I'm going to talk today about energy and climate. And that might seem a bit surprising, because my full-time work at the foundation is mostly about vaccines and seeds, about the things that we need to invent and deliver to help the poorest two billion live better lives. But energy and climate are extremely important to these people; in fact, more important than to anyone else on the planet. The climate getting worse means that many years, their crops won't grow: there will be too much rain, not enough rain; things will change in ways their fragile environment simply can't support. And that leads to starvation, it leads to uncertainty, it leads to unrest. So, the climate changes will be terrible for them.
آج میں توانائی اور ماحول پر بات کرنے جارہا ہوں۔ اور یہ شاید کچھ حیران کُن بات ہو کیونکہ فاؤنڈیشن میں میرا کُل وقتی کام زیادہ تر ویکسینوں اور بیجوں سے متعلق ہے، اور ان چیزوں کے بارے میں جو ہمیں ایجاد کرکے فراہم کرنی ہیں تاکہ دو ارب غریب ترین افراد کی ایک بہتر زندگی گذارنے میں مدد کی جاسکے۔ لیکن،توانائی اور ماحول بھی تو ان لوگوں کے لیے دو اہم ترین چیزیں ہیں۔ بلکہ درحقیقت زمین پر بسنے والے دیگر لوگوں سے زیادہ اہم انکے لیے ہیں۔ ماحول خراب تر ہوتا جارہا ہے، جسکا مطلب ہے کہ انکی فصلیں کئی سالوں تک نہیں اُگ پائیں گی۔ بارش یا تو بے تحاشا زیادہ ہوگی، یا پھر اتنی کم کہ کافی نہیں ہوگی۔ چیزوں میں ایسی عجیب تبدیلیاں آئیں گی جنہیں انکا کمزور ماحول بالکل برداشت نہیں کر پائے گا۔ اور اسکا نتیجہ ظاہر ہے کیا ہوگا: فاقہ کشی، غیر یقینی کیفیت اور افراتفری چنانچہ، ماحول میں آنے والی تبدیلیاں انکے لیے بے حد خوفناک ہونگی۔
Also, the price of energy is very important to them. In fact, if you could pick just one thing to lower the price of to reduce poverty, by far you would pick energy. Now, the price of energy has come down over time. Really advanced civilization is based on advances in energy. The coal revolution fueled the Industrial Revolution, and, even in the 1900s, we've seen a very rapid decline in the price of electricity, and that's why we have refrigerators, air-conditioning; we can make modern materials and do so many things. And so, we're in a wonderful situation with electricity in the rich world. But as we make it cheaper -- and let's say, let's go for making it twice as cheap -- we need to meet a new constraint, and that constraint has to do with CO2.
اور، توانائی کی قیمت بھی انکے لیے ایک بہت اہم چیز ہے۔ دراصل، اگر آپ صرف ایک ایسی چیز منتخب کریں جسکی قیمت کم ہونی چائیے، غربت ختم کرنے کے لیے، تو آپ، بغیر ہچکچاہٹ کے، توانائی منتخب کریں گے۔ اب دیکھیں، توانائی کی قیمت وقت کے ساتھ کم تو ہوئی ہے۔ اور یہ بھی سچ ہے کہ ترقی یافتہ معاشروں میں توانائی کی صنعت میں ہونے والی ترقیوں کا کرداربنیادی ہے۔ کوئلے کے انقلاب نے صنعتی انقلاب لانے میں اہم کردار ادا کیا، اور، 1900 کی صدی میں ہم نے بجلی کی قیمتوں میں تیزی سے کمی ہوتے دیکھی، اور یہی وجہ ہے کہ اب ہمارے پاس ریفریجریٹر اور ایئر کنڈیشننگ جیسی سہولتیں موجود ہیں اب ہم نت نئی چیزیں بھی بنا سکتے ہیں اور کتنے ہی اور کام بھی کرسکتے ہیں۔ چنانچہ، امیروں کی دنیا میں ملنے والی اس بجلی کی وجہ سے ہم کتنے مزے میں ہیں۔ لیکن، جوں جوں ہم اسے سستا کررہے ہیں ۔۔۔ اور آئیے ہم اسے دگنا سستا کرنے کی کوشش کریں ۔۔۔ تو ہمیں ایک نئی رکاوٹ سے نمٹنا ہوگا، اور وہ نئی رکاوٹ CO2 سے متعلق ہے۔
CO2 is warming the planet, and the equation on CO2 is actually a very straightforward one. If you sum up the CO2 that gets emitted, that leads to a temperature increase, and that temperature increase leads to some very negative effects: the effects on the weather; perhaps worse, the indirect effects, in that the natural ecosystems can't adjust to these rapid changes, and so you get ecosystem collapses.
CO2 کرہ ارض کی حرارت بڑھا رہی ہے، اور CO2 کی مساوات درحقیقت کافی سیدھی سادی ہے۔ اگر آپ خارج ہونے والی CO2 کا حساب کریں، جو درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بن رہی ہے، اور درجہ حرارت میں یہ اضافہ کچھ شدید منفی اثرات کو جنم دیتا ہے۔ جیسے موسم پر پڑنے والے اثرات، اور شاید اس سے بھی برے، بلاواسطہ پڑنے والے اثرات، اور قدرتی ماحولیاتی نظام ان تیزی سے آتی تبدیلیوں کے مطابق خود کو نہیں ڈھال پاتے، اور یوں ہم اس ماحولیاتی نظام کو ٹوٹتا ہوا پاتے ہیں۔
Now, the exact amount of how you map from a certain increase of CO2 to what temperature will be, and where the positive feedbacks are -- there's some uncertainty there, but not very much. And there's certainly uncertainty about how bad those effects will be, but they will be extremely bad. I asked the top scientists on this several times: Do we really have to get down to near zero? Can't we just cut it in half or a quarter? And the answer is, until we get near to zero, the temperature will continue to rise. And so that's a big challenge. It's very different than saying, "We're a twelve-foot-high truck trying to get under a ten-foot bridge, and we can just sort of squeeze under." This is something that has to get to zero.
تو اب، اگر آپ ایک قطعی اندازہ لگائیں کہ CO2 میں ایک خاص حد تک اضافے کا درجہ حرارت پر کتنا اثر ہوگا اور کہاں کہاں مثبت نتائج حاصل ہوسکتے ہیں، تو اس میں کچھ غیریقینی پن تو ہے، مگر کچھ اتنا زیادہ بھی نہیں۔ اور اس بارے میں بھی کچھ غیریقینی کیفیت ہے کہ وہ منفی اثرات کتنے برے ہونگے، لیکن اصل میں وہ بہت ہی زیادہ برے ہونگے۔ میں نے اس بارے میں بڑے سائنسدانوں سے کئی بار پوچھا، کہ کیا ہمیں واقعی تقریباً صفر تک جانے کی ضرورت ہے؟ کیا ہم اس میں صرف آدھی یا چوتھائی کمی نہیں کرسکتے؟ اور جواب یہ ملا کہ، جب تک ہم تقریباً صفر تک نہیں پہنچتے، اس وقت تک درجہء حرارت بڑھتا ہی رہے گا۔ چنانچہ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ یہ ایسا کہنے سے کافی مختلف بات ہے کہ ہم ایک 12 فٹ اونچا ٹرک ہیں جو 10 فٹ اونچائی والے پُل کے نیچے سے گذرنے کی کوشش کررہا ہے، اور شاید ہم کسی طرح اسکے نیچے سے گذر ہی جائیں گے۔ یہ تو ایک ایسی چیز ہے جسے بہرصورت صفر تک پہنچنا ہے۔
Now, we put out a lot of carbon dioxide every year -- over 26 billion tons. For each American, it's about 20 tons. For people in poor countries, it's less than one ton. It's an average of about five tons for everyone on the planet. And somehow, we have to make changes that will bring that down to zero. It's been constantly going up. It's only various economic changes that have even flattened it at all, so we have to go from rapidly rising to falling, and falling all the way to zero.
اب دیکھیں، ہر سال ہم بہت سی کاربن ڈائی آکسائڈ خارج کرتے ہیں، یعنی 26 ارب ٹن سے بھی زیادہ۔ یعنی ہر امریکی کے لیے تقریباً 20 ٹن۔ غریب ممالک میں رہنے والوں کے لیے یہ مقدار ایک ٹن سے بھی کم ہے۔ تاہم، پوری دنیا کے باشندوں کے لیے یہ مقدار اوسطاً پانچ ٹن فی کس ہے۔ اس لیے، کسی بھی طرح، ہمیں ایسی تبدیلیاں لانی ہونگی جو اس مقدار کو صفر کی سطح تک کم کرسکے۔ یہ مقدار مستقل اوپر جاتی رہی ہے۔ صرف مختلف اقتصادی تبدیلیاں ہی اس پر کچھ دباؤ ڈال سکی ہیں، چاہے تھوڑا سا ہی چنانچہ ہمیں تیزی سے اوپر جانے کی بجائے اتنی ہی تیزی سے نیچے، اور نیچے آنا ہوگا جب تک صفر کی آخری سطح نہ آجائے۔
This equation has four factors, a little bit of multiplication. So you've got a thing on the left, CO2, that you want to get to zero, and that's going to be based on the number of people, the services each person is using on average, the energy, on average, for each service, and the CO2 being put out per unit of energy. So let's look at each one of these, and see how we can get this down to zero. Probably, one of these numbers is going to have to get pretty near to zero.
اس مساوات میں چار عوامل کارفرما ہیں۔ کچھ تھوڑی سی ضرب کی مشق۔ دیکھیں، آپکی بائیں جانب ایک چیز ہے جسے CO2 کہتے ہیں، جسے آپ صفر کرنا چاہتے ہیں، اور اسکا حساب افراد کی تعداد سے منسلک ہے، وہ سہولیات جو ہر شخص اوسطاً استعمال کررہا ہے، ہر سہولت میں استعمال ہونے والی اوسط توانائی، اور توانائی کے ہر یونٹ پر خارج ہونے والی CO2 کی مقدار۔ آئیے، ان سب پر علیحدہ علیحدہ نظر ڈالیں اور دیکھیں کہ ہم اسے صفر تک کیسے پہنچا سکتے ہیں۔ شاید، ان نمبروں میں سے کوئی ایک تو صفر کے قریب قریب آ ہی سکتا ہے۔
(Laughter)
ہے تو یہ ہائی اسکول والی الجبرا جیسا ہی،
That's back from high school algebra. But let's take a look.
لیکن پھر بھی، آئیے دیکھیں تو۔
First, we've got population. The world today has 6.8 billion people. That's headed up to about nine billion. Now, if we do a really great job on new vaccines, health care, reproductive health services, we could lower that by, perhaps, 10 or 15 percent. But there, we see an increase of about 1.3.
سب سے پہلے ہمارے پاس آبادی ہے۔ اب دیکھیں، دنیا کی آبادی آج 6.8 ارب افراد پر مشتمل ہے۔ اور یہ تیزی سے نو بلین کی جانب بڑھ رہی ہے۔ تو، اگر ہم نئی ویکسینیں تیار کرنے میں خوب کامیاب رہیں، اور صحت و تندرستی اور زچہ بچہ کی بہتر سہولیات فراہم کرسکیں، تو ہم اس تعداد کو شاید 10 سے 15 فیصد کم کردیں گے، لیکن یہاں تو ہم 1.3 کا اضافہ دیکھ رہے ہیں۔
The second factor is the services we use. This encompasses everything: the food we eat, clothing, TV, heating. These are very good things. Getting rid of poverty means providing these services to almost everyone on the planet. And it's a great thing for this number to go up. In the rich world, perhaps the top one billion, we probably could cut back and use less, but every year, this number, on average, is going to go up, and so, overall, that will more than double the services delivered per person. Here we have a very basic service: Do you have lighting in your house to be able to read your homework? And, in fact, these kids don't, so they're going out and reading their schoolwork under the street lamps.
دوسری چیز وہ سہولیات ہیں جنہیں ہم استعمال کرتے ہیں۔ اس میں ہر چیز شامل ہے، جو کھانا ہم کھاتے ہیں، کپڑے، ٹی وی، ہیٹر۔ یہ سب بہت اچھی چیزیں ہیں، اور غربت سے نجات پانے کا مطلب ہے ان سہولیات کی فراہمی تقریباً ہر اس فرد کو جو اس زمین پر رہتا ہے۔ اور اس عدد کا اوپر جانا ایک بہت اچھی بات ہے۔ امیر دنیا میں، شاید اوپر والے ایک بلین کی حد تک، شاید ہم انکے استعمال میں کچھ کمی کرسکتے ہیں، لیکن یہ عدد، ہرسال، اوسطاً بڑھتا ہی رہے گا چنانچہ، مجموعی طور پہ، یہ دگنا کردے گا ان سہولیات کی فی کس ضرورت کو۔ آئیے ایک بہت ہی بنیادی سہولت کو لیں۔ کیا آپ کے گھر میں اتنی بجلی آتی ہے جو آپکے ہوم ورک کے پڑھنے کے لیے کافی ہو، لیکن، یقین جانیں، ان بچوں کے پاس اتنی بھی بجلی نہیں ہے، اس لے وہ باہر جاکر گلی کے بلب کے نیچے اپنا اسکول کا کام کرتے ہیں۔
Now, efficiency, "E," the energy for each service -- here, finally we have some good news. We have something that's not going up. Through various inventions and new ways of doing lighting, through different types of cars, different ways of building buildings -- there are a lot of services where you can bring the energy for that service down quite substantially. Some individual services even bring it down by 90 percent. There are other services, like how we make fertilizer, or how we do air transport, where the rooms for improvement are far, far less. And so overall, if we're optimistic, we may get a reduction of a factor of three to even, perhaps, a factor of six. But for these first three factors now, we've gone from 26 billion to, at best, maybe 13 billion tons, and that just won't cut it.
اب،اچھی کارکردگی، E، ہرایسی سہولت کے لیے درکار توانائی، اور بالآخر یہاں ہمارے پاس ایک اچھی خبر ہے۔ اب ہمارے پاس ایک ایسی چیز ہے جو اوپر نہیں جارہی۔ مختلف ایجادات اور روشنی کرنے کے نئے طریقوں کے ذریعے، کاروں کی مختلف اقسام اور عمارتیں تعمیر کرنے کے مختلف طریقوں کے ذریعے۔ اب بہت سی ایسی سہولیات ہیں جہاں آپ لاسکتے ہیں ان سہولیات میں استعمال ہونے والی توانائی میں کافی حد تک کمی، کچھ انفرادی سہولیات میں تو 90 فیصد تک کمی کی جاسکتی ہے۔ دیگر باتیں بھی ہیں۔ مثلاً ہم کھاد کیسے بناتے ہیں، یا ہم بذریعہ ہوائی جہاز نقل و حمل کس طرح کرتے ہیں، جہاں بہتری کی گنجائش کم سے کم ہے۔ چنانچہ، مجموعی طور پہ یہاں، اگر ہم اچھی امید رکھیں، تو ہم کمی کا تناسب تین، یا شاید اور بھی زیادہ، یعنی چھ تک لا سکتے ہیں۔ لیکن ان مندرجہ بالا تین عوامل کے ساتھ، ہم 26 بلین سے، اگر بہت زیادہ بھی لیں، تو شاید 13 بلین تک کمی لاسکے ہیں۔ اور اتنی کمی کافی نہیں رہے گی۔
So let's look at this fourth factor -- this is going to be a key one -- and this is the amount of CO2 put out per each unit of energy. So the question is: Can you actually get that to zero? If you burn coal, no. If you burn natural gas, no. Almost every way we make electricity today, except for the emerging renewables and nuclear, puts out CO2. And so, what we're going to have to do at a global scale, is create a new system. So we need energy miracles.
تو آئیے، ایک چوتھے امر پر بھی نظر ڈالتے ہیں۔۔ اور یہ ایک کلیدی چیز ہوگی ۔۔ اور وہ ہے توانائی کے ہر یونٹ پر ہونے والے CO2 کے اخراج کی مقدار۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم واقعی اسے صفر تک لاسکتے ہیں؟ اگر ہم کوئلہ جلاتے ہیں، تو نہیں۔ اگر ہم قدرتی گیس جلاتے ہیں، تو نہیں۔ تقریباً ہر وہ طریقہ جس سے ہم آج کل بجلی پیدا کرتے ہیں، CO2 خارج کرتا ہے، سوائے نئے رائج ہونے والے قابل تجدید یا جوہری طریقوں کے۔ تو گویا، عالمی پیمانے پر ہمیں جو کرنا ہوگا وہ یہ ہے، کہ ایک نیا نظام تشکیل دیا جائے۔ یقین جانیں، ہمیں توانائی کے میدان میں معجزوں کی ضرورت ہے۔
Now, when I use the term "miracle," I don't mean something that's impossible. The microprocessor is a miracle. The personal computer is a miracle. The Internet and its services are a miracle. So the people here have participated in the creation of many miracles. Usually, we don't have a deadline where you have to get the miracle by a certain date. Usually, you just kind of stand by, and some come along, some don't. This is a case where we actually have to drive at full speed and get a miracle in a pretty tight timeline.
اب، جب میں کسی معجزے کی بات کرتا ہوں تو اس سے میرا اشارہ کسی ناممکن چیز کی جانب نہیں ہوتا۔ مائکروپروسیسر ایک معجزہ ہی تو ہے۔ پرسنل کمپیوٹر ایک معجزہ ہی تو ہے۔ انٹرنیٹ اور اس سے متعلقہ سروسز ایک معجزہ ہی تو ہیں۔ تو گویا، یہاں موجود افراد بہت سے معجزے تخلیق کرنے کے عمل میں شامل رہے ہیں۔ عام طور پہ، ہم کوئی حتمی تاریخ نہیں دیتے، کہ کسی خاص تاریخ تک کوئی معجزہ کرکے دکھا دیں۔ عام طور پہ ہم بس انتظار کرتے رہتے ہیں، کوئی معجزہ سامنے آتا ہے، کوئی نہیں بھی آتا۔ لیکن یہ وہ معاملہ ہے جس میں ہمیں واقعتاً پوری رفتار دکھانی ہوگی اور ایک مختصر اور محدود وقت میں کوئی معجزہ کردکھانا ہوگا۔
Now, I thought, "How could I really capture this? Is there some kind of natural illustration, some demonstration that would grab people's imagination here?" I thought back to a year ago when I brought mosquitoes, and somehow people enjoyed that.
تو، میں نے سوچا کہ میں ایسا کس طرح کرسکتا ہوں؟ کیا کسی قسم کی کوئی قدرتی مثال موجود ہے، کوئی ایسی عملی کارکردگی جو یہاں موجود افراد کے ذہنوں کو واقعی جھنجوڑ سکے؟ میں نے گذشتہ سال کے بارے میں سوچا جب میں مچھر لایا تھا، اور کسی نہ کسی طرح لوگوں کو اس میں مزہ بھی آیا۔
(Laughter)
(قہقہہ)
It really got them involved in the idea of, you know, there are people who live with mosquitoes. With energy, all I could come up with is this. I decided that releasing fireflies would be my contribution to the environment here this year. So here we have some natural fireflies. I'm told they don't bite; in fact, they might not even leave that jar.
اس شرارت نے انہیں ہماری مہم میں پوری طرح شامل ہونے پر آمادہ کردیا تھا، آپ تو جانتے ہی ہیں کہ اس دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو مچھروں کے ساتھ زندگی گذار رہے ہیں۔ تو، توانائی کے بارے میں جو حل میں نکال سکا وہ یہ ہے۔ میں نے فیصلہ کیا کہ جگنو چھوڑنا ماحول کو بہتر بنانے میں اس سال میرا حصہ ہوگا۔ چنانچہ، یہاں میرے پاس کچھ اصلی جگنو موجود ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ کاٹتے نہیں ہے، بلکہ، شاید وہ اس بوتل سے باہر بھی نہ آئیں۔
(Laughter)
(قہقہہ)
Now, there's all sorts of gimmicky solutions like that one, but they don't really add up to much. We need solutions, either one or several, that have unbelievable scale and unbelievable reliability. And although there's many directions that people are seeking, I really only see five that can achieve the big numbers. I've left out tide, geothermal, fusion, biofuels. Those may make some contribution, and if they can do better than I expect, so much the better. But my key point here is that we're going to have to work on each of these five, and we can't give up any of them because they look daunting, because they all have significant challenges.
یعنی ہمارے پاس ایسے بہت سے کھیل تماشے والے حل تو ہیں۔ لیکن ان سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا۔ ہمیں واقعی میں حل چاہئیں، چاہے ایک یا بہت سے، جو بہت بڑے پیمانے پر کام دکھائیں اور بہت قابل اعتماد ہوں، اور، حالانکہ لوگ مختلف سمتوں میں تلاش تو کررہے ہیں، لیکن میں صرف پانچ ایسے حل دیکھ رہا ہوں جو واقعی بڑے نتائج دکھا سکتے ہیں۔ میں نے ٹائڈ، جیوتھرمل، فیوژن اور بایوفیولز کو تو چھوڑ ہی دیا ہے۔ یہ کچھ حصہ تو ڈال سکتے ہیں، اور اگر میری امید سے سے زیادہ اچھا کرسکیں تو اور بھی اچھی بات ہے، لیکن یہاں میری توجہ کا مرکز یہ ہے کہ ہمیں ان پانچوں میں سے ہر ایک پر کام کرنا ہوگا، اور ہم ان میں سے کسی کو بھی یہ سمجھ کر نظرانداز نہیں کرسکتے کہ وہ مشکل ہے، کیونکہ ان سب میں نمایاں چیلنجز موجود ہیں۔
Let's look first at burning fossil fuels, either burning coal or burning natural gas. What you need to do there seems like it might be simple, but it's not. And that's to take all the CO2, after you've burned it, going out the flue, pressurize it, create a liquid, put it somewhere, and hope it stays there. Now, we have some pilot things that do this at the 60 to 80 percent level. But getting up to that full percentage -- that will be very tricky. And agreeing on where these CO2 quantities should be put will be hard, but the toughest one here is this long-term issue: Who's going to be sure? Who's going to guarantee something that is literally billions of times larger than any type of waste you think of in terms of nuclear or other things? This is a lot of volume. So that's a tough one.
آئیے سب سے پہلے جلانے والے ایندھنوں پر غور کریں، یعنی یا تو کوئلہ یا قدرتی گیس جلانا۔ جو ہمیں یہاں کرنا چائیے، چاہے وہ ایک سادہ سی بات ہی کیوں نہ لگے، لیکن وہ سادہ ہے نہیں۔ اور وہ یہ ہے کہ جلنے کے بعد نلی سے نکلنے والی ساری CO2 لی جائے، اور اسے دباؤ کے ذریعے مائع میں تبدیل کرکے کہیں جمع کرلیا جائے، اس امید کے ساتھ کہ وہ وہاں محفوظ رہے گی۔ اب ہمارے پاس کچھ ابتدائی اقدامات ایسے ہیں جن سے 60 تا 80 فیصد کی سطح پر یہ کام ہوسکے، لیکن پورے سو فیصد تک پہنچنا شاید پھر بھی کافی مشکل ہو، اور اس بات پر متفق ہونا بھی کافی مشکل ہے کہ وہ جمع شدہ CO2 کہاں رکھی جائے گی، لیکن اس میں مشکل ترین چیز ہے طویل مدت کا مسئلہ۔ کون یقین سے کہہ سکتا ہے؟ کون اس چیز کی گارنٹی دے سکتا ہے جو درحقیقت اربوں گنا بڑی ہے فضلے کی ہر اس قسم سے جو ایٹمی یا دیگرچیزوں سے پیدا ہوتی ہے؟ یہ ایک بہت ہی بڑی مقدار ہے۔ تو گویا یہ ایک بہت ہی مشکل کام ہوا۔
Next would be nuclear. It also has three big problems: cost, particularly in highly regulated countries, is high; the issue of safety, really feeling good about nothing could go wrong, that, even though you have these human operators, the fuel doesn't get used for weapons. And then what do you do with the waste? Although it's not very large, there are a lot of concerns about that. People need to feel good about it. So three very tough problems that might be solvable, and so, should be worked on.
اگلی چیز ہے جوہری۔ اس میں بھی تین بڑے مسائل ہیں۔ اسکی قیمت، جو بہت زیادہ ہے، خصوصاً ان ممالک میں جہاں قوانین سخت ہیں۔ اور سلامتی کا معاملہ بھی، یعنی یہ مکمل اطمینان کہ کچھ بھی غلط نہیں ہوسکتا، اگرچہ ان پر انسانی کارکن کام کرتے ہیں، کہ یہ ایندھن اسلحہ بنانے میں استعمال نہیں ہوگا۔ اور پھر آپ اسکے فضلے کا کیا کریں گے؟ اور، اسکے بارے میں بہت سے خدشات ہیں، اگرچہ اسکی مقدار بہت زیادہ تو نہیں ہوتی۔ اس بارے میں لوگوں کو پوری طرح اطمینان ہونا چائیے۔ تو، یہ تین ایسے کافی مشکل مسائل ہوئے جنکا حل ہونا شاید ممکن ہے، اور اسی لیے، ان پر کام ہونا بھی چائیے۔
The last three of the five, I've grouped together. These are what people often refer to as the renewable sources. And they actually -- although it's great they don't require fuel -- they have some disadvantages. One is that the density of energy gathered in these technologies is dramatically less than a power plant. This is energy farming, so you're talking about many square miles, thousands of times more area than you think of as a normal energy plant. Also, these are intermittent sources. The sun doesn't shine all day, it doesn't shine every day, and likewise, the wind doesn't blow all the time. And so, if you depend on these sources, you have to have some way of getting the energy during those time periods that it's not available. So we've got big cost challenges here. We have transmission challenges; for example, say this energy source is outside your country, you not only need the technology, but you have to deal with the risk of the energy coming from elsewhere.
ان پانچوں میں سے آخر کے تینوں کو میں نے ایک جگہ جمع کردیا ہے۔ یعنی وہ وسائل جنکے بارے میں لوگ اکثر یہ کہتے ہیں کہ انہیں دوبارہ قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے۔ اور درحقیقت ان کے ۔۔ اگرچہ یہ بھی ایک بڑی بات ہے کہ انہیں ایندھن نہیں چائیے ہوتا ۔۔ کچھ منفی پہلو بھی ہیں۔ ایک پہلو تو یہ ہے کہ ان ٹیکنالوجیز میں جمع ہونے والی توانائی کی کثافت ایک پاور پلانٹ سے بہت ہی کم ہوتی ہے۔ اسے انرجی فارمنگ کہہ سکتے ہیں، چنانچہ ہم کئی مربع میل رقبے کی بات کررہے ہیں، یعنی بجلی پیدا کرنے کے ایک عام پلانٹ سے ہزاروں گنا زیادہ رقبہ۔ اسکے علاوہ، یہ غیرمسلسل ذرائع بھی تو ہیں۔ سورج پورے دن تو نہیں چمکتا، نہ ہی وہ روزانہ چمکتا ہے، اور اسی طرح، ہوا بھی تو ہر وقت نہیں چل رہی ہوتی۔ تو گویا، اگر آپ ان ذرائع پر انحصار کرتے ہیں، تو آپ کے پاس توانائی حاصل کرنے کے کچھ طریقے ضرور ہونے چاہئیں ان اوقات میں جب یہ ذرائع موجود نہیں ہوتے۔ گویا، یہاں ہمیں بہت بڑے اخراجات کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ہمارے سامنے ٹرانسمیشن کے چیلنج ہیں۔ مثال کے طور پہ، توانائی کا یہ ذریعہ آپکے ملک سے باہر ہے، تو آپکو نہ صرف ٹیکنالوجی چاہئیے، بلکہ آپ کو اس امکانی خطرے سے بھی نمٹنا ہوگا کہ توانائی کہیں اور سے آرہی ہے۔
And, finally, this storage problem. To dimensionalize this, I went through and looked at all the types of batteries made -- for cars, for computers, for phones, for flashlights, for everything -- and compared that to the amount of electrical energy the world uses. What I found is that all the batteries we make now could store less than 10 minutes of all the energy. And so, in fact, we need a big breakthrough here, something that's going to be a factor of 100 better than the approaches we have now. It's not impossible, but it's not a very easy thing. Now, this shows up when you try to get the intermittent source to be above, say, 20 to 30 percent of what you're using. If you're counting on it for 100 percent, you need an incredible miracle battery.
اور، آخر میں، یہ ذخیرہ کرنے والا مسئلہ۔ اب، ان سب کو ایک رخ دینے کی خاطر، میں گیا اور دیکھا ان سب بیٹریوں کو جو اس وقت بنائی جارہی ہیں، کاروں کے لیے، کمپیوٹر کے لیے، فون کے لیے، فلیش لائٹ کے لیے، یعنی ہر چیز کے لیے، اور ان کا موازنہ برقی توانائی کی اس مقدار سے کیا جو اس وقت دنیا ستعمال کررہی ہے، اور مجھے یہ پتہ چلا کہ وہ سب بیٹریاں جو ہم اس وقت بنا رہے ہیں اس ساری توانائی کے صرف 10 منٹ ذخیرہ کرسکتی ہیں۔ گویا، حقیقت یہ ہے کہ ہمیں اس سلسلے میں کسی بہت بڑی اور اچھوتی دریافت کی ضرورت ہے، کوئی ایسی چیز جو سینکڑوں گنا بہتر ہو ان سب طریقوں سے جو ہمارے پاس اس وقت ہیں۔ یہ ناممکن تو نہیں، لیکن اتنا آسان بھی نہیں۔ دیکھیں، یہ بات اس وقت سامنے آتی ہے جب آپ ان غیرمسلسل ذرائع سے استفادہ کرنا چاہیں فرض کریں، اس سے 20 تا 30 فیصد زیادہ جو آپ اس وقت استعمال کررہے ہیں۔ اگر آپ اس پر 100 فیصد انحصار کرنا چاہتے ہیں، تو آپکو ایک زبردست اور معجزاتی بیٹری چاہئیے ہوگی۔
Now, how are we going to go forward on this -- what's the right approach? Is it a Manhattan Project? What's the thing that can get us there? Well, we need lots of companies working on this -- hundreds. In each of these five paths, we need at least a hundred people. A lot of them, you'll look at and say, "They're crazy." That's good. And, I think, here in the TED group, we have many people who are already pursuing this. Bill Gross has several companies, including one called eSolar that has some great solar thermal technologies. Vinod Khosla is investing in dozens of companies that are doing great things and have interesting possibilities, and I'm trying to help back that. Nathan Myhrvold and I actually are backing a company that, perhaps surprisingly, is actually taking the nuclear approach. There are some innovations in nuclear: modular, liquid. Innovation really stopped in this industry quite some ago, so the idea that there's some good ideas laying around is not all that surprising.
تو، ہم اس معاملے میں آگے کیسے بڑھیں: ٹھیک طریقہ کیا ہونا چائیے؟ کیا یہ کوئی مینہیٹن پروجیکٹ ہے؟ وہ کیا چیز ہے جو ہمیں ہمارے ہدف تک پہنچا دے؟ تو جناب، ہمیں اس پر کام کرنے کے لیے بہت سی کمپنیاں چائیے ہونگی، سینکڑوں۔ ان پانچوں میں سے ہر راستے کے لیے، ہمیں کم ازکم ایک سو لوگ درکار ہیں۔ اور بھی بہت سے لوگ، جنہیں آپ دیکھیں تو کہیں کہ یہ تو پاگل ہیں۔ یہ ہے اچھی بات۔ اور، میں سمجھتا ہوں، کہ یہاں TED گروپ میں، ہمارے پاس بہت سے ایسے لوگ ہیں جو پہلے ہی سے ایسی کوششیں کررہے ہیں۔ بل گراس کی کئی کپمنیاں ہیں، جن میں سے ایک کا نام ای سولر(eSolar) ہے جسکے پاس کچھ زبردست شمسی تھرمل ٹیکنالوجیز ہیں۔ ونود کھوسلا بھی درجنوں کمپنیوں میں سرمایہ کاری کررہے ہیں جو بہت سے زبردست کام کررہی ہیں اور نت نئے امکانات پر غور کررہی ہیں، اور میں اس میں انکی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔ ناتھن مہروولڈ اور میں تو اب واقعی میں ایک کمپنی کا ساتھ بھی دے رہے ہیں جس نے، شاید آپکو سن کر حیرت ہو، حقیقت میں جوہری حل پر کام کرنا شروع بھی کردیا ہے۔ جوہری طریقوں میں کچھ جدّتیں تو آئیں: ماڈیولر، مائع۔ لیکن اس صنعت میں ایسی جدّتیں اب عرصہ ہوا آنا بند ہوگئیں ہیں۔ تو یہ بات کچھ اتنی حیران کُن بھی نہیں کہ کچھ نئے نظریات ابھی بھی یوں ہی دھرے رکھے ہوں۔ ٹیراپاور کا نظریہ کہتا ہے کہ یورینیم کے ایک حصے کو جلانے کے بجائے،
The idea of TerraPower is that, instead of burning a part of uranium -- the one percent, which is the U235 -- we decided, "Let's burn the 99 percent, the U238." It is kind of a crazy idea. In fact, people had talked about it for a long time, but they could never simulate properly whether it would work or not, and so it's through the advent of modern supercomputers that now you can simulate and see that, yes, with the right materials approach, this looks like it would work.
ایک فیصد، جو کہ U235 ہے، ہم نے فیصلہ کیا کہ 99 فیصد، یعنی U238 کو بھی جلائیں۔ شاید اسے پاگل پن ہی کہیں۔ درحقیقت، لوگ اس بارے میں کافی عرصہ پہلے سے باتیں کررہے تھے، لیکن وہ ٹھیک طور پہ یہ عملی مظاہرہ نہیں کر پارہے تھے کہ یہ طریقہ صحیح کام کرے گا بھی کہ نہیں۔ چنانچہ یہ جدید ترین سپر کمپیوٹرز آنے کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکا ہے کہ اب آپ مصنوعی طور پہ ایسا کرکے دیکھ سکتے ہیں، جی جناب، ٹھیک اور عملی طریقہ کار اختیار کرنے سے یوں لگتا ہے کہ یہ طریقہ کام کرجائے گا۔
And because you're burning that 99 percent, you have greatly improved cost profile. You actually burn up the waste, and you can actually use as fuel all the leftover waste from today's reactors. So instead of worrying about them, you just take that, it's a great thing. It breeds this uranium as it goes along, so it's kind of like a candle. You see it's a log there, often referred to as a traveling wave reactor. In terms of fuel, this really solves the problem. I've got a picture here of a place in Kentucky. This is the leftover, the 99 percent, where they've taken out the part they burn now, so it's called depleted uranium. That would power the US for hundreds of years. And simply by filtering seawater in an inexpensive process, you'd have enough fuel for the entire lifetime of the rest of the planet.
اور چونکہ اب آپ وہ 99 فیصد جلا رہے ہیں، تو آپ نے اخراجات میں زبردست کمی کرلی ہے۔ آپ دراصل فضلہ جلا رہے ہیں، اور آپ واقعی استعمال کرسکتے ہیں ایندھن کے طور پہ وہ سارا فضلہ جو آج کے ری ایکٹروں سے نکلتا ہے۔ تو، بجائے اسکے کہ آپ انکے بارے میں فکرمند ہوں، آپ بس اسے اپنالیں۔ یہ ایک زبردست چیز ہے۔ یہ اپنے کام کے دوران اس یورینیم کے سانس لیتی ہے۔ گویا یہ ایک موم بتی کی طرح ہے۔ آپ وہاں ایک شہتیر دیکھ سکتے ہیں، جسے عموماً ٹریولنگ ویو ری ایکٹر کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ ایندھن کی مد میں، یہ مسئلے کو واقعی حل کردیتا ہے۔ یہاں میرے پاس کینٹکی میں ایک جگہ کی تصویر ہے۔ یہ فالتو مواد ہے، وہی 99 فیصد، جس میں سے انہوں نے وہ حصہ نکال لیا ہے جسے وہ اب جلاتے ہیں، چنانچہ اسے ختم شدہ یورینیم (depleted uranium) کہا جاتا ہے۔ یہ امریکہ کو سینکڑوں برس تک توانائی مہیا کرسکتا ہے۔ اور، صرف سمندر کے پانی کو ایک کم خرچ طریقے سے فلٹر کرنے سے، آپ کواس پوری زمین کی ہمیشہ ہمیشہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ایندھن دستیاب ہوجائے گا۔
So, you know, it's got lots of challenges ahead, but it is an example of the many hundreds and hundreds of ideas that we need to move forward. So let's think: How should we measure ourselves? What should our report card look like? Well, let's go out to where we really need to get, and then look at the intermediate. For 2050, you've heard many people talk about this 80 percent reduction. That really is very important, that we get there. And that 20 percent will be used up by things going on in poor countries -- still some agriculture; hopefully, we will have cleaned up forestry, cement. So, to get to that 80 percent, the developed countries, including countries like China, will have had to switch their electricity generation altogether. The other grade is: Are we deploying this zero-emission technology, have we deployed it in all the developed countries and are in the process of getting it elsewhere? That's super important. That's a key element of making that report card.
گویا، اب آپ جان گئے ہونگے کہ ہمیں آگے بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے، لیکن یہ ان سینکڑوں نظریات میں سے ایک نظریے کی مثال ہے جن پر ہمیں تیزی سے کام کرنا ہوگا۔ تو آئیے سوچیں کہ ہمیں اپنا احتساب کیسے کرنا چاہیے؟ ہمارا رپورٹ کارڈ کیسا دِکھنا چاہیے؟ آئیے ہم اس جانب قدم بڑھائیں جہاں ہمیں واقعی بڑھانے چاہئیں، اور اسکے بعد درمیان کی چیزوں پر نظر دوڑائیں۔ 2050 تک، آپ نے بہت سے لوگوں کو 80 فیصد کمی کی باتیں کرتے سنا ہے۔ ہمارا اس ہدف تک پہنچنا واقعی بےانتہا ضروری ہے۔ اور وہ 20 فیصد ان چیزوں کے لیے استعمال ہوگا جو غریب ممالک میں جاری ہیں، جہاں ابھی بھی کچھ زراعت ہے۔ امید ہے کہ ہم جنگلات اور سیمنٹ کے معاملات میں بہتری لاچکے ہونگے۔ گویا، اس 80 فیصد تک پہنچنے کے لیے، ترقی یافتہ ممالک کو، بشمول چین جیسے ممالک، اپنی بجلی کی پیداوار کا طریقہ مکمل بدلنا ہوگا۔ تو، دوسرا پیمانہ یہ ہے، کہ کیا ہم زیرو ایمیشن ٹیکنالاجی بروئے کار لارہے ہیں، کیا ہم نے اسے تمام ترقی یافتہ ممالک میں نافذ کردیا ہے اور اب ہم اسے دوسرے مقامات تک پہنچانے کے مرحلے تک پہنچ گئے ہیں۔ یہ ایک انتہائی اہم کام ہے۔ یہ اس رپورٹ کارڈ کی تیاری کا سب سے اہم نکتہ ہے۔
Backing up from there, what should the 2020 report card look like? Well, again, it should have the two elements. We should go through these efficiency measures to start getting reductions: The less we emit, the less that sum will be of CO2, and therefore, the less the temperature. But in some ways, the grade we get there, doing things that don't get us all the way to the big reductions, is only equally, or maybe even slightly less, important than the other, which is the piece of innovation on these breakthroughs.
تو، اگر وہاں سے واپس ہوں، تو 2020 کا رپورٹ کارڈ کیسا دِکھنا چاہیے؟ تو پھر، اس میں دو عنصر ضرور ہونے چاہئیں۔ ہمیں بہتری کے یہ اقدامات ضرور کرنے ہونگے تاکہ کمی آنا شروع تو ہو۔ جتنا کم اخراج ہم کریں گے، اتنا ہی کم CO2 کا مجموعہ ہوگا، چنانچہ، درجہ حرارت بھی اتنا ہی کم ہوگا۔ لیکن کچھ پہلوؤں سے، وہ گریڈ جو ہم وہاں حاصل کریں گے، ایسے کام کرتے ہوئے جو ہمیں کمی کے بڑے اہداف تک نہیں پہنچا پاتے، اہمیت میں دوسرے کے یا تو برابرہے، یا شاید کچھ کم ہی ہے، اور وہ ہے جدت کا وہ نکتہ جو یہ انقلابی اہداف حاصل کرلے گا۔
These breakthroughs, we need to move those at full speed, and we can measure that in terms of companies, pilot projects, regulatory things that have been changed. There's a lot of great books that have been written about this. The Al Gore book, "Our Choice," and the David MacKay book, "Sustainable Energy Without the Hot Air." They really go through it and create a framework that this can be discussed broadly, because we need broad backing for this. There's a lot that has to come together.
اور ان جدتوں پر ہمیں انتہائی تیزی سے کام کرنا ہوگا، اور اسے ہم کمپنیوں کے تناظر میں ناپ سکتے ہیں، پائلٹ پروجیکٹس، قوانین وغیرہ جو تبدیل کئے گئے ہوں۔ اس بارے میں بہت سی زبردست کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔ الگور کی کتاب "ہمارا انتخاب" - "Our Choice" اور '"یوڈ مکے" کی کتاب "گرم ہوا کے بغیر پائیدار توانائی" - یہ کتابیں واقعی ہمیں ایک بنیادی ڈھانچہ فراہم کرتی ہیں جس پہ وسیع پیمانے پر گفتگو کی جاسکتی ہے، کیونکہ ہمیں اس سلسلے میں بہت وسیع اعانت چاہیے۔ ابھی بہت سا کام ہونا باقی ہے۔
So this is a wish. It's a very concrete wish that we invent this technology. If you gave me only one wish for the next 50 years -- I could pick who's president, I could pick a vaccine, which is something I love, or I could pick that this thing that's half the cost with no CO2 gets invented -- this is the wish I would pick. This is the one with the greatest impact. If we don't get this wish, the division between the people who think short term and long term will be terrible, between the US and China, between poor countries and rich, and most of all, the lives of those two billion will be far worse.
چنانچہ یہ ہے تو ایک خواہش لیکن یہ ایک بہت ٹھوس اور شدید خواہش ہے کہ ہمیں یہ ٹیکنالوجی ضرور ایجاد کرنی چاہئیں۔ اگر آپ مجھے آئندہ 50 سالوں تک صرف ایک خواہش کرنے کی اجازت دیں، تو میں شاید اسے چنوں گا جو صدر ہے، یا میں کوئی ویکسین چنوں گا، جو کہ میری پسندیدہ چیز ہے، یا میں یہ چیز چنوں گا جسے ایجاد کرنے میں خرچ بھی آدھا آئے گا اور کوئی CO2 بھی نہیں خارج ہوگی، یہی وہ خواہش ہوگی جو میں یقیناً چنوں گا۔ یہ وہ کام ہے جس کا سب سے زیادہ اور سب سے بہترین اثر ہوگا۔ اگر ہم اپنی یہ خواہش حاصل نہ کرسکے، تو ان لوگوں کے درمیان خلیج اور بھی بڑھ جائے گی جو مختصر یا طویل المدت سوچ رکھتے ہیں، امریکہ اور چین کے درمیان، غریب اور امیر ممالک کے درمیان، اور ان سب سے بڑھ کر ان دو ارب افراد کی زندگیاں اور بھی بدتر ہوجائیں گی۔
So what do we have to do? What am I appealing to you to step forward and drive? We need to go for more research funding. When countries get together in places like Copenhagen, they shouldn't just discuss the CO2. They should discuss this innovation agenda. You'd be stunned at the ridiculously low levels of spending on these innovative approaches. We do need the market incentives -- CO2 tax, cap and trade -- something that gets that price signal out there. We need to get the message out. We need to have this dialogue be a more rational, more understandable dialogue, including the steps that the government takes. This is an important wish, but it is one I think we can achieve.
تو، ہمیں کیا کرنا ہوگا؟ میں آپ سے کس کام کی اپیل کررہا ہوں کہ قدم بڑھائیے اور ہمت کیجئیے؟ ہمیں اور زیادہ تحقیقاتی رقوم کا بندوبست کرنے کی ضرورت ہے۔ جب کوپن ہیگن جیسی جگہوں پر ممالک مل بیٹھیں، تو انہیں صرف CO2 پر ہی بات نہیں کرنی چاہیے۔ انہیں جدت لانے کے اس ایجنڈے پر بھی بحث کرنی چاہیے، اور آپ کو ان بےانتہا کم رقوم کا سن کر شدید دھچکا لگے گا جو ان جدید طریقوں پر خرچ کی جاتی ہیں۔ ہمیں واقعی کچھ انقلابی مارکیٹ اقدامات کی ضرورت ہے، مثلاً CO2 ٹیکس، اسکی حد اور تجارت۔ ایسا کوئی اقددام جو قیمتوں کے یہ اشارے وہاں تک پہنچا دے۔ ہمیں اس پیغام کو پھیلانا ہوگا۔ ہمیں اس بات چیت کو زیادہ منطقی اور زیادہ قابلِ فہم بات چیت بنانا ہوگا، ان اقدامات سمیت جو حکومت کرتی ہے۔ یہ ایک بہت اہم خواہش ہے، ایک ایسی خواہش جو میں سمجھتا ہوں کہ ہم مل کر حاصل کر سکتے ہیں۔
Thank you.
آپکا بہت شکریہ۔
(Applause) (Applause ends)
(تالیاں)
Thank you.
شکریہ۔
Chris Anderson: Thank you. Thank you.
کرس اینڈرسن: شکریہ، شکریہ۔
(Applause)
(تالیاں)
CA: Thank you. So to understand more about TerraPower. I mean, first of all, can you give a sense of what scale of investment this is?
شکریہ۔ یوں لگتا ہے کہ اب مجھے ٹیراپاور کی زیادہ سمجھ آگئی ہے، کیوں ٹھیک ہے نا۔۔ میرا مطلب ہے، سب سے پہلے، کیا آپ ہمیں کچھ اندازہ بتا سکتے ہیں کہ اسکے لیے کتنی سرمایہ کاری کی ضرورت پڑے گی؟
Bill Gates: To actually do the software, buy the supercomputer, hire all the great scientists, which we've done, that's only tens of millions. And even once we test our materials out in a Russian reactor to make sure our materials work properly, then you'll only be up in the hundreds of millions. The tough thing is building the pilot reactor -- finding the several billion, finding the regulator, the location that will actually build the first one of these. Once you get the first one built, if it works as advertised, then it's just clear as day, because the economics, the energy density, are so different than nuclear as we know it.
بل گیٹس: اسکا سافٹ ویئر بنانے کے لیے، سپر کمپیوٹر خریدیے، تمام بڑے سائنسدانوں کو ملازم رکھنے کے لیے، جو ہم کرچکیں ہیں، یہ صرف دسیوں ملین بنتے ہیں، اور ایک بار ہم نے اپنے مواد کو ایک روسی ری ایکٹر پر ٹیسٹ بھی کیا تاکہ ہمیں یقین ہوجائے کہ یہ چیزیں صحیح کام کررہی ہیں، صرف تب آپ سینکڑوں ملین کی سطح پر پہنچیں گے۔ سب سے مشکل کام پائلٹ ری ایکٹر کی تعمیر ہے، کئی بلین کی تلاش، ریگولیٹر کی تلاش، اور وہ جگہ جہاں ان میں سے سب سے پہلی چیز درحقیقت تعمیر کی جائے گی۔ جب آپ پہلی تعمیر کرلیں، اور وہ اسی طرح کام کرنے لگے جیسی آپ نے اسکی تشہیر کی تھی، تو پھر یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوجائے گی، کیونکہ اسکی معاشیات، اسکی توانائی کی کثافت، جوہری سے اتنی ہی مختلف ہیں جتنی ہم جانتے ہیں۔ کرس اینڈرسن: گویا، اگر میں صحیح سمجھا، اسکے لیے ہمیں زمین کی انتہائی گہرائیوں میں تعمیر کرنی ہوگی
CA: So to understand it right, this involves building deep into the ground, almost like a vertical column of nuclear fuel, of this spent uranium, and then the process starts at the top and kind of works down?
تقریباً ایٹمی ایندھن کے ایک عمودی کالم کی طرح سے، اس طرح کی استعمال شدہ یورینیم کا، اور پھر سلسلہ اوپر سے شروع ہوکر نیچے کی سطح تک جائے گا؟
BG: That's right. Today, you're always refueling the reactor, so you have lots of people and lots of controls that can go wrong, where you're opening it up and moving things in and out -- that's not good. So if you have very --
بل گیٹس:جی بالکل۔ آجکل تو آپ ہر وقت ری ایکٹر کو ایندھن فراہم کرنے میں لگے رہتے ہیں، یوں بہت سے لوگ اور بہت سے کنٹرول ایسے ہیں جو غلطی کرسکتے ہیں، اس چیز کو جب آپ اسے کھول رہے ہوں یا چیزیں اندر باہر کررہے ہوں۔ جو کہ ایک اچھی بات نہیں ہے۔ تو، اگر آپکے پاس سستا ایندھن ہو جسے آپ 60 سال تک کے لیے بھر سکیں۔۔
(Laughter)
very cheap fuel that you can put 60 years in -- just think of it as a log -- put it down and not have those same complexities. And it just sits there and burns for the 60 years, and then it's done.
تو اسے ایک شہتیر کے طور پر سوچیں۔۔ بس اسے نیچے رکھ دیں اور ان پیچیدگیوں سے بچ جائیں۔ اور وہ وہاں پڑا رہے گا اور ساٹھ سال تک جلتا رہے گا، اور یوں یہ کام پورا ہوجائے گا۔
CA: It's a nuclear power plant that is its own waste disposal solution.
کرس اینڈرسن: یعنی یہ ایک ایسا جوہری توانائی کا پلانٹ ہوگا جو اپنا فضلہ بھی خود ہی صاف کیا کرے گا۔
BG: Yeah; what happens with the waste, you can let it sit there -- there's a lot less waste under this approach -- then you can actually take that and put it into another one and burn that. And we start out, actually, by taking the waste that exists today that's sitting in these cooling pools or dry-casking by reactors -- that's our fuel to begin with. So the thing that's been a problem from those reactors is actually what gets fed into ours, and you're reducing the volume of the waste quite dramatically as you're going through this process.
بل گیٹس: جی بالکل۔ فضلے کے ساتھ ایسا ہی کچھ ہوگا، آپ اسے وہیں پڑا رہنے دیں گے ۔۔ اس طریقے میں فضلے کی پیداوار میں بھی بہت حد تک کمی آ جائے گی ۔۔ اور پھر آپ اسے اٹھا کر، اسکی جگہ دوسرا رکھ دیں گے اور اسے جلائیں گے۔ اور ہم یہ کام اسی فضلے سے شروع کرسکتے ہیں جو آج بھی موجود ہے، اور جو ری ایکٹر کے قریب کولنگ پولز اور ڈرائی کاسکنگ میں پڑا رہتا ہے۔ یہ ہمارا وہ ایندھن ہے جس سے ہم کام شروع کریں گے۔ گویا، وہی چیز جو ان ری ایکٹروں سے نکلنے والا بڑا مسئلہ ہے، وہی ہمارے لیے کام کی چیز بن جائے گی، اور ساتھ ہی آپ فاضل مواد کی مقدار میں بھی ڈرامائی طور پر کمی کرتے جائیں گے جیسے جیسے آپ اس کام میں آگے بڑھیں گے۔
CA: You're talking to different people around the world about the possibilities. Where is there most interest in actually doing something with this?
کرس اینڈرسن: لیکن جب آپ نے دنیا میں مختلف لوگوں سےبات کی ان امکانات کے بارے میں، تو آپ نے کہاں یہ محسوس کیا کہ وہ لوگ اس سلسلے میں واقعی کچھ کرنا چاہتے ہیں؟
BG: Well, we haven't picked a particular place, and there's all these interesting disclosure rules about anything that's called "nuclear." So we've got a lot of interest. People from the company have been in Russia, India, China. I've been back seeing the secretary of energy here, talking about how this fits into the energy agenda. So I'm optimistic. The French and Japanese have done some work. This is a variant on something that has been done. It's an important advance, but it's like a fast reactor, and a lot of countries have built them, so anybody who's done a fast reactor is a candidate to be where the first one gets built.
بل گیٹس: دیکھیں، ہم نے کوئی خاص مقام تو منتخب نہیں کیا ہے، اور اسکے علاوہ وہ دلچسپ قوانین بھی تو ہیں جو کسی بھی ایٹمی چیز کا راز افشاء کرنے سے متعلق ہیں، پھر بھی، ہمیں بہت سے دلچسپی رکھنے والے ملے، روس، انڈیا اور چین میں جہاں ہماری کپمنی کے لوگ گئے۔ میں نے یہاں کے سیکریٹری برائے توانائی سے بھی ملاقاتیں کی ہیں، اور اس بارے میں بات کی ہے کہ یہ چیز توانائی کے انکے ایجنڈے میں کس طرح فٹ کی جاسکتی ہے۔ تو، میں کافی پُرامید ہوں۔ آپ تو جانتے ہی ہیں کہ فرانس اور جاپان والوں نے تو کچھ کام کر بھی لیا ہے۔ جو اس کام سے کافی مختلف ہے جو پہلے کیا جاچکا تھا۔ یہ ایک اہم پیش رفت ہے، لیکن ایک تیزرفتار ری ایکٹر کی طرح ہے، اور بہت سے ممالک نے تو یہ بنا بھی لیے ہیں۔ تو جس کسی نے بھی تیزرفتار ری ایکٹر بنا لیا ہو، وہ یہ چیز بنانے والا اولین امیدوارہوگا۔
CA: So, in your mind, timescale and likelihood of actually taking something like this live?
کرس اینڈرسن: تو، کیا آپکے ذہن میں اسکا نقشہ اور امکان کس حد تک موجود ہیں کہ یہ کام واقعی ممکن ہے؟
BG: Well, we need -- for one of these high-scale, electro-generation things that's very cheap, we have 20 years to invent and then 20 years to deploy. That's sort of the deadline that the environmental models have shown us that we have to meet. And TerraPower -- if things go well, which is wishing for a lot -- could easily meet that. And there are, fortunately now, dozens of companies -- we need it to be hundreds -- who, likewise, if their science goes well, if the funding for their pilot plants goes well, that they can compete for this. And it's best if multiple succeed, because then you could use a mix of these things. We certainly need one to succeed.
بل گیٹس: دیکھیں، ہمیں درکار ہیں، ایک ایسی ہائی سکیل، الیکٹرو جنریشن چیز بنانے کے لیے جو کافی سستی بھی ہو 20 سال اسے ایجاد کرنے کے لیے اور 20 سال اسکی عملی شکل بنانے کے لیے۔ یہ اندازاً وہ حتمی تاریخ یا مدت ہے جو ماحولیاتی ماڈلوں نے ہمیں دکھائی ہے کہ جسے ہمیں پورا کرنا ہے. اور، ٹیراپاور کو تو آپ جانتے ہی ہیں، اگر سب ٹھیک ٹھاک رہتا ہے، اور جو شاید ایک بڑی امید ہے، یہ آسانی سے کرسکتا ہے۔ اور، خوش قسمتی سے، اب درجنوں ایسی کمپنیاں ہیں، ہمیں سیکنڑوں کی ضرورت ہے۔ جواسی طرح، اگر انکی سائنس ٹھیک جاتی ہے، اور انکے پائلٹ پلانٹ کی رقوم صحیح استعمال ہوجاتی ہیں، تو وہ بھی اسے حاصل کرنے کی دوڑ میں شریک ہوسکتی ہیں۔ اور سب سے اچھی بات تو یہ ہوگی کہ ان میں سے بہت سی کامیاب ہوجائیں، کیونکہ پھر آپ بہت سے تجربات کو ملا کر ان سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ ہمیں واقعی ضرورت ہے کہ کوئی ایک تو کامیاب ہو۔
CA: In terms of big-scale possible game changers, is this the biggest that you're aware of out there?
کرس اینڈرسن: بڑے پیمانے کی امکانی تبدیلیوں کے تناظر میں، کیا یہی وہ سب سے بڑی تبدیلی ہے جس سے آپ واقف ہیں؟
BG: An energy breakthrough is the most important thing. It would have been, even without the environmental constraint, but the environmental constraint just makes it so much greater. In the nuclear space, there are other innovators. You know, we don't know their work as well as we know this one, but the modular people, that's a different approach. There's a liquid-type reactor, which seems a little hard, but maybe they say that about us. And so, there are different ones, but the beauty of this is a molecule of uranium has a million times as much energy as a molecule of, say, coal. And so, if you can deal with the negatives, which are essentially the radiation, the footprint and cost, the potential, in terms of effect on land and various things, is almost in a class of its own.
بل گیٹس: توانائی سے متعلق کوئی انقلابی ایجاد سب سے اہم ترین چیز ہے۔ وہ ہوتی تو، ماحولیاتی پابندی کے نہ ہونے کے باوجود، لیکن ماحولیاتی پابندی نے اسے اور بھی اہم بنا دیا ہے۔ ایٹمی معاملات میں دوسرے اختراعات کرنے والے بھی موجود ہیں، اور جیسا کہ آپ جانتے ہی ہیں، کہ ہم انکے کام سے اتنی اچھی طرح آگاہ نہیں جتنا ہم اس کام کو جانتے ہیں، لیکن ماڈیولر لوگ، وہ ایک الگ طریقہ کار ہے۔ ایک مائع قسم کا ری ایکٹر ہے، جو شاید کچھ مشکل لگتا ہو، مگر شاید وہ ہمارے بارے میں یہی کہتے ہوں۔ چنانچہ، مختلف لوگ موجود ہیں۔ لیکن اسکی خوبصورتی یہ ہے کہ یورینیم کا ایک مالیکیول مثلاً، کوئلے کے ایک مالیکیول کے مقابلے میں ایک ملین گنا زیادہ توانائی رکھتا ہے، تو گویا، اگر آپ منفی عوامل سے نمٹ سکیں، جو اصل میں تابکاری، درکار جگہ اورلاگت، امکانات، جو کہ زمین اور دیگر چیزوں پر پڑنے والے اثرات ہیں، یہ سب بھی اپنی جگہ اہم ہیں۔
CA: If this doesn't work, then what? Do we have to start taking emergency measures to try and keep the temperature of the earth stable?
کرس اینڈرسن: اور اگر یہ چیز کامیاب نہیں ہوئی تو پھر؟ کیا ہمیں ہنگامی اقدامات شروع کرنے پڑیں گے تاکہ زمین کے درجہ حرارت کو متوازن رکھ سکیں؟
BG: If you get into that situation, it's like if you've been overeating, and you're about to have a heart attack. Then where do you go? You may need heart surgery or something. There is a line of research on what's called geoengineering, which are various techniques that would delay the heating to buy us 20 or 30 years to get our act together. Now, that's just an insurance policy; you hope you don't need to do that. Some people say you shouldn't even work on the insurance policy because it might make you lazy, that you'll keep eating because you know heart surgery will be there to save you. I'm not sure that's wise, given the importance of the problem, but there's now the geoengineering discussion about: Should that be in the back pocket in case things happen faster, or this innovation goes a lot slower than we expect?
بل گیٹس: اگر آپ اس صورتحال تک آ ہی جائیں، تو یہ ایسا ہوگا جیسے آپ نے زیادہ کھا لیا ہو اور اب آپکو دل کا دورہ پڑنے ہی والا ہو۔ تو پھر آپ کہاں جاتے ہیں؟ شاید آپکو دل کی سرجری کی ضرورت پڑ جائے یا اور کچھ بھی۔ تحقیق کی ایک شاخ ہے جسے جیو انجینئرنگ کہا جاتا ہے، یہ مختلف طرح کی تکنیکیں ہیں جو حرارت کے عمل میں تاخیر کردیں گی تاکہ ہمیں ایک ساتھ اپنا کام کر دکھانے کے لیے 20 یا 30 سال مل جائیں۔ تو گویا، یہ تو ایک انشورنس پالیسی ہوئی۔ آپکو امید ہے کہ آپکو ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آپکو انشورنس پالیسی پر تو کام کرنا ہی نہیں چاہئیے۔ کیونکہ شاید یہ آپکو سست بنا دے، اور آپ کھاتے ہی رہیں گے کیونکہ آپ جانتے ہونگے کہ دل کی سرجری آپکو بچانے کے لیے دستیاب ہوگی۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ عقلمندی ہوگی، مسئلے کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، لیکن اب جیو انجینئرنگ پر بحث ہورہی ہے اسکے متعلق کہ کیا اسے پچھلی جیب میں رکھنا چاہئیے اس صورت میں اگر کام جلدی ہونے لگیں، یا یہ کہ یہ جدت اس سے بہت سست رفتاری سے آئے جتنی ہمیں امید ہے۔
CA: Climate skeptics: If you had a sentence or two to say to them, how might you persuade them that they're wrong?
کرس اینڈرسن: ماحول کے بارے میں شکی مزاج لوگ، کیا آپکے پاس ان سے کہنے کے لیے بھی چند جملے ہیں، آپ انہیں کیسے قائل کریں گے کہ وہ غلطی پر ہیں؟
BG: Well, unfortunately, the skeptics come in different camps. The ones who make scientific arguments are very few. Are they saying there's negative feedback effects that have to do with clouds that offset things? There are very, very few things that they can even say there's a chance in a million of those things. The main problem we have here -- it's kind of like with AIDS: you make the mistake now, and you pay for it a lot later.
بل گیٹس: ہاں، بدقسمتی سے، ان شکی مزاج لوگوں کے مختلف کیمپ ہیں۔ کچھ تو وہ ہیں جو سائنسی دلیلیں دیتے ہیں اور کافی کم تعداد میں ہیں۔ کیا وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ایسے منفی اثرات کا امکان ہے، جنکا تعلق ان بادلوں سے ہے جو سلسلہ شروع کرتے ہیں؟ انکے پاس کہنے کے لیے کم، بہت ہی کم باتیں ہیں کیونکہ ان چیزوں کا امکان ایک ملین میں ایک کا ہے۔ جو سب سے بڑا مسئلہ ہمیں یہاں درپیش ہے وہ ایڈز کی طرح کا ہے۔ آپ آج کوئی غلطی کرتے ہیں، اور اسکا خمیازہ آپکو بہت بعد میں بھگتنا پڑتا ہے۔
And so, when you have all sorts of urgent problems, the idea of taking pain now that has to do with a gain later, and a somewhat uncertain pain thing. In fact, the IPCC report -- that's not necessarily the worst case, and there are people in the rich world who look at IPCC and say, "OK, that isn't that big of a deal." The fact is it's that uncertain part that should move us towards this. But my dream here is that, if you can make it economic, and meet the CO2 constraints, then the skeptics say, "OK, I don't care that it doesn't put out CO2, I kind of wish it did put out CO2. But I guess I'll accept it, because it's cheaper than what's come before."
چنانچہ، جب آپکے سامنے بہت سے ہنگامی مسائل کھڑے ہوں، تو اس وقت ذرا سی تکلیف اٹھانے سے آپکو بعد میں بہت فائدہ مل سکتا ہے ۔۔ اور اس تکلیف کا بھی ابھی کچھ پکا پتہ نہیں کہ ہوتی بھی ہے یا نہیں۔ درحقیقت، IPCC رپورٹ، جو کہ ضروری نہیں کہ سب سے خراب صورتحال دکھا رہی ہو، اور امیر دنیا میں ایسے لوگ موجود ہیں جو IPCC کی جانب دیکھ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں، اوکے، یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ اور اصل میں یہی غیریقینی حصہ ہی تو ہے جو ہمیں اس جانب دھکیل رہا ہے۔ لیکن میرا خواب اس بارے میں یہ ہے کہ، اگر آپ اسے معاشی طور پہ ممکن بنا سکیں، اور CO2 کی پابندیوں پر عمل کرسکیں، تو وہ شکی مزاج لوگ بھی کہنے لگیں گے، ٹھیک ہے، مجھے اسکی فکر نہیں کہ یہ CO2 خارج نہیں کرتا، بلکہ میری تو ایک طرح یہ خواہش ہے کہ یہ CO2 ضرور خارج کرے، لیکن پھر بھی میں اسے قبول کرلوں گا کیونکہ یہ ان سب سے سستا ہے جو اب تک وجود میں آچکے ہیں۔
(Applause)
(تالیاں)
CA: So that would be your response to the Bjørn Lomborg argument, basically if you spend all this energy trying to solve the CO2 problem, it's going to take away all your other goals of trying to rid the world of poverty and malaria and so forth, it's a stupid waste of the Earth's resources to put money towards that when there are better things we can do.
کرس اینڈرسن: تو گویا، یہ ہوگا آپکا جواب بارن لومبرگ کے اعتراض پر، کہ بنیادی طور پہ اگر آپ یہ ساری توانائی C02 کا مسئلہ حل کرنے پر خرچ کردیتے ہیں، تو یہ آپکے دیگر سب اہداف کو دور کردے گا جو آپکی دنیا سے غربت اور ملیریا ختم کرنے یا دیگر ایسی کوششیں ہیں [اور یہ کہ] اس کام پر رقم خرچ کرنا گویا زمین کے وسائل کو فضول ضائع کرنے کے مترادف ہوگا جبکہ ہمارے کرنے کے لیے زیادہ بہتر کام موجود ہیں۔ بل گیٹس: دیکھیں، ریسرچ اور ڈیویلپمینٹ پر جو اصل اخراجات ہونگے ۔۔
BG: Well, the actual spending on the R&D piece -- say the US should spend 10 billion a year more than it is right now -- it's not that dramatic. It shouldn't take away from other things. The thing you get into big money on, and reasonable people can disagree, is when you have something that's non-economic and you're trying to fund that -- that, to me, mostly is a waste. Unless you're very close, and you're just funding the learning curve and it's going to get very cheap, I believe we should try more things that have a potential to be far less expensive. If the trade-off you get into is, "Let's make energy super expensive," then the rich can afford that. I mean, all of us here could pay five times as much for our energy and not change our lifestyle. The disaster is for that two billion.
فرض کریں کہ امریکہ کو اس رقم سے 10 بلین زیادہ ہرسال خرچ کرنے پڑیں جو وہ اس وقت کررہا ہے ۔۔ تو یہ بات در حقیقت اتنی ڈرامائی نہیں۔ یہ کام دوسرے کاموں سے کٹوتی نہیں کرے گا۔ جس کام کے لیے آپ بڑی رقم خرچ کرسکتے ہیں، اور سمجھدار لوگ اس سے اختلاف کرسکتے ہیں، کہ اگر آپکے پاس کوئی غیرمنافع بخش کام ہو اور آپ اس پر رقم لگانے کی کوشش کرہے ہوں۔ تو، میں سمجھتا ہوں، کہ یہ زیادہ ترضیاع ہوگا۔ جب تک کہ آپ کافی قریب پہنچ چکے ہوں اور آپ صرف سیکھنے سکھانے پر رقم لگا رہے ہوں اور یوں یہ کام کافی سستا پڑ جائے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں دوسری ایسی چیزیں بھی آزمانی چاہئیں جو اچھے امکانات کی حامل ہوں اور جن پر خرچہ بھی بہت کم ہو۔ اگر یہ کاروباری گُر کامیاب ہوجاتا ہے، تو آئیے ہم توانائی کو انتہائی مہنگا کردیں، پھر امیر لوگ اسے خرید سکیں گے۔ میرا مطلب ہے، ہم جتنے لوگ بھی یہاں موجود ہیں سب توانائی کے لیے پانچ گنا زیادہ قیمت ادا کرسکتے ہیں لیکن اپنا اندازِ زندگی تبدیل نہیں کرسکتے۔ سارا خطرہ تو ان دو بلین کو ہے۔
And even Lomborg has changed. His shtick now is, "Why isn't the R&D getting more discussed?" He's still, because of his earlier stuff, still associated with the skeptic camp, but he's realized that's a pretty lonely camp, and so, he's making the R&D point. And so there is a thread of something that I think is appropriate. The R&D piece -- it's crazy how little it's funded.
اور اب تو لومبرگ بھی بدل گیا ہے۔ اسکا لڑنا اب یہ ہے کہ تحقیق و ترقی پر زیادہ گفتگو کیوں نہیں کی جارہی۔ وہ ابھی بھی، اپنے پہلی چیزوں کی وجہ سے، ابھی بھی شکّی مزاجوں میں شامل ہے، لیکن اب وہ سمجھ گیا ہے کہ وہ لوگ اب کافی اکیلے رہ گئے ہیں، اور یوں، اب وہ تحقیق و ترقی کو اپنا موضوع بنا رہا ہے۔ تو اس میں کسی چیز کا ایک شائبہ سا ہے جو میں سمجھتا ہوں کہ مناسب ہے۔ تحقیق و ترقی پر خرچ کی جانے والی رقوم پاگل پن کی حد تک کم ہیں۔
CA: Well, Bill, I suspect I speak on behalf of most people here to say I really hope your wish comes true. Thank you so much.
کرس اینڈرسن: بہرحال بل، شاید میں یہاں موجود زیادہ تر لوگوں کی طرف سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ مجھے واقعی بہت امید ہے کہ آپکی تمنا ضرور پوری ہوگی۔ بہت بہت شکریہ۔ بل گیٹس: شکریہ
BG: Thank you.
(تالیاں)
(Applause)