I was 14 years old inside of a bowling alley, burglarizing an arcade game, and upon exiting the building a security guard grabbed my arm, so I ran. I ran down the street, and I jumped on top of a fence. And when I got to the top, the weight of 3,000 quarters in my book bag pulled me back down to the ground. So when I came to, the security guard was standing on top of me, and he said, "Next time you little punks steal something you can carry."
میں چودہ سال کا تھا کسی بولنگ کھیل کے میدان میں، آرکیڈ مشین میں نقب زنی کر رہا تھا، اور عمارت سے باہر نکلتے ہوئے ایک چوکیدار نے میرا بازو پکڑا تو میں بھاگ اٹھا۔ میں گلی میں بھاگا اور میں نے باڑ کے اوپر سے چھلانگ ماری۔ اور جب میں اوپر پہنچا، تو میرے بستے میں موجود تین ہزار سکوں کے وزن نے مجھے زمین کی طرف نیچے کھینچا۔ تو میں جب نیچے گرا، تو چوکیدار میرے اوپر کھڑا تھا، اور اس نے کہا "چھوٹے بدمعاش، اگر اگلی بار کچھ چراؤ تو وہ ایسا ہو جس کو تم اٹھا سکو۔"
(Laughter)
(قہقہے)
I was taken to juvenile hall and when I was released into the custody of my mother, the first words my uncle said was, "How'd you get caught?" I said, "Man, the book bag was too heavy." He said, "Man, you weren't supposed to take all the quarters." I said, "Man, they were small. What am I supposed to do?" And 10 minutes later, he took me to burglarize another arcade game. We needed gas money to get home. That was my life.
مجھے بچوں کی جیل میں لے جایا گیا اور جب میں رہا ہوا تو مجھے اپنی ماں کی نگرانی میں دیا گیا، پہلے الفاظ جو میرے چاچا نے کہے وہ تھے، " تم پکڑے کیسے گئے؟" میں نے کہا،"چاچا میرا بستہ بہت بھاری تھا۔" انہوں نے کہا "لڑکے تمہیں سارے سکے لینے کی کیا ضرورت تھی۔" میں نے کہا "وہ چھوٹے تھے، میں کیا کرتا؟" اور دس منٹ کے بعد، وہ مجھے ایک اور آرکیڈ مشین پر چوری کے لئے لے گئے۔ ہمیں گھر جانے کے لئے پٹرول کی ضرورت تھی۔ یہ تھی میری زندگی ۔
I grew up in Oakland, California, with my mother and members of my immediate family addicted to crack cocaine. My environment consisted of living with family, friends, and homeless shelters. Oftentimes, dinner was served in breadlines and soup kitchens. The big homey told me this: money rules the world and everything in it. And in these streets, money is king. And if you follow the money, it'll lead you to the bad guy or the good guy.
میں اوکلینڈ، کیلیفورنیا میں پلا بڑھا، اپنی امی اور خاندان کے قریبی افراد کے ساتھ میں کوکین کا عادی تھا۔ میرے ماحول میں خاندان، دوستوں اور بے گھر افراد کی پناہ گاہوں میں رہنا تھا۔ اکثر، رات کا کھانا لنگر خانے یا خیرات کی قطار میں لگ کر کھاتا۔ میرے ایک بڑے ساتھی نے مجھے یہ بتایا: پیسے کی دنیا پر حکومت ہے اور اس میں جو کچھ ہے اس پر بھی۔ اور ان گلیوں میں، پیسہ بادشاہ ہے۔ اور اگر آپ پیسے کے پیچھے جائیں، تو آپ کسی اچھے یا برے انسان تک پہنچیں گے۔
Soon after, I committed my first crime, and it was the first time that I was told that I had potential and felt like somebody believed in me. Nobody ever told me that I could be a lawyer, doctor or engineer. I mean, how was I supposed to do that? I couldn't read, write or spell. I was illiterate. So I always thought crime was my way to go.
کچھ دن بعد، میں نے اپنے پہلے جرم کا ارتکاب کیا، اور یہ پہلا موقع تھا جب مجھ سے کہا گیا کہ مجھ میں کافی صلاحیت ہے اور ایسا لگا کہ کوئی مجھ پر یقین کرتا ہے۔ کسی نے مجھ سے یہ نہیں کہا کہ میں وکیل بن سکتا ہوں، یا ڈاکٹر یا انجینئر۔ میرا مطلب ہے کہ میں یہ کیسے کر سکتا تھا؟ مجھے لکھنا پڑھنا یا ہجے کرنا نہیں آتا تھا۔ میں ناخواندہ تھا۔ تو میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ جرم ہی میرا راستہ ہے۔
And then one day I was talking to somebody and he was telling me about this robbery that we could do. And we did it.
اور پھر ایک دن میں کسی سے بات کر رہا تھا اور وہ مجھے اس چوری کے بارے میں بتا رہا تھا جو ہم کر سکتے تھے۔ اور وہ ہم نے کی۔
The reality was that I was growing up in the strongest financial nation in the world, the United States of America, while I watched my mother stand in line at a blood bank to sell her blood for 40 dollars just to try to feed her kids. She still has the needle marks on her arms to day to show for that.
سچائی یہ تھی کہ جب میں بڑا ہو رہا تھا مالی اعتبار سے دنیا کی مظبوط ترین قوم میں، ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں، جب میں نے اپنی ماں کو دیکھا ایک بلڈ بینک کی قطار میں اپنا خون چالیس ڈالر میں بیچنے کے لئے صرف اس لئے کہ وہ اپنے بچوں کو کھانا کھلا سکے۔ آج بھی اس کے بازوں پر سوئیوں کے نشان ہیں اس بات کو ثابت کرنے کے لئے۔
So I never cared about my community. They didn't care about my life. Everybody there was doing what they were doing to take what they wanted, the drug dealers, the robbers, the blood bank. Everybody was taking blood money. So I got mine by any means necessary. I got mine. Financial literacy really did rule the world, and I was a child slave to it following the bad guy.
تو میں نے کبھی اپنے علاقے کے لوگوں کی پرواہ نہیں کی۔ انہوں نے میری زندگی کی پرواہ نہیں کی تھی۔ وہاں ہر کوئی وہ کام کر رہا تھا جس سے وہ اپنی ضرورت کو پورا کر سکے، منشیات فروشی، چوری، خون بیچنا۔ ہر کوئی کالا دھن کما رہا تھا۔ تو میں نے بھی کسی نہ کسی طرح حاصل کیا۔ مجھے میرا حصہ مل گیا۔ مالیاتی علم کی واقعی دنیا پر حکومت تھی، اور میں اس کا چھوٹا سا غلام تھا برے شخص کے پیچھے چلتے ہوئے۔
At 17 years old, I was arrested for robbery and murder and I soon learned that finances in prison rule more than they did on the streets, so I wanted in. One day, I rushed to grab the sports page of the newspaper so my cellie could read it to me, and I accidentally picked up the business section. And this old man said, "Hey youngster, you pick stocks?" And I said, "What's that?" He said, "That's the place where white folks keep all their money."
سترہ سال کی عمر میں، میں چوری اور قتل کے الزام میں پکڑا گیا اور میں نے جلد ہی جان لیا کہ جیل میں گلیوں سے زیادہ پیسے کی حکومت ہے، تو مجھے اس میں شامل ہونا تھا۔ ایک دن، میں ایک اخبار کا کھیلوں کا صفحہ لینے کے لئے آگے بڑھا تاکہ میرا دوست مجھے پڑھ کر سنا سکے، اور میں نے غلطی سے کاروبار کا صفحہ اٹھا لیا۔ اور پھر ایک بوڑھے شخص نے کہا "اے لڑکے کیا تم حصص کا کام کرتے ہو؟" اور میں نے کہا ،"وہ کیا ہے؟" اس نے کہا، "وہ جگہ جہاں گورے لوگ اپنے سارے پیسے رکھتے ہیں۔"
(Laughter)
(قہقہے)
And it was the first time that I saw a glimpse of hope, a future. He gave me this brief description of what stocks were, but it was just a glimpse. I mean, how was I supposed to do it? I couldn't read, write or spell. The skills that I had developed to hide my illiteracy no longer worked in this environment. I was trapped in a cage, prey among predators, fighting for freedom I never had. I was lost, tired, and I was out of options.
اور یہ پہلا موقع تھا جب مجھے امید کی کرن نظر آئی، اہک مستقبل کی۔ اس نے مجھے مختصر طور پر بتایا کہ حصص کیا ہوتے ہیں، لیکن یہ صرف ایک جھلک تھی۔ میرا مطلب ہے کہ میں یہ کیسے کر سکتا تھا؟ میں پڑھ لکھ بلکہ ہجے تک نہیں کر سکتا تھا۔ اپنی ناخواندگی چھپانے کے لئے جو ہنر میں نے اپنائے تھے وہ اس ماحول میں کام نہیں آ رہے تھے۔ میں ایک پنجرے میں پھنس گیا تھا، شکاریوں میں شکار کی طرح، آزادی کے لئے لڑتے ہوئے جو مجھے کبھی نہیں ملی۔ میں گم تھا اور تھک گیا تھا، اور میرے پاس کوئی راستے نہیں تھے۔
So at 20 years old, I did the hardest thing I'd ever done in my life. I picked up a book, and it was the most agonizing time of my life, trying to learn how to read, the ostracizing from my family, the homeys. It was rough, man. It was a struggle. But little did I know I was receiving the greatest gifts I had ever dreamed of: self-worth, knowledge, discipline. I was so excited to be reading that I read everything I could get my hands on: candy wrappers, clothing logos, street signs, everything. I was just reading stuff!
تو جب میں بیس سال کا ہوا، میں نے اپنی زندگی کا سب سے مشکل کام کیا۔ میں نے ایک کتاب اٹھائی، اور یہ میری زندگی کا سب سے اذیت ناک وقت تھا، پڑھنا سیکھتے ہوئے، اپنے خاندان سے لا تعلق ہو کر، ساتھیوں سے۔ جناب، یہ بہت مشکل تھا، یہ ایک جدوجہد تھی۔ لیکن مجھے کب معلوم تھا مجھے بہترین انعام مل رہے تھے جن کا میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا: اپنی قدر و منزلت، علم اور نظم و ضبط ۔ میں پڑھنے سے اتنا خوش تھا کہ میں سب کچھ پڑھ لیتا تھا جو میرے ہاتھ لگتا تھا: ٹافی کے کاغذ، کپڑوں کے شناختی نشان، سڑکوں کے اشارے اور سب کچھ ۔ میں صرف چیزیں پڑھ رہا تھا!
(Applause)
(تالیاں)
Just reading stuff. I was so excited to know how to read and know how to spell. The homey came up, said, "Man, what you eating?" I said, "C-A-N-D-Y, candy."
صرف چیزیں پڑھ رہا تھا۔ میں بہت خوش تھا پڑھنا سیکھ کر اور ہجے کرنا سیکھ کر۔ میرا ساتھی آیا اور اس نے پوچھا،"تم کیا کھا رہے ہو؟" میں نے کہا "سی اے این ڈی وائے، کینڈی۔"
(Laughter)
(قہقہے)
He said, "Let me get some." I said, "N-O. No."
اس نے کہا،"مجھے بھی کچھ دو۔ "میں نے کہا "این او، نو۔"
(Laughter)
( قہقہے)
It was awesome. I mean, I can actually now for the first time in my life read. The feeling that I got from it was amazing.
یہ بہترین تھا۔ میرا مطلب ہے کہ زندگی میں پہلی بار واقعی میں پڑھ رہا تھا۔ اور مجھے اس سے جو محسوس ہوا وہ شاندار تھا۔
And then at 22, feeling myself, feeling confident, I remembered what the OG told me. So I picked up the business section of the newspaper. I wanted to find these rich white folks.
اور پھر بائسویں سال میں، میں اپنے آپ کو، پر اعتماد محسوس کر رہا تھا، مجھے یاد ہے مجھے 'او جی' نے کیا کہا تھا۔ تو میں نے اخبار کا کاروبار کا صفحہ اٹھایا۔ میں ان امیر گورے لوگوں کا پتہ لگانا چاہتا تھا۔
(Laughter)
(قہقہے)
So I looked for that glimpse. As I furthered my career in teaching others how to financially manage money and invest, I soon learned that I had to take responsibility for my own actions. True, I grew up in a very complex environment, but I chose to commit crimes, and I had to own up to that. I had to take responsibility for that, and I did. I was building a curriculum that could teach incarcerated men how to manage money through prison employments. Properly managing our lifestyle would provide transferrable tools that we can use to manage money when we reenter society, like the majority of people did who didn't commit crimes. Then I discovered that according to MarketWatch, over 60 percent of the American population has under 1,000 dollars in savings. Sports Illustrated said that over 60 percent of NBA players and NFL players go broke. 40 percent of marital problems derive from financial issues. What the hell?
تو میں اس کی پہچان ڈھونڈ رہا تھا۔ جیسے میں نے اپنے پیشے کو آگے بڑھایا دوسرے لوگوں کو پڑھانے کا کہ کیسے اپنا پیسہ سنبھالیں اور سرمایہ کاری کریں، میں نے جلد ہی سیکھا کہ مجھے بھی اپنی ذمہ داری اٹھانی ہو گی۔ یہ سچ ہے کہ میں بہت پیچیدہ حالات میں بڑا ہوا، لیکن میں نے جرم کا راستہ اپنایا، اور مجھے اس کی ذمہ داری لینی پڑی۔ مجھے اس کی ذمہ داری لینی پڑی اور میں نے لی۔ میں ایسا نصاب بنا رہا تھا جو میں قیدیوں کو پڑھا سکتا تھا کہ پیسے کو کیسے سنبھالا جائے جیل میں ملازمت سے۔ اپنے رہن سہن کو اچھی طرح سنبھالنے سے ہمیں قابل اتنقال وسائل ملتے ہیں جن کو ہم دوبارہ معاشرے کا حصہ بننے کے وقت استعمال کرسکتے ہیں، جیسے زیادہ تر وہ لوگ اپناتے ہیں جنہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہوتا۔ اور پھر مجھے معلوم ہوا کہ 'مارکیٹ واچ' کے مطابق، ساٹھ فی صد سے زیادہ امریکی آبادی کے پاس ایک ہزار ڈالر سے کم بچت ہے۔ کھیل کی خبروں کے مطابق "این بی اے" کے ساٹھ فی صد سے زیادہ کھلاڑی اور "این ایف ایل" کے دیوالیہ ہو جاتے ہیں۔ چالیس فیصد خاندانی جھگڑے پیسوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ یہ کیا عذاب ہے؟
(Laughter)
( قہقہے)
You mean to tell me that people worked their whole lives, buying cars, clothes, homes and material stuff but were living check to check? How in the world were members of society going to help incarcerated individuals back into society if they couldn't manage they own stuff? We screwed.
کیا آپ مجھے یہ بتا رہے ہیں کہ لوگ ساری زندگی کام کرتے ہیں، گاڑیاں، کپڑے، گھر اور دوسری مادی چیزیں خریدتے ہیں لیکن ماہانہ تنخواہ پر گزارا کرتے ہیں؟ پھر کیسے ممکن ہے کہ معاشرے کے لوگ قیدیوں کی مدد کر سکتے ہیں معاشرے میں واپس لانے کے لئے اگر وہ اپنے کام نہیں سنبھال پاتے؟ ہم تو مارے گئے۔
(Laughter)
(قہقہے)
I needed a better plan. This is not going to work out too well. So ... I thought. I now had an obligation to meet those on the path and help, and it was crazy because I now cared about my community. Wow, imagine that. I cared about my community.
مجھے بہتر منصوبے کی ضرورت تھی۔ یہ تو زیادہ کامیاب نہیں ہو گا۔ تو ۔۔۔ میں نے سوچا۔ کہ میرے اوپر ایک ذمہ داری ہے کہ میں اس روش والوں سے ملوں اور ان کی مدد کروں، اور یہ پاگل پن تھا کیونکہ اب میں معاشرے کی پرواہ کر رہا تھا۔ واہ، ذرا تصور کریں، میں معاشرے کی پرواہ کر رہا تھا۔
Financial illiteracy is a disease that has crippled minorities and the lower class in our society for generations and generations, and we should be furious about that. Ask yourselves this: How can 50 percent of the American population be financially illiterate in a nation driven by financial prosperity? Our access to justice, our social status, living conditions, transportation and food are all dependent on money that most people can't manage. It's crazy! It's an epidemic and a bigger danger to public safety than any other issue.
مالیاتی لاعلمی بھی ایک بیماری ہے جس نے ہمارے معاشرے کی اقلیتوں اور غریب طبقوں کو تباہ کردیا ہے پشت در پشت، اور ہمیں اس بارے میں غضب ناک ہونا چاہئے۔ اپنے آپ سے یہ پوچھیں: کس طرح پچاس فی صد امریکی آبادی مالیاتی لاعلمی کا شکار ہوسکتی ہے جبکہ ان کی قوم مالی خوشحالی سے چلتی ہو؟ ہماری انصاف تک رسائی اور سماجی حیثیت رہن سہن کا طریقہ، نقل و حمل اور غذائیں سب کا پیسے پر ہی دارومدار ہے جو زیادہ تر لوگ نہیں سنبھال پاتے۔ یہ پاگل پن ہے! یہ ایک وبا ہے اور لوگوں کی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے کسی بھی اور مسئلے سے بڑھ کر۔
According to the California Department of Corrections, over 70 percent of those incarcerated have committed or have been charged with money-related crimes: robberies, burglaries, fraud, larceny, extortion -- and the list goes on. Check this out: a typical incarcerated person would enter the California prison system with no financial education, earn 30 cents an hour, over 800 dollars a year, with no real expenses and save no money. Upon his parole, he will be given 200 dollars gate money and told, "Hey, good luck, stay out of trouble. Don't come back to prison." With no meaningful preparation or long-term financial plan, what does he do ... ? At 60? Get a good job, or go back to the very criminal behavior that led him to prison in the first place? You taxpayers, you choose. Well, his education already chose for him, probably.
کیلیفورنیا کے محکمہ اصلاحات کے مطابق، ستر فی صد سے زیادہ قیدیوں نے جو جرم کئے یا جو ان پر الزام لگے ان کا پیسے سے تعلق ہے: چوری، ڈکیتی، دھوکہ، غبن، بھتہ -- اور لمبی فہرست ہے۔ اس پر غور کریں: ایک عام قیدی کیلیفورنیا کے جیل کے نظام میں داخل ہوتا ہے بغیر کسی مالیاتی تعلیم کے، ایک گھنٹے میں تیس سینٹس کماتا ہے، سال بھر میں آٹھ سو ڈالر سے کچھ زیادہ، اس کا کوئی خاص خرچہ نہیں اور وہ کوئی بچت نہیں کرتا۔ ضمانت پر رہائی کے وقت اس کو دو سو ڈالر خرچہ دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے، "خوش قسمتی مقدر بنے، مشکلات سے دور رہنا۔ اور دوبارہ جیل واپس نہیں آنا۔" اور کسی معقول تیاری یا طویل مدتی مالی منصوبے کے بغیر، وہ کیا کرے ۔۔۔ ؟ ساٹھ سال کی عمر میں؟ اچھی نوکری کرے گا، یا وہی کام کرے گا جن کی وجہ سے وہ پہلے جیل گیا تھا؟ آپ لوگ ٹیکس دیتے ہیں، آپ فیصلہ کریں۔ دیکھیں، شاید اسکی تعلیم نے پہلے ہی اسکے لئے چن لیا ہے۔
So how do we cure this disease? I cofounded a program that we call Financial Empowerment Emotional Literacy. We call it FEEL, and it teaches how do you separate your emotional decisions from your financial decisions, and the four timeless rules to personal finance: the proper way to save, control your cost of living, borrow money effectively and diversify your finances by allowing your money to work for you instead of you working for it. Incarcerated people need these life skills before we reenter society. You can't have full rehabilitation without these life skills. This idea that only professionals can invest and manage money is absolutely ridiculous, and whoever told you that is lying.
تو ہم اس بیماری کو کیسے ختم کریں؟ میں ایک پروگرام کا شریک بانی ہوں جس کو ہم 'مالیاتی خود انحصاری جذباتی خود مختاری' کہتے ہیں۔ ہم اسے "فییل" کہتے ہیں، اور یہ سکھاتا ہے کہ ہم کیسے اپنے جذباتی فیصلوں کو الگ کرتے ہیں اپنے مالی فیصلوں سے، اور ذاتی مالیات کے سدا بہار چار اصول: بچت کا مناسب طریقہ، اپنے رہن سہن کے خرچوں کو حد میں رکھیں، اور ادھار کے پیسوں کا صحیح استعمال کریں اپنے سرمائے کو مختلف جگہوں پہ لگائیں اور اپنے پیسوں کو اپنے لئے کام کرنے دیں، بجائے اس کے کہ آپ پیسوں کے لئے کام کریں۔ معاشرے کا حصہ بننے سے پہلے قیدیوں کو اس طرح کی جینے کی مہارتیں چاہیے ہوتی ہیں۔ جینے کی ان مہارتوں کے بغیر آپ دوبارہ سے مکمل نو آبادکاری نہیں کر سکتے۔ یہ خیال کہ صرف پیشہ ور حضرات ہی سرمایہ کاری کرسکتے ہیں اور سنبھال سکتے ہیں بلکل ہی بیکار ہے، اور جس نے بھی آپ کو یہ کہا ہے اس نے جھوٹ کہا ہے۔
(Applause)
(تالیاں)
A professional is a person who knows his craft better than most, and nobody knows how much money you need, have or want better than you, which means you are the professional. Financial literacy is not a skill, ladies and gentlemen. It's a lifestyle. Financial stability is a byproduct of a proper lifestyle. A financially sound incarcerated person can become a taxpaying citizen, and a financially sound taxpaying citizen can remain one. This allows us to create a bridge between those people who we influence: family, friends and those young people who still believe that crime and money are related. So let's lose the fear and anxiety of all the big financial words and all that other nonsense that you've been out there hearing. And let's get to the heart of what's been crippling our society from taking care of your responsibility to be better life managers. And let's provide a simple and easy to use curriculum that gets to the heart, the heart of what financial empowerment and emotional literacy really is.
ایک پیشہ ور شخص وہ انسان ہے جو اپنی قابلیت کو دوسرے لوگوں سے بہتر جانتا ہے، آپ سے زیادہ کسی کو نہیں معلوم کہ آپکے پاس کتنے پیسے ہیں اور کتنے کی آپکو ضرورت ہے، جس کا مطلب ہے کہ آپ ہی وہ پیشہ ور شخص ہیں۔ خواتین و حضرات مالیاتی علم ایک مہارت نہیں۔ یہ ایک طرزِ زندگی ہے۔ مالیاتی استحکام ایک منظم زندگی کی ذیلی پیداوار ہے۔ ایک مالی مستحکم قیدی ایک ٹیکس دینے والا شہری بن سکتا ہے، اور ایک مالی مستحکم شہری ہمیشہ ایسے رہ سکتا ہے۔ یہ ہمیں موقعہ دیتا ہے ایک رابطہ بنانے کا ان لوگوں سے جن پر ہم اثر ڈال سکتے ہیں: رشتہ دار، دوست اور وہ نوجوان جو اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ جرم اور پیسے کا کوئی تعلق ہے۔ تو آئیں ڈر اور پریشانی کو بھول جائیں سارے بڑے مالیاتی الفاظ کو اور وہ ساری بے معنی باتیں جو آپ سنتے آ رہے ہیں۔ اور ہم اس مسئلے پر توجہ دیتے ہیں جو ہمارے معاشرے کو بگاڑ رہا ہے آپ کا اپنی زندگی کا بہتر منتظم بننے کی ذمہ داری اٹھانا۔ اور ایک سادہ اور استعمال میں آسان نصاب فراہم کریں جو گہرائی تک پہنچے، وہ گہرائی کہ اصل مالی خود انحصاری اور جذباتی خود مختاری کیا ہے۔
Now, if you're sitting out here in the audience and you said, "Oh yeah, well, that ain't me and I don't buy it," then come take my class --
اب اگر آپ یہاں سامعین میں بیٹھے ہیں اور آپ نے یہ کہا ہے، "اچھا، میں اس کو نہیں مانتا اور مجھے اس پر یقین نہیں،" تو آئیں اور مجھ سے پڑھیں --
(Laughter)
(قہقہے)
so I can show you how much money it costs you every time you get emotional.
تاکہ میں آپ کو بتا سکوں کہ جب بھی آپ جذباتی ہوں گے تو آپ کا مالی نقصان ہو گا۔
(Applause)
(تالیاں)
Thank you very much. Thank you.
بے حد شکریہ۔ شکریہ۔
(Applause)
(تالیاں)