I am in search of another planet in the universe where life exists. I can't see this planet with my naked eyes or even with the most powerful telescopes we currently possess. But I know that it's there. And understanding contradictions that occur in nature will help us find it.
میں کائنات میں کسی ایسے سیارے کی تلاش میں ہوں جہاں زندگی موجود ھو میں ایسے سیارے کو صرف آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتی ہوں بلکہ طاقتورترین دوربین کے ساتھ بھی نہیں جو اس وقت ہماری ملکیت ہیں لیکن میں یہ جانتی ہوں کہ وہ موجود ہیں. اور فطرت میں پائے جانے والے تضادات کو سمجھنے سے ہمیں اسے ڈھونڈنے میں مدد ملے گی.
On our planet, where there's water, there's life. So we look for planets that orbit at just the right distance from their stars. At this distance, shown in blue on this diagram for stars of different temperatures, planets could be warm enough for water to flow on their surfaces as lakes and oceans where life might reside. Some astronomers focus their time and energy on finding planets at these distances from their stars. What I do picks up where their job ends. I model the possible climates of exoplanets. And here's why that's important: there are many factors besides distance from its star that control whether a planet can support life.
ہمارے سیارے پر، جہاں پانی ہے، وہاں زندگی ہے. تو ہم کو ڈھونڈنا ہے ایسےسیاروں کوجو اپنے ستاروں سے ایک خاص فاصلے پر مدارمیں گھوم رہے ہیں اس فاصلے پر، اس تصویر پر نیلے رنگ میں دکھایا ہے مختلف درجہ حرارت کے ستاروں کے لئے، سیارے اتنے گرم ہو سکتے ہے کے پانی ان کی سطح پر جھیلوں اور سمندروں کی شکل میں بہے جہاں زندگی موجود ہو سکتی ہے بعض ماہر فلکیات اپنا وقت اور توانائی ایسے سیاروں کی تلاش کرنے پر مرکوزرکھتے ہیں جو ان ستاروں سے اس فاصلے پر ہوں میرا کام وہاں سے شروع ہوتا ہے جہاں وہ ختم کرتے ہیں۔ میں ان سیاروں پر ممکنہ موسموں کے نمونے بناتی ہوں اوریہ اس لیے اہم ہے: اپنےستارے سے فاصلے کے علاوہ، اور بھی بہت سارے عوامل ہیں جن پر منحصر ہوتا ہے کہ ایک سیارے پر زندگی کا وجود ہو سکتا ہےکہ نہیں۔
Take the planet Venus. It's named after the Roman goddess of love and beauty, because of its benign, ethereal appearance in the sky. But spacecraft measurements revealed a different story. The surface temperature is close to 900 degrees Fahrenheit, 500 Celsius. That's hot enough to melt lead. Its thick atmosphere, not its distance from the sun, is the reason. It causes a greenhouse effect on steroids, trapping heat from the sun and scorching the planet's surface. The reality totally contradicted initial perceptions of this planet. From these lessons from our own solar system, we've learned that a planet's atmosphere is crucial to its climate and potential to host life.
سیارے وینس کی مثال لیں. اس کا نام محبت اور خوبصورتی کی رومن دیوی کے نام پر ہے، اس کی وجہ اسکا بے ضرر، اور لطیف سی شکل میں آسمان میں ظاہر ہونا ہے۔ لیکن خلائی جہاز کی پیمائش نے ایک مختلف کہانی ظاہر کی. اسکی سطح کا درجہ حرارت 900 ڈگری فارن ہائیٹ کے قریب ہے، 500 سینٹی گریڈ۔ یہ اتنا گرم ہے کے سیسہ کو پگھلنے کے لئے کافی ہے. اسکی وجہ سورج سے اسکا فاصلہ نہیں بلکہ اس کا گہرا ماحول اور فضا ہے۔ ایسے اثرات پیدا ہوتے ہیں جیسے گرین ہاؤس کے اثرات اسٹرایڈ پر ہوں سورج کی گرمی کو سطح پر روک دیتے ہے اور وہ سیارے کی سطح کو جھلسا دیتی ہے. حقیقت مکمل طور پر اس سیارے کے ابتدائی تصورات سے مختلف ہے۔ ہمارے اپنے نظام شمسی سے حاصل کیئےگئے تجربوں سے، ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ایک سیارے کا ماحول اسکی آب و ہوا اور زندگی کے نشونما کی صلاحیت کے لئے انتہائی اہم ہے
We don't know what the atmospheres of these planets are like because the planets are so small and dim compared to their stars and so far away from us. For example, one of the closest planets that could support surface water -- it's called Gliese 667 Cc -- such a glamorous name, right, nice phone number for a name -- it's 23 light years away. So that's more than 100 trillion miles. Trying to measure the atmospheric composition of an exoplanet passing in front of its host star is hard. It's like trying to see a fruit fly passing in front of a car's headlight. OK, now imagine that car is 100 trillion miles away, and you want to know the precise color of that fly.
ہم نہیں جانتے کہ ان سیاروں کا ماحول کیسا ہے کیونکہ سیارے اپنے ستاروں کہ مقابلے میں بہت چھوٹےاور اندھیرے ہیں اور ہم سے بہت فاصلے پر ہیں۔ مثال کے طور پر، قریب ترین سیارے میں سے ایک جس کی سطح پر پانی پایا جا سکتا ہے - اسے "Gliese" سی سی 667 کہا جاتا ہے - بہت خوش نماٰ نام، صحیح، ایک نام کے لئے اچھا فون نمبر - یہ ہم سے 23 نوری سال دور ہے. تو یہ 100 ٹریلین میل سے بھی زیادہ ہے. ایک ایکسوپلینیٹ (وہ سیارے جو نظام شمسی سے باہر ہیں) کی اپنے ستارے کے سامنے گردش کے دوران ماحولیاتی ساخت کی پیمائش کرنے کی کوشش انتہائی مشکل ہے. جیسے ایک مکھی کو گاڑی کی ہیڈلائٹ کے سامنےسے گزرتے ہوےٗ دیکھنے کی کوشش کی طرح ہے ٹھیک ہے، اب تصورکریں کے گاڑی 100 ٹریلین میل دور ہے اور آپ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ مکھی کا بلکل صحیح رنگ کیا ہے۔
So I use computer models to calculate the kind of atmosphere a planet would need to have a suitable climate for water and life.
تو میں کمپیوٹر ماڈل استعمال کرتی ہوں جانچنے کے لیے کہ ایک سیارے کو کس قسم کے ماحول کی ضرورت ہو گی ایسی فضاء کے لیٗے جو پانی اور زندگی کے لئے موزوں ھو
Here's an artist's concept of the planet Kepler-62f, with the Earth for reference. It's 1,200 light years away, and just 40 percent larger than Earth. Our NSF-funded work found that it could be warm enough for open water from many types of atmospheres and orientations of its orbit. So I'd like future telescopes to follow up on this planet to look for signs of life.
یہ ایک فنکار کا تصور ہے سیارے کیپلر-62F ، زمین کے توسط سے . یہ، 1200 نوری سالوں کے فاصلے پر ہے اور زمین سے صرف 40 فیصد بڑا ہے. ہمارے NSF کی مدد سے کیٗے گیٗے کام سے پتہ چلا کہ اسکا درجہٗ حرارت پانی کی موجودگی کےلیٗے کا فی ھو سکتا ہے ماحول کی کئی اقسام اوراسکے مدار کی سمتوں میں سے. تو میں چاہتی ہوں کہ مستقبل کی دوربین اس سیارے پر توجہ رکھیں زندگی کی علامات تلاش کرنے کے لئے.
Ice on a planet's surface is also important for climate. Ice absorbs longer, redder wavelengths of light, and reflects shorter, bluer light. That's why the iceberg in this photo looks so blue. The redder light from the sun is absorbed on its way through the ice. Only the blue light makes it all the way to the bottom. Then it gets reflected back to up to our eyes and we see blue ice. My models show that planets orbiting cooler stars could actually be warmer than planets orbiting hotter stars. There's another contradiction -- that ice absorbs the longer wavelength light from cooler stars, and that light, that energy, heats the ice.
کسی سیارے کی سطح پر برف بھی آب و ہوا کے لئے اہم ہے. برف لال روشنی کی طویل لہروں کو جذب کرتی ہے، اور نیلے رنگ کی روشنی کی عکاسی کرتا ہے. یہی وجہ ہے کہ برف کا تودہ اس تصویر میں نیلا لگتا ہے. سورج سے آنے والی لال روشنی برف میں جذب ہو جاتی ہے اور صرف نیلے رنگ کی روشنی نیچے تک پہنچتی ہے. اس کے بعد یہ روشنی منعکس ہو کر ہماری آنکھوں میں آتی ہے اور ہم نیلی برف دیکھتے ہیں. میرا ماڈل دکھاتا ہے کہ وہ سیارے جو ٹھنڈے ستاروں کے گرد گردش کرتے ہیں این سیاروں کے مقابلے میں زیادہ گرم ہو سکتے ہیں جو گرم ستاروں کے گرد گردش کرتے ہیں ایک تضاد اور بھی ہے - کہ برف، ٹھنڈے ستاروں سے آنے والی روشنی کی طویل لہروں کو جذب کرتی یے اور وہ روشنی، وہ توانائی، برف کو گرم کرتی ہے۔
Using climate models to explore how these contradictions can affect planetary climate is vital to the search for life elsewhere.
موسمیاتی ماڈل کا استعمال یہ دریافت کرنے کے لیٗے، کہ کس طرح یہ تضادات فلکیاتی ماحول پر اثرانداز ہو سکتے ہیں کہیں اور زندگی کی موجودگی تلاش کرنے کے لئے بہت اہم ہے.
And it's no surprise that this is my specialty. I'm an African-American female astronomer and a classically trained actor who loves to wear makeup and read fashion magazines, so I am uniquely positioned to appreciate contradictions in nature --
اور یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ یہ میری مہارت ہے. میں ایک افریقی نژاد امریکی خاتون ماہر فلکیات ہوں اور ایک اعلیٰ تربیت یافتہ اداکار جس کو میک اپ کرنے کا اور اور فیشن میگزین پڑھنے کا شوق ہے، تو میں فطرت کے تضادات کو اچھی طرح سمجھ سکتی ہوں-
(Laughter)
(ھنسی)
(Applause)
(تالیاں)
... and how they can inform our search for the next planet where life exists.
.. اور وہ ہماری دوسرے سیاروں میں زندگی کی تلاش میں کس طرح مدد کر سکتے ہیں
My organization, Rising Stargirls, teaches astronomy to middle-school girls of color, using theater, writing and visual art. That's another contradiction -- science and art don't often go together, but interweaving them can help these girls bring their whole selves to what they learn, and maybe one day join the ranks of astronomers who are full of contradictions, and use their backgrounds to discover, once and for all, that we are truly not alone in the universe.
میری تنظیم، رایٗزنگ اسٹار گرلز، مڈل اسکول کی سیاہ فام لڑکیوں کوعلم فلکیات سکھاتی ہے، تھیٹر، ادب اور فنون لطیفہ کا استعمال کرتے ہوئے. یہ ایک اور تضاد ہے - سائنس اور فنون لطیفہ اکثر، ایک دوسرے کے ساتھ نہیں چلتے، لیکن ان کو آپس میں بُننے سے ان لڑکیوں کو مدد ملتی ہے اپنی تمام صلاحیتوں کو استمعال کر کے سیکھنے میں، اور شاید ایک دن وہ ان خلابازوں کی صفوں میں شامل ہو جایٗیں جو تضادات سے بھرپور ہیں اور اپنے پس منظرکے استعمال سے آخرکار دریافت کرنے میں کامیاب ہو جایٗیں، کہ ہم واقعی اس کائنات میں اکیلے نہیں ہیں۔ .
Thank you.
شکریہ۔
(Applause)
(تالیاں)