I wrote a letter last week talking about the work of the foundation, sharing some of the problems. And Warren Buffet had recommended I do that -- being honest about what was going well, what wasn't, and making it kind of an annual thing. A goal I had there was to draw more people in to work on those problems, because I think there are some very important problems that don't get worked on naturally. That is, the market does not drive the scientists, the communicators, the thinkers, the governments to do the right things. And only by paying attention to these things and having brilliant people who care and draw other people in can we make as much progress as we need to.
گذشتہ ہفتے میں نے فاؤنڈیشن کے کام کے بارے میں ایک خط لکھا، جس میں میں نے کچھ مسائل کا ذکر کیا۔ وارن بوفے نے سفارش کی تھی کہ مجھے ایسا کرنا چاہیے ۔۔ اور ایمانداری سے یہ بتانا چاہیے کہ کیا ٹھیک جارہا ہے اور کیا نہیں، اور اسے ہر سال کیا جانے والا ایک کام بنانا چاہیے۔ اس وقت میرا ایک ہدف یہ تھا کہ زیادہ سے زیادہ افراد کو یہ مسائل حل کرنے کی طرف راغب کرسکوں، کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ایسے کچھ انتہائی اہم مسائل ہیں جن پر قدرتی انداز میں کام نہیں ہورہا۔ یعنی، مارکیٹ متوجہ نہیں کرپارہی سائنسدانوں کو، ابلاغ عامہ کو، دانشوروں کو، حکومتوں کو، کہ وہ بہتر طور پر کام کریں۔ جبکہ انہی باتوں پر صرف تھوڑی سی توجہ دینے سے اور ایسے قابل افراد کو شامل کرنے سے جو دوسروں کو بھی متوجہ کرسکیں ہم وہ کامیابی حاصل کرسکتے ہیں جسکی ہمیں ضرورت ہے۔
So this morning I'm going to share two of these problems and talk about where they stand. But before I dive into those I want to admit that I am an optimist. Any tough problem, I think it can be solved. And part of the reason I feel that way is looking at the past. Over the past century, average lifespan has more than doubled. Another statistic, perhaps my favorite, is to look at childhood deaths. As recently as 1960, 110 million children were born, and 20 million of those died before the age of five. Five years ago, 135 million children were born -- so, more -- and less than 10 million of them died before the age of five. So that's a factor of two reduction of the childhood death rate. It's a phenomenal thing. Each one of those lives matters a lot.
تو، آج کی صبح میں ان مسائل میں سے دو پر بات کروں گا اور یہ بتاؤں گا کہ یہ مسائل اس وقت کس سطح پر ہیں۔ مگر شروع کرنے سے پہلے میں یہ تسلیم کرنا چاہوں گا کہ میں ایک امید پرست شخص ہوں۔ کنتا بھی مشکل مسئلہ کیوں نہ ہو، میں سمجھتا ہوں کہ اسے حل کیا جاسکتا ہے۔ اور میرے ایسا سمجھنے کی ایک وجہ ماضی پر ایک نظر ڈالنا بھی ہے۔ گذشتہ صدی کے دوران، انسان کی اوسط عمر دوگنی سے بھی زیادہ ہوچکی ہے۔ ایک اور تفصیل، جو شاید میری پسندیدہ ہے، اور وہ ہے بچپنے کی اموات کے اعداد وشمار 1960 کی دہائی تک، 110 ملین بچے پیدا ہوتے تھے اور ان میں سے 20 ملین بچے پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی فوت ہوجاتے تھے۔ جبکہ پانچ سال قبل 135 ملین بچے پیدا ہوئے ۔۔ یعنی پہلے سے بھی زیادہ ۔۔ اور ان میں سے صرف 10 ملین بچے پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے فوت ہوئے۔ یعنی، بچوں کی اموات کی شرح دوگنی سے بھی کم ہوگئی۔ یہ ایک زبردست چیز ہے۔ اس طرح بچائی جانے والی ہر ہر زندگی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
And the key reason we were able to it was not only rising incomes but also a few key breakthroughs: vaccines that were used more widely. For example, measles was four million of the deaths back as recently as 1990 and now is under 400,000. So we really can make changes. The next breakthrough is to cut that 10 million in half again. And I think that's doable in well under 20 years. Why? Well there's only a few diseases that account for the vast majority of those deaths: diarrhea, pneumonia and malaria.
اور اسکی سب سے اہم وجہ صرف یہ نہیں تھی کہ آمدنیوں میں اضافہ ہورہا تھا بلکہ چند اہم دریافتوں اور کارناموں کا بھی اس میں بڑا کردار رہا: ویکسینوں کا وسیع پیمانے پر استعمال ہونا۔ مثال کے طور پر، خسرہ کے وجہ سے چار ملین اموات ہوتی تھیں ابھی 1990 کی دہائی تک اور اب یہ اموات 400،000 سے بھی کم رہ گئی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم واقعی تبدیلیاں لاسکتے ہیں۔ ہمارا اگلا ہدف اس 10 ملین کو بھی پھر سے آدھا کرنا ہے۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ 20 سالوں کے اندر ایسا ہونا بالکل ممکن ہے۔ کیوں؟ اس لیے کہ صرف چند بیماریاں ہی تو ہیں جو ان زیادہ تر اموات کا سبب بنتی ہیں: اسہال، نمونیہ اور ملیریا۔
So that brings us to the first problem that I'll raise this morning, which is how do we stop a deadly disease that's spread by mosquitos?
تو اب ہم اس مسئلے پر پہنچ گئے ہیں جو میرا آج کا پہلا موضوع ہے، اور وہ یہ ہے کہ ہم اس جان لیوا بیماری کو کیسے ختم کرسکتے ہیں جو مچھروں سے پھیلتی ہے؟
Well, what's the history of this disease? It's been a severe disease for thousands of years. In fact, if we look at the genetic code, it's the only disease we can see that people who lived in Africa actually evolved several things to avoid malarial deaths. Deaths actually peaked at a bit over five million in the 1930s. So it was absolutely gigantic. And the disease was all over the world. A terrible disease. It was in the United States. It was in Europe. People didn't know what caused it until the early 1900s, when a British military man figured out that it was mosquitos. So it was everywhere. And two tools helped bring the death rate down. One was killing the mosquitos with DDT. The other was treating the patients with quinine, or quinine derivatives. And so that's why the death rate did come down.
تو، آخر اس بیماری کی تاریخ کیا ہے؟ یہ بیماری ہزاروں سال سے ایک مصیبت بنی ہوئی ہے۔ درحقیقت، جب ہم جینیاتی کوڈ پر ایک نظر ڈالتے ہیں، تو ہمیں صرف یہی بیماری نظر آتی ہے جس کے لیے افریقہ کے باسیوں نے ایسی کئی چیزیں تیار کرلی تھیں جن سے ملیریا سے ہونے والی اموات سے واقعی بچا جاسکتا تھا۔ 1930 کی دہائی میں ان اموات کی تعداد سب سے اوپر یعنی پانچ ملین سے بھی اوپر پہنچ گئی تھی۔ جو کہ واقعی انتہائی زیادہ تھی۔ اور اس وقت یہ بیماری پوری دینا میں پھیلی ہوئی تھی۔ یہ انتہائی خوفناک بیماری امریکہ میں بھی تھی اور یورپ میں بھی۔ 1900 کی دہائی تک تو لوگوں کو یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ آخر اس بیماری کا سبب کیا ہے، جب تک کہ ایک برطانوی فوجی نے یہ پتہ نہیں چلا لیا کہ اسکی وجہ مچھر ہیں۔ بہرحال، یہ ہر جگہ تھی۔ تب دو اقدامات ایسے کیے گئے جن سے ایسی اموات کو کم کرنے میں کافی مدد ملی۔ ایک تو تھا DDT سے مچھروں کو مارا جانا۔ اور دوسرا کونین یا کونین والی دیگر ادویات کے ذریعے مریضوں کا علاج کرنا۔ یہ وہ اقدامات تھے جنکی وجہ سے ایسی اموات کی شرح کافی کم ہوگئی۔
Now, ironically, what happened was it was eliminated from all the temperate zones, which is where the rich countries are. So we can see: 1900, it's everywhere. 1945, it's still most places. 1970, the U.S. and most of Europe have gotten rid of it. 1990, you've gotten most of the northern areas. And more recently you can see it's just around the equator.
لیکن،افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہوا یہ یہ بیماری صرف تمام استوائی خطوں سے ختم کی گئی، جہاں کہ سب امیر ممالک واقع ہیں۔ تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ: 1900 میں یہ بیماری ہر جگہ موجود ہے۔ 1945 آیا، اور یہ زیادہ تر جگہوں میں موجود ہے۔ 1970 تک امریکہ اور یورپ کے زیادہ تر علاقوں سے اسکا خاتمہ کردیا گیا ہے۔ 1990 میں ہم نے اسے زیادہ تر شمالی علاقوں سے ختم کردیا ہے۔ اور ابھی حال ہی میں ہم دیکھتے ہیں کہ یہ بیماری خط اُستوا کے آس پاس موجود ہے۔
And so this leads to the paradox that because the disease is only in the poorer countries, it doesn't get much investment. For example, there's more money put into baldness drugs than are put into malaria. Now, baldness, it's a terrible thing. (Laughter) And rich men are afflicted. And so that's why that priority has been set.
جس سے ہم اس پہیلی تک پہنچے کہ چونکہ یہ بیماری اب صرف غریب ممالک تک محدود رہ گئی ہے، اسلیے اب اس پر زیادہ سرمایہ کاری نہیں کی جارہی۔ مثال کے طور پر، گنج دور کرنے کی ادویات پر زیادہ رقم خرچ کی جارہی ہے بنسبت اس رقم کے جو ملیریا کے خاتمے کےلیے خرچ کی جاتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گنجا ہونا ایک بہت ہی ڈراؤنی بات ہے، (قہقہہ) اور اس میں امیر افراد مبتلا ہوتے ہیں۔ تب ہی تو اسے ترجیح دی جاتی ہے۔
But, malaria -- even the million deaths a year caused by malaria greatly understate its impact. Over 200 million people at any one time are suffering from it. It means that you can't get the economies in these areas going because it just holds things back so much. Now, malaria is of course transmitted by mosquitos. I brought some here, just so you could experience this. We'll let those roam around the auditorium a little bit. (Laughter) There's no reason only poor people should have the experience. (Laughter) (Applause) Those mosquitos are not infected.
لیکن، ملیریا ۔۔ ملیریا سے ہونے والی سالانہ ایک ملین اموات بھی اسکے جان لیوا اثرات کو پوری طرح بیان نہیں کرسکتیں۔ کسی ایک لمحے میں 200 ملین سے بھی زیادہ افراد اس میں مبتلا ہیں۔ جسکا مطلب یہ ہوا کہ آپ ان علاقوں میں معاشی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتے کیونکہ اس سے کام کی رفتار پر کافی برا اثر پڑتا ہے۔ بہرحال، یہ تو ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ملیریا مچھروں سے پھیلتی ہے۔ میں اپنے ساتھ کچھ مچھر لایا ہوں، تاکہ آپ بھی انکے تجربے سے گذرسکیں۔ ہم انہیں ہال میں اڑنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔ (قہقہہ) اسکی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ صرف غریب لوگ ہی انکا مزہ چکھیں۔ (قہقہہ) (تالیاں) یہ مچھر جراثیم زدہ نہیں ہیں۔
So we've come up with a few new things. We've got bed nets. And bed nets are a great tool. What it means is the mother and child stay under the bed net at night, so the mosquitos that bite late at night can't get at them. And when you use indoor spraying with DDT and those nets you can cut deaths by over 50 percent. And that's happened now in a number of countries. It's great to see.
ہم کچھ چیزیں بھی لائے ہیں۔ ہمارے پاس مچھردانیاں بھی ہیں۔ اور مچھردانی یقیناً ایک بہت اچھی چیز ہے۔ اسکا ایک بہت اچھا فائدہ تو یہ ہے کہ ماں اور اسکا بچہ دونوں رات کو مچھر دانی کے اندر سو سکتے ہیں، تاکہ وہ مچھر جو رات کو کاٹتے ہیں ان تک نہ پہنچ پائیں۔ اور جب آپ DDT کا اسپرے گھر کے اندر کرتے ہوں اور ساتھ ہی مچھردانی بھی استعمال کرتے ہوں تو آپ اموات میں 50 فیصد کمی کرسکتے ہیں۔ اور یہ کام اب بہت سے ممالک میں ہوچکا ہے۔ یہ دیکھ کر بےحد خوشی ہوتی ہے۔
But we have to be careful because malaria -- the parasite evolves and the mosquito evolves. So every tool that we've ever had in the past has eventually become ineffective. And so you end up with two choices. If you go into a country with the right tools and the right way, you do it vigorously, you can actually get a local eradication. And that's where we saw the malaria map shrinking. Or, if you go in kind of half-heartedly, for a period of time you'll reduce the disease burden, but eventually those tools will become ineffective, and the death rate will soar back up again. And the world has gone through this where it paid attention and then didn't pay attention.
لیکن پھر بھی ملیریا کے بارے ہمیں بہت محتاط رہنا ہوگا ۔۔ کیونکہ اسکا جرثومہ بھی ارتقائی منازل طے کرتا ہے اور مچھر بھی، جسکی وجہ سے ماضی میں ہم نے جتنے بھی اقدامات اور علاج دریافت کیے وہ سب بتدریج غیرمؤثر ہوچکے ہیں۔ تو یوں ہمارے پاس بس دو ہی طریقے رہ جاتے ہیں۔ اگر آپ کسی ملک میں میں پورے وسائل کے ساتھ اور صحیح لائحہ عمل لے کر جاتے ہیں، اورآپ اپنا کام پورے جذبے سے کرتے ہیں، تو آپ یقیناً مقامی طور پر اس بیماری کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔ اور یہی وہ موقع ہوگا جہاں ہم نے ملیریا کے نقشے کو سکڑتا ہوا دیکھا تھا۔ یا، اگر آپ نیم دلی سے وہاں جاتے ہیں، تو ایک خاص مدت کے لیے تو آپ بیماری کی شدت میں کمی کرپائیں گے، لیکن بالآخر یہ اقدامات بھی غیرمؤثر ہوجائیں گے، اور اموات کی شرح پھر سے اوپر چلی جائے گی۔ اور دنیا اس چکر سے پہلے بھی گذر چکی ہے کہ جب اس نے پہلے توجہ دی اور پھر بےتوجہی کی۔
Now we're on the upswing. Bed net funding is up. There's new drug discovery going on. Our foundation has backed a vaccine that's going into phase three trial that starts in a couple months. And that should save over two thirds of the lives if it's effective. So we're going to have these new tools.
اب ہماری کوششوں کا رخ بہتری کی جانب ہے۔ مچھردانیوں کے لیے سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔ نئی ادویات کے لیے تحقیقات بھی جاری ہیں۔ ہماری فاؤنڈیشن نے ایک نئی ویکسین کا ذمہ لیا ہے جو اب تیسری سطح کے تجرباتی دور میں داخل ہورہی ہے جو آئندہ دو ماہ میں شروع ہوگا۔ اور اگر وہ مؤثر ثابت ہوئی تو ہم دو تہائی سے بھی زیادہ زندگیاں بچانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ یعنی، اب ہمیں نئی ادویات اور اقدامات دستیاب ہو جائیں گے
But that alone doesn't give us the road map. Because the road map to get rid of this disease involves many things. It involves communicators to keep the funding high, to keep the visibility high, to tell the success stories. It involves social scientists, so we know how to get not just 70 percent of the people to use the bed nets, but 90 percent. We need mathematicians to come in and simulate this, to do Monte Carlo things to understand how these tools combine and work together. Of course we need drug companies to give us their expertise. We need rich-world governments to be very generous in providing aid for these things. And so as these elements come together, I'm quite optimistic that we will be able to eradicate malaria.
لیکن صرف یہ چیز ہمیں اپنا روڈ میپ نہیں دے پائے گی۔ کیونکہ اس بیماری سے نجات پانے کا روڈ میپ بہت سے عوامل کا حامل ہے۔ اس میں مفادِ عامہ والوں کو اپنا سرمایہ بڑھانے کی بھی ضرورت ہے، تاکہ کام ہوتا نظر بھی آئے، اور تاکہ کامیابیوں کے قصّے بھی بیان کیے جاسکیں۔ اس میں سماجی سائنسدان بھی شامل ہیں، تاکہ ہم یہ جان سکیں کہ کیسے مچھر دانیوں کا استعمال صرف 70 فیصد افراد تک محدود نہ رہے، بلکہ 90 فیصد تک بڑھ جائے۔ ہمیں ریاضی دانوں کی بھی ضرورت ہے کہ وہ آئیں اور اپنی قابلیت کے ذریعے اس کام میں ہماری مدد کریں، اور مانٹے کارلو جیسے طریقوں سے یہ جانیں کہ یہ اقدامات اور ادویات کیسے باہم مل کر کام کرسکتے ہیں۔ اور یقیناً ہمیں ادویات کے ماہرین کی بھی ضرورت ہے جو ہمیں اہنی مہارت سے نوازیں۔ ہمیں امیر حکومتوں کی بھی ضرورت ہے کہ وہ بہت سخاوت سے اس کام کے لیے ہمیں امدادی رقوم فراہم کریں۔ اور جوں جوں یہ سب عوامل ملیں گے، تو مجھے پوری امید ہے کہ ہم ملیریا کا مکمل خاتمہ کرنے میں کامیاب رہیں گے۔
Now let me turn to a second question, a fairly different question, but I'd say equally important. And this is: How do you make a teacher great? It seems like the kind of question that people would spend a lot of time on, and we'd understand very well. And the answer is, really, that we don't. Let's start with why this is important. Well, all of us here, I'll bet, had some great teachers. We all had a wonderful education. That's part of the reason we're here today, part of the reason we're successful. I can say that, even though I'm a college drop-out. I had great teachers.
اب مجھے ایک دوسرے سوال پر بات کرنے کی اجازت دیجیے، جو ایک کافی مختلف سوال ہے، مگر میرے خیال میں اتنا ہی اہم ہے۔ اور وہ سوال ہے: آپ ایک استاد کو کس طرح عظیم بنا سکتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال لگتا ہے جس پر لوگ کافی وقت صرف کرسکتے ہیں، اور ہم یہ بات اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن اسکا جواب یہ ہے کہ، درحقیقت، ہم نہیں سمجھتے۔ آئیے ہم یہاں سے شروع کریں کہ یہ بات کیوں اہم ہے۔ یقیناً، یہاں موجود سب افراد کو، میں شرط لگا سکتا ہوں، کچھ عظیم اساتذہ ملے ہونگے۔ ہم سب نے بہترین تعلیم حاصل کی ہے۔ اور ہمارا آج یہاں موجود ہونا اسی وجہ کا ایک حصہ ہے، ہماری کامیابی کی وجہ کا ایک حصہ۔ میں بھی یہ کہہ سکتا ہوں، حالانکہ میں نے کالج ادھورا چھوڑ دیا تھا۔ کہ مجھے بھی عظیم اساتذہ ملے۔
In fact, in the United States, the teaching system has worked fairly well. There are fairly effective teachers in a narrow set of places. So the top 20 percent of students have gotten a good education. And those top 20 percent have been the best in the world, if you measure them against the other top 20 percent. And they've gone on to create the revolutions in software and biotechnology and keep the U.S. at the forefront.
در حقیقت، امریکہ میں تدریسی نظام کافی اچھا کام کرتا رہا ہے۔ چند مخصوص جگہوں پر کافی اچھے اساتذہ موجود ہیں۔ چنانچہ 20 فیصد طلبہ کو اچھی تعلیم ملتی رہی ہے۔ اور یہ 20 فیصد پوری دینا میں بہترین شمار کیے جاتے رہے ہیں، اگر آپ انکا موازنہ دوسرے 20 فیصد سے کریں تو۔ اور انہوں نے سوفٹ ویئر اور بایو ٹیکنالاجی کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا ہے اور امریکہ کو سب سے آگے رکھا ہے۔
Now, the strength for those top 20 percent is starting to fade on a relative basis, but even more concerning is the education that the balance of people are getting. Not only has that been weak. it's getting weaker. And if you look at the economy, it really is only providing opportunities now to people with a better education. And we have to change this. We have to change it so that people have equal opportunity. We have to change it so that the country is strong and stays at the forefront of things that are driven by advanced education, like science and mathematics.
لیکن، اب ان 20 فیصد کی گرفت پہلے کی بنسبت کمزور پڑرہی ہے، اور اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات وہ تعلیم ہے جو بقایا لوگوں کو دی جارہی ہے۔ نہ صرف یہ کہ وہ کمزور رہی ہے؛ بلکہ اب کمزور تر ہوتی جارہی ہے۔ اور اگر آپ معیشت کو دیکھیں تو وہ اب یقیناً صرف ان افراد کو مواقع فراہم کررہی ہے جن کے پاس بہتر تعلیم ہے۔ اور ہمیں اس میں تبدیلی لانی ہوگی۔ ہمیں یہ تبدیلی اس لیے لانی ہوگی تاکہ لوگوں کو برابر مواقع مل سکیں۔ ہمیں یہ تبدیلی اس لیے لانی ہوگی تاکہ ملک مضبوط ہو اور ہمیشہ کی طرح سب سے آگے رہے ان چیزوں میں جنکا تعلق اعلی تعلیم سے ہے، مثلاً سائنس اور ریاضی۔
When I first learned the statistics, I was pretty stunned at how bad things are. Over 30 percent of kids never finish high school. And that had been covered up for a long time because they always took the dropout rate as the number who started in senior year and compared it to the number who finished senior year. Because they weren't tracking where the kids were before that. But most of the dropouts had taken place before that. They had to raise the stated dropout rate as soon as that tracking was done to over 30 percent. For minority kids, it's over 50 percent. And even if you graduate from high school, if you're low-income, you have less than a 25 percent chance of ever completing a college degree. If you're low-income in the United States, you have a higher chance of going to jail than you do of getting a four-year degree. And that doesn't seem entirely fair.
جب میں نے سب سے پہلے یہ اعداد و شمار دیکھے تو مجھے یہ جان کر سخت صدمہ ہوا کہ معاملات اتنے خراب جارہے ہیں۔ 30 فیصد سے زیادہ بچے ہائی اسکول بھی مکمل نہیں کر پاتے۔ اور یہ بات طویل عرصے سے چھپائی جاتی رہی ہے کیونکہ وہ لوگ ہمیشہ تعلیم چھوڑنے والوں کی شرح کو صرف ایک عدد کی نظر سے دیکھتے ہیں یعنی کتنوں نے سینیئرسال شروع کیا اور پھراس کا موازنہ اس عدد سے کرتے ہیں کہ کتنوں نے سینیئرسال مکمل کرلیا۔ کیونکہ وہ اس بات کا حساب نہیں رکھ رہے تھے کہ بچے اس سے پہلے کہاں تھے۔ لیکن تعلیم چھوڑنے کا یہ عمل اس سے پہلے ہی ہوچکا تھا۔ انہیں تعلیم چھوڑنے والوں کی بیان کردہ شرح بڑھانی پڑی جیسے ہی اسکا حساب کیا گیا 30 فیصد سے بھی زیادہ تک۔ اقلیتی بچوں کے لیے یہ شرح 50 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ اور چاہے آپ نے ہائی اسکول سے گریجویشن لے بھی لے، لیکن آپ کم آمدنی والوں میں شامل ہیں، تو آپکے کالج ڈگری مکمل کرنے کا امکان صرف 25 فیصد ہے۔ اگر امریکہ میں آپ کم آمدنی والوں میں شامل ہیں، تو آپکے جیل جانے کا امکان آپکے چارسالہ ڈگری حاصل کرنے کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اور یہ بات بالکل بھی انصاف پر مبنی نہیں لگتی۔
So, how do you make education better?
تو، آخر آپ اپنے نظامِ تعلیم کو کیسے بہتر بنائیں؟
Now, our foundation, for the last nine years, has invested in this. There's many people working on it. We've worked on small schools, we've funded scholarships, we've done things in libraries. A lot of these things had a good effect. But the more we looked at it, the more we realized that having great teachers was the very key thing. And we hooked up with some people studying how much variation is there between teachers, between, say, the top quartile -- the very best -- and the bottom quartile. How much variation is there within a school or between schools? And the answer is that these variations are absolutely unbelievable. A top quartile teacher will increase the performance of their class -- based on test scores -- by over 10 percent in a single year. What does that mean? That means that if the entire U.S., for two years, had top quartile teachers, the entire difference between us and Asia would go away. Within four years we would be blowing everyone in the world away.
تو سنیے، ہماری فاؤنڈیشن نے گذشتہ نو برسوں کے دوران اس میں کافی سرمایہ کاری کی ہے۔ ہمارے بہت سے لوگ اس پر کام کررہے ہیں۔ ہم نے چھوٹے اسکولوں پر کام کیا ہے، ہم نے تعلیمی وظائف جاری کیے ہیں، ہم نے لائبریریوں پر کام کیا ہے۔ ان سب کاموں کا کافی اچھا اثر ہوا ہے۔ لیکن جتنا ہم اس پر غور کرتے ہیں، اتنا ہی ہمیں احساس ہوتا ہے کہ عظیم اساتذہ کا ہونا سب سے اہم اور کلیدی چیز ہے۔ ہم نے کچھ ایسے لوگوں سے رابطہ کیا جو پڑھ رہے تھے اور پوچھا کہ اساتذہ کے درمیان کتنا فرق ہے، مثلاً، سب سے اوپرکی کوارٹائل (یعنی پچیس فیصد) ۔۔ جو سب سے بہترین ہوتی ہے ۔۔ اور سب سے نیچے کی کوارٹائل کے درمیان۔ ایک اسکول کے اندر ان میں کتنا فرق ہے اور دوسرے اسکولوں کے درمیان کتنا؟ اور جواب یہ ملا کہ یہ فرق انتہائی ناقابلِ یقین ہے۔ اساتذہ میں اوپری کوارٹائل والا استاد تو اپنی کلاس کی کارکردگی بڑھا لے گا ۔۔ ٹیسٹ اسکوروں کی بنیاد پر ۔۔ کسی ایک سال میں 10 فیصد سے بھی زیادہ۔ تو اسکا کیا مطلب ہوا؟ اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر پورے امریکہ میں دو سال تک، اوپر والے کوارٹائل کے اساتذہ ہوں، تو ہمارے اور ایشیا کے درمیان یہ فرق ختم ہوجائے گا۔ اور چار سال کے اندر ہم پوری دنیا کو حیران کردیں گے۔
So, it's simple. All you need are those top quartile teachers. And so you'd say, "Wow, we should reward those people. We should retain those people. We should find out what they're doing and transfer that skill to other people." But I can tell you that absolutely is not happening today.
تو، یہ بہت سیدھی سادی بات ہے۔ ہمیں صرف یہ ٹاپ کوارٹائل والے اساتذہ چاہئیں۔ اورپھر ہم کہیں گے، "ہاں، ہمیں ان لوگوں کو انعام سے نوازنا چاہیے، ہمیں ان لوگوں کی قدر کرتے ہوئے انہیں اس نظام میں شامل رکھنا چاہیے۔ ہمیں معلوم کرنا چاہیے کہ یہ لوگ کیا کررہے ہیں اور انکی مہارت کو دوسروں تک منتقل کرنا چاہیے۔" مگر میں آپکو بتاؤں کہ فی الحال ایسا ہرگز نہیں ہورہا ہے۔
What are the characteristics of this top quartile? What do they look like? You might think these must be very senior teachers. And the answer is no. Once somebody has taught for three years their teaching quality does not change thereafter. The variation is very, very small. You might think these are people with master's degrees. They've gone back and they've gotten their Master's of Education. This chart takes four different factors and says how much do they explain teaching quality. That bottom thing, which says there's no effect at all, is a master's degree.
آخر اس ٹاپ کوارٹائل کے خصائل کیا ہیں؟ یہ لوگ دیکھنے میں کیسے نظر آتے ہیں؟ شاید ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بہت عمر رسیدہ اساتذہ ہونگے۔ جبکہ اسکا جواب نفی میں ہے۔ جوں ہی کسی شخص نے تین سال تک تدریس کا کام انجام دے دیا تو اسکا پڑھانے کا معیار پھر کبھی تبدیل نہیں ہوتا۔ فرق بہت ہی کم، بہت معمولی ہوتا ہے۔ شاید آپ یہ سمجھتے ہوں کہ یہ وہ لوگ ہیں جنکے پاس ماسٹرز کی ڈگریاں ہونگی۔ اور انہوں نے آگے پڑھ کر اپنی ماسٹرز آف ایجوکیشن بھی حاصل کرلی ہوگی۔ یہ چارٹ چار مختلف عوامل دکھا رہا ہے اور یہ بتا رہا ہے کہ وہ تدریسی معیارکو کتنا واضح کرتے ہیں۔ سب سے نیچے والی چیز، جو کہ بتا رہی ہے کہ کوئی بھی اثر نہیں پڑتا، وہ ایک ماسٹرز ڈگری ہے۔
Now, the way the pay system works is there's two things that are rewarded. One is seniority. Because your pay goes up and you vest into your pension. The second is giving extra money to people who get their master's degree. But it in no way is associated with being a better teacher. Teach for America: slight effect. For math teachers majoring in math there's a measurable effect. But, overwhelmingly, it's your past performance. There are some people who are very good at this. And we've done almost nothing to study what that is and to draw it in and to replicate it, to raise the average capability -- or to encourage the people with it to stay in the system.
تو، تنخواہوں کے نظام کے موجودہ طریقہ کار کے مطابق دو امور کو نوازا جاتا ہے، پہلی تو سینیارٹی ہے۔ کیونکہ اس سے آپکی تنخواہ بڑھتی ہے اور آپ اپنی پینشن پر اختیار بھی حاصل کرلیتے ہیں۔ دوسری چیز ان لوگوں کو اضافی پیسے دینا ہے جنہوں نے اپنی ماسٹرز ڈگری حاصل کرلی ہے۔ مگر اس کا تعلق کسی بھی طور پہ ایک بہتر استاد بننے سے نہیں ہے۔ "ٹیچ فار امریکہ" نامی پروگرام کا بہت کم اثر ہوا ریاضی کے اساتذہ کے لیے ریاضی میں میجر کرنا کافی نمایاں اثر رکھتا ہے۔ مگر، اس سے بھی زیادہ اہم آپکی ماضی کی کارکردگی ہے۔ کچھ لوگ تو اس کام میں بہت ہی اچھے ہیں۔ اور ہم نے تقریباً کچھ بھی نہیں کیا ہے اسکا مطالعہ کرنے میں کہ آخر وہ ہے کیا اور اس سے استفادہ کرنے اور اسکی تقلید کرنے میں اپنی اوسط قابلیت کو بڑھانے کے لیے ۔۔ اور جن افراد کے پاس یہ قابلیت ہے انہیں نظام میں شامل رکھنے کے لیے۔
You might say, "Do the good teachers stay and the bad teacher's leave?" The answer is, on average, the slightly better teachers leave the system. And it's a system with very high turnover.
ہوسکتا ہے آپ پوچھیں: "کیا اچھے اساتذہ رکتے ہیں اور برے اساتذہ چلے جاتے ہیں؟" اسکا جواب یہ ہے کہ، اوسطاً، جو اساتذہ کچھ بہتر ہوتے ہیں وہ نظام کو چھوڑ دیتے ہیں۔ اور اس نظام میں لوگوں کے داخل ہونے اور اسے چھوڑنے کی شرح بہت زیادہ ہے۔
Now, there are a few places -- very few -- where great teachers are being made. A good example of one is a set of charter schools called KIPP. KIPP means Knowledge Is Power. It's an unbelievable thing. They have 66 schools -- mostly middle schools, some high schools -- and what goes on is great teaching. They take the poorest kids, and over 96 percent of their high school graduates go to four-year colleges. And the whole spirit and attitude in those schools is very different than in the normal public schools. They're team teaching. They're constantly improving their teachers. They're taking data, the test scores, and saying to a teacher, "Hey, you caused this amount of increase." They're deeply engaged in making teaching better.
تو، اس وقت چند جگہیں ہے ۔۔ بہت ہی کم ۔۔ جہاں اچھے اساتذہ تیار کیے جارہے ہیں۔ جسکی ایک اچھی مثال چارٹر اسکولوں کا ایک مجموعہ ہے جو KIPP کہلاتا ہے۔ KIPP کے معنی ہیں "علم ہی طاقت ہے" یہ ایک حیرت انگیز چیز ہے۔ انکے 66 اسکول ہیں ۔۔ زیادہ تر مڈل اسکول، اور کچھ ہائی اسکول بھی ۔۔ اور وہاں زبردست تدریس ہورہی ہے۔ وہ غریب ترین طلبہ کو لیتے ہیں، اور انکے ہائی اسکول کے 96 فیصد گریجویٹ چارسالہ کالج میں داخل ہوجاتے ہیں۔ اور ان اسکولوں کی روحِ رواں اور ماحول عام پبلک اسکولوں سے بہت مختلف ہے۔ وہ اجتماعی تدریس کررہے ہیں، اور اپنے اساتذہ کو مستقل بہتر بناتے رہتے ہیں۔ وہ ٹیسٹ اسکوروں کے اعداد و شمار لیتے ہیں، اور اپنے اساتذہ سے کہتے ہیں، "جناب، آپ ہی اتنی بہتری کا باعث بنے ہیں۔" وہ مستقل اپنے اساتذہ کی بہتری کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔
When you actually go and sit in one of these classrooms, at first it's very bizarre. I sat down and I thought, "What is going on?" The teacher was running around, and the energy level was high. I thought, "I'm in the sports rally or something. What's going on?" And the teacher was constantly scanning to see which kids weren't paying attention, which kids were bored, and calling kids rapidly, putting things up on the board. It was a very dynamic environment, because particularly in those middle school years -- fifth through eighth grade -- keeping people engaged and setting the tone that everybody in the classroom needs to pay attention, nobody gets to make fun of it or have the position of the kid who doesn't want to be there. Everybody needs to be involved. And so KIPP is doing it.
جب آپ خود جاکر انکی کسی کلاس میں بیٹھیں، تو پہلے تو آپ کو بہت عجیب لگے گا۔ جب میں وہاں بیٹھا تو سوچنے لگا، "یہاں کیا ہورہا ہے بھئی؟" ٹیچر اِدھر اُدھر بھاگ رہا تھا، اور فضا بہت پُرجوش تھی۔ میں نے سوچا، "شاید میں کسی سپورٹس ریلی یا ایسی ہی کسی جگہ آگیا ہوں۔ "آخر ہو کیا رہا ہے؟" اور ٹیچر مستقل اس بات پر نظر رکھے ہوئے تھا کہ کونسے بچے توجہ نہیں دے رہے ہیں، اور کونسے بچے بور ہورہے ہیں، وہ بچوں کو جلدی جلدی بلا رہا تھا، اور بورڈ پر چیزیں لگا رہا تھا۔ وہ ایک بہت ہی پرجوش ماحول تھا، کیونکہ خصوصی طور پر ان مڈل اسکول والے سالوں میں ۔۔ پانچویں سے آٹھویں گریڈ تک ۔۔ لوگوں کو اس طرح مصروف رکھنا اور لہجہ اس طرح کا رکھنا کہ کلاس میں موجود ہر شخص کو پوری توجہ دینی پڑے، اور کسی کو بھی اس بات کا موقع نہ دینا کہ اسکا مذاق اڑائے یا کسی ایسے طالبعلم کی جگہ لے جو وہاں نہیں رہنا چاہتا۔ اس میں سب کو شامل ہونے کی ضرورت ہے۔ اور KIPP ایسا کررہی ہے۔
How does that compare to a normal school? Well, in a normal school, teachers aren't told how good they are. The data isn't gathered. In the teacher's contract, it will limit the number of times the principal can come into the classroom -- sometimes to once per year. And they need advanced notice to do that. So imagine running a factory where you've got these workers, some of them just making crap and the management is told, "Hey, you can only come down here once a year, but you need to let us know, because we might actually fool you, and try and do a good job in that one brief moment."
اسکا موازنہ ایک عام اسکول سے کس طرح کیا جاسکتا ہے؟ سنیے، ایک عام اسکول میں اساتذہ کو یہ نہیں بتایا جاتا کہ وہ کتنے اچھے ہیں۔ ایسے اعداد و شمار جمع ہی نہیں کیے جاتے۔ استاد کے معاہدے میں، یہ بات محدود ہوتی ہے کہ پرنسپل کتنی بار کلاس روم میں آسکتا ہے ۔۔ کبھی کبھار تو سال میں صرف ایک مرتبہ۔ اور اسکے لیے بھی پہلے ایک پیشگی نوٹس دینا پڑتا ہے۔ ایک ایسی فیکٹری کی مثال لیجیے جہاں مزدور کام کرتے ہوں، اور ان میں سے کچھ فالتو کاموں میں مشغول ہوں اور انتظامیہ سے کہا جائے، "جناب عالی، آپ یہاں سال میں صرف ایک مرتبہ آسکتے ہیں، لیکن اسکے لیے آپ ہمیں پہلے سے بتائیں گے، کیونکہ شاید ہم واقعی آپکو بےوقوف بنا دیں، اور آپکی موجودگی کے اس تھوڑے سے وقت میں اچھا کام کرکے دکھا دیں۔"
Even a teacher who wants to improve doesn't have the tools to do it. They don't have the test scores, and there's a whole thing of trying to block the data. For example, New York passed a law that said that the teacher improvement data could not be made available and used in the tenure decision for the teachers. And so that's sort of working in the opposite direction. But I'm optimistic about this, I think there are some clear things we can do.
حد تو یہ ہے کہ جو استاد بہتری لانا بھی چاہتا ہے اسکے پاس ایسا کرنے کے وسائل و آلات نہیں ہیں۔ انکے پاس ٹیسٹ اسکور نہیں ہیں، اور ساری کوششیں اعدادوشمار کو چھپانے پر صرف کی جارہی ہیں۔ مثال کے طور پر، نیویارک نے ایک قانون بنایا جو کہتا ہے کہ ٹیچرامپروومینٹ ڈیٹا استعمال کے لیے فراہم نہیں کیا جاسکے گا اساتذہ کی ملازمت کو مستقل کرنے کے فیصلے کے لیے۔ یہ تو ایسا ہے جیسے ہم مخالف سمت میں کام کررہے ہوں۔ لیکن پھر بھی میں اس بارے میں پُرامید ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ کچھ نمایاں کام ایسے ہیں جو ہم ضرور کرسکتے ہیں۔
First of all, there's a lot more testing going on, and that's given us the picture of where we are. And that allows us to understand who's doing it well, and call them out, and find out what those techniques are. Of course, digital video is cheap now. Putting a few cameras in the classroom and saying that things are being recorded on an ongoing basis is very practical in all public schools. And so every few weeks teachers could sit down and say, "OK, here's a little clip of something I thought I did well. Here's a little clip of something I think I did poorly. Advise me -- when this kid acted up, how should I have dealt with that?" And they could all sit and work together on those problems. You can take the very best teachers and kind of annotate it, have it so everyone sees who is the very best at teaching this stuff.
سب سے پہلے تو یہ کہ بہت ساری ٹیسٹنگ کی جارہی ہے، اور اس سے ہمیں پتہ چل رہا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ اور اس سے ہمیں یہ سمجھ بھی آرہی ہے کہ کون اچھا کام کررہا ہے، تاکہ ہم انہیں بلائیں، اور ان سے سیکھیں کہ انکا طریقہ کار کیا ہے۔ ظاہر ہے، ڈجیٹل وڈیو اب کافی سستی ہے۔ کلاس روم میں چند کیمرے لگانا اور یہ بتا دینا کہ ہر چیز مستقل ریکارڈ کی جارہی ہے سارے پبلک اسکولوں کے لیے ایک بہت قابلِ عمل طریقہ ہے۔ تاکہ ہر چند ہفتوں کے بعد اساتذہ مل بیٹھیں اور کہیں،" اوکے، یہ ایک چھوٹا سا کلپ اس بارے میں ہے کہ میں نے کونسا کام اچھا کیا۔ اور یہ چھوٹا سا کلپ اس بارے میں کہ مجھ سے کہاں کوتاہی ہوئی۔ اب آپ مشورہ دیں ۔۔ کہ جب اس بچے نے شرارت کی، تو مجھے اسکے ساتھ کیا کرنا چاہیے تھا؟" اور اس طرح وہ سب مل بیٹھ کر ان مسائل پر غوروفکر کرسکتے ہیں۔ آپ سب سے بہترین اساتذہ لے سکتے ہیں اور ان پر اپنی آرأ دے سکتے ہیں، تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ کونسا استاد کوئی خاص مضمون پڑھانے کے لیے موزوں ترین ہے۔
You can take those great courses and make them available so that a kid could go out and watch the physics course, learn from that. If you have a kid who's behind, you would know you could assign them that video to watch and review the concept. And in fact, these free courses could not only be available just on the Internet, but you could make it so that DVDs were always available, and so anybody who has access to a DVD player can have the very best teachers. And so by thinking of this as a personnel system, we can do it much better.
آپ وہ بہترین کورس حاصل کرکے انہیں فراہم کرسکتے ہیں تاکہ ایک بچھ باہر جاکر بھی فزکس کے کورس کا مشاہدہ کرسکے، اور اس سے سیکھ سکے۔ اگر آپکے پاس کوئی ایسا بچہ ہے جو پیچھے رہ گیا ہو، تو آپ کو پتہ ہوگا کہ آپ اسے وہ وڈیو دے کر اسے بار بار دیکھنے اور اسکا مطلب سمجھنے کا کہہ سکتے ہیں۔ اور در حقیقت، یہ مفت کورس صرف انٹرنیٹ پر ہی دستیاب نہیں ہونگے، بلکہ آپ انکی DVDs بھی بنا سکتے ہیں تاکہ وہ ہمیشہ دستیاب رہیں، اور جس کسی کے پاس بھی ڈی وی ڈی پلیئر ہو وہ بہترین اساتذہ کے ان اسباق سے ہر وقت استفادہ کرسکتا ہے۔ اور اسکو ایک آجرانہ نظام کی شکل دے کر ہم اور بھی بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔
Now there's a book actually, about KIPP -- the place that this is going on -- that Jay Matthews, a news reporter, wrote -- called, "Work Hard, Be Nice." And I thought it was so fantastic. It gave you a sense of what a good teacher does. I'm going to send everyone here a free copy of this book. (Applause)
اب تو KIPP کے متعلق ایک کتاب بھی دستیاب ہے ۔۔ یعنی وہ جگہ جہاں یہ سب کچھ عملی طور پر کیا جارہا ہے ۔۔ یہ کتاب ایک اخباری رپورٹر جے میتھیوز نے لکھی ہے ۔۔ اور اسکا عنوان ہے، "ورک ہارڈ، بی نائس۔" میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک زبردست کتاب ہے۔ اس سے ہمیں یہ پتہ چلے گا کہ ایک اچھا استاد کیا کرتا ہے۔ میں یہاں موجود سب لوگوں کو یہ کتاب مفت میں بھیج دوں گا۔ (تالیاں)
Now, we put a lot of money into education, and I really think that education is the most important thing to get right for the country to have as strong a future as it should have. In fact we have in the stimulus bill -- it's interesting -- the House version actually had money in it for these data systems, and it was taken out in the Senate because there are people who are threatened by these things.
تو، ہم تعلیم پر کافی پیسہ خرچ کرتے ہیں، اور میں واقعی یہ سمجھتا ہوں کہ تعلیم کی درستگی سب سے اہم ترین کام ہے تاکہ ہمارے ملک کا مستقبل مضبوط ہو، جیسا کہ اسے ہونا چاہیے۔ اصل میں ہمارے پاس بحالی نظام کے بل میں ایک چیز ہے ۔۔ جو کہ کافی دلچسپ ہے ۔۔ اسکے ہاؤس ورژن میں ان ڈیٹا سسٹمز کے لیے واقعی رقوم رکھی گئیں تھیں، اور اسے سینیٹ بھی لے جایا گیا تھا کیونکہ ایسے افراد اب بھی موجود ہیں جو ان معاملات سے خوفزدہ ہیں۔
But I -- I'm optimistic. I think people are beginning to recognize how important this is, and it really can make a difference for millions of lives, if we get it right. I only had time to frame those two problems. There's a lot more problems like that -- AIDS, pneumonia -- I can just see you're getting excited, just at the very name of these things. And the skill sets required to tackle these things are very broad. You know, the system doesn't naturally make it happen. Governments don't naturally pick these things in the right way. The private sector doesn't naturally put its resources into these things.
لیکن پھر بھی ۔۔ میں پُرامید ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ لوگ اب اسکی اہمیت کا احساس کررہے ہیں، اور اگر ہم اسے صحیح طور پہ کریں تو اس سے لاکھوں زندگیوں میں کافی فرق لایا جاسکتا ہے۔ میرے پاس بس ان دو مسائل پر ہی گفتگو کا وقت تھا۔ لیکن اور بھی بہت سے ایسے مسائل موجود ہیں ۔۔ جیسے کے ایڈز، نمونیا ۔۔ میں دیکھ سکتا ہوں کہ آپ لوگ کافی جوش میں آرہے ہیں، محض ان چیزوں کے ذکر سے۔ اور ان مسائل سے نمٹنے کے لیے جو وسائل اور قابلیت درکار ہیں انکا دائرہ بہت وسیع ہے۔ آپ بہتر جانتے ہیں کہ موجودہ نظام یہ سب خودبخود ہونے نہیں دے گا۔ حکومتیں ان چیزوں کو قدرتی طور پر اور صحیح طریقے سے نہیں لیتیں۔ نجی شعبہ بھی اپنے وسائل ان کے لیے خود بخود فراہم نہیں کرتا۔
So it's going to take brilliant people like you to study these things, get other people involved -- and you're helping to come up with solutions. And with that, I think there's some great things that will come out of it.
چنانچہ، اسکے لیے آپ جیسے قابل افراد کو آگے آنا ہوگا تاکہ آپ ان چیزوں کا مطالعہ کریں، اور دیگر لوگوں کو بھی ان میں شامل کریں ۔۔ اور یقیناً آپ انکا حل نکالنے میں کافی مددگار ثابت ہورہے ہیں۔ اور تبھی تو، میں سمجھتا ہوں کہ اس کے بہت سے اچھے نتائج برآمد ہونگے۔
Thank you. (Applause)
آپکا بہت شکریہ۔ (تالیاں)