No one will ever pay you what you're worth. No one will ever pay you what you're worth. They'll only ever pay you what they think you're worth. And you control their thinking, not like this, although that would be cool.
کوئی بھی کبھی بھی آپ کو آپ کی اہلیت کے مطابق معاوضہ نہیں دے گا۔ کوئی بھی آپ کو کبھی اتنی تنخواہ نہیں دے گا جس کے آپ اہل ہیں۔ وہ آپ کو ہمیشہ اتنا ہی معاوضہ دیں گے جتنا اہل وہ آپ کو سمجھتے ہیں۔ اور آپ انکی اس سوچ پر اختیار رکھتے ہیں، اس طرح نہیں، حالانکہ یہ زبردست ہوگا۔
(Laughter)
(قہقہہ)
That would be really cool. Instead, like this: clearly defining and communicating your value are essential to being paid well for your excellence.
یہ تو واقعی بہت اچھا ہوگا۔ جب کہ ہونا ایسا چاہئے آپ کی اہلیت کی واضح تعریف اور اس کا اظہار کرنا ضروری ہے تاکہ آپ کو آپ کی اہلیت کے مطابق معاوضہ ملے۔
Anyone here want to be paid well? OK, good, then this talk is for everyone. It's got universal applicability. It's true if you're a business owner, if you're an employee, if you're a job seeker. It's true if you're a man or a woman.
کیا یہاں کوئی اچھا معاوضہ لینا چاہتا ہے؟ اچھا، ٹھیک ہے، تو پھر یہ گفتگو سب کے لئے ہے۔ اس کا اطلاق ساری دنیا پر ہوتا ہے۔ یہی طریقہ ہے چاہے آپ کاروبار کے مالک ہیں یا اگر آپ ایک ملازم ہیں، یا اگر آپ نوکری تلاش کر رہے ہیں۔ یہی سچ ہے چاہے آپ ایک مرد ہیں یا عورت۔
Now, I approach this today through the lens of the woman business owner, because in my work I've observed that women underprice more so than men. The gender wage gap is a well-traveled narrative in this country. According to the Bureau of Labor Statistics, a woman employee earns just 83 cents for every dollar a man earns. What may surprise you is that this trend continues even into the entrepreneurial sphere. A woman business owner earns just 80 cents for every dollar a man earns. In my work, I've often heard women express that they're uncomfortable communicating their value, especially early on in business ownership. They say things like, "I don't like to toot my own horn." "I'd rather let the work speak for itself." "I don't like to sing my own praises."
اب میں اسے ایک کاروبار کی مالکن کے زاویئے سے دیکھتی ہوں، کیونکہ میں نے اپنے کام کے دوران دیکھا ہے کہ عورتوں کو مردوں سے کم اجرت ملتی ہے۔ اس ملک میں جنس کے اعتبار سے اجرت کا فرق ایک عام روایت بن چکی ہے۔ مزدوروں کے دفتر کے اعداد و شمار کے مطابق، ہر مرد کے کمائے ایک ڈالر کے مقابلے میں ایک ملازم عورت 83 سینٹس کماتی ہے ۔ جو آپ کو حیران کر سکتا ہے کہ یہ رجحان کاروباری دنیا میں بھی موجود ہے۔ ایک کاروبار کی مالک عورت 80 سینٹس کماتی بالمقابل ایک ڈالر کے جو مرد کماتا ہے۔ میں نے اکثر اپنے کام کے دوران عورتوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ وہ اپنی اہلیت کو بتانے سے ہچکچاتی ہیں۔ خاص طور پر جب وہ کوئی کاروبار شروع کرتی ہیں۔ وہ اس طرح سے کہتی ہیں، " میں اپنے منہ میاں مٹھو نہیں بننا چاہتی"۔ " میں یہ چاہتی ہوں کہ میرا کام میری جگہ خود بولے۔" "مجھے اپنی تعریفوں کے گن گانا پسند نہیں۔"
I hear very different narratives in working with male business owners, and I think this difference is costing women 20 cents on the dollar.
جبکہ کاروباری مرد بالکل مختلف بات کہتے ہیں، اور میں یہ سمجھتی ہوں کہ یہ فرق عورتوں کو ایک ڈالر میں بیس سینٹس کا نقصان دے رہا ہے۔
I'd like to tell you the story of a consulting firm that helps their clients dramatically improve their profitability. That company is my company. After my first year in business, I saw the profit increases that my clients were realizing in working with me, and I realized that I needed to reevaluate my pricing. I was really underpriced relative to the value I was delivering. It's hard for me to admit to you, because I'm a pricing consultant.
میں آپ کو ایک مشاورت کے ادارے کی کہانی سناتی ہوں جو اپنے گاہکوں کو منافع میں حیران کن اضافہ کرنے میں مدد کرتے ہیں، یہ ادارہ میرا ادارہ ہے۔ میی نے اپنے کاروبار کے پہلے سال میں منافع کو بڑھتا ہوا دیکھا جو میرے گاہک محسوس کر رہے تھے میرے ساتھ کام کرنے میں، مجھے محسوس ہوا کہ مجھے اپنے معاوضے کا ازسرنو جائزہ لینا چاہئیے۔ میں اپنی محنت کے مقابلے میں کافی کم پیسے لے رہی تھی۔ میرے لئے یہ اعتراف کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ میں خود ایک قیمتوں کی مشیر ہوں۔
(Laughter)
(قہقہہ)
It's what I do. I help companies price for value. But nonetheless, it's what I saw, and so I sat down to evaluate my pricing, evaluate my value, and I did that by asking key value questions. What are my clients' needs and how do I meet them? What is my unique skill set that makes me better qualified to serve my clients? What do I do that no one else does? What problems do I solve for clients? What value do I add? I answered these questions and defined the value that my clients get from working with me, calculated their return on investment, and what I saw was that I needed to double my price, double it. Now, I confess to you, this terrified me. I'm supposed to be the expert in this, but I'm not cured. I knew the value was there. I was convinced the value was there, and I was still scared out of my wits. What if nobody would pay me that? What if clients said, "That's ridiculous. You're ridiculous."
میں تو کرتی ہی یہی ہوں۔ میں اداروں کی مدد کرتی ہوں انکی قدر کے تخمینے میں۔ لیکن زیادہ تر میں نے یہی دیکھا، تو میں نے بیٹھ کر اپنے کام کی اجرت کا حساب لگانا شروع کیا، اور میں نے اس کام کے لئے چند بنیادی سوالات کا سہارا لیا۔ میرے گاہکوں کی ضروریات کیا ہیں اور میں کیسے ان کو پورا کرتی ہوں؟ میری کونسی منفرد خصوصیت ہے جو مجھے اپنے گاہکوں کا کام کرنے میں مدد دیتی ہے؟ میں ایسا کون سا کام کرتی ہوں جو کوئی دوسرا نہیں کرتا؟ میں گاہکوں کی کون سی مشکلات حل کرتی ہوں؟ میں کیا بہتری لاتی ہوں؟ میں نے ان سوالات کے جواب دئیے اور پھر اس فائدے کا تعین کیا جو میرے گاہکوں کو میرے ساتھ کام کرنے سے ملتا ہے، ان کے سرمایہ پرمنافع کا حساب لگایا، اور میں نے دیکھا کے مجھے اپنی اجرت کو دوگنا کرنا چاہیئے، دوگنا۔ اب میں معترف ہوں، کہ اس چیز نے مجھے ڈرا دیا۔ مجھے تو اس میں ماہر ہونا چاہئیے تھا، مگر میں نہیں ہوں۔ مجھے معلوم تھا کہ ان کا فائدہ ہے۔ مجھے یقین تھا کہ انکے لئے فائدہ ہے، لیکن پھر بھی میں اپنے خیال سے خوفزدہ تھی. کیا ہوگا اگر کسی نے مجھے اتنے پیسے نہیں دیئے؟ کیا ہوگا اگر انھوں نے کہا کہ "یہ کیا مذاق ہے۔ آپ پاگل ہیں۔"
Was I really worth that? Not my work, mind you, but me. Was I worth that? I'm the mother of two beautiful little girls who depend upon me. I'm a single mom. What if my business fails? What if I fail?
کیا میں واقعی اس کی اہل ہوں؟ میرا کام نہیں، آپ خیال کریں ،جبکہ میں۔ کیا میں اتنی اہل ہوں؟ میں دو خوبصورت بیٹیوں کی ماں ہوں جو میرے اوپر انحصار کرتی ہیں۔ میں اکیلی ماں ہوں۔ کیا ہو گا اگر میرا کاروبار نہیں چلا؟ کیا ہوگا اگر میں ناکام ہوگئی؟
But I know how to take my own medicine, the medicine that I prescribe to my clients. I had done the homework. I knew the value was there. So when prospects came, I prepared the proposals with the new higher pricing and sent them out and communicated the value. How's the story end? Clients continued to hire me and refer me and recommend me, and I'm still here. And I share this story because doubts and fears are natural and normal. But they don't define our value, and they shouldn't limit our earning potential.
مگر مجھے اپنا علاج کرنا آ تا ہے، یہ وہی علاج ہے جو میں اپنے گاہکوں کو بتاتی ہوں۔ میں نے تیاری کر لی تھی۔ مجھے معلوم تھا کہ اس میں فائدہ ہے۔ تو جب امکانات پیدا ہوئے، میں نے نئے انداز سے زیادہ اجرت کا منصوبہ تیار کیا اور ان کو بھیجا اور پھر ان کو ان کا فائدہ بتایا، یہ کہانی ختم کیسے ہوئی؟ گاہکوں نے میرے ساتھ کام کرنا جاری رکھا اور مزید لوگوں کو متعارف بھی کرایا، تو آج میں یہاں ہوں۔ اور میں یہ کہانی آپ کو سنا رہی ہوں کیونکہ شک اور ڈر تو عام فطرت ہے۔ لیکن وہ ہماری قابلیت کا تعین نہیں کرتے، اور انہیں ہماری کمائی کی صلاحیت کو محدود نہیں کرنا چاہیے۔۔
I'd like to share another story, about a woman who learned to communicate her value and found her own voice. She runs a successful web development company and employs several people. When she first started her firm and for several years thereafter, she would say, "I have a little web design company." She'd actually use those words with clients. "I have a little web design company." In this and in many other small ways, she was diminishing her company in the eyes of prospects and clients, and diminishing herself. It was really impacting her ability to earn what she was worth. I believe her language and her style communicated that she didn't believe she had much value to offer. In her own words, she was practically giving her services away. And so she began her journey to take responsibility for communicating value to clients and changing her message.
میں ایک اور کہانی سنانا چاہتی ہوں، ایک عورت کی جس نے اپنی اہلیت کا اظہار کرنا سیکھا اور اس کو اپنی آواز مل گئی۔ وہ ایک کامیاب ویب ڈیولپمنٹ کمپنی چلاتی ہے اور بہت سے لوگوں کو ملازمت دیتی ہے۔ اپنا ادارہ شروع کرنے کے کئی سال بعد تک، وہ کہتی تھی "میری ایک چھوٹی سی ویب ڈیزائن کمپنی ہے۔" وہ یہی الفاظ گاہکوں کے سامنے استعمال کرتی تھی۔ "میری ایک چھوٹی سی ویب ڈیزائن کمپنی ہے۔" اس طریقے سے اور بہت سارے اور طریقوں سے، وہ اپنے ادارے کو لوگوں کی نظر میں کم کر رہی تھی، اور اپنے آپ کو کمزور کر رہی تھی۔ یہ واقعی اس کی اہلیت کے مطابق کمانے پر اثر انداز ہو رہا تھا میرا ماننا ہے کہ اسکی زبان اور اسکا انداز اظہار کرتا تھا کہ اس کو یقین نہیں کہ اسکے پاس کافی فائدہ دینے کی قابلیت ہے۔ اس کے اپنے الفاظ کے مطابق وہ اپنی خدمات ایسے ہی ضائع کر رہی تھی۔ اور اس طرح اس نے اپنے سفر کا آغاز کیا گاہکوں تک اپنی قدر پہنچانے کی ذمہ داری لیتے ہوئے اور اپنا پیغام بدلتے ہوئے۔
One thing I shared with her is that it's so important to find your own voice, a voice that's authentic and true to you. Don't try to channel your sister-in-law just because she's a great salesperson or your neighbor who tells a great joke if that's not who you are. Give up this notion that it's tooting your own horn. Make it about the other party. Focus on serving and adding value, and it won't feel like bragging. What do you love about what you do? What excites you about the work that you do? If you connect with that, communicating your value will come naturally.
ایک چیز میں نے اسے بتائی وہ یہ کہ بہت ضروری ہے کہ اپنی آواز کو پہچانا جائے، ایک آواز جو تمہارے لئے حق اور سچ ہے۔ اپنی نند سے آپ کو کام نہیں کروانا ہے کیونکہ وہ بہت اچھا بیچنا جانتی ہے یا اپنے پڑوسی سے جو بہت اچھے لطیفے سناتا ہے، جو کہ آپ نہیں ہیں۔ اس خیال کو دل سے نکال دیں کہ آپ اپنے منہ میاں مٹھو بن رہے ہیں۔ اس کو سامنے والے کی نظر سے دیکھیں۔ لوگوں کی خدمت اور کام کی افزائش پر توجہ رکھیں اور یہ پھر شیخی نہیں لگے گی۔ آپ کو اپنے کام کی کون سی چیز پسند ہے؟ کیا چیز آپ کو اپنے کام میں جوش دلاتی ہے؟ اگر آپ اس سے تعلق بنائیں، تو اظہار کرنے کا طریقہ خود بہ خود آ جائے گا۔
So she embraced her natural style, found her voice and changed her message. For one thing, she stopped calling herself a little web design company. She really found a lot of strength and power in communicating her message. She's now charging three times as much for web design, and her business is growing. She told me about a recent meeting with a gruff and sometimes difficult client who had called a meeting questioning progress on search engine optimization. She said in the old days, that would have been a really intimidating meeting for her, but her mindset was different. She said, she prepared the information, sat down with the client, said this isn't about me, it's not personal, it's about the client. She took them through the data, through the numbers, laid out the trends and the progress in her own voice and in her own way, but very directly said, "Here's what we've done for you." The client sat up and took notice, and said, "OK, I got it." And she said in describing that meeting, "I didn't feel scared or panicky or small, which is how I used to feel. Instead I feel like, 'OK, I got this. I know what I'm doing. I'm confident.'"
تو اس نے اِسے اپنا حقیقی انداز اپنایا، اس نے اپنی آواز کو پہچانا اور اپنا بیان تبدیل کیا۔ اب اس نے اپنے آپ کو ایک چھوٹی سی ویب ڈیزائنر کمپنی کہنا چھوڑ دیا۔ اس نے محسوس کیا کہ اس میں اپنی بات کہنے کی بہت ہمت اور طاقت آ چکی تھی۔ اب وہ تین گنا زیادہ پیسے لے رہی ہے ویب ڈیزائن کے، اور اس کا کاروبار بڑھ رہا ہے۔ اس نے مجھے اپنی ایک نئی ملاقات کے بارے میں بتایا ایک اکھڑے ہوئے اور کافی مشکل گاہک کے ساتھ اس ملاقات کا مقصد سرچ انجن اوپٹیمائزیشن پر سوالات تھے۔ اس نے کہا کہ ماضی میں، یہ اس کے لئے بہت ڈراونی ملاقات ہوتی، لیکن اب اس کی سوچ مختلف تھی، اس نے کہا، اس نے ساری معلومات تیار کیں، صارف کے ساتھ ملی، اور کہا کہ یہ میرے بارے میں نہیں، بالکل ذاتی نہیں، یہ صارف کے بارے میں ہے۔ اس نے معلومات اور اعداد ان کے سامنے پیش کیے، اور پھر رجحانات اور افزائش کا حساب کیا اپنے انداز سے، پھر انتہائی بے باکی سے کہا، "یہ ہم نے آپ کے لئے تیار کیا ہے۔" صارف نے اس پر توجہ دی اور کہا، اچھا میں سمجھ گیا۔" اور اس نے اس ملاقات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا، "مجھے نہ ڈر لگا اور نہ ہی گھبراہٹ ہوئی یا کمتری، جو مجھے پہلے محسوس ہوتی تھی۔ اس کے بجائے مجھے لگا کہ میرا کام بن گیا۔ مجھے معلوم ہے کہ میں کیا کر رہی ہوں اور میں پر اعتماد ہوں۔"
Being properly valued is so important. You can hear in this story that the implications range far beyond just finances into the realm of self-respect and self-confidence. Today I've told two stories, one about defining our value and the other about communicating our value, and these are the two elements to realizing our full earning potential. That's the equation. And if you're sitting in the audience today and you're not being paid what you're worth, I'd like to welcome you into this equation. Just imagine what life could be like, how much more we could do, how much more we could give back, how much more we could plan for the future, how validated and respected we would feel if we could earn our full potential, realize our full value.
مناسب قدر کا حاصل ہونا بے حد ضروری ہے۔ آپ اس کہانی میں سن سکتے ہیں کہ اس کے اثرات صرف مالی اقدار سے کہیں آگے جاتے ہیں خود اعتماد اور باعزت زندگی تک۔ آج میں نے دو کہانیاں سنائیں ہیں ایک اپنی اہمیت کے بارے میں اور دوسری اپنی اہلیت لوگوں کو بتانے کے بارے میں، اور یہی وہ دو اجزاء ہیں جس سے ہم اپنے کام کا پورا معاوضہ لے سکتے ہیں۔ یہی وہ نسخہ ہے۔ اور اگر آپ آج حاضرین میں بیٹھے ہیں اور آپ کو آپ کی اہلیت کے مطابق معاوضہ نہیں مل رہا، تو میں آپ کو یہ نسخہ استعمال کرنے کی دعوت دوں گی۔ ذرا اندازہ کریں کہ زندگی کیسی ہو گی، اور ہم کتنا کچھ اور کر پائیں گے، ہم کتنا کچھ دنیا کو واپس دے سکیں گے، ہم کتنا کچھ مستقبل کے لئے سوچ سکیں گے، ہم کتنا باعزت اور مستند محسوس کرسکیں گے اگر ہم اپنی مکمل اہلیت حاصل کر لیں، اپنی اصل قدر کا احساس کر سکیں۔
No one will ever pay you what you're worth. They'll only ever pay you what they think you're worth, and you control their thinking.
کوئی بھی کبھی بھی آپ کو آپ کی قدر کے مطابق معاوضہ نہیں دے گا۔ وہ ہمیشہ اتنا ہی دیں گے جتنی ان کے خیال میں آپکی قابلیت ہے، اور آپ انکی اس سوچ پر اختیار رکھتے ہیں۔
Thank you.
شکریہ
(Applause)
(تالیاں)