کی وجہ سے میں ایک آواز بھی سمجھ یا پہچان نہیں پا رہی تھی اور میں صرف فرار کا راستہ ڈھونڈ تی رہی چونکہ میں خلا میں اپنے جسم کی پوزیشن کی شناخت نہیں کرسکتی تھی لہذا میں نے اپنے کو بہت بڑا اور وسیع محسوس کیا جیسے ایک جن اپنی بوتل سے آزاد ہوگئی ہو اور میری روح پھیل کرآزاد ہو گئی جیسے ایک عظیم وہیل نشاط خاموشی کے سمندر میں تیرتی پھر رہی ہو جنت عظیم / نیروانا مجھ کو وہ کیفیت مل گئی جس کا وعدہ ہے اور مجھ کو یاد ہے میں سوچ رہی تھی کہ ایسا تو کبھی بھی ممکن نہیں ہو سکے گا کہ میں اپنے اس عظیم الشان وجود کو پچکا کر اتنے چھوٹے جسم کے اندر سمونے کے قابل ہوسکوں
But then I realized, "But I'm still alive! I'm still alive, and I have found Nirvana. And if I have found Nirvana and I'm still alive, then everyone who is alive can find Nirvana." And I pictured a world filled with beautiful, peaceful, compassionate, loving people who knew that they could come to this space at any time. And that they could purposely choose to step to the right of their left hemispheres -- and find this peace. And then I realized what a tremendous gift this experience could be, what a stroke of insight this could be to how we live our lives. And it motivated me to recover.
لیکن اس وقت مجھ کو احساس ہوا "لیکن میں تواب بھی زندہ ہوں! " میں اب بھی زندہ ہوں اور مجھ کو نروان مل گیا ہے. اور اگر مجھ کو نروان مل گیا ہے اور میں اب بھی زندہ ہوں تب تو جو بھی زندہ ہے وہ نروان حاصل کرسکتا ہے اور میں نے ایسی دنیا دیکھی جو کہ خوبصورت، پرامن، شفقت اور محبت سے پیش آنے والے لوگوں سے بھری ہوئی ہے جو جانتے ہیں کہ وہ کسی بھی وقت اس کیفیت کو محسوس کرسکتے ہیں اور وہ جان بوجھ کر منتخب کرسکتے ہیں یہ حق کہ وہ کب کب اپنے دماغ کے بائیں حصے کی جانب اپنے قدم اٹھانا چاہیں گے اس پرامن کیفیت کی تلاش میں اور پھر مجھ کو سمجھ آیا کہ یہ تجربہ کتنا زبردست تحفہ ہوسکتا ہے ' یہ کیسا بصیرت کا جھٹکا ہے جس نے مجھ کو اپنی زندگی گزارنے کے ڈھنگ سیکھا دیے . اور اس نے مجھ کو صحت یاب ہونے کا حوصلہ دیا
Two and a half weeks after the hemorrhage, the surgeons went in, and they removed a blood clot the size of a golf ball that was pushing on my language centers. Here I am with my mama, who is a true angel in my life. It took me eight years to completely recover.
فالج کے حملے کے ڈھائی ہفتوں کے بعد سرجنوں نے میرے دماغ سے ایک گولف کی گیند کے برابر خون کا ٹکڑا نکال دیا جو کہ دماغ کے لسانی صلاحیت کے مرکز پراثرانداز ہو رہا تھا یہاں میں اپنی ایک ماں کے ساتھ ہوں جو کہ میری زندگی میں ایک حقیقی فرشتہ ہے مجھ کو مکمل صحت یاب ہونے میں آٹھ سال لگے
So who are we? We are the life-force power of the universe, with manual dexterity and two cognitive minds. And we have the power to choose, moment by moment, who and how we want to be in the world. Right here, right now, I can step into the consciousness of my right hemisphere, where we are. I am the life-force power of the universe. I am the life-force power of the 50 trillion beautiful molecular geniuses that make up my form, at one with all that is. Or, I can choose to step into the consciousness of my left hemisphere, where I become a single individual, a solid. Separate from the flow, separate from you. I am Dr. Jill Bolte Taylor: intellectual, neuroanatomist. These are the "we" inside of me. Which would you choose? Which do you choose? And when? I believe that the more time we spend choosing to run the deep inner-peace circuitry of our right hemispheres, the more peace we will project into the world, and the more peaceful our planet will be. And I thought that was an idea worth spreading.
تو پھر ہم کون ہیں ؟ ہم کائناتی زندگی کی طاقتور قوت ہیں. دستی مہارت اور دو انتہائی باشعور دماغوں کے ساتھ اور ہمارے پاس قوت ہے کہ ہم انتخاب کر سکیں لمحہ بہ لمحہ اس دنیا میں ہم کون ہیں اور کیسا ہونا چاہتے ہیں اسی جگہ ' اسی وقت میں اپنے شعور کے دائیں حصے میں قدم رکھ سکتی ہوں ' جہاں پر ہم ہیں تو میں کائنات کی زندگی کی طاقتور قوت ہوں میں زندگی کی طاقتور قوت ہوں 50 کھرب خوبصورت خلقی مالیکیولی موروثی خلیوں سے بنی ہوئی ایک شکل، ایک جس میں سب موجود ہے یا میں انتخاب کر سکتی ہوں اپنے شعور کے بائیں حصے میں قدم رکھنے کا جہاں میں ایک انفرادی فرد بن جاتی ہوں ' ایک ٹھوس شکل میں کائناتی بہاؤ سے الگ ' آپ سے الگ میں ڈاکٹر جل بولٹے ٹیلر ہوں دانشور ' ماہر دماغیات اور اعصابیات (Neuroanatomist) میرے اندر "ہم" موجود ہیں آپ کس کا انتخاب کریں گے ؟ آپ کس کا انتخاب کرتے ہیں ؟ اور کب ؟ میرا خیال ہے جتنا بھی وقت ہم اپنے دائیں دماغ کی گہری پرامن برقی رو چلانے میں خرچ کریں گے اتنا ہی ہم اس دنیا میں امن کو فروغ دیں گے اور ہمارا سیارہ اتنا ہی پرامن ہوتا چلا جاۓ گا اور میرا خیال تھا کہ اس نظریئے کو پھیلانا ضروری ہے
Thank you.
شکریہ
(Applause)
(تالیاں)